زخمی اور تھکا ہوا پرندہ

زخمی اور تھکا ہوا پرندہ کہاں ہو تم؟ تم کہاں ہو؟ میں نے کہا تھا میں نے تمہیں کہا تھا اس پہاڑی سلسلے کو اتنا…

ادامه مطلب

سب اپنی ذات کے کرب و بلا کی قید میں ہیں

سب اپنی ذات کے کرب و بلا کی قید میں ہیں اور ایک ہم کہ جو اب تک وفا کی قید میں ہیں کوئی خبر…

ادامه مطلب

سالخوردہ صحراؤں کے بیچ

سالخوردہ صحراؤں کے بیچ مرے اندر کا بے مہار انسان وہ کہ جس کے ہاتھ میری تمام مہاریں ہیں اور جو میری منزلوں تک کو…

ادامه مطلب

زیست کا جبر مری آنکھوں میں

زیست کا جبر مری آنکھوں میں بن گیا صبر مری آنکھوں میں جانے کیوں پھیل گیا ہے آ کر موت کا ابر مری آنکھوں میں…

ادامه مطلب

زندگی کا فشار بھی کم ہے

زندگی کا فشار بھی کم ہے آج دل بے قرار بھی کم ہے آگیا ہے بہت ہی یاد کوئی آج تو انتشار بھی کم ہے…

ادامه مطلب

زمین

زمین زمین بھی کیسی عجیب شے ہے کھانے کے لیے اناج اور پینے کے لیے پانی دینے والی چھاؤں کے لیے درخت اور سائے کے…

ادامه مطلب

ریاضتیں

ریاضتیں  مسافتیں تم نے ٹھیک کہا خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے لیکن اگر گفتگو کی بھی اپنی خاموشی ہو تو پھر کبھی کبھی ہم…

ادامه مطلب

روز ہر بات پہ دیتا ہے حوالہ دل کا

روز ہر بات پہ دیتا ہے حوالہ دل کا پھوٹ جائے گا کسی روز یہ چھالا دل کا باندھ جاتا ہے کوئی پٹی میری آنکھوں…

ادامه مطلب

روٹھ جائیں گے خدا سے میرے

روٹھ جائیں گے خدا سے میرے عمر سے نین ہیں پیاسے میرے مجھ سے بچھڑو گے تو اکثر دکھ میں یاد آئیں گے دلاسے میرے…

ادامه مطلب

رکھوں گا نعتیں اپنی علیحدہ سنبھال کر

رکھوں گا نعتیں اپنی علیحدہ سنبھال کر لایا سمندروں سے ہوں موتی نکال کر فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں

ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں چشم پرنم سمیٹ لیتے ہیں ہجر تو دل لپیٹ لیتا ہے درد تو دم سمیٹ لیتے ہیں تم کہو تو…

ادامه مطلب

رات

رات بعض چیزوں سے دل لگ جاتا ہے آپ ہی آپ چاہے ہم نا بھی لگانا چاہیں رات میرے لیے اجنبی نہیں رہی نا پہلے…

ادامه مطلب

رات کسی طرح کٹی

رات کسی طرح کٹی نیند بے سود ہی ٹکراتی رہی آنکھ کی بے خوابی سے سانس رہ رہ کے الجھتی رہی بے تابی سے کوئی…

ادامه مطلب

رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ

رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ بات کرتا رہا ملال کے ساتھ بے کلی ہے کہ بڑھتی جاتی ہے میری دھڑکن کی تال تا…

ادامه مطلب

ذات کے کتنے پہلو ہی

ذات کے کتنے پہلو ہی ذات سے اوجھل رہتے ہیں تھکے ہوئے لوگوں کا کیا رستے سے ہی لوٹ آئیں گھر میں تنہائی پھیلی غم…

ادامه مطلب

دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر

دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر ہم کو کہیں بھی دی نہ دکھائی ترے بغیر سورج نے سرد کر دیا فکر و خیال…

ادامه مطلب

دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے

دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے روز تیرے دکھ سنبھالے رکھ دیے ایک بس تیرا حوالہ چُن لیا ہم نے اپنے سب حوالے رکھ دیے…

ادامه مطلب

دُھند

دُھند ہم ادھورے رویوں کے محتاج جو دوسروں پہ خود اپنی خوشی کے تسلط کی خواہش لیے خواب در خواب آنکھیں گنوا آئے ہیں سوچتے…

ادامه مطلب

دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی

دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی تیری ایک بھی بات نہ بیتی ٹھہر گئی آ کر آنکھوں میں تیرے بن برسات نہ بیتی آنسو…

ادامه مطلب

دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ

دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ بات اک رائیگاں خیال کی تھی فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

دل کی تال پہ لہو کا رقص

دل کی تال پہ لہو کا رقص وہ تھوڑا سستا چکا تو اٹھنے کے بارے میں سوچنے لگا ابھی اس نے سوچنا شروع ہی کیا…

ادامه مطلب

دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند

دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند آ کے مجھ پر برس گیا ہے چاند دور تک چاندنی ہے سینے میں دل کے آنگن میں…

ادامه مطلب

دل اداس رہتا ہے

دل اداس رہتا ہے بارشوں کے موسم میں زندگی پگھلتی ہے خواہشوں کے موسم میں وقت ٹھہر جاتا ہے منتظر نگاہوں میں جنگلوں کے خطرے…

ادامه مطلب

دکھ بھی میرے ساتھ یہ کیسا ہوا

دکھ بھی میرے ساتھ یہ کیسا ہوا بحر تھا میں، تُو ملا صحرا ہوا سارے اپنی مستیوں میں مست ہیں شب ہوئی، جنگل ہوا، دریا…

ادامه مطلب

دریا بیچ کنارا پھینکا

دریا بیچ کنارا پھینکا آخری وقت سہارا پھینکا اس نے آنکھوں ہی آنکھوں میں میری سمت اشارہ پھینکا میری جانب پھینکا آنسو اس کی جانب…

ادامه مطلب

درد کی دھار بن گئی جاناں

درد کی دھار بن گئی جاناں سانس تلوار بن گئی جاناں اس طرف تم تھے اس طرف میں تھا شام دیوار بن گئی جاناں اور…

ادامه مطلب

درد بھی ایک بخت ہوتا ہے

درد بھی ایک بخت ہوتا ہے کچھ ہمیں بھی چلو نصیب ہوا فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

داستان گو کی موت

داستان گو کی موت کون آنکھوں کے تلے دفن حکایات پڑھے کون لفظوں کے پس صوت معانی ڈھونڈے کون کومل سی ہنسی کے پیچھے دل…

ادامه مطلب

خوشیاں اندھی بہری

خوشیاں اندھی بہری درد کی آنکھ ہزار فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

خواہشِ قرب کی لذت ہی سہی

خواہشِ قرب کی لذت ہی سہی دشت در دشت مسافت ہی سہی ہے بغاوت تو بغاوت ہی سہی شہرِ بے درد سے ہجرت ہی سہی…

ادامه مطلب

خزاں

خزاں مرے ہر سو خزاں اتری ہوئی ہے یہ میں کس رُت میں تیری چاہتوں کو ڈھونڈنے نکلا تمہارے ہجر کی پیلاہٹیں اور دوپہر ساری…

ادامه مطلب

خالی واپس لوٹتا

خالی واپس لوٹتا کیسا بچہ تھا تنہائی کے ساتھ کھیلا کرتا اور خاموشی سے باتیں کیا کرتا ہوا سے لڑ بیٹھتا اور دیواروں سے روٹھ…

ادامه مطلب

حُسن

حُسن میں ترے ذکر پہ چپ بیٹھا ہوں بولنے والا سبھی سے بہتر میں تیرے بارے میں چپ بیٹھا ہوں کون جانے ترے کس پہلو…

ادامه مطلب

چند لمحوں کی کہانی زندگی

چند لمحوں کی کہانی زندگی رائیگانی، رائیگانی زندگی خون کا رکنا بدن میں موت ہے اور اشکوں کی روانی زندگی میری مشکل سے تو لگتا…

ادامه مطلب

چاہے سو دریا گزریں

چاہے سو دریا گزریں صحرا تو پھر صحرا ہے تیرے قدموں کے باعث ریت سے خوشبو آتی ہے اتنا لمباصحرا تھا چلتے چلتے عمر ڈھلی…

ادامه مطلب

چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم

چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم کوئی آئے گا کب نہیں معلوم ہم تو وہ ہیں کہ جن کو خود اپنی وحشتوں کا سبب نہیں…

ادامه مطلب

جیسے تم زندگی گزار رہے ہو

جیسے تم زندگی گزار رہے ہو اجنبیوں والی بات ہے اتنے لا تعلق تو نامانوس راستے بھی نہیں ہوتے ہواؤں پر تازیانے برسانے سے موسم…

ادامه مطلب

جو اس کے چہرے پہ رنگِ حیا ٹھہر جائے

جو اس کے چہرے پہ رنگِ حیا ٹھہر جائے تو سانس، وقت، سمندر، ہوا ٹھہر جائے وہ مسکرائے تو ہنس ہنس پڑیں کئی موسم وہ…

ادامه مطلب

جنت

جنت جنگوں میں بوئے جانے والے پودوں کی شاخوں پر صرف کٹے ہوئے سروں کے پھول ہی اگ سکتے ہیں پتہ نہیں ہم دنیا کو…

ادامه مطلب

جسم تپتے پتھروں پر روح صحراؤں میں تھی

جسم تپتے پتھروں پر روح صحراؤں میں تھی پھر بھی تیری یاد ایسی تھی کہ جو چھاؤں میں تھی ایک پُر ہیبت سکوتِ مستقل آنکھوں…

ادامه مطلب

جدائی

جدائی رات اتری تو تری یاد نے انگڑائی لی کسمسایا بڑا دھیرے سے ترے ہجر کا غم ہولے ہولے سے کوئی درد اٹھا دل کے…

ادامه مطلب

جب کوئی میرے ہاتھ میں تقدیر دیکھتا

جب کوئی میرے ہاتھ میں تقدیر دیکھتا میں جھک کے اپنے پاؤں میں زنجیر دیکھتا اک خواب تھا بہت ہی پرانا، جھٹک دیا کب تک…

ادامه مطلب

جانے کیوں سامنے پاکر تجھ کو

جانے کیوں سامنے پاکر تجھ کو پھول کا رنگ بدل جاتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)

ادامه مطلب

ٹھوکریں

ٹھوکریں شہر اپنی تاریک چمک سے چندھیا گیا ہے اور میں جنگ میں مرے ہوئے بچوں کی لاشیں گنتا پھرتا ہوں دو درندے آپس میں…

ادامه مطلب

تیرے اور موسمِ بہار کے بیچ

تیرے اور موسمِ بہار کے بیچ پھنس گیا ہوں میں خار زار کے بیچ لاش رکھ دی ہے کس نے فرحت کی عین اس شہرِ…

ادامه مطلب

اب کچھ طور سے ہم ملتے ہیں

اب کچھ طور سے ہم ملتے ہیں جیسے اک دوجے سے غم ملتے ہیں ہم کہ جس راہ پہ بھی چل دیکھیں سلسلہ ہائے ستم…

ادامه مطلب

آ گلے مِل

آ گلے مِل گلے مل آ گلے مل اے مری بادِ صبا مندمل ہوں زخم سینے کے گھٹن آزاد ہو جائے گھٹن آزاد ہو اور…

ادامه مطلب

تو خوشبو پہن

تو خوشبو پہن او۔۔۔ تو میرا اپنا ہے تو میرا اپنا ہے تو ہو جا خیالوں کے جھرنوں میں گم میں ڈھونڈوں تجھے تو خوشبو…

ادامه مطلب

تنہائی آباد

تنہائی آباد جب میرے کمرے سے سب چلے گئے میں نے دیکھا میں اکیلا نہیں ہوں جب کسی نے مجھے کہیں بھیجا اور کہا ایک…

ادامه مطلب

تمہاری محبت کی کھڑکی سے

تمہاری محبت کی کھڑکی سے آج میں نے تمہاری محبت کی کھڑکی سے شہر کو دیکھا شہر میرے لیے نیا تھا لیکن مجھے لگا نہیں…

ادامه مطلب