مولا

مولا مولا اتنے آنسو دے۔۔۔ مولا اتنے آنسو دے۔۔۔ زخموں اور دکھوں کے دشت بھگو ڈالوں آج تو کھُل کے رو ڈالوں میں آج تو…

ادامه مطلب

موت کا اعتبار کر لیتے

موت کا اعتبار کر لیتے دو گھڑی انتظار کر لیتے درد منہ پھیر کر نہیں جاتا درد ہی اختیار کر لیتے لوٹ کر پھر یہی…

ادامه مطلب

من تو شدم

من تو شدم دکھ کی لے پر دھیرے دھیرے رقص کریں آنکھیں برسیں تصویروں کو عکس کریں یا اس میں مٹ جائیں اس جیسا بن…

ادامه مطلب

معلوم

معلوم نا معلوم کائنات ہنستی ہے دل رونے لگتا ہے دل کے پاس آنسوؤں کے علاوہ ہوتا ہی کیا ہے؟ کائنات کے پاس ہنسی کے…

ادامه مطلب

مستقل روگ میں ہے

مستقل روگ میں ہے دل ترے سوگ میں ہے تیرے بن جیون بھی راستہ بھول گیا ہر کوئی پھرتا ہے خود سے اکتایا ہوا رات…

ادامه مطلب

مرے رسولؐ کا دنیا میں جب ظہور ہوا

مرے رسولؐ کا دنیا میں جب ظہور ہوا خدا کو اپنی ہی تخلیق پر غرور ہوا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

مری آنکھ بدلی تو رنگ روپ بدل گیا

مری آنکھ بدلی تو رنگ روپ بدل گیا مرا جسم تھا کہ سزا سے بھاری سکوت تھا مری روح تھی کہ ہوا سے ہلکی چٹان…

ادامه مطلب

مرا خان پنل سلطان پیا

مرا خان پنل سلطان پیا مرا مذہب دین ایمان پیا کبھی آن بسو مرے آنگن میں مرا تم بن گھر ویران پیا مری آنکھیں بسی…

ادامه مطلب

محبت

محبت میں نے کہا تھا نا محبت جنگل ہوتی ہے جس سے نکلنے والے سبھی راستے کسی اور جنگل میں کھلتے ہیں میں تمہارے جنگل…

ادامه مطلب

محبت کی ادھوری نظم اُس

محبت کی ادھوری نظم اُس نے جب بھی مجھے یقین دلایا کہ وہ صرف مجھ سے محبت کرتی ہے میں نے یقین کر لیا لیکن…

ادامه مطلب

محبت رقص میں ہے انگ بھیجے

محبت رقص میں ہے انگ بھیجے کوئی لہجہ کوئی آہنگ بھیجے نہ بھیجے آرزوؤں کو اکیلا ہوا تو ہے ہوا کے سنگ بھیجے فرحت عباس…

ادامه مطلب

مجھے لگتا ہے

مجھے لگتا ہے لگتا ہے تم کوئی شام ہو اور میرے دل کی منڈیروں پر اتر آئی ہو اور میرے صحن میں پھیلتی جا رہی…

ادامه مطلب

مجھے تم سے محبت بھی ہے لیکن

مجھے تم سے محبت بھی ہے لیکن مجھے تم سے گلے شکوے بہت ہیں شکایت اس لیے ہونٹوں پہ آئی کہ اب اس کے سوا…

ادامه مطلب

مجھ کو تکتے رہتے ہو

مجھ کو تکتے رہتے ہو کیوں اتنی حیرانی سے سچا ہونا جرم ہے کیا کیا کچھ جھوٹ ضروری ہے جتنا آپ سمجھتے ہیں ہم اتنے…

ادامه مطلب

ماضی

ماضی کونسی دُھول میں رستہ بھول گئے ہو دل کا آندھی، گرد، بگولے خالی ہاتھ ملے فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ بولتے ہیں)

ادامه مطلب

لوح لا محفوظ

لوح لا محفوظ صاف تختی کا بھرم بھی رائیگاں صاف تختی اور خلا کا فرق مٹنے سے فضا کچھ اور بھی دھندلا گئی ہے سو…

ادامه مطلب

لب ہلانے میں نَفَس بیت گئے

لب ہلانے میں نَفَس بیت گئے آنکھ جھپکی تو بَرَس بیت گئے عشق میں چند چہکتے ہوئے پل بیت جانے تھے تو بس بیت گئے…

ادامه مطلب

گیت لکھے بھی تو ایسے کہ سنائے نہ گئے

گیت لکھے بھی تو ایسے کہ سنائے نہ گئے زخم لفظوں میں یوں اترے کہ دکھائے نہ گئے تیرے کچھ خواب جنازے ہیں میری آنکھوں…

ادامه مطلب

گھٹن ہے اک زمانے کی کبھی ملنے چلے آؤ

گھٹن ہے اک زمانے کی کبھی ملنے چلے آؤ ہمیں جلدی ہے جانے کی کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس اداس)

ادامه مطلب

گُل کی پتوں کی ہر اک خار کی آنکھیں دیکھو

گُل کی پتوں کی ہر اک خار کی آنکھیں دیکھو آج دکھ میں ہیں تو بازار کی آنکھیں دیکھو بے سبب بھی کبھی بھیگی ہے ہوا…

ادامه مطلب

گرچہ ہر فرد ابھی زندہ ہے

گرچہ ہر فرد ابھی زندہ ہے کیا کوئی مرد ابھی زندہ ہے؟ میں ابھی مر نہیں سکتا کہ مرے دل میں اک درد ابھی زندہ…

ادامه مطلب

کیسی سازش ہے

کیسی سازش ہے جیون بھی کیسی سازش ہے جانے کس نے کی ہے ہمارے خلاف آج پتہ چلا ہے رونا کیا ہے کسی موت پر…

ادامه مطلب

کیسا بول گئے

کیسا بول گئے جیون رول گئے شریانوں میں تم آنسو گھول گئے باتوں باتوں میں ہم سچ بول گئے عشق نے ٹھیک کیا سارے جھول…

ادامه مطلب

کے اجاڑ رستوں پر

کے اجاڑ رستوں پر وحشتوں کی اجارہ داری ہے زندگی آپ کی سہی لیکن موت بھی کون سی ہماری ہے وقت اک کھیل تھا کہ…

ادامه مطلب

کوئی دیوار نہ در ناچتا ہے

کوئی دیوار نہ در ناچتا ہے اس کی آنکھوں کا اثر ناچتا ہے پی پلا کر جو کبھی مستانے گھر میں آتے ہیں تو گھر…

ادامه مطلب

کون سی دیوار سے ٹکرائیں سر

کون سی دیوار سے ٹکرائیں سر کیا دل بیمار سے ٹکرائیں سر پہلے ہو جائیں ہوائیں در بدر اور پھر اشجار سے ٹکرائیں سر اب…

ادامه مطلب

کھُوہ پیا وگدا

کھُوہ پیا وگدا کھُوہ پیا وگدا نی کھُوہ پیا وگدا لکھّاں وچوں ہِکو میرا ڈھول سوہنا لگدا نی کھُوہ پیا وگدا کھُوہ پیا وگدا نی…

ادامه مطلب

کہاں چلے ہو آگے رستہ مشکل ہے

کہاں چلے ہو آگے رستہ مشکل ہے قدم قدم پر جنگل ہے اور دلدل ہے ورنہ تو جیون بھی ساکت صامت ہے غور کرو تو…

ادامه مطلب

کلاس روم

کلاس روم غموں کی روشنائی سے۔۔۔ دل بیمار کے اوراق پر۔۔ ۔۔۔لکھے سبق کو کون پڑھتا ہے کسے فرصت کہ اپنی نوٹ بک سے اک…

ادامه مطلب

کسی دن میرے گھر

کسی دن میرے گھر آؤ کسی دن میرے گھر آؤ میرے کمرے میں بیٹھو اور ایک ایک شے کو غور سے دیکھو بُک شیلف میں…

ادامه مطلب

کر گیا ہے تمہارا نام اداس

کر گیا ہے تمہارا نام اداس ہو گئی ہے ہماری شام اداس دشت کے دشت ہی سبھی ویران شہر کے شہر ہیں تمام اداس کوئی…

ادامه مطلب

کچھ بھی تو سیکھنے نہیں دیتا

کچھ بھی تو سیکھنے نہیں دیتا کتنا استاد ہے زمانہ بھی تُو مجھے بے سبب ہی ملتا تھا بات تو میرے دل میں تھی کوئی…

ادامه مطلب

کبھی لفظ گُم کبھی لب نہیں

کبھی لفظ گُم کبھی لب نہیں ترے روز و شب ترے لہلہاتے یہ روز و شب ترا جگمگاتا یہ دن۔۔۔ سدا تری جھلملاتی یہ رات۔۔۔…

ادامه مطلب

کبھی بول بھی

کبھی بول بھی دلِ سوختہ کبھی بول بھی جو اسیر کہتے تھے خود کو تیری اداؤں کے وہ کہاں گئے جو سفیر تھے تری چاہتوں…

ادامه مطلب

کاٹ کر ڈور مجھ کو مار گیا

کاٹ کر ڈور مجھ کو مار گیا وقت کا زور مجھ کو مار گیا رقص کرتا ہے روئیں روئیں میں درد کا مور مجھ کو…

ادامه مطلب

قدرت

قدرت سزا فرحت شاہ انگلیوں سے سورج بنانا اور سورج میں آنکھوں سے روشنی بھرنا اور دل سے دھوپ ڈال دینا اور رات کے چٹکی…

ادامه مطلب

فرقت گہری ہو جاتی ہے

فرقت گہری ہو جاتی ہے روز کچہری ہو جاتی ہے تیرا سپنا آجانے سے رات سنہری ہو جاتی ہے دل ہو جاتا ہے دیہاتی خواہش…

ادامه مطلب

غم

غم سو سو رنگ دے موسم بدلے غم دا ہکو رنگ چُلیاں دودھ پِوا کے ڈِ ٹھا مُڑوی خوش نا ہویا اَدھی اَدھی رات اُٹھی…

ادامه مطلب

عمر قید

عمر قید دل کے پاؤں میں درد کی بیڑی ہاتھ میں خواہشوں کی ہتھکڑیاں طوق گردن میں عہد و پیماں کا وحشتِ غم کی چار…

ادامه مطلب

عشق کی راہ پڑنے والوں کو

عشق کی راہ پڑنے والوں کو ہجر بے چین کر کے مارتا ہے راہ بدلو کہ لوٹ کر ہی نہ آؤ ہم ترے انتطار میں…

ادامه مطلب

عذابوں کے ہاتھوں مفتوح شہر

عذابوں کے ہاتھوں مفتوح شہر میں محبت کرنے نکلا میں نے دیکھا وہ گلی جس میں میرا گھر ہے بڑی ویران گلی ہے گلی کے…

ادامه مطلب

ظالموں کی سر زمین پر احتجاج

ظالموں کی سر زمین پر احتجاج آؤ! آج ایک کام کریں سارے قیدی اور سارے مقتول مل کر اپنی اپنی اپاہج آرزوؤں کو کفن پہنائیں…

ادامه مطلب

صرف تم

صرف تم تم بہاروں کی طرح صحن میں آن اترے ہو پھول کملائے ہوئے تھے میرے ٹہنیاں جھلسی ہوئی تھیں مری تم سے پہلے تم…

ادامه مطلب

صبر کے بند توڑ جاتی ہیں

صبر کے بند توڑ جاتی ہیں بارشیں زخم پھوڑ جاتی ہیں لے کے چلتی ہیں تیری یادیں اور راستے میں ہی چھوڑ جاتی ہیں ان…

ادامه مطلب

شہر مدفون

شہر مدفون کھنڈر میں آ گئے ہو کیوں تم اپنا رستہ بھول کے یہاں جہاں پہ قافلوں کی گرد کا پڑاؤ ہے جلے ہوئے خیام…

ادامه مطلب

شکست

شکست نجانے کب تک ہم اس کٹھور وقت کے ہاتھوں شکست کھاتے رہیں گے اور نہ جانے کب تک اپنا اپنا سبھی کچھ ہارتے رہیں…

ادامه مطلب

شاہ مزاج تھے سائل کر کے کہتے ہو

شاہ مزاج تھے سائل کر کے کہتے ہو سارا جیون گھائل کر کے کہتے ہو کچے گھڑے پر تیرا کرتے تھے کچھ لوگ سات سمندر…

ادامه مطلب

شام چرا کے لے جاتا ہے

شام چرا کے لے جاتا ہے اے جان! تمھارا نام کوئی بھی شام چرا کے لے جاتا ہے جب جی چاہے بام گرا جاتا ہے…

ادامه مطلب

سورج نے اعلان کیا

سورج نے اعلان کیا راتیں اندھی ہوتی ہیں راتوں نے اعلان کیا سورج اندھا ہوتا ہے دل نے کھڑکی کھولی تھی تیز ہوا کے موسم…

ادامه مطلب

سوا نیزہ

سوا نیزہ ہم نے سمجھا تھا دکھ غروب ہو جائے گا دھوپ ڈھل جائے گی تپش کم ہو جائے گی ہم اپنی مرضی سے زمین…

ادامه مطلب