فرحت عباس شاه
بڑھتا ہے تری یاد سے غم اور زیادہ
بڑھتا ہے تری یاد سے غم اور زیادہ روتے ہیں کہیں بیٹھ کے ہم اور زیادہ یوں چھوڑ کے جاتے نہ مجھے بے سرو ساماں…
بچھڑ کر آزمانے آگئے ہیں
بچھڑ کر آزمانے آگئے ہیں اسے کتنے بہانے آگئے ہیں اداسی میں گھرے رہتے تھے جب ہم وہ سارے دن پرانے آگئے ہیں نہیں ہیں…
باغ خاموش صبا آزردہ
باغ خاموش صبا آزردہ کون اس جا سے گیا آزردہ تم نہیں ہو تو بھری بستی میں پھرتی رہتی ہے ہوا آزردہ کون کہتا ہے…
بارش آگ لگائے
بارش آگ لگائے سوئے درد جگائے چھوڑ آیا ہوں دل کون یہ بوجھ اٹھائے میں آیا ہوں دیکھ کتنے زخم سجائے فرحت عباس شاہ (کتاب…
ایمان ہے میرا مری توقیر تمہیؐ سے
ایمان ہے میرا مری توقیر تمہیؐ سے گر میری سنورنی ہے تو تقدیر تمہیؐ سے انسان کو انسان بنا دینے پہ قادر کس ذات کی…
ایک سے ایک کاروبار میں گم
ایک سے ایک کاروبار میں گم ساری امت ہے انتشار میں گم آپؐ ہی اب تو راہ دکھلائیں ورنہ ہم تو ہیں بس غبار میں…
ایک بے نام نظم
ایک بے نام نظم خوشی کے ایک خواب سے نکلتا ہوں دکھ کے ایک خواب میں آ پڑتا ہوں یہیں کہیں اپنی بہت ساری تعبیریں…
ایسے کملایا ہوا رہتا ہے مَن شام کے بعد
ایسے کملایا ہوا رہتا ہے مَن شام کے بعد جیسے اکثر کوئی ہوتا ہے چمن شام کے بعد ہم کہیں بھی کبھی آباد نہیں ہو…
اے عشق مجھے آزاد کرو
اے عشق مجھے آزاد کرو کتنی ہی زنجیری دل میں نوکیلے تپتے آہن سے بھی کہیں زیادہ چبھتی ہیں اور گھٹن کی بوجھل دیواریں تو…
اے امریکہ
اے امریکہ میں دنیا کے مہذب ترین امریکہ کو مبارکباد دیتا ہوں اور نفرت کا ایک گیت لکھتا ہوں اے امریکہ تمہیں لاشوں میں آگ…
آؤ ہم حسبِ معمول
آؤ ہم حسبِ معمول تنہا بیٹھ کے روتے ہیں اک گونگا ویرانہ ہے سنتا ہے آواز مری لوگوں سے بھی پوچھیں گے خوشیاں کیسی لگتی…
آنکھیں دھواں دھواں سائیں
آنکھیں دھواں دھواں سائیں جیون اندھا کنواں سائیں ست رنگے رنگ گھول دے ڈھولا بھید کبھی کوئی کھول دے ڈھولا بول کبھی کچھ بول دے…
آنکھ سے روح کا غم ظاہر ہے
آنکھ سے روح کا غم ظاہر ہے اس کا ایک ایک ستم ظاہر ہے بے خیالی میں تمھاری ہی طرف میرے اٹھیں گے قدم ظاہر…
اَندر بھکھدے سورج
اَندر بھکھدے سورج ساوے رُکھ تے پکیاں چھتّاں ڈک نا سکیاں اَندر والی دُھپ فرحت عباس شاہ
امّاں نی
امّاں نی امّاں نی میری آنکھیں ترسیں سانول آس نہ پاس امّاں نی میری نیندیں بھاگیں مجھ سے کوسوں دور امّاں نی مِرے سپنے ٹوٹے…
اگر ممکن ہو تو اپنے ہی اندر دفن کر دینا
اگر ممکن ہو تو اپنے ہی اندر دفن کر دینا یہ آہوں اور اشکوں کا سمندر دفن کر دینا فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…
اک محبت کے سوا کوئی نہیں کوئی نہیں
اک محبت کے سوا کوئی نہیں کوئی نہیں میں اکیلا ہوں مرا کوئی نہیں کوئی نہیں میں نے پوچھا کہ ترا کون ہے اس دنیا…
اقوام متحدہ
اقوام متحدہ دکھ کے جھنڈے تلے کتنے لوگ ہیں چلو چل کر دیکھتے ہیں خوشی کی معلق رسی پر چلتا ہوا ہجوم مذاق اڑاتی ہوا…
اسیرِ حیرت و غم ہے تعجبات کا دِل
اسیرِ حیرت و غم ہے تعجبات کا دِل بدل کے رکھ دیا کیسے علیؑ نے رات کا دِل میں ایک شاعرِ غم جب بھی سوچتا…
اسرافیل سے پہلے
اسرافیل سے پہلے موت مرتی نہیں ہے مری آنکھ میں دور تک اَدھ سُنے گیت کی خامشی میرے چہرے کی پت جھڑ مرے پیرہن کی…
اس لیے اتنا ہے غرور مجھے
اس لیے اتنا ہے غرور مجھے عشق ہے آپؐ سے حضورؐ مجھے آپؐ کا ذکر کرتا رہتا ہوں گھیرے رکھتا ہے ایک نور مجھے آپؐ…
اس کو کیوں دیکھتا ہے سارے جہاں سے پہلے
اس کو کیوں دیکھتا ہے سارے جہاں سے پہلے میرے آنسو بھی تو سن اس کے بیاں سے پہلے روز اک اور نیا غم غم…
اس زمانے نے ہر بار دیوار میں چُن دیا
اس زمانے نے ہر بار دیوار میں چُن دیا مجھ کو تھا پیار اور پیار دیوار میں چُن دیا اپنے اندر میں خود بھی کسی…
ازبارگاہِ اقدس حضرت علی اکبر علیہ السلام
ازبارگاہِ اقدس حضرت علی اکبر علیہ السلام پلکوں ہی حیا رہتی عجب حُسنِ ادا سے اکبرؑ کی طرف دیکھ نہ پاتی تھی حیا سے یکجا…
ادھر پورا زمانہ یا رسول اللہؐ
ادھر پورا زمانہ یا رسول اللہؐ ادھر تیرا گھرانہ یا رسول اللہؐ بڑے تو تھے ہی سب تیروں کی زد میں تھے بچے بھی نشانہ…
آداب جنوں
آداب جنوں ہوں حرف حرف پہ پردے تو گفتگو کیسی ہر ایک خطّے کا اپنا الگ ہے جاہ و جمال ہے رسمِ دشت نوردی تو…
احساس
احساس شکر ہے کہ سکھ کی ساری دعائیں قبول نہیں ہو جاتی ورنہ نہ تو کبھی ہم اپنے آپ کو دیکھ سکیں نہ سُن سکیں…
آج اک اور ہی ڈھنگ کرتے ہیں
آج اک اور ہی ڈھنگ کرتے ہیں جیون تیرے سنگ کرتے ہیں ہونٹ وہ باتیں کر نہیں پاتے جو آنکھوں کے رنگ کرتے ہیں چپ…
اپنی وابستگی نو سے بھی کٹ کر آتے
اپنی وابستگی نو سے بھی کٹ کر آتے ہم کو کیا ایسی پڑی تھی کہ پلٹ کر آتے چھوٹی سے چھوٹی پریشانی بھی یاد آئے…
اپنی پلکیں تھام پیا
اپنی پلکیں تھام پیا پڑ جائے گی شام پیا فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
آپ نے دیکھے نہ ہوں گے ورنہ
آپ نے دیکھے نہ ہوں گے ورنہ خواب تو اور بھی تھے آنکھوں میں خواب بے چین پرندوں کی طرح پھڑپھڑاتے ہوئے اڑ جاتے ہیں…
ابھی تلک آنکھوں کے بادل میں کچھ پانی باقی ہے
ابھی تلک آنکھوں کے بادل میں کچھ پانی باقی ہے لگتا ہے جیون میں کوئی گھڑی سہانی باقی ہے سسّی پنّوں دفن ہوئے بیتی صدیوں…
یوں عقیدت کے قرینے آگئے
یوں عقیدت کے قرینے آگئے بند کی آنکھیں مدینے آگئے یوں لگا پا کر مجھے خاکِ نبیؐ ہاتھ میں جیسے نگینے آگئے ڈوبتے لمحے پکارا…
یہاں تو کچھ بھی ممکن ہے
یہاں تو کچھ بھی ممکن ہے یہاں تو کچھ بھی ممکن ہے ہم اتنی دیر سے بچھڑے کبھی ملنے ملانے کو چلیں تو بھاگ کر…
یہ کس گمان کے سائے میں
یہ کس گمان کے سائے میں یہ خواہشیں ہیں جو معصوم لڑکیوں کی طرح بھٹکتی رہتی ہیں افسردہ دل کی گلیوں میں کہیں سے کوئی…
یہ جو مرنے والے ہیں کب کسی کے ہوئے بھلا
یہ جو مرنے والے ہیں کب کسی کے ہوئے بھلا یہ تو مر گئے تھے کہاں سے آ گئے لوٹ کر انہیں کیسے چھوڑا ہے…
یک گو نہ طمانیت احساس کی خاطر
یک گو نہ طمانیت احساس کی خاطر کیا کیا نہ کیا اس دل بن باس کی خاطر کچھ ایسے بھی پھرتے ہیں یہاں گھات لگائے…
یاد اچانک کوئی کام آجاتا ہے
یاد اچانک کوئی کام آجاتا ہے روتے روتے اب آرام آ جاتا ہے بل آجاتا ہے لوگوں کے ماتھے پر جہاں بھی فرحت تیرا نام…
وہ مجھ سے پوچھتی تھی زخم کب جائیں گے تن من سے
وہ مجھ سے پوچھتی تھی زخم کب جائیں گے تن من سے میں کہتا تھا مرا مولا کرم فرمائے گا جلدی وہ کہتی تھی کہ…
وہ تو اک رازِ نہاں ساتھ دیا کرتا ہے
وہ تو اک رازِ نہاں ساتھ دیا کرتا ہے دل محبت میں کہاں ساتھ دیا کرتا ہے جو نہیں کرتے ہیں پرواہ جہاں والوں کی…
وقفِ املاک ہو گئے آخر
وقفِ املاک ہو گئے آخر خاک میں خاک ہو گئے آخر کس قدر سر بلند تھے لیکن پیڑ خاشاک ہو گئے آخر اس کی چالاکیوں…
وعدے
وعدے جس طرح بہت سارے وعدے ہم کرتے ہیں لیکن پھر بھول جاتے ہیں بہت سارے وعدے ہم کو پورے کرنا چاہتے ہیں لیکن نہیں…
وحشتیں ہیں اداسیاں اور دل
وحشتیں ہیں اداسیاں اور دل مستقل بدحواسیاں اور دل ہم نے سب کچھ ترے حوالے کیا درد کی دیو داسیاں اور دل ایک مدت سے…
ہے بہت سنا میں نے کافی لوگ کہتے ہیں
ہے بہت سنا میں نے کافی لوگ کہتے ہیں ,درد کے علاوہ بھی زندگی بہت کچھ ہے فرحت عباس شاہ
ہوا رو رو کے کہتی ہے
ہوا رو رو کے کہتی ہے تم ایسے دشت کیوں کر ہو اور اب تو ہم سے ملنے کو جدائی بھی نہیں آتی ہمیں آ…
ہنستا ہوا باغ
ہنستا ہوا باغ روتے ہوئے دل کی صدی تمہارا ملنا بھی خوب ہے اور نہ ملنا بھی ایک غم آلود خوشی اور ہنستا مسکراتا دکھ…
ہماری بے بسی تھی صرف آدھا جی سکے ورنہ
ہماری بے بسی تھی صرف آدھا جی سکے ورنہ محبت کے لیے اک زندگی ہم اور لے آتے یہ جیون تو کبھی کا کھل کے…
ہم نے بھی ساری زندگی تیرے
ہم نے بھی ساری زندگی تیرے آسمانوں تلے نہیں رہنا یہ گھٹن جو ہمارے اندر ہے ایک دن توڑ دے گی دیواریں درد کا اعتراف…
ہم سے منزل درد کی کوئی بھی انجانی نہیں
ہم سے منزل درد کی کوئی بھی انجانی نہیں آپ نے شاید ہماری خاک پہچانی نہیں اے دل خود سر محبت کے مسائل میں بتا…