فرحت عباس شاه
کسی سرمہ گر کا ظہور تھا کسی طور پر
کسی سرمہ گر کا ظہور تھا کسی طور پر اگر آپ آتے تو ہم بھی آنے کا سوچتے کئی ساربانوں کے قافلے تھے گھرے ہوئے…
کرب
کرب کیا تم آج بھی رات گئے لوٹو گے واپس اتھلے پتھلے لوگوں سے اور کٹے پھٹے ہنگاموں سے اور کیا تم گھر کو اور…
کچھ اپنے بارے میں
کچھ اپنے بارے میں برسوں پہلے کی بات ہے جب میں ایک چپ چاپ محبت کرنے والا اور کچھ بھی نہ کہہ پانے والا اور…
کبھی کُوک مرے دل کُوک
کبھی کُوک مرے دل کُوک ہر سینے کونے چار ہر کونے درد ہزار ہر درد کا اپنا وار ہر وار کی اپنی مار ترے گردو…
کبھی آنسو بن کے برستی رہتی ہیں بارشیں
کبھی آنسو بن کے برستی رہتی ہیں بارشیں کئی سال آ کے اتر گئے ہیں بدن کے سوکھے درخت پر جہاں چھال چھال پہ جھُرّیوں…
کاٹ دے رات اندھیر وے سانول
کاٹ دے رات اندھیر وے سانول کاٹ دے رات اندھیر وے سانول دیکھیں لوگ سویر وے سانول حوصلے والی ہمت والی اب وہ پہلی بات…
قدر
قدر بے چینی انمول دِوانے بے چینی انمول مٹی میں مت رول فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)
فرق
فرق ہم تو ہیں شہر کے احساس میں گُم اور تم لہر کے احساس میں محصور بہت زیست سے دور بہت فرحت عباس شاہ (کتاب…
غم کی من مانیاں نہیں دیکھیں
غم کی من مانیاں نہیں دیکھیں تم نے ویرانیاں نہیں دیکھیں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
عمر رسیدہ درد بھی آنے والے ہیں
عمر رسیدہ درد بھی آنے والے ہیں آدھے درد ابھی بچے ہیں آدھے درد جوان روح میں جگہ جگہ پر اپنے شہر بسائے شریانوں کے…
عشق کرے بے حال
عشق کرے بے حال نا دیکھے دکھ سکھ کے لمحے، نا دیکھےدن رات نا دیکھے کوئی دھوپ برستی، نا دیکھے برسات اس کے اپنےطور طریقے،…
عجیب مسئلہء اختلاف ہستی ہے
عجیب مسئلہء اختلاف ہستی ہے جہاں جہاں پہ نہیں میں وہاں وہاں تو ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
ظلم کرتا ہے اندھیرا رات بھر
ظلم کرتا ہے اندھیرا رات بھر چیختا ہوگا سویرا رات بھر تیری یادوں کے پرندے ذہن میں آن کرتے ہیں، بسیرا رات بھر نت نئے…
صدیوں کو رہیں صدیوں کے بدنام مبارک
صدیوں کو رہیں صدیوں کے بدنام مبارک ہوتا ہے کہاں عشق کا انجام مبارک اے یار دل آزار سر عام مبارک مجھ کو مری گمنامی…
شہید ساز
شہید ساز مختلف اسلامی مدرسے پچھلے کئی دنوں سے شہید ساز فیکٹریوں میں بدل گئے ہیں دنیا بھر کے سرمایہ دار جنونی مسلمان قیمت دیتے…
شہر لا علم میں یوں عمر بتا دی ہم نے
شہر لا علم میں یوں عمر بتا دی ہم نے کچھ سمے عشق بلا خیز کی من مانی میں اور کچھ راکھ کے اندوہ کی…
شام ہے اور اداسی ہے بہت
شام ہے اور اداسی ہے بہت درد کو وقت شناسی ہے بہت میں تری یاد سے گھبراتا ہوں دل کہ اس شہر کا باسی ہے…
شام اک سانولی سہیلی ہے
شام اک سانولی سہیلی ہے یہ مرے غم کے ساتھ کھیلی ہے جس میں بس اک تری سکونت ہے یہ مری ذات اک حویلی ہے…
سورج
سورج ہمارا سورج تو نجانے کب سے سوا نیزے پر آچکا ہے ہمارے دل کے عین اوپر سلگتی ہوئی دھوپ اور دہکتی ہوئی آگ آسمان…
سہارے
سہارے آشوب جس گھر کی چھت پر رہتا ہوں اس کے نیچے دریا ہے دریا پر بنے ہوئے گھر کی چھت پر رہتا ہوں میرے…
سلگتی دھوپ میں یوں پا پیادہ
سلگتی دھوپ میں یوں پا پیادہ چلے آئے تھے ہم تو بے ارادہ تقاضے دیکھتا ہے روز و شب کے تو کرتا ہے محبت کم…
سفر مقصود تھا خود آگہی کا
سفر مقصود تھا خود آگہی کا ریاضت درد کی کرتا رہا ہوں کوئی جنگل تھا جس میں شام ڈھلتے گزر گاہیں ہمیشہ بین کرتیں جو…
سراب
سراب نصاب بے در زندانوں کی قسم دل کی گھبراہٹ اپنا مفہوم کھوتی جا رہی ہے کسی مجنون کی بے معنی بڑبڑاہٹ کی طرح از…
سب اپنی ذات کے کرب و بلا کی قید میں ہیں
سب اپنی ذات کے کرب و بلا کی قید میں ہیں اور ایک ہم کہ جو اب تک وفا کی قید میں ہیں کوئی خبر…
سامنے جسؐ کے چاند ماند پڑے
سامنے جسؐ کے چاند ماند پڑے اس قدر کون خوبصورت ہے فرحت عباس شاہ
ساتھ دینا ہے تو دے
ساتھ دینا ہے تو دے رات آ پہنچی ہے آنکھوں کے نئے زخموں تک ہنس رہے ہیں مری ویرانی پہ تارے غم کے ایسے ماحول…
زندگی کے اجاڑ رستوں پر
زندگی کے اجاڑ رستوں پر وحشتوں کی اجارہ داری ہے زندگی آپ کی سہی لیکن موت بھی کون سی ہماری ہے وقت اک کھیل تھا…
زنجیریں
زنجیریں مجھے اپنی بدنصیبی پر افسوس ہے تم دکھ میں ہو اور میں خود کو تمھارے لیے مزید دکھ میں نہیں ڈال سکتا وقت کافی…
زباں ہے تو نظر کوئی نہیں ہے
زباں ہے تو نظر کوئی نہیں ہے اندھیرے ہیں سحر کوئی نہیں ہے محبت میں فقط صحرا ہیں جاناں محبت میں شجر کوئی نہیں ہے…
ساون
ساون اس بار ساون اور زیادہ گھٹن زدہ ہو کے آیا ہے لگتا ہے تم اور زیادہ دور چلے گئے ہو بارش نے اس بار…
ساری دنیا سے کٹا ہوتا ہے
ساری دنیا سے کٹا ہوتا ہے جس کا ملبوس پھٹا ہوتا ہے ہم جو سو کر بھی اٹھیں تو فرحت جسم دردوں سے اٹا ہوتا…
زہریلی برسات ہوئی تھی ویرانوں میں
زہریلی برسات ہوئی تھی ویرانوں میں رفتہ رفتہ پھیل گئی ہے شریانوں میں رستہ رستہ ڈوب رہے ہیں سات سمندر دھیرے دھیرے ظاہر ہوں گے…
زندگی شعر ہے کہانی بھی
زندگی شعر ہے کہانی بھی اور زمانوں کی رائیگانی بھی آکے لاحق ہوئی ہے کس دل کو ہاتھ ملتی ہے بے دھیانی بھی کچھ زمینی…
زنجیریں
زنجیریں مجھے اپنی بدنصیبی پر افسوس ہے تم دکھ میں ہو اور میں خود کو تمھارے لیے مزید دکھ میں نہیں ڈال سکتا وقت کافی…
روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا
روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا سائیں تیری شہنشہی میں ایسے ہوئے اسیر سورج باندھ کے لاپھینکیں گے تیرے قدموں میں…
روز بیماری دل شور مچاتی ہے کہ الزام دھرو
روز بیماری دل شور مچاتی ہے کہ الزام دھرو اپنے ہر جرم کا اوروں پہ تم الزام دھرو چلچلاتے ہوئے مغرور یہ دن ان کے…
رو دیا میں تو وہ ہنسا کچھ اور
رو دیا میں تو وہ ہنسا کچھ اور بن گئی درد کی فضا کچھ اور اور ہی کچھ سنا ہے لوگوں نے کہہ گئی ہے…
رستہ بنتے جانے کتنی دیر لگے
رستہ بنتے جانے کتنی دیر لگے چھت پر آہن پوش فضائیں ساکت جامد ہاتھ میں ٹوٹے پر پاؤں تھکن کے بوجھ سے بوجھل اور گٹھڑی…
راکھ سندور
راکھ سندور رات رانی کی طرح آتی ہے تیری یادوں کے پہن کر گجرے تیرے خوابوں سے سجی۔۔۔ کر کے تری چاہ کا سب ہار…
رات ہم تیرے لیے خواب میں بھی جاگے رہے
رات ہم تیرے لیے خواب میں بھی جاگے رہے ہم سفر میں بھی وہیں ٹھہرے ہوئے تھے کہ جہاں پر تم تھے راستے کتنی ہی…
رات کا سمندر ہے
رات کا سمندر ہے رات بھی محبت کی بات کا اجالا ہے بات بھی محبت کی گھات کی ضرورت ہے گھات بھی محبت کی نرم…
رات اور رات بھی کیا
رات اور رات بھی کیا اجڑی ہوئی درد اور درد بھی کیا بکھرا ہوا اور یہ دل، دل بھی ہے کیا ٹوٹا ہوا یہ محبت…
ڈر گئے درد، ستم سہم گئے
ڈر گئے درد، ستم سہم گئے آپ کے ذکر سے غم سہم گئے ہم سمندر کی طرح چپ چپ ہیں وہ سمجھتا ہے کہ ہم…
دیکھ کر دور اسے ایسے پکارا میں نے
دیکھ کر دور اسے ایسے پکارا میں نے جس طرح دل میں کوئی خواب اتارا میں نے پہلے اشکوں سے کیا درد کا صحرا سیراب…
دور کی بار
دور کی بار جب آدھی خواہشات پوری نہیں ہوتیں تو انھیں کے گرد چکراتا رہتا ہوں اور جب آدھی پوری ہو جاتی ہیں تو میرا…
دنیا
دنیا دنیا گورکھ دھندہ سائیں دنیا گورکھ دھندہ سچی بات کا مندہ سائیں سچی بات کا مندہ دم دم میں لاچاری بولے قدم قدم بیماری…
دلدل بھی نہیں یاد بھنور بھول گئے ہیں
دلدل بھی نہیں یاد بھنور بھول گئے ہیں کس پیڑ کا کیسا ہے ثمر بھول گئے ہیں ہم لوگ بلندی پہ پڑی آنکھ کے ڈر…
دل میں خواہش تھی بہت دیر سے آزادی کی
دل میں خواہش تھی بہت دیر سے آزادی کی رات کچھ خواب مرے شہر میں آوارہ پھرے بے سبب نیند سے جاگے تو یہ محسوس…
دل کو جس درد کی اب عادت ہے
دل کو جس درد کی اب عادت ہے یہ کوئی اور نہیں فرحت ہے میں بھی گھبرایا ہوا ہوں یارو ہجر میں مجھ کو بھی…