ہم سفری کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے

ہم سفری کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے دل کو دکھ کے ساتھ چلانا پڑتا ہے ہم جیسے آوارہ دل لوگوں کو بھی کوئی نہ کوئی…

ادامه مطلب

ہم جیسے آوارہ دل

ہم جیسے آوارہ دل اداس ہو گیا سفر کھلی ہوئی کلی بھی رو پڑی لبِ حصارِ غم فشار غم بتا گیا خیالِ خام زندگی یہ…

ادامه مطلب

ہم بے چین مزاجوں سے

ہم بے چین مزاجوں سے نیندیں کوسوں دور ہوئیں چھوٹے سے اس جیون میں ایک جدائی کافی ہے کس سوراخ سے ڈسے گئے ہم کو…

ادامه مطلب

ہزاروں خواہشوں کا سلسلہ ہوں

ہزاروں خواہشوں کا سلسلہ ہوں تمہاری ذات تک پھیلا ہوا ہوں ہجومِ شہر میں تم سے بچھڑ کر میں اپنے آپ سے بھی کب ملا…

ادامه مطلب

ہر ایک رنگ کے حالات بھی بسر کرتے

ہر ایک رنگ کے حالات بھی بسر کرتے تری خموشی تری بات بھی بسر کرتے اے آفتاب یہ حسرت رہی ہماری کہ ہم تمہارے ساتھ…

ادامه مطلب

ہجر کا چاند

ہجر کا چاند درمیانی کسی ویرانی میں اُترا ہے ترے ہجر کا چاند پار لگنے کا گلہ کیا کرنا آنکھ اک درد سے ہٹتی ہے…

ادامه مطلب

نئے راستے

نئے راستے لمحہ اعتراف تمہاری محبت کے راستوں میں میں ایک منزل ہونے کے باوجود ایک ذرہ ہوں تمہاری بلندیوں کی طرف حیرت اور فخر…

ادامه مطلب

نہ جانے کون سا بے چین لمحہ

نہ جانے کون سا بے چین لمحہ ہماری دھڑکنوں سے آملا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

نثری غزل

نثری غزل میں نے سوچا تھا ویرانی عارضی ہے اور کسی نہ کسی دن ہوا ہو جائیں گے غم اور بیگانگی مجھے گمان بھی نہیں…

ادامه مطلب

نا قابلِ شکست گہری اور

نا قابلِ شکست گہری اور مہربان رات کی قسم فاصلے تو بس کمزور دل لوگوں کے لئے ہی خوف اور بے چینی ہوتے ہیں ورنہ…

ادامه مطلب

میں نے سوچا تھا

میں نے سوچا تھا ابھی بہت وقت ہے میں تمہارے خواب رہ جانے والے خوابوں کو اپنی بینائیوں سے تعبیر کروں گا تمہاری خواہش رہ…

ادامه مطلب

میں سلگ سلگ کے ہوا کے ہاتھ میں راکھ تھا

میں سلگ سلگ کے ہوا کے ہاتھ میں راکھ تھا تری مانگ بھول کے میری راہ میں آگئی صفِ رہروان طلب میں ہم بھی تھے…

ادامه مطلب

میں تیری آنکھوں میں اور تم میری بات میں گم

میں تیری آنکھوں میں اور تم میری بات میں گم اچھے خاصے ہو جاتے ہیں ان حالات میں گم جس سے بولو اس کے ہونٹوں…

ادامه مطلب

میں بہت خوبصورت ہوں

میں بہت خوبصورت ہوں بے شمار خاموشیوں میں بٹی ہوئی میں ایک آواز جو پیچھے مڑ کر دیکھ نہیں سکتی نا ہی پلٹ کر واپس…

ادامه مطلب

میرے ہم وطن

میرے ہم وطن میرے تصور میں بھی نہیں تھا کہ میرے وطن کے وہ تمام لوگ جن کے پاس کوئی اختیار ہے بڑھ چڑھ کر…

ادامه مطلب

میر جعفر

میر جعفر صدام تمہیں کیا بتائیں آستینوں میں چھپے ہوئے خنجر آنکھوں میں جھونکی جانے ولی دھول اور ہمارے اپنے گھروں کے چراغ ہماری سب…

ادامه مطلب

موسم تھا بے قرار تجھے سوچتے رہے

موسم تھا بے قرار تجھے سوچتے رہے کل رات بار بار تجھے سوچتے رہے مدت کے بعد پھر تری یادوں کے ساتھ ساتھ بارش ہوئی…

ادامه مطلب

منتظر ہیں مری آنکھیں لیکن

منتظر ہیں مری آنکھیں لیکن وقت ہنستا ہے مری آنکھوں پر بے قراری بھی عجب رونق ہے کچھ نہ کچھ دل میں کیے رکھتی ہے…

ادامه مطلب

مفلوج

مفلوج لٹکے ہوئے چہرے، راستوں پہ گھسٹتی ہوئی نگاہیں تھکن اور پژمردگی جن کا حصہ بن چکی ہے مظلومیت جن کا مزاج دفتروں، دکانوں، ویگنوں…

ادامه مطلب

مشتعل لوگ چاہئیں اس کو

مشتعل لوگ چاہئیں اس کو پھر کسی لاش کی نمائش ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

مرے نبیؐ مرے آقا تجھے سلام سلام

مرے نبیؐ مرے آقا تجھے سلام سلام دل و نظر کے مسیحاؐ تجھے سلام سلام تمہارے ؐ در پہ کھڑی کائنات کہتی ہے ہر ایک…

ادامه مطلب

مرے چندا، سورج، پھول پیا

مرے چندا، سورج، پھول پیا مجھے ایسے تو نا بھول پیا مرے تجھ بن قول قرار گئے مرے کھوٹے پڑے اصول پیا تجھے پلکیں مری…

ادامه مطلب

مرا دل زمانہِ حال میں

مرا دل زمانہِ حال میں ہے پھنسا ہوا ترے جال میں تیری، ہیرا پھیری کے جال میں میں الجھ گیا ہوں وبال میں تجھے لا…

ادامه مطلب

مدت سے تمناؤں پہ بارش نہیں برسی

مدت سے تمناؤں پہ بارش نہیں برسی سلگتے ہوئے صحراؤں پہ بارش نہیں برسی ہر دیس پہ ساون ہے ترے لطف و کرم کا یہ…

ادامه مطلب

محبت کی دوسری ادھوری نظم

محبت کی دوسری ادھوری نظم محبت ذات ہوتی ہے محبت ذات کی تکمیل ہوتی ہے کوئی جنگل میں جا ٹھہرے، کسی بستی میں بس جائے…

ادامه مطلب

محبت کا سفر کیسا لگا ہے

محبت کا سفر کیسا لگا ہے یہ جذبوں کا بھنور کیسا لگا ہے بسے ہو دل میں تو یہ بھی بتاؤ یہ غیر آباد گھر…

ادامه مطلب

مجھے یاد ہیں وہ تمام دن

مجھے یاد ہیں وہ تمام دن محبت نے مجھے نہایت بہادر بنا دیا تھا آغاز سے کچھ ہی بعد کے دن میں نے کہا انگلی…

ادامه مطلب

مجھے روز آنکھوں پہ بوسے دے کے سُلا گیا

مجھے روز آنکھوں پہ بوسے دے کے سُلا گیا مجھے روز آنکھوں پہ بوسے دے کے سُلا گیا یہ جو سکھ، نحیف و ضعیف پیڑ…

ادامه مطلب

مجھ میں بھڑکا ہے جو بے وجہ الاؤ تو ہٹا

مجھ میں بھڑکا ہے جو بے وجہ الاؤ تو ہٹا میرے مولامرے سینے سے دباؤ تو ہٹا تُو بھلے آ میرے حلقے میں مگر قبل…

ادامه مطلب

مت بول پیا کے لہجے میں

مت بول پیا کے لہجے میں اے شام مجھے برباد نہ کر مت بول پیا کے لہجے میں اے شام عجیب سی ویرانی مرے سینے…

ادامه مطلب

لوگ تو قدرت کی شاپنگ کر رہے ہیں

لوگ تو قدرت کی شاپنگ کر رہے ہیں وہ کہتی ہے زمانہ کیوں بدلتا جا رہا ہے لوٹ کر جنگل میں جانا تھا درندوں کی…

ادامه مطلب

لفظ ہیں جیسے خالی رستے، بات کھنڈر ویران

لفظ ہیں جیسے خالی رستے، بات کھنڈر ویران دل کے روگ نے کر ڈالی ہے ذات کھنڈر ویران دور سےکیسا ہنستے بستے شہروں جیسا لگتا…

ادامه مطلب

لا علمی کی دو نظمیں

لا علمی کی دو نظمیں () مجھے اچھی طرح معلوم ہے تیرا کہیں رستوں میں آملنا ذرا ممکن نہیں ان راستوں نے۔۔ جو جدا لکھے…

ادامه مطلب

گھر کبھی پہلے نہیں توٹا تو اب ٹوٹے گا

گھر کبھی پہلے نہیں توٹا تو اب ٹوٹے گا دل اسی زور کی دھڑکن کے سبب ٹوٹے گا اک نہ اک دن مری بربادی تجھے…

ادامه مطلب

گماں اندر گماں بننے سے پہلے

گماں اندر گماں بننے سے پہلے بیاں سے لابیاں بننے سے پہلے بہت ہی دلربا سا مشغلہ ہے محبت امتحاں بننے سے پہلے بہت ہی…

ادامه مطلب

گرفت اور گھبراہٹ

گرفت اور گھبراہٹ تحریک اور شکست تعین کے زمرے میں آئے ہوئے کاردار STILL BORN بچوں کا قبیلہ عورتیں مرد بوڑھے جوان سبھی اپنے اپنے…

ادامه مطلب

کیسے ہو؟

کیسے ہو؟ کیسے ہو؟ اس تنہائی میں کیسے ہو؟ اور کیا کرتے ہو؟ کون کون یاد آتا ہے اور کیسی کیسی یادوں سے ڈر لگتا…

ادامه مطلب

روشنی کی ایک قسم روشنی

روشنی کی ایک قسم روشنی کی جستجو میں پلکیں جلا بیٹھا اور پوریں زخمی کر بیٹھا تو پتہ چلا کہ ضروری نہیں جو روشنی آنکھوں…

ادامه مطلب

کیا تم اُسے بھول گئے

کیا تم اُسے بھول گئے وہ، جس نے تمہارے خوابوں میں آنکھیں اور تمہارے راستوں میں پاؤں زخمی کر لئے ڈھیلے ڈھالے لباس میں ملبوس…

ادامه مطلب

کوئی زیر و زبر نہیں بچتا

کوئی زیر و زبر نہیں بچتا یہ تو طے ہے کہ شر نہیں بچتا جیسے لوگوں میں آگیا ہوں میں اب تو رخت سفر نہیں…

ادامه مطلب

کوئل بھی تو ساتھ ہی تھی

کوئل بھی تو ساتھ ہی تھی تیرے میرے خوابوں میں اور پپیہا بھی تو تھا تیرے میرے وعدوں میں اور اداسی بھی تو تھی تیری…

ادامه مطلب

کہیں سے دکھ تو کہیں سے گھٹن اٹھا لائے

کہیں سے دکھ تو کہیں سے گھٹن اٹھا لائے کہاں کہاں سے نہ دیوانہ پن اٹھا لائے عجیب خواب تھا، دیکھا کہ دربدر ہو کے…

ادامه مطلب

کہانی کہانی

کہانی کہانی چاند رات کی کونسی کہانی تھی؟ جس میں ایک شہزادی تھی جو ہر چودھویں کی رات اپنے محل سے باہر آتی اور چاند…

ادامه مطلب

کمیونزم نے ہمیں کیا دیا ہے

کمیونزم نے ہمیں کیا دیا ہے کمیونزم نے ہمیں کیا دیا سوائے اس کے کہ سرخ پٹی ہماری آنکھوں پر باندھ دی اور پھر ہم…

ادامه مطلب

کسی کے ہجر کا پھر امتحان ٹوٹ پڑا

کسی کے ہجر کا پھر امتحان ٹوٹ پڑا ہمارے دل پہ کوئی آسمان ٹوٹ پڑا بس ایک لمحے کو کمزور پڑ گئے تھے ہم اس…

ادامه مطلب

کس دکھ کی علامت ہیں مری جان بسیرے

کس دکھ کی علامت ہیں مری جان بسیرے اک بھیڑ ہے اور پھر بھی ہیں سنسان بسیرے ہنستا ہوا آتا ہی نہیں کوئی گھروں کو…

ادامه مطلب

کچھ تو ہم کو بھی دکھا ہاتھوں میں

کچھ تو ہم کو بھی دکھا ہاتھوں میں ان لکیروں کے سوا ہاتھوں میں رات دن خلق خدا سڑکوں پر لے کے پھرتی ہے قضا…

ادامه مطلب

کتابوں اور لوگوں میں کتنا فرق ہوتا ہے

کتابوں اور لوگوں میں کتنا فرق ہوتا ہے ایک اذیت دوسری اذیت سے جا ملی دل اور ویران ہو گیا اعتماد اور زخمی ہوا شیشہ…

ادامه مطلب

کبھی سانول موڑ مہار وے

کبھی سانول موڑ مہار وے میرے لُوں لُوں چیخ پکار وے کبھی سانول موڑ مُہار وے مَیں بیچ بڑی منجدھار وے مجھے دریا پار اتار…

ادامه مطلب

کب تک رکھو گے قید آخر

کب تک رکھو گے قید آخر اے عشق مجھے آزاد کرو تمہیں کس نے کہا تھا دل والو یوں رو رو کر فریاد کرو میں…

ادامه مطلب