چلے جانے والے

چلے جانے والے لوٹ جانے والے چلے جانے والے واپس چلے جانے والے دکھ بانٹنے والے لمحے دل کو سنبھالا دینے والی گھڑیاں اور بہت…

ادامه مطلب

چاہت تو پھر چاہنے والا بھی قفس ہے

چاہت تو پھر چاہنے والا بھی قفس ہے اے وحشتِ دل عالم بالا بھی قفس ہے دیکھا ہی نہیں چاند کو باہر کبھی اس سے…

ادامه مطلب

چاند ، ستاروں میں رہ کر

چاند ، ستاروں میں رہ کر ہوتا ہے مغرور بہت چاند شبوں میں مت نکلو چاند خفا ہو جاتا ہے حسن کو دیکھ کے جل…

ادامه مطلب

جو ہوتا ہے، وہ نہ ہونے سے بچ جاتا ہے

جو ہوتا ہے، وہ نہ ہونے سے بچ جاتا ہے ہاں میں سوچتا اور دکھی ہوجاتا لڑکپن بھی ایک موسم ہوتا ناپختہ اور معصوم اور…

ادامه مطلب

جہاں جہاں پہ ملا ہے شگاف لکھا ہے

جہاں جہاں پہ ملا ہے شگاف لکھا ہے تمام عمر بدی کے خلاف لکھا ہے کبھی رکھی ہی نہیں ہے کہیں لگ لپٹی خیال اترا…

ادامه مطلب

جلے ہوئے گلاب

جلے ہوئے گلاب میرے پاس اب سردیوں کے کسی موسم کی کوئی یاد باقی نہیں تم نے خود ہی تو کہا تھا کہ زیادہ اچھے…

ادامه مطلب

جس طرح بھنور خاک پہ گھوما نہیں کرتے

جس طرح بھنور خاک پہ گھوما نہیں کرتے ہم لوگ کبھی جھوٹ پہ جھوما نہیں کرتے لب ہوں تو مرے لالہِ عارض پہ اتر آئیں…

ادامه مطلب

جدائی کی ایک نظم

جدائی کی ایک نظم عمر بیتی ہے جنہیں ہجر کی پیمائش میں ہم سیہ بخت، ترے فاصلہ بردار، مسافر شب کے رات آتی ہے تو…

ادامه مطلب

جب دیواریں پھیلتی ہیں

جب دیواریں پھیلتی ہیں ان سے کہو اب بھی وقت ہے ابھی کچھ بھی ہاتھ سے نہیں نکلا اپنے آپ کو کنکریٹ میں محصور مت…

ادامه مطلب

جانے کس درد کا دیا ہوں میں

جانے کس درد کا دیا ہوں میں رات اور دن بہت جلا ہوں میں میں تو صدیوں سے بند مُٹھّی ہوں کب کسی پر کبھی…

ادامه مطلب

تیری میری رونق ہے

تیری میری رونق ہے تیرے میرے ہی دم سے ورنہ مر ہی جائیں ہم دنیا داری کے غم سے اتنی سیرابی کیونکر پوچھیں گے چشم…

ادامه مطلب

تیرا وصل ٹوٹ کے اتنا دور نکل گیا

تیرا وصل ٹوٹ کے اتنا دور نکل گیا کہ اجارہ داری ہجر بھی نہ رہی کہیں تھے جو جسم و جاں میں مفاہمت کے نقارچی…

ادامه مطلب

اب کے برس بھی ہو گی میرے ساتھ انوکھی

اب کے برس بھی ہو گی میرے ساتھ انوکھی پچھلے برس بھی آئی تھی برسات انوکھی میں دیوانہ وار دھڑک اٹھا نگری میں اس نے…

ادامه مطلب

آ اور میرے وجود میں

آ اور میرے وجود میں اُتر اے رات! آ اور مرے گلے لگ جا آ میں تمہاری آنکھیں، تمہارے ہونٹ تمہارے رخسار اور تمہاری پیشانی…

ادامه مطلب

تو اپنے ہونے کا ہر اک نشاں سنبھال کے مل

تو اپنے ہونے کا ہر اک نشاں سنبھال کے مل یقیں سنبھال کے مل اور گماں سنبھال کے مل ہم اپنے بارے کبھی مشتعل نہیں…

ادامه مطلب

تمہیں دیکھا تو دیکھا چاند جیسے

تمہیں دیکھا تو دیکھا چاند جیسے مری میں آنکھوں میں اترا چاند جیسے ہنسی گونجی مری یادوں میں تیری خوشی میں آ کے بولا چاند…

ادامه مطلب

تمہاری راکھ آنکھوں کو شرارہ کچھ نہیں کہتا

تمہاری راکھ آنکھوں کو شرارہ کچھ نہیں کہتا تمہیں ویران بستی کا نظار کچھ نہیں کہتا انہیں معلوم ہے فریاد اک بیکار سی شے ہے…

ادامه مطلب

تما شا

تما شا روز اداسی چہرہ بدلے روز دکھائے ہاتھ روز اک نئے سرے سے کھیلے بازی دل کے ساتھ فرحت عباس شاہ (کتاب – من…

ادامه مطلب

تم سدا ظلم کرو اور میں کرم ہی جانوں

تم سدا ظلم کرو اور میں کرم ہی جانوں کم سے کم میں تو ترے زیادہ کو کم ہی جانوں مجھ سے وہ خوشیوں کے…

ادامه مطلب

تم اک لمبا عرصہ ساتھ نبھاؤ گی

تم اک لمبا عرصہ ساتھ نبھاؤ گی اتنے برس طویل دکھوں کو کیسے بانٹیں وہ بھی جب ہم پل دو پل کی باتیں بانٹ نہیں…

ادامه مطلب

تسکین

تسکین مجھے تمہارے لیے دربدر بھٹکنا اچھا لگتا ہے میری تسکین ہوتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)

ادامه مطلب

ترے پیار میں

ترے پیار میں کبھی دھند میں یا غبار میں کبھی بادلوں کی قطار میں کبھی پھول میں کبھی خار میں کبھی آرزوئے بہار میں کبھی…

ادامه مطلب

تجھے گود بھر لوں تو دن چڑھے

تجھے گود بھر لوں تو دن چڑھے ابھی ہنس رہا ہوں میں پھوٹ پھوٹ کے ہنس رہا ہوں سُکھوں کی قبر میں لیٹ کے اسے…

ادامه مطلب

پیشِ انسانیت

پیشِ انسانیت پسِ انسانیت ایک چھوٹا پرندہ کسی بڑے پرندے کے ہتھے چڑھا اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھا چڑیا کا بچہ روشندان میں بنے…

ادامه مطلب

پھول کی سُکھ کی صبا کی زندگی

پھول کی سُکھ کی صبا کی زندگی مختصر ہے کیوں وفا کی زندگی کس نے دیکھا ہے خدا کی موت کو کس نے دیکھی ہے…

ادامه مطلب

پلاننگ

پلاننگ میں نے سوچا ہے اب کی بار محبت پوری منصوبہ بندی سے کرنی چاہیے بھولپن میں کی ہوئی محبت نے جو جو کچھ دل…

ادامه مطلب

پرانے راستے

پرانے راستے جھانکنی تمہاری محبت کے راستے میں ایک روندا ہوا پتہ اور ایک کُچلا ہوا کاغذ ہوں  تمہاری ایڑیوں کی طرف حیرت اور کرب…

ادامه مطلب

بیسویں صدی کی آخری نظم

بیسویں صدی کی آخری نظم راستہ یاد کریں زخموں کے اس جنگل کا اس زمانے کا کہ جب راکھ پہ اگ آتے ہیں اشجار کسی…

ادامه مطلب

بے کیف و بے قرار نے سونے نہیں دیا

بے کیف و بے قرار نے سونے نہیں دیا شب بھر دلِ فگار نے سونے نہیں دیا بستی میں بے یقینی کا عالم تھا اس…

ادامه مطلب

بے سہاروں کا سہارا کون ہے

بے سہاروں کا سہارا کون ہے ان دیاروں میں ہمارا کون ہے تک رہا ہے جو تمہیں اک عمر سے جانتے ہو یہ ستارہ کون…

ادامه مطلب

بے چینی بھی ایک عجیب سی بیماری ہے

بے چینی بھی ایک عجیب سی بیماری ہے اندر اندر زنگ لگا دیتی ہے دل کو تیرے ساتھ زمانہ ہے اور میرے ساتھ کبھی کبھی…

ادامه مطلب

بولو اے مستقل مزاج

بولو اے مستقل مزاج تم جھوٹ بھی بولو تو میں سب جانتے بوجھتے اُسے سچ سمجھوں تم کوئی بھی وعدہ ایفا نہ کرو تو میں…

ادامه مطلب

بہتے رہنے کی کہانی سے ملی

بہتے رہنے کی کہانی سے ملی یہ ریاضت مجھے پانی سے ملی اشک ہوتی ہے عبادت یارو اور یہ مجھ کو جوانی سے ملی موت…

ادامه مطلب

بہار ختم ہوئی انتظار ختم ہوا

بہار ختم ہوئی انتظار ختم ہوا تمھارا کھیل دل بے قرار ختم ہوا اب سے آگے نہ جیون نہ کوئی خوف نہ غم یہاں پہنچ…

ادامه مطلب

بُزدلی

بُزدلی اپنے نمناک خیالات چھپا لو اُن سے جسم پہ اُن کے بنائے ہوئے معیار کی تختی ٹانگو وہ جو ہر قافلہِ صبح کی نفی…

ادامه مطلب

بچھڑے یوں کہ ریت پہ گم سُم بیٹھے بیٹھے

بچھڑے یوں کہ ریت پہ گم سُم بیٹھے بیٹھے اُس نے میرا میں نے اُس کا جُرم لکھا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے…

ادامه مطلب

باہر بھی اپنے جیسی خدائی لگی مجھے

باہر بھی اپنے جیسی خدائی لگی مجھے ہر چیز میں تمہاری جدائی لگی مجھے جیون میں آج تیرے لیے رو نہیں سکا جیون میں آج…

ادامه مطلب

بارُود

بارُود قدم قدم پر اونچی دیواریں کھڑی کرتے ہو اور احساس دلاتے ہو بیساکھیاں توڑ کے ہنستے ہو چھتوں پہ چڑھ کے سیڑھیاں کھینچ لی…

ادامه مطلب

آئے ہیں چلو کچھ تو مرے کام کنارے

آئے ہیں چلو کچھ تو مرے کام کنارے میں آج سے کرتا ہوں ترے نام کنارے بڑھنے نہیں دیتے اسے اک گام کنارے دریا کے…

ادامه مطلب

ایک عجیب نظم

ایک عجیب نظم تیری خواہش کی قسم مستقل دکھ نے طبیعت ہی بدل ڈالی ہے جھوٹے موٹے کسی بہلاوے سے ہم بھلا کب تھے بہلنے…

ادامه مطلب

ایک جنگل سے دوسرے جنگل تک

ایک جنگل سے دوسرے جنگل تک شہر چھوڑنے سے کیا ہوتا ہے نہ خوف پیچھا چھوڑتے ہیں اور نہ بدنصیبی نہ یادیں، نہ فریادیں اور…

ادامه مطلب

ایسے میں جب چاند ستارے سو جاتے ہیں

ایسے میں جب چاند ستارے سو جاتے ہیں ہم بھی تیری یاد سہارے سو جاتے ہیں اے دل رات بھی بیت چلی ہے نیند بھی…

ادامه مطلب

اے محبت اے مری راہِ حیات

اے محبت اے مری راہِ حیات اے محبت اے مری راہِ حیات کھینچ لو واپس مجھے ان بے حس و پتھر قبیلہ راستوں سے کھینچ…

ادامه مطلب

اے حسنِ گم تمہیں دیکھے ہوئے زمانہ ہوا

اے حسنِ گم تمہیں دیکھے ہوئے زمانہ ہوا کہاں ہو تم تمہیں دیکھے ہوئے زمانہ ہوا فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

آوارگی

آوارگی شب و روز میں نے سوچا تمہیں دل لکھ بھیجوں کبھی سوچا بے چینی تمہیں یاد تو ہوگا میں کتنا ٹھکرایا ہوا ہوں لیکن…

ادامه مطلب

انگلی کوئی کس طرح اٹھاتا کبھی تم پر

انگلی کوئی کس طرح اٹھاتا کبھی تم پر ہم سینہ سپر منتظرِ وقتِ جدل تھے کہنے کو تو اک عالمِ احساس ہے اندر ممکن ہے…

ادامه مطلب

آنکھ کی بھول بھلیوں میں کہیں

آنکھ کی بھول بھلیوں میں کہیں جس قدر رنگ تھے محصور ہوئے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

اندھے کالے سورج کی پیشانی پر

اندھے کالے سورج کی پیشانی پر تیرا ماتھا جا چمکا ویرانی پر فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

امریکہ مائی فرینڈ

امریکہ مائی فرینڈ امریکہ! میرے دوست تمہیں معلوم ہے زندگی دن بدن بیک وقت آگ اور برف کی طرف بڑھ رہی ہے آگ سے بنے…

ادامه مطلب

اگرچہ لاکھ جتن سے نکال لایا تھا

اگرچہ لاکھ جتن سے نکال لایا تھا میں اپنا آپ تھکن سے نکال لایا تھا اسے خبر تھی کہ کس طرح روح کھینچتے ہیں وہ…

ادامه مطلب