یہ ہنستے مسکراتے دو کنارے

یہ ہنستے مسکراتے دو کنارے کبھی تو ہاتھ میں آتے ہمارے ہمارے حال پر ہنستی ہے دنیا اور اس دنیا پہ روتے ہیں ستارے بھلا…

ادامه مطلب

یہ شہر دھندلے منظر میں مبتلا کیوں ہے

یہ شہر دھندلے منظر میں مبتلا کیوں ہے کھلی ہے آنکھ تو نیندوں کا سلسلہ کیوں ہے کسی کے پاس بھی چہرہ نہیں مگر پھر…

ادامه مطلب

یہ جو صدیوں سے وفا کرتا ہوں

یہ جو صدیوں سے وفا کرتا ہوں میں ترا کون ہوا کرتا ہوں دیکھ کو کوئی بھی رستہ فرحت تیرے آنے کی دعا کرتا ہوں…

ادامه مطلب

یادوں کا سو چراغ سرِ دل جلا لیا

یادوں کا سو چراغ سرِ دل جلا لیا ہم نے ترے خیال سے گھر کو سجا لیا ہوتی گئیں اکٹھی مرے دل کے آس پاس…

ادامه مطلب

ویرانیوں کے بھید سبھی کھولنے لگے

ویرانیوں کے بھید سبھی کھولنے لگے سڑکیں ہوئیں خموش تو بن بولنے لگے تھیں اس قدر عجیب ہوائیں کہ کچھ نہ پوچھ صحرا کہیں تو…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہے زمانے سے بہت بددل ہوئی ہوں میں

وہ کہتی ہے زمانے سے بہت بددل ہوئی ہوں میں میں کہتا ہوں زمانے سے توقعات ہی کیسی وہ کہتی ہے کہ فرحت میں زمانے…

ادامه مطلب

وہ بولی کوئی گھر میرا

وہ بولی کوئی گھر میرا میں بولا سب نگر میرا وہ بولی دھوپ کتنی ہے میں بولا دل شجر میرا وہ بولی شہر والوں کو…

ادامه مطلب

وقت کو گزرنا ہے

وقت کو گزرنا ہے موت کی حقیقت اور زندگی کے سپنے کی بحث گو پُرانی ہے پھر بھی اک کہانی ہے اور کہانیاں بھی تو…

ادامه مطلب

وصل کی گھات کا معاملہ ہے

وصل کی گھات کا معاملہ ہے چاندنی رات کا معاملہ ہے درمیاں میں ہے ہچکچاہٹ سی پیار کی بات کا معاملہ ہے آنکھ کی رُت…

ادامه مطلب

وجہِ بے چینیِ دل

وجہِ بے چینیِ دل اور کھِل اور بھی کھِل میں ترا شاعر ہوں اجنبی بن کے نہ مل مجھ کو لگتا ہے مرے سانس پر…

ادامه مطلب

ہوائیں لوٹ آئی ہیں

ہوائیں لوٹ آئی ہیں اگرچہ میں سمجھتا تھا کہ کوئی راستہ لوٹا نہیں کرتا نہ دریا مڑ کے آتے ہیں نہ شامیں واپسی کی سوچ…

ادامه مطلب

ہو کے برباد بھی ہر حال میں خوش

ہو کے برباد بھی ہر حال میں خوش ہم پرندے ہیں ترے جال میں خوش تم رہے پاس ہمارے تو رہے ہم محبت کے اسی…

ادامه مطلب

ہمارے یہاں

ہمارے یہاں ہمارے ہاں دشمنوں سے انتقام اور دوستوں سے قربانی لینے کی رسمیں اور طور طریقے بڑے مختلف ہیں یہاں اونچی اونچی دیواروں والے…

ادامه مطلب

ہم ہیں تیار بہت

ہم ہیں تیار بہت جاں ہے بیمار بہت آپ کی یاد رہے درد کے پار بہت ظلم سے ڈرتے ہیں ہم گنہگار بہت میرے اندر…

ادامه مطلب

ہم مزاجاً فقیر ہیں اور لوگ

ہم مزاجاً فقیر ہیں اور لوگ شاہ بن بیٹھتے ہیں پل بھر میں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

ہم سفر میں ہیں مگر موت کا ٹھہراؤ بھی

ہم سفر میں ہیں مگر موت کا ٹھہراؤ بھی اس طرح ساتھ سفر میں ہے کہ محسوس نہ ہو ۔۔۔۔۔ رونقوں کی ہیں مری جان…

ادامه مطلب

ہم ترے نام پر بلائے گئے

ہم ترے نام پر بلائے گئے اور پھر دار پر چڑھائے گئے زندگی موت ہے کچھ ایسے میں ایک پل میں ہزار آئے گئے نین…

ادامه مطلب

ہم ایسے موسموں میں اپنے دکھ کی داستاں فرحت

ہم ایسے موسموں میں اپنے دکھ کی داستاں فرحت کسے جا کر سنائیں شہر میں اور کون سنتا ہے کسے جا کر بتائیں ہم جو…

ادامه مطلب

ہر ہنر رشکِ ہنر ہے کاتبِ تقدیر کا

ہر ہنر رشکِ ہنر ہے کاتبِ تقدیر کا دیکھیے کیا خوب سوجھا، حاشیہ زنجیر کا کام سر انجام دیتا ہے کسی شمشیر کا فرد میں…

ادامه مطلب

ہجوم کج کلاہ میں

ہجوم کج کلاہ میں میں کھو گیا ہوں راہ میں ستارہ بن کے آگیا کوئی شبِ سیاہ میں ہیں مشکلیں سی آ پڑیں ترے مرے…

ادامه مطلب

ہجر اپنی روش پہ چلتا رہا

ہجر اپنی روش پہ چلتا رہا بے قراری نے گھر کیا دل میں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

نیند ہماری آنکھوں میں

نیند ہماری آنکھوں میں پیاس بجھانے آتی ہے روتے روتے ہی اکثر یارو ہم سوجاتے ہیں خوابوں اور تعبیروں میں پہلے جیسی بات نہیں اس…

ادامه مطلب

ننگے

ننگے پیاسوں کے گرد سراب معذوروں کے آگے دیواریں اور نابیناؤں کے راستوں میں کیل بونے والے شاید اپنے اپنے گریبان کہیں گم کر بیٹھے…

ادامه مطلب

نامعلوم

نامعلوم ہم دیوانے بھول بھلیّاں کب تک کھیلیں آخر کب تک انجانے رستوں میں بھٹکیں جانے کس کی خاطر گھر سے نکل پڑے تھے جتنا…

ادامه مطلب

میں یہی سمجھوں گا میری محبت جھوٹی تھی

میں یہی سمجھوں گا میری محبت جھوٹی تھی تم اگر کہیں بھی مجھے نظر انداز کر کے آگے بڑھ سکتے ہو تو بڑھ جاؤ مجھے…

ادامه مطلب

میں نظر نظر پہ ہزار گریہ فدا کروں

میں نظر نظر پہ ہزار گریہ فدا کروں مجھے رونے والے نظر تو آئیں کسی جگہ وہ جو گھیر لیتا ہے دائروں میں وہ کیا…

ادامه مطلب

میں شاعری سے روٹھ جاتا ہوں

میں شاعری سے روٹھ جاتا ہوں میں شاعری سے روٹھ جاتا ہوں شاعری مجھے منا لیتی ہے میں اسے سمجھاتا ہوں! تم اتنا زیادہ مت…

ادامه مطلب

میں تمہیں جان بھی دے سکتا ہوں

میں تمہیں جان بھی دے سکتا ہوں تم اگر چاہو ، مگر کیوں چاہو مجھ کو سناٹے سے وحشت ہے بہت تم اگر بولو ،…

ادامه مطلب

میں بھاگ رہا ہوں

میں بھاگ رہا ہوں مسلسل بھاگ رہا ہوں ہزار مونہا خوف میری ٹانگیں اور میرے پاؤں بن گیا ہے اور مجھے کہیں رکنے نہیں دے…

ادامه مطلب

میری تکمیل میں حصہ ہے تمہارا بھی بہت

میری تکمیل میں حصہ ہے تمہارا بھی بہت میں اگر تم سے نہ ملتا تو ادھورا رہتا فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر…

ادامه مطلب

موم کا چہرہ پہن لیا ہے

موم کا چہرہ پہن لیا ہے پتھر کے انسانوں نے دنیا نے جب بھی چھوڑا ہے اک نازک سا دل توڑا ہے ہمیں سمیٹ لیا…

ادامه مطلب

موت دھیرے سے مرے کان میں کچھ بولی ہے

موت دھیرے سے مرے کان میں کچھ بولی ہے ہجر نے آنکھ کہیں روح میں جا کھولی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر…

ادامه مطلب

من کو دور کہیں لے جائیں

من کو دور کہیں لے جائیں نین پرائی چیز سہیلی فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

معذرت کیسی

معذرت کیسی تم کو کیا حق تھا مری بستی جلا دو اور مرے پانی لگے کھیتوں پہ بجلی پھینک دو رستہ نما پتھر اکھاڑو، توڑ…

ادامه مطلب

مستقل ورنہ سفر کرتے ہیں

مستقل ورنہ سفر کرتے ہیں دل نظر آئے تو گھر کرتے ہیں خوف کے مارے پرندوں کی طرح جاگ کر رات بسر کرتے ہیں کیا…

ادامه مطلب

مری سانسوں میں کوئی آبسا ہے

مری سانسوں میں کوئی آبسا ہے یہ خوشبو ہے کہ جنگل کی ہوا ہے یہ غم ہے عشق ہے یا پھر خدا ہے مرے چاروں…

ادامه مطلب

مری بات پر کوئی چپ گری

مری بات پر کوئی چپ گری کھٹا کھٹ کھٹک دھنا دھن دھڑن کھٹا کھٹ کھٹک بڑا خوفناک سا شور ہے کوئی زلزلہ مری سمت بڑھتا…

ادامه مطلب

مرا بادشاہ غلام ہے

مرا بادشاہ غلام ہے مرابادشاہ غلام ہوتے ہوئے بھی لگتا ہے بادشاہ کہ سر پہ جھوٹ کا تاج، آنکھوں پہ پٹّیاں ہیں فریب کی کبھی…

ادامه مطلب

محبوب

محبوب من کے اندر تاڑ لگا کر بیٹھ گیا ہے دھوکا کیسے دوں؟ فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

محبت کی دو ادھوری نظمیں

محبت کی دو ادھوری نظمیں () پیار بھی عجیب شے ہے اضطرار میں مضمر انتشار سے آگے اختیار سے باہر فرحت عباس شاہ (کتاب –…

ادامه مطلب

محبت سے بھلا کوئی کہاں تک بھاگ سکتا ہے

محبت سے بھلا کوئی کہاں تک بھاگ سکتا ہے کبھی پلو چھڑا کر بھاگ لو تو سامنے سے آن لیتی ہے اچانک اور کبھی چھپ…

ادامه مطلب

مجھے معلوم ہے جاناں

مجھے معلوم ہے جاناں مری تم سے محبت۔۔۔ مری تم سے محبت۔۔۔ کس طرح تم کو بتا پاؤں مری تم سے محبت خوف کے سرطان…

ادامه مطلب

مجھے تم سے محبت اب بھی ہے لیکن

مجھے تم سے محبت اب بھی ہے لیکن اگر خوشبو بکھر جائے تو خواہش میں نہیں رہتی میں ایسی ریت ہوں جس کو کوئی مٹھی…

ادامه مطلب

مجھ کو سوتے میں بھی اس بات کا ڈر کاٹتا ہے

مجھ کو سوتے میں بھی اس بات کا ڈر کاٹتا ہے دشمن اب جسم نہیں میرا نگر کاٹتا ہے ہم سے کہتا ہے کہ مہلک…

ادامه مطلب

مانا کہ ترا درد زیادہ بھی نہیں ہے

مانا کہ ترا درد زیادہ بھی نہیں ہے دل وقف کروں ایسا ارادہ بھی نہیں ہے یہ اور کہ کچھ سیدھا طبیعت کا ہے ورنہ…

ادامه مطلب

لہر اور محبت میں

لہر اور محبت میں شہر اور محبت میں قہر اور محبت میں زہر اور محبت میں درد ساتھ رہتا ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

لبوں پر آخری دم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

لبوں پر آخری دم ہے کبھی ملنے چلے آؤ ہمیں اب بھی ترا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس…

ادامه مطلب

گوری گجرے باندھ کے نکلی

گوری گجرے باندھ کے نکلی پھولوں کے ہاتھوں میں ڈالے شاخوں جیسے ہاتھ گوری گجرے باندھ کے نکلی بادصبا کے ساتھ شرمائی شرمائی سڑکیں بل…

ادامه مطلب

گھٹن

گھٹن کسی جھکی ہوئی شاخ کو پکڑ کے درخت سے نوچ لوں جہاں جہاں ننھی منی چیونٹیاں رزق تلاش کرتی پھرتی ہیں کیا وہاں وہاں…

ادامه مطلب

گلا آنسوؤں سے بھر گیا

گلا آنسوؤں سے بھر گیا کبھی بھی کہہ نہ پاتا ایک جھجھک ایک ضد ایک انا آڑے آجاتی شاید اس بچے کا احساس جس کے…

ادامه مطلب