بازو پھیلائے تیرے ہر رستے کے انجام میں ہے

بازو پھیلائے تیرے ہر رستے کے انجام میں ہے ایسی منزل جو تقدیر کے پتھر سے بھی پتھر ہے آؤ تمھیں میں بند آنکھوں کی…

ادامه مطلب

بات بے بات نہ جانے کیونکر

بات بے بات نہ جانے کیونکر بات بے بات نہ جانے کیونکر دل دہل جاتا ہے حادثہ کوئی تو پوشیدہ ہے دل کے اندر کسی…

ادامه مطلب

ایک محبت اور کریں

ایک محبت اور کریں ایک جدائی اور سہی فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

ایک دوست کے بارے میں نظم

ایک دوست کے بارے میں نظم حسرتوں سے بھری بے نوا آرزوؤں کی بے چینیوں سے اٹی اس عجب زندگی میں مری ایک تم وہ…

ادامه مطلب

ایک اک کر کے ہر نقاب اتار

ایک اک کر کے ہر نقاب اتار اب مری جان سے عذاب اتار خشک سالی کو مستقل تو نہ کر آنکھ دی ہے تو کوئی…

ادامه مطلب

اے مرے شہر بتا

اے مرے شہر بتا روٹھ کر کون گیا ایسی ویرانی میں میں کہاں رہتا ہوں میں اکیلا تو نہیں ساتھ تنہائی بھی ہے روز آ…

ادامه مطلب

اے دل عشق زدہ

اے دل عشق زدہ رات کس درد کی دیوار میں چپ چاپ بسر کر آئے اے دل ہجر زدہ۔۔۔ درد دہلیز نہیں ہے کہ گزر…

ادامه مطلب

اَوکھ

اَوکھ جیون اوکھا میل کچیلیاں کپڑیاں دے نل جیون اوکھا سستا لگدا مُل ہسنا اوکھا ہِک واری بس ہَس سکدا اے ہوئے جیڈا سوہنا پھُل…

ادامه مطلب

او بے پرواہ سجن

او بے پرواہ سجن میری تم سے ہے پہچان او بے پراہ سجن میرے توڑ نہ مان گمان او بے پرواہ سجن مرے پتے پیڑ…

ادامه مطلب

آنکھوں کی قسم ہم نے تجھے دل میں بسایا

آنکھوں کی قسم ہم نے تجھے دل میں بسایا راتوں کی قسم ہم نے عبادت تری کی ہے اظہار کی آزادی سمجھتے رہے ہم تو…

ادامه مطلب

آنکھ اک در پہچان آئی ہے

آنکھ اک در پہچان آئی ہے جان میں میری جان آئی ہے تم ہوتے تو رونق ہوتی تم بن شب ویران آئی ہے جنگل کی…

ادامه مطلب

اَن ڈِٹھّی

اَن ڈِٹھّی لگدائے جویں نَساں اِچ اٹک اٹک کے ٹُردے لہو نے کسے شئے نوں جپھّا ماریا ہویائے یا ناڑاں اِچ لُکّی بیٹھی کسے شے…

ادامه مطلب

الجھن

الجھن کس کس سے پیچھا چھڑاؤں اور کس کس سے بھاگوں خیالات کو جھٹکنا چاہوں تو سینے میں در آتے ہیں اور دل کو دبوچ…

ادامه مطلب

اگر تُو خدا نہیں اگر

اگر تُو خدا نہیں اگر تُو خدا ہے تو ہمارے اندر دہکتی ہوئی آگ بجھا ہماری پیاس ختم کر اور بھوک مٹا دے اور اگر…

ادامه مطلب

اک عمر رہے ساتھ یہ معلوم نہیں تھا

اک عمر رہے ساتھ یہ معلوم نہیں تھا وہ شخص ذرا سادہ و معصوم نہیں تھا یہ بات کبھی اس کی سمجھ میں نہیں آئی…

ادامه مطلب

اِک ٹِھہرے ہُوئے درد کی بانہوں میں رہے ہیں

اِک ٹِھہرے ہُوئے درد کی بانہوں میں رہے ہیں ہم لوگ محبت کی پناہوں میں رہے ہیں ہم لوگ وفادار ، تُجھے بُھولے نہیں ہیں…

ادامه مطلب

افسردگی اشتہار نہیں

افسردگی اشتہار نہیں افسردگی اشتہار نہیں کہ ٹنگی ہوئی نظر آتی رہے اور نہ ہی خوشی کوئی میکانکی عمل ہے جو آلات کی ترتیب سے…

ادامه مطلب

آسمانوں میں کون رہتا ہے

آسمانوں میں کون رہتا ہے ان مکانوں میں کون رہتا ہے وہ جہاں ہیں تو ہم سے دور بہت ان جہانوں میں کون رہتا ہے…

ادامه مطلب

اس نے کہا میں جانتی ہیں

اس نے کہا میں جانتی ہیں اس نے کہا مجھے پتہ ہے تمھاری آنکھیں ابر آلود ہیں میں تمھیں اور رلاؤں گی تم خوفزدہ انسان…

ادامه مطلب

اُس کے بدن میں نور تھا کتنا عجب ہوا

اُس کے بدن میں نور تھا کتنا عجب ہوا ایسا بھلا کہاں کوئی عالی نسب ہوا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اس قدر لفظ کسے یاد رہیں

اس قدر لفظ کسے یاد رہیں زندگی، زخم، سہارا اورتم تم،وفا،خواب،پریشانی، فراق یاد،مجبوری،تمنااورتم بھوک، فٹ پاتھ،سڑک، کچےرستے اس قدر لفظ کسے یاد رہیں بس تمہیں…

ادامه مطلب

اس دل کو کسی راہ پہ ڈالا بھی نہیں تھا

اس دل کو کسی راہ پہ ڈالا بھی نہیں تھا ہم نے تو ابھی خود کو سنبھالا بھی نہیں تھا ہم ملتے کسے، ہاتھ بھی…

ادامه مطلب

آرزوؤں نے رفتہ رفتہ آگ لگائی

آرزوؤں نے رفتہ رفتہ آگ لگائی مجبوری نے دھیرے دھیرے پانی ڈالا ہم نے جیسے جیسے ہجر سہے جیون میں تم ہوتے تو پہلے قدم…

ادامه مطلب

اداسی کا کیا پتہ

اداسی کا کیا پتہ کسی دن یہ نہ ہو کہ پھر کوئی وحشت خرید لائیں بہت زیادہ جھنجھلاہٹ میں کچھ بھی ہو سکتا ہے محبت…

ادامه مطلب

آخر کب تک

آخر کب تک شام ڈھلی ہے یاد کے غیر آباد نگر سے دُور ہزاروں گزرے لمحے سوچ رہے ہیں آتی جاتی دھوپ کے ڈر سے…

ادامه مطلب

اجنبیت قبول کیا کرتے

اجنبیت قبول کیا کرتے ہم تمہارے اصول کیا کرتے اپنے آنسو چھپا لیے ہم نے دوسروں کو ملول کیا کرتے ہم وہاں تھے نہیں تو…

ادامه مطلب

اتنے سارے کاموں میں یہ بھی کام کرنا ہے

اتنے سارے کاموں میں یہ بھی کام کرنا ہے تیرے بعد خود کو بھی ہم نے رام کرنا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…

ادامه مطلب

اپنی گمشدگی کے تختے پر سوچ

اپنی گمشدگی کے تختے پر سوچ کیا ہم نے کسی کو اختیار دے رکھا ہے؟ کہ وہ ہمیں ہماری بے خبری میں تھوڑا تھوڑا کر…

ادامه مطلب

اپنی اپنی ہے نظر کی صورت

اپنی اپنی ہے نظر کی صورت دھوپ اگ آئی شجر کی صورت ساری بستی میں صدائیں دوں گا جب بھی نکلی کوئی در کی صورت…

ادامه مطلب

آپؐ کی ذات باصفا کے بغیر

آپؐ کی ذات باصفا کے بغیر پھر رہے تھے سبھی خدا کے بغیر دین ہو، دل ہو، دنیا داری ہو کام چلتا نہیں دعا کے…

ادامه مطلب

ابھی ابھی

ابھی ابھی ابھی کچھ ہی دیر پہلے میں نے اپنی انگلیوں سے تمہارے ہونٹوں کو چھوا ہے تمہارے بال اپنے چہرے پہ بکھرائے اور تمہاری…

ادامه مطلب

یوں تری یاد گزر جاتی ہے

یوں تری یاد گزر جاتی ہے جس طرح آنکھ سے بارش گزرے صبح کی شوخ ہنسی کے پیچھے رات کے رونے کی آواز سنو تم…

ادامه مطلب

یہاں بارش نہیں ہوتی

یہاں بارش نہیں ہوتی یہاں ایک مست سے ساون نہیں آیا میں وہاں گیا جہاں دھوپ کم کم نکلتی ہے اور منظر سبزے میں لپٹے…

ادامه مطلب

یہ رنگ لائی ہیں من مانیاں بہت جلدی

یہ رنگ لائی ہیں من مانیاں بہت جلدی تمام ہو گئیں آسانیاں بہت جلدی پرائے دیس کی عادی نہ ہو سکیں آنکھیں اداس ہو گئیں…

ادامه مطلب

یہ جو دن ہے پیڑ کے شاخچے پہ اگا ہوا

یہ جو دن ہے پیڑ کے شاخچے پہ اگا ہوا اسے شام آ کے اتار جائے گی ریت پر وہ جو زندگانی کے دن تھے…

ادامه مطلب

یار تو یار ہوا کرتے ہیں

یار تو یار ہوا کرتے ہیں آزمانے کی ضرورت کیا ہے یہ بتا دل میں تمہارے آخر میرے بارے میں کدورت کیا ہے اس قدر…

ادامه مطلب

ویلا

ویلا سُنجیاں سڑکاں، سُتّے رستے تے بھَڑ بھُنجیا گلیاں ویکھ کے اَکھ پروُن بنائی سجن اسیں اکھ پروُن بنائی اسیں اَکھ پروُن بنا کے بیٹھے…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہے ستارہ ہے

وہ کہتی ہے ستارہ ہے میں کہتا ہوں گوارہ ہے وہ کہتی ہے کہ کیسے ہو میں کہتا ہوں گزارا ہے وہ کہتی ہے کہ…

ادامه مطلب

وہ بولی رات کے ماتھے پہ اک گھاؤ سلگتا ہے

وہ بولی رات کے ماتھے پہ اک گھاؤ سلگتا ہے میں بولا چاند سے اتنی شکایت کیوں ہوئی تم کو وہ بولی بے سبب ویرانیاں…

ادامه مطلب

وقت مہمان ہے انسان تو مہماں بھی نہیں

وقت مہمان ہے انسان تو مہماں بھی نہیں وقت انسان کا پروردہ نہیں ہے کہ مکافات یقینی ہو جائے سلسلے اور بھی ہیں وقت کے…

ادامه مطلب

وصل مہمان ہے

وصل مہمان ہے ہجر اور سوگ سدا رہتے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

واحد سہارا

واحد سہارا تمہیں کیا پتہ مجھے اب بھی پہلے کی طرح رات گئے تک نیند نہیں آتی لیکن اب بھی میں بے سہاروں کی طرح…

ادامه مطلب

ہوتی ہے ترے نام پہ اک بات انوکھی

ہوتی ہے ترے نام پہ اک بات انوکھی آنگن میں اتر آتی ہے اک رات انوکھی بس ہٹ کہ ذرا سوچنے والا ہی تو ہوں…

ادامه مطلب

ہو کے مجبور چلے جاتے ہیں

ہو کے مجبور چلے جاتے ہیں آپ سے دور چلے جاتے ہیں جس طرف بھی ہمیں لے جاتے ہو تیرے محصور چلے جاتے ہیں کوئی…

ادامه مطلب

ہمیں بھی شام ہی سے گھیر لیتی ہے پریشانی

ہمیں بھی شام ہی سے گھیر لیتی ہے پریشانی پرندوں کی طرح ہم بھی گھروں کو لوٹ آتے ہیں توقع تھی کہ کوئی لوٹ کر…

ادامه مطلب

ہم، تم اور پودے

ہم، تم اور پودے ایک شام جب پودوں کو پانی نہیں ملا تھا اور تمہاری عدم موجودگی میں ہم بھول گئے تھے تمہارے پودوں کو…

ادامه مطلب

ہم مسافر ہیں مری جان

ہم مسافر ہیں مری جان ہم مسافر ہیں مری جان مسافر تیرے ہم تو بارش سے بھی ڈر جاتے ہیں اور دھوپ سے بھی اپنے…

ادامه مطلب

ہم ستاروں کی طرح نیند سے بھاگ آئے ہیں

ہم ستاروں کی طرح نیند سے بھاگ آئے ہیں ہم ستاروں کی طرح نیند سے بھاگ آئے ہیں رات کا بخت ہے آنکھوں میں اتر…

ادامه مطلب

ہم جنم لینے سے پہلے

ہم جنم لینے سے پہلے کس بدلتے ہوئے موسم نے ہمیں کھینچ لیا ہے پھر سے سکھ کی دہلیز سے واپس در ویراں کی طرف…

ادامه مطلب

ہم بھی کچھ کم نہیں حجاب میں خوش

ہم بھی کچھ کم نہیں حجاب میں خوش کوئی رہتا ہے گر نقاب میں خوش ایک جیون کے بعد فرحت جی آج آئے نظر کتاب…

ادامه مطلب