جاگا جو مری ذات میں اک ذات کا جنگل

جاگا جو مری ذات میں اک ذات کا جنگل پل بھر میں جاڑا مری اوقات کا جنگل میں چاند مسافر کی طرح قید تھا اس…

ادامه مطلب

تیرے جاتے ہی

تیرے جاتے ہی تیرے جاتے ہی یہ دل کانٹوں سے بھر جائے گا بے قراری کسی آری کی طرح میری اس پھولی ہوئی سانس سے…

ادامه مطلب

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد اتنے چپ چاپ کے رستے…

ادامه مطلب

آ لگا جنگل در و دیوار

آ لگا جنگل در و دیوار سے اپنے آپ کو ایک شعلہ بیاں مقرر سے بمشکل بچاتے ہوئے لوگوں اور جھانسوں کی بھیڑ سے نکل…

ادامه مطلب

آ آ کے ہوتے جاتے ہیں ارمان منسلک

آ آ کے ہوتے جاتے ہیں ارمان منسلک اس عشق سے یہی تو ہے سامان منسلک جیون کے ساتھ ساتھ اجل ہے لگی ہوئی اک…

ادامه مطلب

تھے عجیب بسمل رائیگانی دو جہاں

تھے عجیب بسمل رائیگانی دو جہاں نہ عقیدہ ہائے دگر میں سکھ تھا نہ عشق میں ہے اسی لیے ہمیں بے کلی کہ گیا کہاں…

ادامه مطلب

تمہارے نام پہ ہم نے ہزاروں مرتبہ فرحت

تمہارے نام پہ ہم نے ہزاروں مرتبہ فرحت خود اپنے آپ کو دھوکے دیے ہیں ہار کے دل سے محبت میں مقاماتِ جنوں ایسے بھی…

ادامه مطلب

تمہارا پیار مرے چار سُو ابھی تک ہے

تمہارا پیار مرے چار سُو ابھی تک ہے کوئی حصارمرے چار سُو ابھی تک ہے بچھڑتے وقت جو تم سونپ کر گئے تھے مجھے وہ…

ادامه مطلب

تم نہیں آتے تو سب رستوں پر

تم نہیں آتے تو سب رستوں پر شام کچھ اور بھی ڈھل آتی ہے ۔۔۔۔ پہلے میں اس میں اترتا تھا مگر رات اب مجھ…

ادامه مطلب

تم تو آسمانوں پر

تم تو آسمانوں پر چاند جیسے لگتے ہو عشق پھیل جاتا ہے ان گنت زمانوں پر پُر سکوت آنگن میں تیرا نام بھی چپ ہے…

ادامه مطلب

تعلق

تعلق ہراس میں تم سے روٹھنا نہیں چاہتا میں روٹھنے سے بہت ڈرتا ہوں مجھے اپنا آپ کسی ڈرے ہوئے پرندے ک طرح لگنے لگتا…

ادامه مطلب

تری عاشقی کے بغیر زندگی مر گئی

تری عاشقی کے بغیر زندگی مر گئی ترے غم بغیر یہ دل کہیں کا نہیں رہا وہ جدائیاں جو برآمدے میں رکھی رہیں انہیں صحن…

ادامه مطلب

ترے آنے نہ آنے کا گماں رہنے نہیں دوں گا

ترے آنے نہ آنے کا گماں رہنے نہیں دوں گا زیادہ دیر میں یہ امتحاں رہنے نہیں دوں گا میں تیرے بعد دل میں ہر…

ادامه مطلب

تجھے اپنے آپ سے عشق تھا

تجھے اپنے آپ سے عشق تھا مجھے اپنے آپ سے عشق ہے مرا اپنا آپ ہی چھین لے یہی منصفی ہے سماج کی کبھی کھیل…

ادامه مطلب

پیار کی زخمی کہانی کیا کروں

پیار کی زخمی کہانی کیا کروں میں تری اک اک نشانی کیا کروں زندگی کے درد بوڑھا کر گئے اور بڑھاپے میں جوانی کیا کروں…

ادامه مطلب

پھر سارے کھیل کھلونوں نے منہ پھیر لیا

پھر سارے کھیل کھلونوں نے منہ پھیر لیا پھر دل کو دکھ نے گھیر لیا پھر شام ہوئی فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد…

ادامه مطلب

پرواز نے وہ بات ہی پائی نہ تھی ورنہ

پرواز نے وہ بات ہی پائی نہ تھی ورنہ ہم روز ترے خواب کی کھڑکی میں اترتے حد درجہ تغافل سے نکلتی ہی نہیں ہے…

ادامه مطلب

پتھر کو سر سے کوئی سرو کار ہی نہیں

پتھر کو سر سے کوئی سرو کار ہی نہیں ہم جس سے سر کو پھوڑیں وہ دیوار ہی نہیں اس شہر میں جو درد کو…

ادامه مطلب

بیابانی

بیابانی ایک عجیب سی بیابانی میں دن گزار دینا اور ایک عجیب سی ویرانی میں رات ایک عجیب سی خاموشی میں صبح بتا دینا اور…

ادامه مطلب

بے قراری بھی ہے مرے مولاؐ

بے قراری بھی ہے مرے مولاؐ سوگواری بھی ہے مرے مولاؐ راستے میں رکاوٹیں بھی ہیں قلب جاری بھی ہے مرے مولاؐ آپؐ سے عشق…

ادامه مطلب

بے زبانوں کی طرف جا نکلے

بے زبانوں کی طرف جا نکلے آسمانوں کی طرف جا نکلے اب کوئی کون ہمارا ہے وہاں کن جہانوں کی طرف جا نکلے ہم جو…

ادامه مطلب

بے بسی بھی ایک قوت ہے

بے بسی بھی ایک قوت ہے مت ہمیں اتنا گھٹا اشجار سے مت ہمیں محبوس کر دیوار میں فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ بولتے…

ادامه مطلب

بھول کر ذات تم کو یاد کیا

بھول کر ذات تم کو یاد کیا بات بے بات تم کو یاد کیا نیند ناراض ہو گئی ہم سے ہم نے جس رات تم…

ادامه مطلب

بہت دن ہو گئے ہیں

بہت دن ہو گئے ہیں بہت دن ہو گئے ہیں آنسوؤں سے مل نہیں پائے اُداسی درد کا نعم البدل ہو کر بھی کچھ ایسی…

ادامه مطلب

بستیءِ احساس

بستیءِ احساس لمس کا پہلا لمحہ جس دن تمہیں چھوا تھا روح میں سوئی وئی معصومیت کس قدر کسمسائی تھی کہیں دور سکھ کے احساس…

ادامه مطلب

برائے فروخت یا مفت

برائے فروخت یا مفت میں ایک پاکستانی ہوں میں اپنے چند جرنیل بیچنا چاہتا ہوں پرانے لیکن نئے کی قیمت میں بہت ہی سستے اگر…

ادامه مطلب

بُجھارت

بُجھارت دس فرحت شاہ اسیں کی کریے ساڈا کوئی نہ لاوے مُل اسیں نازاں پلّے ماپیاں دے اَج گئے وٹیاں وچ رُل کئی چنگے بھیڑے…

ادامه مطلب

باطن

باطن سچ بولنے کا لمحہ تم کیا جانو میں کیسا ہوں جب ہم ساتھ ہوتے تھے میں کتنا مختلف تھا لا اُبالی، بے پروا، شریر…

ادامه مطلب

بادل جتنا نازک تھا

بادل جتنا نازک تھا بارش جیسا کومل تھا خوشبو جیسی رنگت تھی گیتوں جیسی آنکھیں تھیں چہرہ جیسے کرنیں ہوں رنگوں جیسی خوشبو تھی رستوں…

ادامه مطلب

ایک نئی رات جاگ رہی تھی

ایک نئی رات جاگ رہی تھی پھر ایک رات اس کے اندر پہلا چراغ جلا دکھ کو طاقت بنا لینے کا چراغ اور جدائی کو…

ادامه مطلب

ایک ستارہ ہنس کر بولا

ایک ستارہ ہنس کر بولا آنکھ ہی آنکھ میں رات ڈھلی تو ایک ستارہ ہنس کر بولا عشق نہ سونے دے میں بولا نادان ستارے…

ادامه مطلب

ایک بجھتا ہوا دل۔۔۔۔

ایک بجھتا ہوا دل۔۔۔۔ ایک بے نام چراغ اور نحیف جس قدر ورد کیا تھا اس نے نور کی موج امڈ آتی تو پھر بھی…

ادامه مطلب

ایسا الجھاؤ رہگذار میں ہے

ایسا الجھاؤ رہگذار میں ہے قافلہ آج تک غبار میں ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اے رات ! سنبھالو ہمیں اک بار پلٹ کر

اے رات ! سنبھالو ہمیں اک بار پلٹ کر ہم گرنے لگے درد کی تلوار سے کٹ کر یونہی تو نہیں بھیگی ہوئی شام کی…

ادامه مطلب

اوہ عشق وی کی جے لُٹّے نا

اوہ عشق وی کی جے لُٹّے نا ہَٹ ہَٹ کے ساہواں گھُٹّے نا اجاں کدّھی دُور دسیندی ہے شالا راہ اِچ زور تَرُٹّے نا جے…

ادامه مطلب

آؤ بارش

آؤ بارش آؤ بارش اس کو ڈھونڈیں دونوں مل کر اس کو ڈھونڈیں آؤ بارش اسی کو مل کے یاد کریں دونوں مل کر اس…

ادامه مطلب

آنکھوں کے ویرانوں میں

آنکھوں کے ویرانوں میں آس نے ڈیرے ڈالے ہیں دل خالی کا خالی ہے نا امید خیالوں سے بستی والوں میں اکثر ذکر ہمارا ہوتا…

ادامه مطلب

آنکھ جائے کہ ستارہ جائے

آنکھ جائے کہ ستارہ جائے کچھ ضرور آج ہمارا جائے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

انتظار

انتظار رات اور دن کی مسافت میں صدی آن بسی زرد رنگوں میں اٹی سرد ہوا بھٹکے ہوئے سائے کی مانند چلی آہستہ پیڑ کی…

ادامه مطلب

المیہ جاتا نہیں

المیہ جاتا نہیں المیہ جائے کہاں المیے سے ہی بنا ہوں میں کسی ہجر کے مندر کی طرح آئے دن دکھ کی سیہ دھوپ مجھے…

ادامه مطلب

آگرا ہے یا کھڑا ہے سورج

آگرا ہے یا کھڑا ہے سورج خواب کے بیچ گڑا ہے سورج یہ کوئی غم ہے کسی کا یا پھر آنکھ پر ٹوٹ پڑا ہے…

ادامه مطلب

اک محبت کا بخت بیت گیا

اک محبت کا بخت بیت گیا تم سے ملنے کا وقت بیت گیا بادشاہی بھی کیا عجب شے ہے آنکھ جھپکی تو تخت بیت گیا…

ادامه مطلب

اک پل میں بچھڑنا تجھے آسان بہت ہے

اک پل میں بچھڑنا تجھے آسان بہت ہے اتنا ہی ستم مجھ پہ مری جان بہت ہے تم اپنے لیے ڈھونڈ لو الزام علیحدہ مجھ…

ادامه مطلب

افغانستان

افغانستان غاروں سے بھرے ہوئے پہاڑ اب اتنے غاروں سے بھرے ہوئے نہیں جتنے زخموں سے بھرے ہوئے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…

ادامه مطلب

اُسے ڈر نہیں تو پچھاڑ دیتا ہے کیوں ہمیں

اُسے ڈر نہیں تو پچھاڑ دیتا ہے کیوں ہمیں سرِ اضطراب کفِ ضعیف لرز گیا یہ جو ناتوانی کا خوف ہے، یہ جو رائیگانی ہے…

ادامه مطلب

اسامہ اور سِکھ

اسامہ اور سِکھ امریکی بہت ذہین قوم ہیں وہ دنیا میں سب سے زیادہ دانائی رکھتے ہیں جب انھیں ان کے ٹی وی چینل اسامہ…

ادامه مطلب

اس کے ملنے کی گھڑی رہتی ہے

اس کے ملنے کی گھڑی رہتی ہے ہم کو وحشت ہی پڑی رہتی ہے دل خیالوں میں گھرا رہتا ہے آنکھ سوچوں میں پڑی رہتی…

ادامه مطلب

اس قدر سختی سے آپس میں جڑے ہیں دونوں

اس قدر سختی سے آپس میں جڑے ہیں دونوں پیار اور درد علیحدہ نہیں ہوتے جاناں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اِس راستے میں

اِس راستے میں اس راستے میں بڑے بڑے سمندر آتے ہیں چھوٹے چھوٹے کوزوں میں بند ہو کے بڑے بڑے پہاڑ آتے ہیں چھوٹے چھوٹے…

ادامه مطلب

از بارگاہِ امام عالی مقام علیہ السلام – شام کے بعد

از بارگاہِ امام عالی مقام علیہ السلام – شام کے بعد بکھر گئے تھے جو کربل میں پھول شام کے بعد سمیٹتی نظر آئیں بتُولؑ…

ادامه مطلب