یہ شہر دھندلے منظر میں مبتلا کیوں ہے

یہ شہر دھندلے منظر میں مبتلا کیوں ہے کھلی ہے آنکھ تو نیندوں کا سلسلہ کیوں ہے کسی کے پاس بھی چہرہ نہیں مگر پھر…

ادامه مطلب

یہ جو صدیوں سے وفا کرتا ہوں

یہ جو صدیوں سے وفا کرتا ہوں میں ترا کون ہوا کرتا ہوں دیکھ کو کوئی بھی رستہ فرحت تیرے آنے کی دعا کرتا ہوں…

ادامه مطلب

یادوں کا سو چراغ سرِ دل جلا لیا

یادوں کا سو چراغ سرِ دل جلا لیا ہم نے ترے خیال سے گھر کو سجا لیا ہوتی گئیں اکٹھی مرے دل کے آس پاس…

ادامه مطلب

ویرانیوں کے بھید سبھی کھولنے لگے

ویرانیوں کے بھید سبھی کھولنے لگے سڑکیں ہوئیں خموش تو بن بولنے لگے تھیں اس قدر عجیب ہوائیں کہ کچھ نہ پوچھ صحرا کہیں تو…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہے زمانے سے بہت بددل ہوئی ہوں میں

وہ کہتی ہے زمانے سے بہت بددل ہوئی ہوں میں میں کہتا ہوں زمانے سے توقعات ہی کیسی وہ کہتی ہے کہ فرحت میں زمانے…

ادامه مطلب

وہ بولی کوئی گھر میرا

وہ بولی کوئی گھر میرا میں بولا سب نگر میرا وہ بولی دھوپ کتنی ہے میں بولا دل شجر میرا وہ بولی شہر والوں کو…

ادامه مطلب

وقت کو گزرنا ہے

وقت کو گزرنا ہے موت کی حقیقت اور زندگی کے سپنے کی بحث گو پُرانی ہے پھر بھی اک کہانی ہے اور کہانیاں بھی تو…

ادامه مطلب

وصل کی گھات کا معاملہ ہے

وصل کی گھات کا معاملہ ہے چاندنی رات کا معاملہ ہے درمیاں میں ہے ہچکچاہٹ سی پیار کی بات کا معاملہ ہے آنکھ کی رُت…

ادامه مطلب

وجہِ بے چینیِ دل

وجہِ بے چینیِ دل اور کھِل اور بھی کھِل میں ترا شاعر ہوں اجنبی بن کے نہ مل مجھ کو لگتا ہے مرے سانس پر…

ادامه مطلب

ہوائیں لوٹ آئی ہیں

ہوائیں لوٹ آئی ہیں اگرچہ میں سمجھتا تھا کہ کوئی راستہ لوٹا نہیں کرتا نہ دریا مڑ کے آتے ہیں نہ شامیں واپسی کی سوچ…

ادامه مطلب

ہو کے برباد بھی ہر حال میں خوش

ہو کے برباد بھی ہر حال میں خوش ہم پرندے ہیں ترے جال میں خوش تم رہے پاس ہمارے تو رہے ہم محبت کے اسی…

ادامه مطلب

ہمارے یہاں

ہمارے یہاں ہمارے ہاں دشمنوں سے انتقام اور دوستوں سے قربانی لینے کی رسمیں اور طور طریقے بڑے مختلف ہیں یہاں اونچی اونچی دیواروں والے…

ادامه مطلب

ہم ہیں تیار بہت

ہم ہیں تیار بہت جاں ہے بیمار بہت آپ کی یاد رہے درد کے پار بہت ظلم سے ڈرتے ہیں ہم گنہگار بہت میرے اندر…

ادامه مطلب

ہم کہیں بہتے ہوئے وقت میں زندہ تو نہیں

ہم کہیں بہتے ہوئے وقت میں زندہ تو نہیں ہم نے جو وقت گزارا ہے ترے ساتھ ہمیں ساتھ لیے پھرتا ہے اس سے لگتا…

ادامه مطلب

ہم ستاروں سے الگ رہتے ہیں

ہم ستاروں سے الگ رہتے ہیں ہم ستاروں سے الگ رہتے ہیں اور ملتے بھی نہیں ہیں ان سے اپنے ہاتھوں کی لکیروں سے جو…

ادامه مطلب

ہم تو بس رہ گزر رہے ورنہ

ہم تو بس رہ گزر رہے ورنہ زندگی ہمسفر تمہاری تھی فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

ہم بے سَر بے نام

ہم بے سَر بے نام پیروں میں چبھ جانے والے پتھر ہوں یا ریت لمبے لمبے صحرا ہوں یا مرے ہوئے دریا سر سے اونچی…

ادامه مطلب

ہر نفس پھرتا ہے انجانِ وفا

ہر نفس پھرتا ہے انجانِ وفا شہر بھر میں ہوا فقدانِ وفا لگ رہا ہے کہ یہاں سے خالی لوٹ جائیں گے سفیرانِ وفا اے…

ادامه مطلب

ہجومِ خوابِ گزیدہ میں کھو گئے ہم بھی

ہجومِ خوابِ گزیدہ میں کھو گئے ہم بھی تمہارے ہجر کے بستر پہ سو گئے ہم بھی گلے میں ڈال کے تعویذ آرزوؤں کے سپردِ…

ادامه مطلب

ہجر ، آزار ہو گیا ہے مجھے

ہجر ، آزار ہو گیا ہے مجھے اور لگاتار ہو گیا ہے مجھے اک خبر دوں تجھے میں اندر کی موت سے پیار ہو گیا…

ادامه مطلب

نیند پھر روٹھ گئی

نیند پھر روٹھ گئی آج پھر رات کہاں جا نکلی نیند پھر روٹھ گئی آ گرا ذہن میں درد کوئی زندگی دکھ کی ریاضت بھی…

ادامه مطلب

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یوں عقیدت کے قرینے آگئے بند کی آنکھیں مدینے آگئے یوں لگا پا کر مجھے خاکِ نبیؐ…

ادامه مطلب

ناکامی

ناکامی میں نے سوچا تھا اپنے دل کے کسی کونے میں چھپ کر بیٹھ جاؤں گا یا روح کے کسی ویرانے کی طرف نکل جاؤں…

ادامه مطلب

میں یہی سمجھوں گا کہ میری محبت جھوٹی تھی

میں یہی سمجھوں گا کہ میری محبت جھوٹی تھی تم اگر کہیں بھی مجھے نظر انداز کر کے آگے بڑھ سکتے ہو تو بڑھ جاؤ…

ادامه مطلب

میں نہ رویا تو پکارے آنسو

میں نہ رویا تو پکارے آنسو کون زخموں میں اتارے آنسو میری قسمت میں ستارے آنسو بجھ گئے آنکھ کنارے آنسو اب میں معذور نہیں…

ادامه مطلب

میں دیوتا نہیں تھا

میں دیوتا نہیں تھا وہ خود کو داسی اور مجھے دیوتا کہہ رہی تھی وہ بھلے داسی ہی ہوتی میں دیوتا نہیں تھا میں کتراتا…

ادامه مطلب

میں تمہیں سوچ کے خاموش رہوں

میں تمہیں سوچ کے خاموش رہوں تم مجھے سوچ کے خاموش رہو میں تمہیں سوچ کے خاموش رہوں یہ عجب رشتہ ہے خاموشی کا اک…

ادامه مطلب

میں اکیلا ہوں بہت

میں اکیلا ہوں بہت (اماں کے لیے) موت نے مار دیا وقت سے پہلے مجھ کو میں تری موت سے وابستہ ہوا ہوں جب سے…

ادامه مطلب

میری جانب سے تری سمت یہ غم جاتا ہے

میری جانب سے تری سمت یہ غم جاتا ہے شعر پیغام ہوا کرتے ہیں مجبوری میں سیدھی باتوں کے الجھ جانے کا ڈر کانپتے ہونٹوں…

ادامه مطلب

مولا

مولا مولا اتنے آنسو دے۔۔۔ مولا اتنے آنسو دے۔۔۔ زخموں اور دکھوں کے دشت بھگو ڈالوں آج تو کھُل کے رو ڈالوں میں آج تو…

ادامه مطلب

موت کا اعتبار کر لیتے

موت کا اعتبار کر لیتے دو گھڑی انتظار کر لیتے درد منہ پھیر کر نہیں جاتا درد ہی اختیار کر لیتے لوٹ کر پھر یہی…

ادامه مطلب

من تو شدم

من تو شدم دکھ کی لے پر دھیرے دھیرے رقص کریں آنکھیں برسیں تصویروں کو عکس کریں یا اس میں مٹ جائیں اس جیسا بن…

ادامه مطلب

معلوم

معلوم نا معلوم کائنات ہنستی ہے دل رونے لگتا ہے دل کے پاس آنسوؤں کے علاوہ ہوتا ہی کیا ہے؟ کائنات کے پاس ہنسی کے…

ادامه مطلب

مستقل روگ میں ہے

مستقل روگ میں ہے دل ترے سوگ میں ہے تیرے بن جیون بھی راستہ بھول گیا ہر کوئی پھرتا ہے خود سے اکتایا ہوا رات…

ادامه مطلب

مرے رسولؐ کا دنیا میں جب ظہور ہوا

مرے رسولؐ کا دنیا میں جب ظہور ہوا خدا کو اپنی ہی تخلیق پر غرور ہوا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

مری آنکھ بدلی تو رنگ روپ بدل گیا

مری آنکھ بدلی تو رنگ روپ بدل گیا مرا جسم تھا کہ سزا سے بھاری سکوت تھا مری روح تھی کہ ہوا سے ہلکی چٹان…

ادامه مطلب

مرا خان پنل سلطان پیا

مرا خان پنل سلطان پیا مرا مذہب دین ایمان پیا کبھی آن بسو مرے آنگن میں مرا تم بن گھر ویران پیا مری آنکھیں بسی…

ادامه مطلب

محبت

محبت میں نے کہا تھا نا محبت جنگل ہوتی ہے جس سے نکلنے والے سبھی راستے کسی اور جنگل میں کھلتے ہیں میں تمہارے جنگل…

ادامه مطلب

محبت کی ادھوری نظم اُس

محبت کی ادھوری نظم اُس نے جب بھی مجھے یقین دلایا کہ وہ صرف مجھ سے محبت کرتی ہے میں نے یقین کر لیا لیکن…

ادامه مطلب

محبت رقص میں ہے انگ بھیجے

محبت رقص میں ہے انگ بھیجے کوئی لہجہ کوئی آہنگ بھیجے نہ بھیجے آرزوؤں کو اکیلا ہوا تو ہے ہوا کے سنگ بھیجے فرحت عباس…

ادامه مطلب

مجھے لگتا ہے

مجھے لگتا ہے لگتا ہے تم کوئی شام ہو اور میرے دل کی منڈیروں پر اتر آئی ہو اور میرے صحن میں پھیلتی جا رہی…

ادامه مطلب

مجھے تم سے محبت بھی ہے لیکن

مجھے تم سے محبت بھی ہے لیکن مجھے تم سے گلے شکوے بہت ہیں شکایت اس لیے ہونٹوں پہ آئی کہ اب اس کے سوا…

ادامه مطلب

مجھ کو تکتے رہتے ہو

مجھ کو تکتے رہتے ہو کیوں اتنی حیرانی سے سچا ہونا جرم ہے کیا کیا کچھ جھوٹ ضروری ہے جتنا آپ سمجھتے ہیں ہم اتنے…

ادامه مطلب

ماضی

ماضی کونسی دُھول میں رستہ بھول گئے ہو دل کا آندھی، گرد، بگولے خالی ہاتھ ملے فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ بولتے ہیں)

ادامه مطلب

لوح لا محفوظ

لوح لا محفوظ صاف تختی کا بھرم بھی رائیگاں صاف تختی اور خلا کا فرق مٹنے سے فضا کچھ اور بھی دھندلا گئی ہے سو…

ادامه مطلب

لب ہلانے میں نَفَس بیت گئے

لب ہلانے میں نَفَس بیت گئے آنکھ جھپکی تو بَرَس بیت گئے عشق میں چند چہکتے ہوئے پل بیت جانے تھے تو بس بیت گئے…

ادامه مطلب

گیت لکھے بھی تو ایسے کہ سنائے نہ گئے

گیت لکھے بھی تو ایسے کہ سنائے نہ گئے زخم لفظوں میں یوں اترے کہ دکھائے نہ گئے تیرے کچھ خواب جنازے ہیں میری آنکھوں…

ادامه مطلب

گھٹن ہے اک زمانے کی کبھی ملنے چلے آؤ

گھٹن ہے اک زمانے کی کبھی ملنے چلے آؤ ہمیں جلدی ہے جانے کی کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس اداس)

ادامه مطلب

گُل کی پتوں کی ہر اک خار کی آنکھیں دیکھو

گُل کی پتوں کی ہر اک خار کی آنکھیں دیکھو آج دکھ میں ہیں تو بازار کی آنکھیں دیکھو بے سبب بھی کبھی بھیگی ہے ہوا…

ادامه مطلب

گرچہ ہر فرد ابھی زندہ ہے

گرچہ ہر فرد ابھی زندہ ہے کیا کوئی مرد ابھی زندہ ہے؟ میں ابھی مر نہیں سکتا کہ مرے دل میں اک درد ابھی زندہ…

ادامه مطلب