فرار

فرار میں نے تمہاری یادوں کو شہر کے گلی کوچوں میں تقسیم کر دیا ہے تاکہ آنے جانے والے لوگوں کی دھول انہیں دھندلا کر…

ادامه مطلب

غم کی بارش عجیب بارش ہے

غم کی بارش عجیب بارش ہے دل کے باہر نظر نہیں آتی فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

علموں بس کریں او یار

علموں بس کریں او یار ہم کے ٹوٹے ہوئے، بکھرے ہوئے سورج کے پجاری اب بھی ہاتھ میں شام کا انجام لیے آنکھ میں روح…

ادامه مطلب

عشق سے دور ہٹاتے ہو

عشق سے دور ہٹاتے ہو عشق مری بنیاد میں ہے دیوانہ پن ہی تو ہے میرے حصے میں آیا ہم آوارہ لوگوں کا رستے ساتھ…

ادامه مطلب

عجیب دکھ سے دلِ بے زبان روتا ہے

عجیب دکھ سے دلِ بے زبان روتا ہے مکین گھر میں نہیں ہیں مکان روتا ہے یہ گھر، یہ راستے، آنکھیں مری، مری نظمیں تری…

ادامه مطلب

صومالیہ

صومالیہ ریت آؤ بچو بھوک بھوک کھیلیں جو ہار جائے گا باقی سب مل کے اسے کھا جائیں گے آؤ بچو گولیاں اور گرنیڈ بانٹیں…

ادامه مطلب

صدق دل بن بھلا نماز کہاں

صدق دل بن بھلا نماز کہاں سوز شامل نہ ہو تو ساز کہاں بے نیازی بڑی ضروری ہے تو کہاں چشمِ نیم باز کہاں دل…

ادامه مطلب

شور مچاتی بارش

شور مچاتی بارش شور مچاتی بارش بے چینی بڑھائے گم سم کمرہ سانس میں جیسے گھلتا جائے لمبی لمبی آہ بھریں تو دل کے اندر…

ادامه مطلب

شہر کے شہر نکل آئے مرے اندر سے

شہر کے شہر نکل آئے مرے اندر سے آ گئی کام مرے زور بیانی میری فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

شدتِ شوق میں صحراؤں کو دیکھوں کیسے

شدتِ شوق میں صحراؤں کو دیکھوں کیسے ریت سے اٹنے لگے شمس و قمر کی خاطر فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

شام کی سانولی رنگت کی طرح

شام کی سانولی رنگت کی طرح بجھ گیا قرب بھی اور سنگت بھی فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

شاعری، خدا، ریاضت

شاعری، خدا، ریاضت شاعری کی تلاش خالص اور اعلیٰ شاعری کی تلاش بالکل خدا کی تلاش کی طرح ہے ہر جگہ پر اور ہر وقت…

ادامه مطلب

سورج چاند ستاروں میں

سورج چاند ستاروں میں تم کیوں جا کر ملتے ہو اپنا پیکر بھی دیکھو اجلا پن محسوس کرو حسن ہماری نظروں میں اور بھی کھل…

ادامه مطلب

سنو لیلیٰ

سنو لیلیٰ وہ دن جب میں تمہاری ذات سے بدظن ہوا کرتا تھا لیلیٰ وہ تمہارے بس میں ہی کب تھے یہ میں نے آج…

ادامه مطلب

سُکّے دریا ڈھولا

سُکّے دریا ڈھولا سُکّے دریا ڈھولا ساہ دا وساہ کوئی نا کدیں ملن تاں آ ڈھولا ******** رات ہنیری اے اَج چکوریاں نوں تیری لوڑ…

ادامه مطلب

سفر کروں تو سفر بھی اداس رہتا ہے

سفر کروں تو سفر بھی اداس رہتا ہے میں گھر میں آؤں تو گھر بھی اداس رہتا ہے ترے بغیر خموشی ہے میرے اندر بھی…

ادامه مطلب

سر زمینیں

سر زمینیں بے سرزمینیں امریکہ مت جانا تہذیب یافتہ جنگل مہذب درندے ذہین مشینیں مریض اخلاق بد خوشی منافق دانش امریکہ مت جانا میں نے کچھ…

ادامه مطلب

سائیں سائیں کُوک محبت

سائیں سائیں کُوک محبت سائیں سائیں کُوک محبت سائیں سائیں کُوک اکلاپے کی مار نرالی جیون نیلو نیل اٹک اٹک کر آہیں نکلیں سینے اندر…

ادامه مطلب

سازش

سازش زندگی موسموں کی سازش ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

زوال

زوال زمانہ کس جگہ پہنچا ہوا ہے ہم کہاں تک آسکے ہیں نیم رفتاری کے عالم میں یہ جیون ادھ کٹے رستوں کا دریا بہہ…

ادامه مطلب

زندگی کا فشار بھی کم ہے

زندگی کا فشار بھی کم ہے آج دل بے قرار بھی کم ہے آگیا ہے بہت ہی یاد کوئی آج تو انتشار بھی کم ہے…

ادامه مطلب

زمین بھی نہ رہی، رہگزار بھی نہ رہا

زمین بھی نہ رہی، رہگزار بھی نہ رہا عجب لٹا کہ غریب الدیار بھی نہ رہا ترا خیال بھی اب دھوپ کا حواری ہے یہ…

ادامه مطلب

تو مرے لیے وہ بساط تک نہ پلٹ سکا

تو مرے لیے وہ بساط تک نہ پلٹ سکا جسے چھوئے جانے میں بھی شکست کا خوف تھا مجھے جاں کنی کی سرشت کا بڑا…

ادامه مطلب

ساون کی اوقات نہیں

ساون کی اوقات نہیں مجھ سے میرا دکھ بانٹے دھاگہ بھی تو کچا تھا آخر اک دن ٹوٹ گیا دیوانوں کی باتوں کو دیوانے ہی…

ادامه مطلب

ساڈے سُتّے درد جگا سانول

ساڈے سُتّے درد جگا سانول سانوں سچّی راہ تے لاسانول کئی چھیڑ عجیب اَوَلڑے سُر ساڈے دِل دی تار ہلا سانول کدیں بُوہے کھول مِلا…

ادامه مطلب

زندہ یا مردہ

زندہ یا مردہ میں ایسے بہت سارے لوگوں کو جانتا ہوں جو اپنی ساری زندگی میں کبھی کسی درخت پر نہیں چڑھے بہت سارے لوگوں…

ادامه مطلب

زندگی سے کسی کو کیا ہے ملا

زندگی سے کسی کو کیا ہے ملا اب جو باقی رہی سہی ہے نبھا غم بھی آنکھیں چرا گیا مجھ سے کیا ملا ہے مجھے…

ادامه مطلب

زلزلہ

زلزلہ زمیں کو ہچکیاں لینے سے روکو اپنے اپنے ظلم کی اوقات پہچانو فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

رونق

رونق بے سبب آنکھ سے بہے آنسو ہم نے جانا تمہارا غم لے کر کوئی آبادیوں سے آیا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو…

ادامه مطلب

روز اک اور زخم ملتا ہے

روز اک اور زخم ملتا ہے روز اک اور بے قراری ہے دوپہر تھی مگر ترے غم میں ہم نے اک شام سی گزاری ہے…

ادامه مطلب

رنج و غم کی بشارتیں نہ گئیں

رنج و غم کی بشارتیں نہ گئیں زندگی کی شرارتیں نہ گئیں جن کو تحریر کر گیا تھا تو آج تک وہ عبارتیں نہ گئیں…

ادامه مطلب

رخصتی

رخصتی چھوڑ کے گھر سنسان سہاگن لوٹ چلی مہمان سہاگن دہلیزوں کے کھیل نرالے ہر بابل کے دیکھے بھالے سو سو وہم گمان سو سو…

ادامه مطلب

راستے، دل، نظر اداس اداس

راستے، دل، نظر اداس اداس کر رہا ہوں سفر اداس اداس غم کی برسات کر گئی سارے پھول، پتے، شجر اداس اداس تم نہیں ہو…

ادامه مطلب

رات کی مہرباں فضا کی طرح

رات کی مہرباں فضا کی طرح کوئی ہوتا مرا دعا کی طرح اب تری یاد، یاد آتی ہے مجھ کو بھولی ہوئی قضا کی طرح…

ادامه مطلب

رات رانی کی طرح ہنستی ہے

رات رانی کی طرح ہنستی ہے رات رانی کی طرح ہنستی ہے کھیلتی ہے میری بے چینی سے اس کو معلوم ہے تم آؤ گی…

ادامه مطلب

رات آنکھوں میں کٹی

رات آنکھوں میں کٹی رات آنکھوں میں کٹی پھر بھی سویرا نہ ہوا ہم نے سمجھا تھا کہ بیداری سحر لاتی ہے پر یہاں بات…

ادامه مطلب

ڈیڈ لیٹر

ڈیڈ لیٹر آداب ظاہر ہے خیریت سے ہی ہو گے یہاں پر بالکل خیریت نہیں کہاں ہوتے ہو لگتا ہے آسمان بدل لیا ہے اب…

ادامه مطلب

دیکھ کر درد کا کشکول مرے ہاتھوں میں

دیکھ کر درد کا کشکول مرے ہاتھوں میں چھا گئی ہے بھری بستی پہ خموشی کیسی فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم…

ادامه مطلب

دوسری بستی

دوسری بستی تو کہاں ہے کہ یہ معصوم سا دل یوں مرے پاس ہے جیسے کوئی لے پالک ہو بے قراری کسی آیا کی طرح…

ادامه مطلب

دنیا داری

دنیا داری حال چال دل کی بات چھوڑو دل کی بات اور ہے آنکھیں تو نہیں بھیگی نا آنکھوں کی بات چھوڑو آنکھوں کی بات…

ادامه مطلب

دل یہ ازل ہے جو عذاب گھٹے

دل یہ ازل ہے جو عذاب گھٹے یا نبیؐ میرا اضطراب گھٹے میں اسی جدو جہد میں ہوں مگن دنیاداری ترا نصاب گھٹے اک ذرا…

ادامه مطلب

دل میں اک شام سی اتارتی ہے

دل میں اک شام سی اتارتی ہے خامشی اب مجھے پکارتی ہے کیسے ویران ساحلوں کی ہوا ریت پر زندگی گزارتی ہے تجھ سے ہم…

ادامه مطلب

دل کسی چشم خفا کے ہاتھوں

دل کسی چشم خفا کے ہاتھوں دیپ روشن ہے ہوا کے ہاتھوں روز اک پھول اجڑ جاتا ہے باغ میں باد صبا کے ہاتھوں کچھ…

ادامه مطلب

دل تو سہتا ہے بلائیں شام کی

دل تو سہتا ہے بلائیں شام کی ہم کسی چوٹیں دکھائیں شام کی ہم بھی وحشت میں کریں بلوہ کوئی آ کوئی بستی جلائیں شام…

ادامه مطلب

دکھ

دکھ دکھی ہوئی رات آنسوؤں کی طرح رخساروں پر ٹکے ہوئے ستاروں کی ٹمٹماہٹ میں کہیں کہیں سے کالے آسمان کی پٹیاں لپیٹے درد سے…

ادامه مطلب

دشت

دشت بہت پیاس ہے کاش کسی روز ہم موسلا دھار رو سکیں اور اپنے آنسو پیئیں اور پیاس بجھائیں بہت دھوپ ہے آبلے پیروں سے…

ادامه مطلب

دروازے کھوکھلے

دروازے کھوکھلے تم نے پوچھا میں نے تمہیں کیسے جانا میں نے کہا تم نے مجھے کیسے پہچانا ہم نے تھوڑا سوچا تھوڑے پریشان ہوئے…

ادامه مطلب

درد کا غازہ ابھر آیا مرے رخسار پر

درد کا غازہ ابھر آیا مرے رخسار پر ایک آنسو کیا اتر آیا مرے رخسار پر دیکھ کتنی روشنی بکھری ہے چہرے پر مرے دیکھ…

ادامه مطلب

در بہ در کو بہ کو سفر میں ہے

در بہ در کو بہ کو سفر میں ہے پھر کوئی آرزو سفر میں ہے رات کے ساتھ میں سفر میں ہوں چاند کے ساتھ…

ادامه مطلب

خوفزدہ خواہش

خوفزدہ خواہش یار فرحت شاہ چلو کسی دن گھر سے باہر نکلیں کہیں گھومیں پھریں کوشش کریں کہ لوٹتے وقت راستہ یاد نہ رہے لوگوں…

ادامه مطلب