فرحت عباس شاه
میرے بھیگی آنکھوں والے
میرے بھیگی آنکھوں والے رونے والے ! اپنے بہنے والے آنسو ! میری آنکھوں میں دفنا دو اپنی رونے وا لی آ نکھیں میرے چہرے…
موسم کو بدلنا ہے بدل جائے گا آخر
موسم کو بدلنا ہے بدل جائے گا آخر سورج ہے کوئی شخص تو ڈھل جائے گا آخر ہر سوچ ترے سوگ میں ہو جائے گا…
منظر اور بینائی کا کھیل
منظر اور بینائی کا کھیل بہت سارے منظر دل سے پھسل کر آنکھوں میں آ پڑتے ہیں کہیں یاد نہیں آتا انہیں پہلے کہاں دیکھا…
ملی ہے ہم کو خوشی کی خبر مبارک ہو
ملی ہے ہم کو خوشی کی خبر مبارک ہو چلے ہیں آپ مدینے، سفر مبارک ہو ذرا سنیں تو بھلا کہہ رہے ہیں سب مل…
معاشرے سے تعلق بحال رکھنا تھا
معاشرے سے تعلق بحال رکھنا تھا ترے علاوہ بھی دل میں ملال رکھنا تھا تمہاری ہم سفری کے طویل عرصے میں کہیں کہیں مجھے اپنا…
مستقل جاگتا رہا ساون
مستقل جاگتا رہا ساون مستقل سوچتا رہا ساون آنکھ میں بولتے رہے آنسو دشت میں گونجتا رہا ساون دیر تک اشک آنکھ میں بھر کر…
مرے رتجگوں کو خبر کرو
مرے رتجگوں کو خبر کرو مجھے نیند آئی ہے دیکھنے میں تو اپنے آپ میں ہی نہیں مجھے میرے حال پہ چھوڑ دو بڑا سخت…
مری اداس روش کا سبب نہیں ہو تم
مری اداس روش کا سبب نہیں ہو تم اگر کہیں کبھی ہو گے تو اب نہیں ہو تم بہت نوازتے رہتے ہو دنیا داروں کو…
مرا انتظار قدیم ہے
مرا انتظار قدیم ہے مرا تم سے پیار قدیم ہے مرے پھوٹے ہوئے نصیب پر ترا اختیار قدیم ہے مرے ساتھ دکھ میں ہے آسماں…
محبتوں میں دلوں کا یہ حال رہتا ہے
محبتوں میں دلوں کا یہ حال رہتا ہے خوشی ملے بھی تو رنج و ملال رہتا ہے تمام سال بدلتا نہیں کوئی موسم تمام سال…
محبت کی آخری ادھوری نظم (رابعہ)
محبت کی آخری ادھوری نظم (رابعہ) شاعر فرحت عباس شاہ کمپوزر زین شکیل * رابعہ! او مری اجنبی رابعہ اتنی صدیوں پرانی شناسائی یوں ایک…
محبت چاند کی کرنوں کا ہالہ ہے
محبت چاند کی کرنوں کا ہالہ ہے محبت کاسنی رنگوں کا جھرمٹ ہے ذرا گہرا ہوا اور آسمانوں پر اداسی چھا گئی اک رازداری کا…
مجھے لگ رہا ہے میں غم کی کوکھ ہوں آج بھی
مجھے لگ رہا ہے میں غم کی کوکھ ہوں آج بھی مرے جسم و جاں میں کئی ہیولے ہیں راکھ کے کسی چارہ گر کی…
مجھے تم یاد نہیں رہے
مجھے تم یاد نہیں رہے یاداشت کی بہت ساری منزلیں ہوتی ہیں کچھ منزلیں سر ہو جاتی ہیں اور بہت سی نہیں تمہارے بارے میں…
مجھ کو آوارہ پھرانے کے بہانوں میں رہیں
مجھ کو آوارہ پھرانے کے بہانوں میں رہیں دیر تک تیری صدائیں مرے کانوں میں رہیں رات کی چیخ سے گھبرا کے لرزتی آنکھیں صبح…
مار دو۔۔۔۔۔ مار دو
مار دو۔۔۔۔۔ مار دو اِسے پکڑو پکڑو۔۔۔۔ گِرا دو۔۔۔۔۔ مار دو میں کسی بلند پہاڑ کی کسی ڈولتی ہوئی ہلتی جُلتی چٹان پر بڑی مشکلوں…
لگتا ہے کہ صدیوں سے خدا سوچ میں گم ہے
لگتا ہے کہ صدیوں سے خدا سوچ میں گم ہے اور سارے زمانے سے جدا سوچ میں گم ہے کشتی میں بہت چپ ہے کوئی…
لاگے نا لاگے نا جیارا
لاگے نا لاگے نا جیارا من میں آ کر بیٹھ گیا ہے کوئی عجب عجیب۔۔۔ ہلکی ہلکی آگ لگائے پاس بلائے ہاتھ نہ آئے کیسے…
گورکھ دھندہ
گورکھ دھندہ موسم دل ابر بے سائی کثیر درد تشکیلات کے انبوہ میں مہر بے انصاف شاید ٹوہ میں ریت پانی پر سعیِ رائیگاں، صورت…
گھات کا دائرہ بناتی ہے
گھات کا دائرہ بناتی ہے مات کا دائرہ بناتی ہے چھوڑ دیتی ہے اب مجھے قسمت ساتھ کا دائرہ بناتی ہے بات کرتے ہوئے اشاروں…
گُڑ، مکّھن، کھنڈ، گھیو بیلی
گُڑ، مکّھن، کھنڈ، گھیو بیلی جو لبھدئ یار نوں ڈھو بیلی ترا ہر ہک شئے اِچ رنگ سجنا تری ہر پاسے خشبو بیلی دشمن نوں…
گرچہ سارا جیون ہم نے غم لکھا
گرچہ سارا جیون ہم نے غم لکھا ہم کو یہ معلوم ہے کتنا کم لکھا ہم نے اپنے دل کو بھی لکھا خوش خوش ہم…
کیسے بھلا دوں تیرا پیار
کیسے بھلا دوں تیرا پیار کیسے بھلا دوں تیرا پیار اور میرے دل کی پکار آنکھوں میں چہرہ تیرا سوچوں پہ پہرہ تیرا سانسوں میں…
کیسے انہیں تلاش کیا جائے عمر بھر
کیسے انہیں تلاش کیا جائے عمر بھر وہ لوگ جو ہواؤں میں آثار بو گئے اپنی خبر نہیں نہ زمانے کا علم ہے خیمے ہوں،…
کوئی ہے جو میری مدد کو آئے
کوئی ہے جو میری مدد کو آئے ذرا کچھ آسرا دینا دلِ بے کل دیارِ دوستاں میں دشمنی کا خوف ہے اور خوف بھی بے…
کوئی دل ہے درد کی اوٹ میں
کوئی دل ہے درد کی اوٹ میں جو پکارتا ہے خدا۔۔۔۔ خدا یہ کوئی تو ہے کہ جو عمر سے ہمیں رکھ رہا ہے جدا…
کون ہمیں یاد آیا
کون ہمیں یاد آیا مضمحل کیسے ہوئے کس نے کیا اتنا اداس چلتے چلتے جو کسی روئی ہوئی یاد سے ٹھوکر کھائی ہولے ہولے سے…
کھیل
کھیل خانہ ذوق تماشا اصل میں باعث تحریر تقدیر امم حاصل سجدہ ستائش، سرخوشی احساس کی سلسلہ ہائے دم دیر و صنم فرحت عباس شاہ…
کہا نہیں تھا
کہا نہیں تھا کہا نہیں تھا کہ ایسی چپ سے گریز کرنا کہ جس سے اندر کا شور بڑھ جائے اور سماعت کو چھید ڈالے…
کمرے کی دیواروں پر
کمرے کی دیواروں پر تجھ کو تکتا رہتا ہوں شاید دنیا میں مجھ کو اک کردار نبھانا ہے نیا نویلا کوئی نہیں سارے درد پرانے…
کسی طرف لگیں تو کچھ سکوں ہو دل کے شہر میں
کسی طرف لگیں تو کچھ سکوں ہو دل کے شہر میں ثواب تو الگ رہے عذاب کو ترس گئے محبتیں رہیں دلوں کے درمیاں نہ…
کر کے کوئی ایک ذرا سی بات سنہری
کر کے کوئی ایک ذرا سی بات سنہری کر جاتا ہے میری ساری رات سنہری پوری ہو گی میری بھی اک دن امید ہو جائیں…
کچھ اس طرح سے مقدر فریب دیتا ہے
کچھ اس طرح سے مقدر فریب دیتا ہے کبھی نگر تو کبھی گھر فریب دیتا ہے نہ کوئی صحن میں اترا ہے اور نہ رویا…
کبھی میری راتوں سے ملو
کبھی میری راتوں سے ملو کبھی میری راتوں سے ملو اورمیرے ستارے گنو اور میرے چاند کے ادھورے پن کا کرب جھیلو اور میری نیند…
کبھی پہاڑ کبھی آسماں ہلاتے ہوئے
کبھی پہاڑ کبھی آسماں ہلاتے ہوئے کٹی ہے عمر مری راستہ بناتے ہوئے بسر ہوا تھا مرا دل ترے کنارے پر میں رو پڑا ترے…
کاٹتا کتنے ہی لشکر میں اکیلا لیکن
کاٹتا کتنے ہی لشکر میں اکیلا لیکن تجھ کو اک لمحہ بھی محصور نہ رہنے دیتا تجھ کو در پیش ہیں مجبوریاں تو زخمی ہے…
قحط
قحط خوشی سستی ہے اگر بیچی جائے تو ملال بیچنے نکلو تو کچھ اندازہ ہی نہیں ہو پاتا گرانی فقط خریداری کرتے وقت ہے لکڑیاں،…
فَرَق
فَرَق کدّھاں اُچیاں سوچاں جھِکیاں کِیویں ماراں سَدّ اکھّیں وِچ ہَنیرے لتھّے دِل دے وِچ مُر تَدّ ظرفاں دے وِچ فرق ذرا وِی لکھ حداں…
غم کے کچھ اپنے بھی حالات ہوا کرتے ہیں
غم کے کچھ اپنے بھی حالات ہوا کرتے ہیں تیز بارش کی شکایت پہ اگر کان دھروں عہد و پیماں تو مقدر ہو جائیں وقفے…
عمر کی بے قراریوں کی قسم
عمر کی بے قراریوں کی قسم عمر کی بے قراریوں کی قسم خواب بے نور رہروؤں کی طرح راستوں میں بھٹکتے رہتے ہیں آنکھ کی…
عشق کے باب ٹھہر جاتے ہیں
عشق کے باب ٹھہر جاتے ہیں خواب در خواب ٹھہر جاتے ہیں آنکھ بھر جاتی ہے جب اشکوں سے ہم تہہِ آب ٹھہر جاتے ہیں…
عدل
عدل صرف دینے والے کی لاتعلقی پر منحصر ہے اور منصف کے لیے کسی فعل کے غیر اہم ہونے پر اور وطن اُس طرح کا…
ظاہر باطن
ظاہر باطن چہرے مُہرے سے لگتا تھا اچھا ہے اتنی مدت بعد ملا تھا خوش خالی کی خواہش بھی کیسی خواہش ہے چہرے مُہرے سے…
صرف اور صرف خواب
صرف اور صرف خواب جس سورج کو ہماری پیشانی پر چمکنا تھا ہماری آنکھوں کے عین قریب جل رہا ہے اور جس چاند کو ہماری…
شورش دیدہ نم سے آباد
شورش دیدہ نم سے آباد میری ہر شب ترے غم سے آباد ساری رونق ہی تری ذات سے ہے ساری دنیا ترے دم سے آباد…
شہر کے ہر گلی محلے میں
شہر کے ہر گلی محلے میں حسرتوں کا عجیب عالم ہے بے زبانی نے ڈس لیے الفاظ کوئی بولے تو چپ سلگتی ہے روشنی میں…
شکایت اور خوف کی ملی جُلی نظم
شکایت اور خوف کی ملی جُلی نظم میں نے شکایت بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھا اور چاند لگا وضاحتیں کرنے وہ تو چونکہ…
شام
شام جانے کیا کرنے آتی ہے نہر کنارے شام روز اسے میرے رستے میں پڑ جاتا ہے کام جانے کیا کرنے آتی ہے دو رویہ…
شام تمہارا نام نہ جانے
شام تمہارا نام نہ جانے شام تمہارا نام نہ جانے مجھ سے بولے جھوٹ رات تمہاری یاد نہ آئے نا ممکن سی بات وقت اور…
سوغاتیں
سوغاتیں دیوانوں سے بے چینی لی ویرانوں سے چپ شام سے زرد اداسی لے کر رات سے کرب لیا چاند سے ظالم تنہائی لی تاریکی…