لشکرِ عشق کے سالاروں پر

لشکرِ عشق کے سالاروں پر تیر برساتے ہو بے چاروں پر کون رہتا تھا نہ جانے اس جا خواہشیں نقش ہیں دیواروں پر یوں ترے…

ادامه مطلب

لا مکانوں کی ضرورت کیا ہے

لا مکانوں کی ضرورت کیا ہے آسمانوں کی ضرورت کیا ہے جب ہمیں چھاؤں نہیں ملنی تو سائبانوں کی ضرورت کیا ہے گر کسی رحم…

ادامه مطلب

گھر ہے اک قلبِ پریشانِ وفا

گھر ہے اک قلبِ پریشانِ وفا راہ ہے چشمِ اسیرانِ وفا بے وفائی کی کوئی صورت ہو اے مرے دل مرے ویرانِ وفا فرحت عباس…

ادامه مطلب

گلیوں کی ویرانی تو

گلیوں کی ویرانی تو بچوں کی خاموشی ہے ہم جو موت سے ڈرتے تھے موت اب ہم سے ڈرتی ہے نیت کر لی ہے تو…

ادامه مطلب

گرفتِ فنا

گرفتِ فنا دنیائے عشق و مشک میں جو جو تھا زیرِ آتش دلدوزلے گی وحشت تمام عالم پُر سوز لے گی بس اِک عجب تصّورِ…

ادامه مطلب

کیفیت کی اپنی بھول بھلیاں ہیں

کیفیت کی اپنی بھول بھلیاں ہیں تیرے خواب میں جاگے اور بے تاب ہوئے رستے دینے والے جانے کہاں گئے رستہ روکنے والوں کی تو…

ادامه مطلب

روشنی کی کوئی کرن درکار

روشنی کی کوئی کرن درکار ہے خیالات کو سخن درکار اتنی بے حرمتی نہیں اچھی دل کی میت کو ہے کفن درکار گھومتا گھومتا نہ…

ادامه مطلب

کیا خواری کی بات ہے کوئی

کیا خواری کی بات ہے کوئی رازداری کی بات ہے کوئی مستقل ہجر میں تو ہی بتلا بے قراری کی بات ہے کوئی میری تو…

ادامه مطلب

کوئی مر گیا ہے دعاؤں میں

کوئی مر گیا ہے دعاؤں میں کوئی رات تھی مرے صحن میں کوئی رات تھی اسی شب عجیب خموشیاں تھیں صداؤں میں مجھے یوں لگا…

ادامه مطلب

کوئی انوکھا بھیس بدل

کوئی انوکھا بھیس بدل چل جوگی اب دیس بدل ہجرت بھی بے فائدہ ٹھہری اب یہ بھی پردیس بدل نئے سرے سے زخم لگا پہلے…

ادامه مطلب

کون تھا جاتے ہوئے کیا اثر چھوڑ گیا

کون تھا جاتے ہوئے کیا اثر چھوڑ گیا راستہ لے گیا اور سارا سفر چھوڑ گیا رتجگے، زخم، چبھن درد جلن، بے چینی جو نظر…

ادامه مطلب

کھلونوں کی کرچیاں

کھلونوں کی کرچیاں محبت نے کبھی مجھے تمہاری راہ سے ہٹنے نہیں دیا میں جب اپنا آخری کھلونا ٹوٹ جانے کے غم میں تمہیں دیکھنے…

ادامه مطلب

کُن فیکون

کُن فیکون ہوا ہو، وقت ہو، یا روشنی ہو دعا ہو، آس ہو، یا زندگی ہو مسافت طے شدہ ہے اور ہر جنبش کہیں پابند…

ادامه مطلب

کسی کے سائے میں رہ کر گزارا داغ ہوتا ہے

کسی کے سائے میں رہ کر گزارا داغ ہوتا ہے کہیں قربان ہونا ہو تو چارا داغ ہوتا ہے جہاں خاموشیاں اک دوسرے سے بات…

ادامه مطلب

کسی بھی خواب میں طاقت نہیں ہے

کسی بھی خواب میں طاقت نہیں ہے اگر اعصاب میں طاقت نہیں ہے در و دیوار تو کچے ہیں دل کے مگر سیلاب میں طاقت نہیں…

ادامه مطلب

کچھ گہرے گھاؤ بھی بھر جاتے ہیں لیکن

کچھ گہرے گھاؤ بھی بھر جاتے ہیں لیکن ان راہوں میں کچھ زخم سمندر ہوتے ہیں ہجر کے اندھے غار میں جاناں حبس بہت ہے…

ادامه مطلب

کتنے خدشات تری یاد تک آتے آتے

کتنے خدشات تری یاد تک آتے آتے کھا گئے مات تری یاد تک آتے آتے ڈوب جاتے ہیں بلا خیز سمندر میں کہیں میرے حالات…

ادامه مطلب

کبھی کبھی تو وہ اتنا خیال رکھتا ہے

کبھی کبھی تو وہ اتنا خیال رکھتا ہے ذرا ذرا سی تمنا سنبھال رکھتا ہے یہی تو بات ہے اس میں کہ رنجشوں میں بھی…

ادامه مطلب

کانٹے ہی کانٹے

کانٹے ہی کانٹے میں موت سے انتہائی نفرت کرتا ہوں میں اسے ہنسی خوشی کبھی بھی قبول نہیں کروں گا اس نے میری ماں کو…

ادامه مطلب

قفس

قفس آگ آنکھوں کے کنارے آگئی ہے ناخنوں کو عمر بھر رکھا ہے پانی میں بھگو کر اور لہو چھڑکا ہے تپتے جسم پر اور…

ادامه مطلب

قبرستان

قبرستان مکمل موت سے پہلے تمہیں پتہ ہے سینہ بھی مقبرے کی طرح ہوتا ہے میرے دل کی اجتماعی قبر میں کچھ زندہ چیزیں بھی…

ادامه مطلب

فاصلہ

فاصلہ میں بے آب و گیاہ بھی اور ویران مزاج وہ گویا اک آباد و شاداب نگر دونوں کے دُکھ اِک دوجے سے کوسوں دُور…

ادامه مطلب

غم جما لیتے ہیں ڈیرہ رات بھر

غم جما لیتے ہیں ڈیرہ رات بھر جگمگاتا ہے بسیرا رات بھر ہجر کی گہری خموشی دور تک اور اک جنگل گھنیرا رات بھر فرحت…

ادامه مطلب

عشق نے زندہ و تابندہ رکھا ہے ورنہ

عشق نے زندہ و تابندہ رکھا ہے ورنہ موت سی دل میں ترازو ہے کوئی مدت سے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا…

ادامه مطلب

عشق تو ایک ہی ہوتا ہے

عشق تو ایک ہی ہوتا ہے روگ ہزاروں ہوتے ہیں باتیں کرنے والے تو لوگ ہزاروں ہوتے ہیں دنیا داری کرنے کو سوگ ہزاروں ہوتے…

ادامه مطلب

عجب دلکش نظارا تھا

عجب دلکش نظارا تھا ہوا نے غم اتارا تھا ہمیں تم سے تعلق میں خسارہ ہی خسارہ تھا تمہارے بعد جیون میں بہت مشکل گزارہ…

ادامه مطلب

ضائع کرتے تھے ملاقاتوں کو

ضائع کرتے تھے ملاقاتوں کو ہم سمجھتے ہی نہ تھے باتوں کو ان کو عادت ہے مری آنکھوں کی کون سمجھائے گا برساتوں کو کتنے…

ادامه مطلب

صحن ویران ہے تو در خالی

صحن ویران ہے تو در خالی کر گئے ہو تمام گھر خالی کوئی آ کے ڈرا گیا پنچھی ہو گیا ہے شجر شجر خالی رات…

ادامه مطلب

شہر

شہر دل آدھی ویرانی مکمل ویرانی سے زیادہ ویران ہوتی ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

شہر تو سرابی تھی

شہر تو سرابی تھی سرابی نے ہجرت کی اور شہر ویران ہو گیا بلکہ ویران کیا ہوا تھا ہی ویرانہ شہر تو سرابی تھی نہ…

ادامه مطلب

شب کے تیرہ سمندر نے کھولا ہے در دن نکلتا نہیں

شب کے تیرہ سمندر نے کھولا ہے در دن نکلتا نہیں ڈوبتا جا رہا ہے نگر کا نگر دن نکلتا نہیں رو رہی ہے سحر…

ادامه مطلب

شام کے پار کوئی رہتا ہے

شام کے پار کوئی رہتا ہے ہجر اور ڈوبتے سورج کی قسم شام کے پار کوئی رہتا ہے جسکی یادوں سے بندھی رہتی ہے دھڑکن…

ادامه مطلب

سیاہ ہجر گیا، زرد انتظار گئے

سیاہ ہجر گیا، زرد انتظار گئے کسی کا درد گیا، درد کے حصار گئے اداس رات‘ خزاں ہم سفر‘ سفر گمنام ترے خیال کے موسم…

ادامه مطلب

سوچیں

سوچیں بہت ساری سوچیں آپس میں مل مل کے جدا ہو جاتی ہیں اور جدا ہو ہو کے مل جاتی ہیں پلٹتی ہیں ٹکراتی ہیں…

ادامه مطلب

سنگت

سنگت دل و نظر کہاں کہاں لیے پھرو گے عمر بھر وہی اداس راستے وہی ملول بستیاں وہی خموش دشت ہیں وہی عجیب شہر ہیں…

ادامه مطلب

سکوتِ شام، کسی کا خیال ، سرد ہوا

سکوتِ شام، کسی کا خیال ، سرد ہوا کِسی کو توڑ، کسی کو سنبھال، سرد ہوا اُجاڑ شہر کی ہر سبز رُت، کہ پھر باقی…

ادامه مطلب

سفرِ جنوں

سفرِ جنوں ہر خموشی ہوئی مدغم تیرے سناٹوں میں ہر صدا ڈوب گئی عالمِ کہرام کے بیچ تُو نے دیکھا ہے کبھی دفن ہوئی ہیں…

ادامه مطلب

سبھی ماحول ہی مہکا ہوا ہے

سبھی ماحول ہی مہکا ہوا ہے وہ میرے شہر میں آیا ہوا ہے ہوائیں گنگنانے لگ پڑی ہیں کسی نے گیت سا چھیڑا ہوا ہے…

ادامه مطلب

ساون کی شامیں صحرا کے باسی

ساون کی شامیں صحرا کے باسی کیسے سہیں گے اتنی اداسی راتیں اکیلی ڈالیں پہیلی ہنس دے زمانہ رو دے سہیلی سانسیں ادھاری، دھڑکن ہے…

ادامه مطلب

سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو

سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو آدھے نوچ رہے ہیں آدھے سوچ رہے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

زندہ مردہ

زندہ مردہ اسے میرے اندر بیتے ہوئے صدیاں بیت چکی تھیں لیکن پھر بھی میں جب اسے ملا تو میں نے اسے چھوا اس کی…

ادامه مطلب

زندگی قرضِ وفا کے طور پر

زندگی قرضِ وفا کے طور پر کاٹ لیتے ہیں سزا کے طور پر اب مرا بھی شہر میں تیری طرح ہے تعارف بے وفا کے…

ادامه مطلب

زلزلہ

زلزلہ زمیں کو ہچکیاں لینے سے روکو اپنے اپنے ظلم کی اوقات پہچانو فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

تو کیا وہ اتنی سہولت سے مجھ کو بھول گئی

تو کیا وہ اتنی سہولت سے مجھ کو بھول گئی تو کیا وہ ساری ریاضت مری فضول گئی مجھے بھلا دیا ہوتا فقط تو جائز…

ادامه مطلب

سانُوں دُور دِسیندے راہ

سانُوں دُور دِسیندے راہ اسیں کمّی ویکھے تختیاں تے اسیں رُلدے ویکھے شاہ ساڈے زخم اَساں نل ضِد کر کے ساڈی مُکّن نہ دیندے چاہ…

ادامه مطلب

ساڈا اتنا سخت سوال وی نئیں

ساڈا اتنا سخت سوال وی نئیں تُوں چھوہر، چھراٹ تے بال وی نئیں تیرے متھّے وی ناں لگ سکیے کُجھ ایہہ جہا ساڈا حال وی…

ادامه مطلب

زندگی یونہی تری رہ میں لیے پھرتی ہے

زندگی یونہی تری رہ میں لیے پھرتی ہے ورنہ یہ طفل تسلی کے سوا کچھ بھی نہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم…

ادامه مطلب

زندگی اضطراب میں کیا کیا

زندگی اضطراب میں کیا کیا ڈھونڈتی ہے سراب میں کیا کیا کوئی بچھڑا ہے کیا کہ ہم اب تک لکھ رہے ہیں کتاب میں کیا…

ادامه مطلب

زخمی اور تھکا ہوا پرندہ

زخمی اور تھکا ہوا پرندہ کہاں ہو تم؟ تم کہاں ہو؟ میں نے کہا تھا میں نے تمہیں کہا تھا اس پہاڑی سلسلے کو اتنا…

ادامه مطلب

روشنی کی ایک قسم

روشنی کی ایک قسم روشنی کی جستجو میں پلکیں جلا بیٹھا اور پوریں زخمی کر بیٹھا تو پتہ چلا کہ ضروری نہیں جو روشنی آنکھوں…

ادامه مطلب