ایک کے نتیجے میں پھیلتی گئی گنتی

ایک کے نتیجے میں پھیلتی گئی گنتی انگلیاں بھی تھوڑی ہیں اور حساب بھی کم ہیں بے شمار تارے ہیں بے شمار آنکھیں ہیں بے…

ادامه مطلب

ایک دوجے سے یہی پوچھ رہے ہیں ہم تم

ایک دوجے سے یہی پوچھ رہے ہیں ہم تم ہم یہ کس راہ تک آ پہنچے ہیں تھوڑا چلتے ہیں تو لوٹ آتی ہے موڑ…

ادامه مطلب

ایک ادھوری نظم

ایک ادھوری نظم میں کیا لکھوں؟ محبت کائناتی وسعتوں سے بھی کہیں آگے کی لامحدود وسعت ہے کسی چہرے کو آنکھوں اور خوابوں کی دعا…

ادامه مطلب

اے مری شدت غم

اے مری شدت غم مجھ سے ناراض نہ ہو فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اے دلِ مضطرب یہ کام سنبھال

اے دلِ مضطرب یہ کام سنبھال میرے آقاؐ کا احترام سنبھال اس میں کُنجی ہے دو جہانوں کی گر لیا تو نے ان کا نام…

ادامه مطلب

اوقات

اوقات سورج کے کشکول میں سکّہ ڈالے گا۔۔۔۔تو تیرا اپناچھوٹا پن جل جائے گا فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

آہیں قبول کر مرے آنسو قبول کر

آہیں قبول کر مرے آنسو قبول کر آقاؐ مرے خیال کی خوشبو قبول کر فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

آنکھوں کے پیچھے اک گھر

آنکھوں کے پیچھے اک گھر دریا پار اک کٹیا ہے کائی اگتی رہتی ہے جھیلوں کی خاموشی پر کبھی کبھی تو سبزا بھی سیاہی مائل…

ادامه مطلب

آنکھ باطن کی طرف کھولی نظر کی خاطر

آنکھ باطن کی طرف کھولی نظر کی خاطر دل بچایا ہے گناہوں سے اثر کی خاطر مجھ پہ انعام بھی رکھا نہیں اُس نے اور…

ادامه مطلب

آن کی آن میں سب رنگ اتر جائیں گے

آن کی آن میں سب رنگ اتر جائیں گے اک ذرا آنے دے لوگوں کے مفادات پہ آنچ تیرے نیزے تیرے سینے میں اُتر جائیں…

ادامه مطلب

الجھنیں

الجھنیں الجھنیں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہنے دیتیں اپنے ارد گرد تنے ہوئے جال کو جتنا ہٹائیں اور زیادہ قریب آجاتا ہے اور پھر…

ادامه مطلب

آگ

آگ کسی دن ہاتھوں پر پڑی گانٹھوں اور آبلوں کے نشانات پر غور کرنا تم جان پاؤگے کہ جسم میں دہکتی آگ جب کسی بھی…

ادامه مطلب

اک عرض ہے اس دیوانے کی نا بادشہی نا ٹھاٹھ

اک عرض ہے اس دیوانے کی نا بادشہی نا ٹھاٹھ ہم پہلے بھی کوئی خوش تو نہ تھے یوں ہو کے بے گھر گھاٹ تیری…

ادامه مطلب

اک بچھڑے ہوئے شخص کے پیغام کی خواہش

اک بچھڑے ہوئے شخص کے پیغام کی خواہش اب بھی ہے یہی اس دلِ ناکام کی خواہش سستانا مجھے موت کے منظر کی طرح ہے…

ادامه مطلب

افراتفری کے موسم میں

افراتفری کے موسم میں کس نے کہا تھا پیار کرو کس نے کہا تھا کچی پکی دیواروں پہ ہاتھ رکھو کس نے کہا تھا سایوں…

ادامه مطلب

آسمانوں کی قسم

آسمانوں کی قسم آسمانوں کی قسم ہم ستاروں کی طرح سوچتے ہیں ٹمٹماتے ہوئے لو دیتے ہوئے مسکراتے ہوئے ضو دیتے ہوئے ہم جو روئیں…

ادامه مطلب

آس

آس جاناں میں نے اب کے سال بھی سبز رتوں کا پہلا پھول اک تیری خاطر شاخِ شجر سے توڑ کے اپنی زرد کتاب میں…

ادامه مطلب

اس کے آنے کا خیال آتا رہا

اس کے آنے کا خیال آتا رہا رات بھر دل در سے ٹکراتا رہا خود مری تنہائیوں تک آگیا اور مجھے شہروں میں بھٹکاتا رہا…

ادامه مطلب

اس قدر خامشی

اس قدر خامشی کون سے دیس سے آئے ہو خامشی سے اٹا پیرہن اوڑھ کر کچھ نہ کہنے کی گم سُم ردا اوڑھ کر سارے…

ادامه مطلب

آس پاس

آس پاس وہ رات عام راتوں سے زیادہ تاریک اور زیادہ گہری اور زیادہ خاموش اور زیادہ تنہا ہوتی ہے جب تم زیادہ اور زیادہ…

ادامه مطلب

آرزو لمبی تھی، ہمسفری مختصر

آرزو لمبی تھی، ہمسفری مختصر وہ چل پڑا، آہستہ آہستہ اور وقت اڑنے لگ گیا بہت تیزی سے راستہ چھوٹا تھا آرزو لمبی تھی ہمسفری…

ادامه مطلب

اداسی گیت گاتی ہے مرے ویران کمرے میں

اداسی گیت گاتی ہے مرے ویران کمرے میں تمہیں واپس بلاتی ہے مرے ویران کمرے میں تمہارے کھوج میں ناکام ہو کر شام ڈھلتے ہی…

ادامه مطلب

آخری وقت ابھی دور سہی

آخری وقت ابھی دور سہی شام کا اپنا ہی انداز ہے دکھ دینے کا ہر نئے روز لہو رنگ شفق منظرِ خونِ سفر یاد دلا…

ادامه مطلب

آجا رات سہیلی کھیلیں اک دوجے کا غم

آجا رات سہیلی کھیلیں اک دوجے کا غم برس برس کے بارش وار اچانک جائیں تھم تاروں کا اک جال ہو دل میں اور خاموش…

ادامه مطلب

اتنے دنوں بعد لوٹے ہو

اتنے دنوں بعد لوٹے ہو اتنے دنوں بعد لوٹے ہو خوش آمدید تمہیں اور مجھے بھی تمہارا آنا لاکھ مبارک لیکن مجھے بہت دکھ سے…

ادامه مطلب

اپنے ہی آپ سے غضب کیا ہے؟

اپنے ہی آپ سے غضب کیا ہے؟ خواب گم کر دئیے تو اب کیا ہے؟ دنیا داری تو ٹھیک ہے لیکن یہ جو اندر ہے…

ادامه مطلب

اپنے اپنے بتوں میں

اپنے اپنے بتوں میں قید ہم سب جو اپنے اپنے بتوں میں قید ہیں صبح سے لے کر شام تک چلچلاتی دھوپ اور سنسناتی تھکن…

ادامه مطلب

آپ کس طرح کا آزار لیے پھرتے ہیں

آپ کس طرح کا آزار لیے پھرتے ہیں یہ تو ہر بستی میں دو چار لیے پھرتے ہیں ایک مدت ہوئی بچھڑے ہوئے تم سے…

ادامه مطلب

ابھی ابھی میں ملا ہوں جدائی میں تجھ سے

ابھی ابھی میں ملا ہوں جدائی میں تجھ سے ابھی ابھی مری آنکھوں سے خواب گزرا ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

یوم عاشور

یوم عاشور سوگواری کی قسم یوم عاشور کی اک ایک گھڑی خون سے لتھڑی ہوئی لگتی ہے کوئی مظلوم ہو دنیا کے کسی خطے میں…

ادامه مطلب

یہ نئے پرانے کا کھیل کتنا عجیب ہے

یہ نئے پرانے کا کھیل کتنا عجیب ہے کہیں غم پرانے گھنڈر ہیں بس میں بسے ہوئے کہیں دکھ پرانے قلعے ہیں خاک مَلے ہوئے…

ادامه مطلب

یہ دل، یہ جان، یہ خواب و خیال کس کا ہے

یہ دل، یہ جان، یہ خواب و خیال کس کا ہے لُٹا لُٹایا ہوا سب یہ مال کس کا ہے کوئی تو بات تھی ایسی…

ادامه مطلب

یہ جو ترے وصال میں آنسو نکل پڑے

یہ جو ترے وصال میں آنسو نکل پڑے ڈرتا ہوں جانے ہجر میں کیا رسم چل پڑے دیکھا تو ایک رات سے نکلی ہزار رات…

ادامه مطلب

یار بدنام بھی نہیں کوئی

یار بدنام بھی نہیں کوئی ہم پہ الزام بھی نہیں کوئی پھر یہ کیسا ہے آنکھ میں نشّہ ہاتھ میں جام بھی نہیں کوئی ہم…

ادامه مطلب

ویسے تو بہت ہوتے ہیں کم لوگ مسافر

ویسے تو بہت ہوتے ہیں کم لوگ مسافر مدت سے چلے آتے ہیں ہم لوگ مسافر اک رستہ ہے اس رستے پہ اک بھیڑ لگی…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہے کہ جیون میں کسی نے زہر گھولا ہے

وہ کہتی ہے کہ جیون میں کسی نے زہر گھولا ہے میں کہتا ہوں کہ ہم کچھ نفرتیں جو پال لیتے ہیں وہ بولی نفرتوں…

ادامه مطلب

وہ بولی تم کہاں پر تھے

وہ بولی تم کہاں پر تھے میں بولا گھر رہا ہوں میں وہ بولی شہر کیسا ہے ہے میں بولا ڈر رہا ہوں میں وہ…

ادامه مطلب

وقت گزرتا جاتا ہے

وقت گزرتا جاتا ہے دل میں ٹھہر گیا ہے تو جیسے صدیاں بیت گئیں بیٹھے ترے خیالوں میں اپنے آپ میں گم ہو کر تجھ…

ادامه مطلب

وصل کی رات ہے ڈھلنے والی

وصل کی رات ہے ڈھلنے والی یہ قیامت نہیں ٹلنے والی کیا خبر کونسا موسم ہے یہاں کون سی رت ہے بدلنے والی اس کی…

ادامه مطلب

واپسی

واپسی کوئی رات یاد نہیں رہی کوئی شام یاد نہیں رہی کوئی دن اداس نہیں رہا ترے عشق میں مرے دل کی ساری ریاضتیں کسی…

ادامه مطلب

ہوس

ہوس دھویں سے بنایا ہوا مینار صرف بربادی پر تعمیر ہو سکتا ہے تم دھویں کی رتھ پر سوار ہے کے آسمان تک جانا چاہتے…

ادامه مطلب

ہو کے رہ جائیں برگ و بار کے ہم

ہو کے رہ جائیں برگ و بار کے ہم ایسے قائل نہیں بہار کے ہم یاد ہے ایک دن مصیبت میں رو پڑے تھے تجھے…

ادامه مطلب

ہمسفر کوئی بھی نہیں اب تو

ہمسفر کوئی بھی نہیں اب تو چارہ گر کوئی بھی نہیں اب تو یار کتنے تھے اچھے وقتوں میں ہاں مگر کوئی بھی نہیں اب…

ادامه مطلب

ہم نے یاد نہیں رکھا

ہم نے یاد نہیں رکھا ساون تم بن کیسے بیتا ہم نے یاد نہیں رکھا دل پر جتنے کالے بادل گھر گھر آئے آنکھوں میں…

ادامه مطلب

ہم مزاجی میں بھی نکل آئے

ہم مزاجی میں بھی نکل آئے کس قدر اختلاف کے پہلو دو گھڑی اس نے ساتھ کی خاطر کر دیا عمر بھر اکیلا مجھے اتنے…

ادامه مطلب

ہم سادہ اور مظلوم مسلمان

ہم سادہ اور مظلوم مسلمان ہم مظلوم اور سادہ مسلمان ان مسلمانوں کے پتھریلے قبضے میں ہیں جن کے بپھرے ہوئے دلوں میں جو آتا…

ادامه مطلب

ہم جب اپنے سارے سپنے بانٹ چکے

ہم جب اپنے سارے سپنے بانٹ چکے آنکھ کنارے اک خاموشی اتری تھی فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)

ادامه مطلب

ہم بھی کیا کیا کرتے تھے نادانی میں

ہم بھی کیا کیا کرتے تھے نادانی میں شہر بسایا کرتے تھے ویرانی میں رستے جیسے بھوک مٹانے نکلے ہوں بینائی تک چاٹ گئے سنسانی…

ادامه مطلب

ہزار دکھ مجھے دینا مگر خیال رہے

ہزار دکھ مجھے دینا مگر خیال رہے مرے خدا مرا ہر حوصلہ بحال رہے وہ جانتا ہی نہیں غم ہے کیا تسلی کیا وہ غم…

ادامه مطلب

ہر ایک اپنی اذیت کےشور میں گم ہے

ہر ایک اپنی اذیت کےشور میں گم ہے جسے خبر کوئی چیخا کوئی کراہا کیوں جو خود ہماری ستائش کے بل پہ زندہ ہے اسے…

ادامه مطلب