جدائی کی طرح لمحے بھی کانٹے بن کے چبھتے ہیں

جدائی کی طرح لمحے بھی کانٹے بن کے چبھتے ہیں جدائی کی طرح رسمیں بھی رستے سے نہیں ہٹتیں تمہارے تذکرے میں تھے مقامات سخن…

ادامه مطلب

جب قیامت کی رات یاد آئے

جب قیامت کی رات یاد آئے آپ کی بات بات یاد آئے ظرف کا تو یہی تقاضا ہے جیت کے ساتھ مات یاد آئے فرحت…

ادامه مطلب

جب ایک بلّی کے پاؤں جلنے لگے

جب ایک بلّی کے پاؤں جلنے لگے جب زمین ناقابل برداشت حد تک گرم ہو گئی اور اسے ٹھنڈ ا رکھنا کسی طور ممکن نہ…

ادامه مطلب

ٹھہرا ہوا پانی

ٹھہرا ہوا پانی دائروں سے نکل اپنی آواز کو گنبدوں کی تھکاوٹ سے آزاد کر ہو سکے تو کبھی ان ہواؤں سے باہر کے ماحول…

ادامه مطلب

تیرے دیں سے ہے نہ دنیاؤں سے ہے

تیرے دیں سے ہے نہ دنیاؤں سے ہے وہ عقیدت جو مجھے ماؤں سے ہے بعد کی بات ہے جنت کا سوال سر کو نسبت…

ادامه مطلب

تو نے کس جا پہ اتارا ہے ابھی

تو نے کس جا پہ اتارا ہے ابھی کس قدر دور کنارا ہے ابھی اپنی تقدیر بدل سکتا ہوں میری مٹھی میں ستارا ہے ابھی…

ادامه مطلب

آ گیا انقلاب آنکھوں میں

آ گیا انقلاب آنکھوں میں بس گئے ہیں جو خواب آنکھوں میں تم گئے ہو تو آ کے ٹھہر گیا رتجگوں کا عذاب آنکھوں میں…

ادامه مطلب

تو خیال کی کسی اور صورتِ حال میں

تو خیال کی کسی اور صورتِ حال میں مجھے اپنے جیسا لگا تو درد کا در کھلا بڑی دھوپ تھی کسی ملنے والے کے صحن…

ادامه مطلب

تنہا کر دینے والا دکھ

تنہا کر دینے والا دکھ میں ہمیشہ ہواؤں کو اپنی روح سے چھونے کی خواہش کی ہے پرندوں اور گیتوں سے پیار کیا ہے پھولوں…

ادامه مطلب

تمہاری محبت کے معاملے میں

تمہاری محبت کے معاملے میں میں لاکھوں آدمیوں سے زیادہ نڈر، دلیر اور باہمت ہوں اس کے باوجود تمہاری محبت کے معاملے میں میرا دل…

ادامه مطلب

تمسخر

تمسخر آ سمندر آ گلے مل رات سے ہے ترے شایانِ شاں کچھ بول چُپ رہنے سے بہتر ہے کوئی تو بات نکلے گی کسی…

ادامه مطلب

تم کب آؤ گے

تم کب آؤ گے وہ سوچتا انا تو صرف دور لے جانے کے لئے ہوتی ہے فاصلے بڑھانے کے لئے جدا کرنے کے لئے خوابوں…

ادامه مطلب

تم جب آ نکلو گے انجانے میں

تم جب آ نکلو گے انجانے میں ہم نہ ہوں گے کسی ویرانے میں ہم بھلے بولیں نہ بولیں لیکن نام آجاتا ہے افسانے میں…

ادامه مطلب

تقدیر ہے تقدیر سے لڑ بھی نہیں سکتے

تقدیر ہے تقدیر سے لڑ بھی نہیں سکتے ہم اس سے زیادہ تو اجڑ بھی نہیں سکتے حالات بگڑنے سے مزہ دیتا ہے جیون پر…

ادامه مطلب

ترے دکھ نے رستہ بنا دیا

ترے دکھ نے رستہ بنا دیا ترے دکھ نے رستہ بنا دیا مری منزلیں تری یاد یاد میں کھو گئیں مرا نصب العین تری تلاش…

ادامه مطلب

ترا خواب کتنا اداس ہے

ترا خواب کتنا اداس ہے یہ سراب کتنا اداس ہے جو کسی جگہ نہ برس سکا وہ سحاب کتنا اداس ہے کوئی راگ رنگ نہیں…

ادامه مطلب

تاریخ

تاریخ کتنی بیتی ہوئی صدیاں کبھی کبھار اچانک اکٹھی ہو جاتی ہیں اور اکٹھی ہو کر دل میں آن گرتی ہیں یقیناً پتھر اتنے بھاری…

ادامه مطلب

پِیّا رجھانے کی خاطر کبھی بننا کبھی سنورنا ہُو

پِیّا رجھانے کی خاطر کبھی بننا کبھی سنورنا ہُو چاہے صدیوں ہاتھ نہ پکڑے مار کے بیٹھے دھرنا ہُو رشتے تنہا تنہا موتی جیون کچی…

ادامه مطلب

پھر پیا کے رہے قریب سجن

پھر پیا کے رہے قریب سجن پھر قسمت ہوئی رقیب سجن یہ پیار پریت کی ریت عجب یہ رسم رواج عجیب سجن کچھ پوچھو نہیں،…

ادامه مطلب

پرورش پائے گھروں کے اندر

پرورش پائے گھروں کے اندر خوف اولاد بنا پھرتا ہے اس قدر خدشے ہیں لاچاری کے جال تن جاتا ہے بیماری پر دشمنی مول لیے…

ادامه مطلب

پاکستان پاکستان

پاکستان پاکستان دل میں ہمارے چاند ستارے پیار محبت کے ہیں دھارے پاکستان پاکستان عشق عجیب اولڑا سائیں نس نس میں ہے اترا سائیں دھرتی،…

ادامه مطلب

بے نوا قوت اظہار پڑی رہتی ہے

بے نوا قوت اظہار پڑی رہتی ہے دستِ مفلوج میں تلوار پڑی رہتی ہے موت اور ظلم کی خبروں سے تو یہ لگتا ہے میز…

ادامه مطلب

بے ضرر کوئی نہیں

بے ضرر کوئی نہیں بے ضرر کوئی نہیں دل بھی نہیں غم بھی نہیں تم بھی نہیں ہم بھی نہیں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

بے خواب کِواڑ

بے خواب کِواڑ اضطراب اکثر کچھ دنوں بعد کوئی نہ کوئی ایسی رات آجاتی ہے بطن میں منوں وزن بے چینی لئے اس رات میں…

ادامه مطلب

بے اُصولی

بے اُصولی دیارِ رمز و کنایہ میں اس طرح تو نہ تھا کہ داستاں کھلے راستوں میں لے کے پھریں کہیں رکھیں کوئی گم گشتہ…

ادامه مطلب

بھر گئے باغ خوب روؤں سے

بھر گئے باغ خوب روؤں سے چاند نے کتنے گُل کھلائے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

بھانویں لگدائے منزل دُور دی، بھانویں لگدائے بند کتاب

بھانویں لگدائے منزل دُور دی، بھانویں لگدائے بند کتاب اوہدی رہ وچ اگ دی چاننی، دُکھ درد وی پھُل غُلاب کی پڑھنا روز نماز نوں،…

ادامه مطلب

بسا لیا ہے اسے میں نے اپنی آنکھوں میں

بسا لیا ہے اسے میں نے اپنی آنکھوں میں وہ دیکھ لے گا اُتر کر سمندروں میں بھی فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ…

ادامه مطلب

بدلتے ہیں کئی پہلو نظارے آنکھ میں اکثر

بدلتے ہیں کئی پہلو نظارے آنکھ میں اکثر بہت آ آ کے گرتے ہیں ستارے آنکھ میں اکثر وہ عالم تھا تمہاری کھوج میں میری…

ادامه مطلب

بچپن

بچپن اور کچھ دیر مرے ساتھ چلو اور مجھے تھام کے رکھو کچھ دیر گو کسی طور مجھے عدم تحفظ کا نہیں ہے احساس پھر…

ادامه مطلب

بازگشت

بازگشت کہاں ہو تم تمہارے نام کا دل میں جو حصہ ہے کسی گمنام ویرانی سے بھرتا جا رہا ہے اور یہاں پر جو روایت…

ادامه مطلب

بات بے چینی کی جب ہوتی ہے

بات بے چینی کی جب ہوتی ہے لوگ میری مثالیں دیتے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

ایک کے نتیجے میں پھیلتی گئی گنتی

ایک کے نتیجے میں پھیلتی گئی گنتی انگلیاں بھی تھوڑی ہیں اور حساب بھی کم ہیں بے شمار تارے ہیں بے شمار آنکھیں ہیں بے…

ادامه مطلب

ایک دوجے سے یہی پوچھ رہے ہیں ہم تم

ایک دوجے سے یہی پوچھ رہے ہیں ہم تم ہم یہ کس راہ تک آ پہنچے ہیں تھوڑا چلتے ہیں تو لوٹ آتی ہے موڑ…

ادامه مطلب

ایک ادھوری نظم

ایک ادھوری نظم میں کیا لکھوں؟ محبت کائناتی وسعتوں سے بھی کہیں آگے کی لامحدود وسعت ہے کسی چہرے کو آنکھوں اور خوابوں کی دعا…

ادامه مطلب

اے مری شدت غم

اے مری شدت غم مجھ سے ناراض نہ ہو فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اے دلِ مضطرب یہ کام سنبھال

اے دلِ مضطرب یہ کام سنبھال میرے آقاؐ کا احترام سنبھال اس میں کُنجی ہے دو جہانوں کی گر لیا تو نے ان کا نام…

ادامه مطلب

اوقات

اوقات سورج کے کشکول میں سکّہ ڈالے گا۔۔۔۔تو تیرا اپناچھوٹا پن جل جائے گا فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

آہیں قبول کر مرے آنسو قبول کر

آہیں قبول کر مرے آنسو قبول کر آقاؐ مرے خیال کی خوشبو قبول کر فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

آنکھوں کے پیچھے اک گھر

آنکھوں کے پیچھے اک گھر دریا پار اک کٹیا ہے کائی اگتی رہتی ہے جھیلوں کی خاموشی پر کبھی کبھی تو سبزا بھی سیاہی مائل…

ادامه مطلب

آنکھ باطن کی طرف کھولی نظر کی خاطر

آنکھ باطن کی طرف کھولی نظر کی خاطر دل بچایا ہے گناہوں سے اثر کی خاطر مجھ پہ انعام بھی رکھا نہیں اُس نے اور…

ادامه مطلب

آن کی آن میں سب رنگ اتر جائیں گے

آن کی آن میں سب رنگ اتر جائیں گے اک ذرا آنے دے لوگوں کے مفادات پہ آنچ تیرے نیزے تیرے سینے میں اُتر جائیں…

ادامه مطلب

الجھنیں

الجھنیں الجھنیں زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہنے دیتیں اپنے ارد گرد تنے ہوئے جال کو جتنا ہٹائیں اور زیادہ قریب آجاتا ہے اور پھر…

ادامه مطلب

آگ

آگ کسی دن ہاتھوں پر پڑی گانٹھوں اور آبلوں کے نشانات پر غور کرنا تم جان پاؤگے کہ جسم میں دہکتی آگ جب کسی بھی…

ادامه مطلب

اک عرض ہے اس دیوانے کی نا بادشہی نا ٹھاٹھ

اک عرض ہے اس دیوانے کی نا بادشہی نا ٹھاٹھ ہم پہلے بھی کوئی خوش تو نہ تھے یوں ہو کے بے گھر گھاٹ تیری…

ادامه مطلب

اک بچھڑے ہوئے شخص کے پیغام کی خواہش

اک بچھڑے ہوئے شخص کے پیغام کی خواہش اب بھی ہے یہی اس دلِ ناکام کی خواہش سستانا مجھے موت کے منظر کی طرح ہے…

ادامه مطلب

افراتفری کے موسم میں

افراتفری کے موسم میں کس نے کہا تھا پیار کرو کس نے کہا تھا کچی پکی دیواروں پہ ہاتھ رکھو کس نے کہا تھا سایوں…

ادامه مطلب

آسمانوں کی قسم

آسمانوں کی قسم آسمانوں کی قسم ہم ستاروں کی طرح سوچتے ہیں ٹمٹماتے ہوئے لو دیتے ہوئے مسکراتے ہوئے ضو دیتے ہوئے ہم جو روئیں…

ادامه مطلب

آس

آس جاناں میں نے اب کے سال بھی سبز رتوں کا پہلا پھول اک تیری خاطر شاخِ شجر سے توڑ کے اپنی زرد کتاب میں…

ادامه مطلب

اس کے آنے کا خیال آتا رہا

اس کے آنے کا خیال آتا رہا رات بھر دل در سے ٹکراتا رہا خود مری تنہائیوں تک آگیا اور مجھے شہروں میں بھٹکاتا رہا…

ادامه مطلب