کر رہا تھا جو انتشار طویل

کر رہا تھا جو انتشار طویل چاہتا ہوگا اختیار طویل جنگ سے کرکے مجھ کو خوفزدہ اس کو کرنا ہے اقتدار طویل میں نے انصاف…

ادامه مطلب

کچھ آپ سے اپنے بارے میں

کچھ آپ سے اپنے بارے میں اس سے پہلے کہ میرے اندر صدیوں سے جم گیا ہوا انتظار میری روح کو پتھریلا کر دینے میں…

ادامه مطلب

کبھی کچھ یاد آئے تو

کبھی کچھ یاد آئے تو اذیت کی نگہداری اگرچہ انتہائی مشک ہے مگر اس قریہ قریہ منتشر دوری کے پردے پر نجانے کب کہاں، کس…

ادامه مطلب

کبھی بادل وار برس سائیں

کبھی بادل وار برس سائیں کبھی بادل وار برس سائیں مرا سینہ گیا ترس سائیں میں توبہ تائب دیوانہ آبادکروں کیا ویرانہ مری بس سائیں،…

ادامه مطلب

قیدی

قیدی بارش قیدی نہیں ہوتی بارش آزاد ہوتی ہے تپتی دوپہر میں جلتے پگھلتے ہم اور کچے گھر اور صحرا اور کھیت اور پیاس سارے…

ادامه مطلب

قبریں بدل لینے سے

قبریں بدل لینے سے خالی شریانیں ہائے پیاس ہائے پیاس پکارتی ہیں ایسے عالم میں بھی لگتا ہے آنکھیں خون سے بھر گئی ہیں ہر…

ادامه مطلب

فرض کرو تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے

فرض کرو تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے فرحت شاہ کسی دن فرض کرو کہ تمہیں مرے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے…

ادامه مطلب

غم کے بیابان میں آ

غم کے بیابان میں آ ہم سفر آ راہ کے کانٹے چنیں گر اسی میں کچھ سفر طے ہو گیا تو اک غنیمت جان لیں…

ادامه مطلب

عمر بھر طاری رہیں تاریکیاں

عمر بھر طاری رہیں تاریکیاں روشنی بہروپ لگنے لگ گئی اس قدر جھلسے ہوئے ہیں جسم و جاں چاندنی بھی دھوپ لگنے لگ گئی فرحت…

ادامه مطلب

عشق کا مطلب سمجھتی ہو

عشق کا مطلب سمجھتی ہو میں اس سے پوچھتا ہوں عشق کا مطلب سمجھتی ہو۔۔۔؟ تم اپنی ذات کی ہٹ دھرمیوں کو عشق کہتی ہو…

ادامه مطلب

عجیب سا ہے کوئی انتشار جذبوں میں

عجیب سا ہے کوئی انتشار جذبوں میں تڑپ رہا ہے کوئی بار بار جذبوں میں یا کائنات کے دکھ مجتمع ہوئے ہیں یہاں یا رو…

ادامه مطلب

ظالم وقت نے چاہ کے لاحاصل کا خنجر

ظالم وقت نے چاہ کے لاحاصل کا خنجر جانے کس کے زخمی دل میں گھونپ دیا ہے آخر کو تھک ہار کے جاناں میں نے…

ادامه مطلب

صدمہ

صدمہ دَر کھولا تو دُور دُور تک ویرانی تھی جانے کس نے دستک دی تھی دروازے پر؟ فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے…

ادامه مطلب

صبح اضطراب بھی جانے کتنی طویل ہے

صبح اضطراب بھی جانے کتنی طویل ہے کہ ہر اگلے روز پہ پھیل جاتی ہے دیر تک تجھے جانے کون سی فکر ہے مری جاں…

ادامه مطلب

شہر دل

شہر دل تبدیلی تمہاری جدائی میں سنے ہوئے گیت پرانے لگتے ہیں غمناک سروں سے اٹھتا ہوا درد دل کو بس چھو کے گزر جاتا…

ادامه مطلب

شدتیں

شدتیں بے تحاشہ ہے تجھے یاد کیا اور بھلایا بھی بہت ہے تجھ کو ساری رونق ہی تیرے دم سے ہے اور تِرے بکھرے ہوئے…

ادامه مطلب

شام ہر روز کیوں آجاتی ہے

شام ہر روز کیوں آجاتی ہے اُداس اور بہت زیادہ اداس لمحے اتنے بہت زیادہ کیوں ہیں؟ خاموشی اور بہت گہری خاموشی گہری کیوں رہتی…

ادامه مطلب

شام اداس سہی لیکن

شام اداس سہی لیکن کتنی اچھی لگتی ہے بارش میں بڑھ جاتی ہے یادوں کی ویرانی اور کچھ تو سوچا ہی ہوگا تم نے میرے…

ادامه مطلب

سورج کی طرح تم بھی

سورج کی طرح تم بھی سورج کی طرح تم بھی غصے میں آجاؤ اپنا کیا ہے سارا دن دھوپ سہیں گے اور شام تک کملا…

ادامه مطلب

سُہاگ

سُہاگ مٹھی میں اک چاند کی خواہش دل میں سو سو خوف آنکھوں میں اک سپنا جاگے بستی میں اک چپ آؤ سہیلی مل کے…

ادامه مطلب

سلام از بارگاہِ امام عالی مقام علیہ السلام

سلام از بارگاہِ امام عالی مقام علیہ السلام ابن یزید دیکھ بصیرت حسین کی مرنا تمھارے ہاتھوں ہے سنت حسین کی تیری شکست رکھی گئی…

ادامه مطلب

سفر کے لاکھ حیلے ہیں

سفر کے لاکھ حیلے ہیں یہ دریا تو وسیلے ہیں کہاں سے ہو کے آئی ہے ہوا کے ہاتھ پیلے ہیں ڈسا ہے ہجر نے…

ادامه مطلب

سرِ صحنِ چمن لپٹا ہوا ہے

سرِ صحنِ چمن لپٹا ہوا ہے خیالوں سے بدن لپٹا ہوا ہے میں کیسے موت سے دامن چھڑاؤں نگاہوں سے کفن لپٹا ہوا ہے کوئی…

ادامه مطلب

سائیاں میرے اچھے سائیاں

سائیاں میرے اچھے سائیاں سائیاں ذات ادھوری ہے سائیاں بات ادھوری ہے سائیاں رات ادھوری ہے سائیاں مات ادھوری ہے دشمن چوکنا ہے لیکن سائیاں…

ادامه مطلب

ساماں کہیں لٹایا کہیں گھر لٹا دیا

ساماں کہیں لٹایا کہیں گھر لٹا دیا اس راہِ اعتبار میں سب کچھ گنوا دیا انداز داستان گوئی تھا یا کرب تھا جس کو بھی…

ادامه مطلب

سات سمندر دنیا کے

سات سمندر دنیا کے میرے عشق سے چھوٹے ہیں آسمان کی باتوں میں طفل تسلی زیادہ ہے آسمان اک دھوکہ ہے ورنہ سایہ بھی کرتا…

ادامه مطلب

زندگی کے بہت مسائل ہیں

زندگی کے بہت مسائل ہیں ہر قدم پر پہاڑ حائل ہیں اے دل بے قرار مدت سے ہم تری وحشتوں کے قائل ہیں ایسے تکتے…

ادامه مطلب

زمین کے آخری کنارے کا المیہ گیت

زمین کے آخری کنارے کا المیہ گیت میں نے بے پناہ محبت کی پھر نفرت بھی اتنی ہی کی نیکی کی اور دریا کے دریا…

ادامه مطلب

ریت پہ زندگی

ریت پہ زندگی سرِ شام، شام کی گود میں تری یاد ہے سرِ ہجر درد کے ہاتھ میں مری روح ہے تجھے لکھ کے بھیج…

ادامه مطلب

سَاون

سَاون ساون کی بنیاد میں کس کے آنسو ہیں؟ صدیوں پہلے شاید کوئی صدیوں بیٹھ کے رویا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی…

ادامه مطلب

سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو

سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو آدھے نوچ رہے ہیں آدھے سوچ رہے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

زندہ مردہ

زندہ مردہ اسے میرے اندر بیتے ہوئے صدیاں بیت چکی تھیں لیکن پھر بھی میں جب اسے ملا تو میں نے اسے چھوا اس کی…

ادامه مطلب

زندگی بھر نصیب ساتھی تھا

زندگی بھر نصیب ساتھی تھا یا اندھیرا مہیب ساتھی تھا ہاتھ مضبوط کر گیا میرے جانے والا عجیب ساتھی تھا تیری باتوں میں کٹ گیا…

ادامه مطلب

زمانہ راس آتا جا رہا ہے

زمانہ راس آتا جا رہا ہے بدن پر ماس آتا جا رہا ہے ہوا جاتا ہے بینائی سے اوجھل زیادہ پاس آتا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

رویّے

رویّے ہم وہ ڈپلومیٹ ہیں اظہار میں جن کی سب پالیسیوں میں ایک سو اک رنگ مدغم ہو کے بھی ہر رنگ اپنی ضوفشانی میں…

ادامه مطلب

روز تنہائی کے ویرانے میں

روز تنہائی کے ویرانے میں دل دہل جاتا ہے انجانے میں آتے آتے ہی اجل آئے گی عمر لگتی ہے اسے آنے میں آخری اشک…

ادامه مطلب

رہ فقیری و غم اختیار کرتے ہوئے

رہ فقیری و غم اختیار کرتے ہوئے گزر جا سارے زمانے سے پیار کرتے ہوئے ہر ایک شئے کی کوئی انتہا بھی ہوتی ہے میں…

ادامه مطلب

رسائی

رسائی رات اور سمندر میں ذات اور سمندر میں بات اور سمندر میں فرق کتنا تھوڑا ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

راکھ کی دھول میں اٹھے ہوئے سایوں پہ نہ جا

راکھ کی دھول میں اٹھے ہوئے سایوں پہ نہ جا اگلی آبادی تلک ہنستے رہیں گے دل پر فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ…

ادامه مطلب

رات ہر روز ٹھٹھک جاتی ہے

رات ہر روز ٹھٹھک جاتی ہے شام ہر روز تجھے ڈھونڈتی ہے دل کی گلیوں میں محبت کے نہاں خانوں میں شہر میں شہر سے…

ادامه مطلب

رات کا دل بھی دھڑک اٹھا

رات کا دل بھی دھڑک اٹھا کون لہو میں جاگا ہے میں کمتر وہ اعلیٰ ہے میں جھوٹا وہ سچا ہے ایسے میں مت چھیڑو،…

ادامه مطلب

رات اور اداسی کے درمیان

رات اور اداسی کے درمیان سنو رات اور اداسی کے درمیان جو جو چہرے آنکھوں کے سامنے آ آ کے دھندلا جائیں اور جو جو…

ادامه مطلب

ڈھونڈتے ہیں مگر نہیں ملتا

ڈھونڈتے ہیں مگر نہیں ملتا دل پہ دل کا اثر نہیں ملتا شہر سے کربلائیں گزریں کیا جسم ملتا ہے سر نہیں ملتا گھر بنانے…

ادامه مطلب

دیکھ کے گھر سنسان سہیلی

دیکھ کے گھر سنسان سہیلی مت ہونا حیران سہیلی مجھ میں پہلی بات نہیں ہے اب ہے اور جہان سہیلی ہونٹ ہنسیں اور آنکھیں رو…

ادامه مطلب

دور دور تک پھیل گئی ہے

دور دور تک پھیل گئی ہے کیسی شام اتار گئے ہو کن ویرانوں میں گم سُم ہو کس دریا کے پار گئے ہو فرحت عباس…

ادامه مطلب

دنیا کے دستور مطابق کام ہوا

دنیا کے دستور مطابق کام ہوا سورج ڈوبا اور میں رزقِ شام ہوا جاگے، تڑپے، روئے، جھگڑے، شعر کہے تیری خاطر دیکھو کتنا کام ہوا…

ادامه مطلب

دِلدار، مِرے دل جان مِرے سلطان پیا

دِلدار، مِرے دل جان مِرے سلطان پیا مِرے پورے کر اَرمان مِرے سلطان پیا یہ دل، یہ بچھڑے ہوئے مکینوں کا مسکن یہ شہر بہت…

ادامه مطلب

دل میں پھر آج رات اُتری ہے

دل میں پھر آج رات اُتری ہے آپ کی بات بات اُتری ہے پیار کی جنگ ہے عجیب بہت جیت کے ساتھ مات اُتری ہے…

ادامه مطلب

دل کسی یار با وفا کی طرح

دل کسی یار با وفا کی طرح با خبرہے بہت خدا کی طرح زندگی بھر تمھارا نام میرے دل سے نکلا کسی دعا کی طرح…

ادامه مطلب

دل جنگل دل صحرا لوگو

دل جنگل دل صحرا لوگو دل جنگل دل صحرا لوگو دل جنگل دل صحرا اڑتی پھرتی ریت کا دریا سرد ہوا کا شور کہیں کہیں…

ادامه مطلب