او مرے شور مچانے والے

او مرے شور مچانے والے شور مچانے والے اور مرے شور مچانے والے بند کرو یہ جنگل والا کام صحراؤں کا خاموشی میں نام گلی…

ادامه مطلب

آنکھوں میں چبھن بے چین شجر

آنکھوں میں چبھن بے چین شجر رستوں میں پھرے بیمار ہوا سورج کی قسم صحرا کی طرح بے آب و گیاہ ہے شہر بہت جنگل…

ادامه مطلب

آنکھ جائے کہ ستارا جائے

آنکھ جائے کہ ستارا جائے کچھ ضرور آج ہمارا جائے اب تو تطہیر کی صورت ہے یہی درد کو دل سے گزارا جائے اس کے…

ادامه مطلب

ان لوگوں کے لیے شاعری

ان لوگوں کے لیے شاعری شاعری سے میری محبت اس وقت اور زیادہ شدت اختیار کر جاتی ہے جب آنسوؤں سے رندھی ہوئی آنکھیں مغموم…

ادامه مطلب

الوداع پاکستان

الوداع پاکستان آزادی ایک عجیب شے ہے انسانی آزادی اس سے بھی زیادہ عجیب و غریب شے ہے جب ہم اپنی مرضی سے مسکرا اور…

ادامه مطلب

اگر شب بیت بھی جائے کسی آنے بہانے سے

اگر شب بیت بھی جائے کسی آنے بہانے سے تو دن مشکل سے کٹتا ہے کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس…

ادامه مطلب

اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا

اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا اس کی آواز کا منتظر تھا نگر ، چاند خاموش تھا کون تھا جس کی…

ادامه مطلب

اک حسنِ بے پناہ کے قائل ہوئے تو تھے

اک حسنِ بے پناہ کے قائل ہوئے تو تھے کچھ دیر ہم بھی آپ پہ مائل ہوئے تو تھے یاد آ رہا ہے عشق میں…

ادامه مطلب

اُفق اُفق سر مارے شام

اُفق اُفق سر مارے شام رو رو وقت گزارے شام آج بہت گہری ہے زردی سمجھی آج اشارے شام کس کی خاطر مر مر جائے…

ادامه مطلب

اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے

اسی سے جان گیا میں کہ بخت ڈھلنے لگے میں تھک کے چھاؤں میں بیٹھا تو پیڑ چلنے لگے میں دے رہا تھا سہارے تو…

ادامه مطلب

استفسار

استفسار سائیاں درد محبتوں والے روگ ہوئے ہیں لیکن پھر بھی دل تاریک گپھا ہے اب تک جب تک آتش بھڑک نہیں اٹھتی شعلے سے…

ادامه مطلب

اس گھٹا ٹوپ خلا سے پہلے

اس گھٹا ٹوپ خلا سے پہلے کون رہتا تھا خدا سے پہلے وہ مرے ساتھ ہی چل پڑتا ہے باغ میں بادِ صبا سے پہلے…

ادامه مطلب

اس کا دکھ سب کا دکھ کیوں نہیں

اس کا دکھ سب کا دکھ کیوں نہیں ایک خلش پھر بھی اس کے دل میں باقی رہی سرابی کا دکھ اس کا دکھ کیوں…

ادامه مطلب

اس دل میں کوئی آس کوئی یاد نہیں ہے

اس دل میں کوئی آس کوئی یاد نہیں ہے یہ شہر جو آباد تھا آباد نہیں ہے شیریں کوئی آئے بھی تو دھوکے میں نہ…

ادامه مطلب

آزاد غزل

آزاد غزل یوں تری یاد گزر جاتی ہے جیسے آنکھ سے بارش گزرے صبح کی شوخ ہنسی کے پیچھے رات کے رونے کی آواز سنو…

ادامه مطلب

ادھورا مکالمہ

ادھورا مکالمہ ادھورے خواب ادھورا ملال لکھا گیا ہر اک سزا کو مکمل بحال لکھا گیا کسی نے پوچھا کہ آخر ہمی سے تم بھی…

ادامه مطلب

اداس رہتے ہو، دکھتے بھی ہو سبب کیا ہے

اداس رہتے ہو، دکھتے بھی ہو سبب کیا ہے اسے نکال دیا زندگی سے اب کیا ہے کبھی جو کھل کے کہو داستاں تو بات…

ادامه مطلب

اچانک ہی اچانک سب ادائیں بیت جاتی ہیں

اچانک ہی اچانک سب ادائیں بیت جاتی ہیں محبت بیت جاتی ہے، وفائیں بیت جاتی ہیں اگرچہ آنکھ سے دل تک بہت برسات رہتی ہے…

ادامه مطلب

آتے جاتے ہوئے پڑتا رہے نقشِ کفِ پا

آتے جاتے ہوئے پڑتا رہے نقشِ کفِ پا دل مرا شہرِ محمدؐ کی زمیں ہو جائے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اپنے ہتھیں چا دِل بھولے

اپنے ہتھیں چا دِل بھولے اَگ تے دھپ دے بوہے کھولے لوکی چُلہا ویکھن آئے مٹّی، دُھوڑ، سُواہ تے کولے سینے وِچ دل تڑپے بھیڑا…

ادامه مطلب

اپنے انجام کی تمنا ہے

اپنے انجام کی تمنا ہے غم کو کہرام کی تمنا ہے یہ بھی کتنا عجیب ہے فرحت دل کو آرام کی تمنا ہے مجھ کو…

ادامه مطلب

آپ مت کہئیے مری آہ کے نم کو کچھ بھی

آپ مت کہئیے مری آہ کے نم کو کچھ بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے اکھڑے ہوئے دم کو کچھ بھی ہے دعا ہو نہ…

ادامه مطلب

ابھی رات لیٹی ہے ہر طرف

ابھی رات لیٹی ہے ہر طرف کوئی رتجگہ کوئی رتجگہ بڑی دھوپ ہے مری آنکھ میں مرے گام گام پہ، پاؤں جلتے ہیں نیند کے…

ادامه مطلب

یوں ترا نام زباں سے نکلا

یوں ترا نام زباں سے نکلا جس طرح تیر کماں سے نکلا میں اسے بھول چکا ہوں یارو وہ مری آہ و فغاں سے نکلا…

ادامه مطلب

یہاں بس ایک موسم بولتا ہے

یہاں بس ایک موسم بولتا ہے زباں چپ ہے مگر غم بولتا ہے کہا کچھ بھی نہیں ہے منہ سے لیکن مرا اکھڑا ہوا دم…

ادامه مطلب

یہ سپاہ ہے یا غلام ہیں

یہ سپاہ ہے یا غلام ہیں دھما ، دھوم، دھوم، دھما دھمم ذرا رک کے ٹھہر کے سہج سہج کے شہر پڑھ ذرا دھیرے دھیرے…

ادامه مطلب

یہ جو سانپ سانپ کا کھیل ہے

یہ جو سانپ سانپ کا کھیل ہے مجھے ڈس لیا ہے کسی روّیے کے سانپ نے بڑا زہر تھا مری پور پور میں لاش بن…

ادامه مطلب

یقیں حد سے زیادہ کر لیا ہے

یقیں حد سے زیادہ کر لیا ہے بکھرنے کا ارادہ کر لیا ہے کہیں گھبرا نہ جائیں راستے میں ترے غم کا اعادہ کر لیا…

ادامه مطلب

یا نبیؐ آپ کے سوا مانگیں

یا نبیؐ آپ کے سوا مانگیں کون ہے جس سے بارہا مانگیں آپ کے اختیار کے صدقے اپنی حاجات سے سوا مانگیں مانگنا بھی بہت…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہے مرے سینے میں کس نے تلخیاں بھر دیں

وہ کہتی ہے مرے سینے میں کس نے تلخیاں بھر دیں میں کہتا ہوں کہ اس سازش میں ساری دنیا شامل ہے وہ کہتی ہے…

ادامه مطلب

وہ تشنگی ہے کہ دل چشم نم پکارتا ہے

وہ تشنگی ہے کہ دل چشم نم پکارتا ہے پکارتا بھی اگر ہے تو کم پکارتا ہے یہ کیسا ضعف در آیا ہے جان میں…

ادامه مطلب

وقتی طور پر

وقتی طور پر آؤ! ہم اپنے دلوں کو اپنی اپنی مٹھیوں میں اتنی زور سے جکڑ لیں کہ شریانوں سے پھوٹنے والا کرب یہیں گم…

ادامه مطلب

وعظ

وعظ مجھے پہلے سے جاری کسی کہانی میں اُتار دیا گیا ہے اور اتنا بھی سمجھ لینے نہیں دیا جا رہا ہزار پایہ نادیدہ جبر…

ادامه مطلب

وجہ

وجہ بہت ساری وجوہات کے باوجود دکھ کی کوئی وجہ نہیں ہوتی کیا انسان کی کوئی وجہ ہوتی ہے خدا کا کیا سبب ہو سکتا…

ادامه مطلب

ہوون نا ہوون

ہوون نا ہوون پنجر نُوں چونڈدے ہوئے کاں اَکھ اِچ لیہہ آون آ لا دُکھ پڑھ سکدے تاں مُڑوی ناں پڑھدے ہنجُو پیون نال ترینہہ…

ادامه مطلب

ہوا تھی تیز پھر بھی بادبان ثبت ہوگئے

ہوا تھی تیز پھر بھی بادبان ثبت ہوگئے تِرا خیال آگیا دھیان ثبت ہو گئے گزر گئے وہ رات دن بچھڑ گئیں وہ ساعتیں مگر…

ادامه مطلب

ہمراہی

ہمراہی درد ہمراہ ہے سائے کی طرح۔۔۔۔ ایسا سایہ کہ جو تاریکی میں کچھ اور بھی واضح ہو جائے درد ہمراہ ہے رستے کی طرح۔۔۔۔…

ادامه مطلب

ہمارا نام تری گفتگو میں جب آئے

ہمارا نام تری گفتگو میں جب آئے کسی کو کیا کہ کوئی حرف زیرِ لب آئے میں دکھ میں تھا تو اکیلا تھا پوری بستی…

ادامه مطلب

ہم نے اشکوں سے کبھی پوچھا نہ تھا

ہم نے اشکوں سے کبھی پوچھا نہ تھا کس لیے بہتے رہے رخسار پر بے سبب رونا بھی کوئی بات ہے چبھ گئی ہوگی کوئی…

ادامه مطلب

ہم سفری کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے

ہم سفری کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے دل کو دکھ کے ساتھ چلانا پڑتا ہے ہم جیسے آوارہ دل لوگوں کو بھی کوئی نہ کوئی…

ادامه مطلب

ہم جیسے آوارہ دل

ہم جیسے آوارہ دل اداس ہو گیا سفر کھلی ہوئی کلی بھی رو پڑی لبِ حصارِ غم فشار غم بتا گیا خیالِ خام زندگی یہ…

ادامه مطلب

ہم بے چین مزاجوں سے

ہم بے چین مزاجوں سے نیندیں کوسوں دور ہوئیں چھوٹے سے اس جیون میں ایک جدائی کافی ہے کس سوراخ سے ڈسے گئے ہم کو…

ادامه مطلب

ہزاروں خواہشوں کا سلسلہ ہوں

ہزاروں خواہشوں کا سلسلہ ہوں تمہاری ذات تک پھیلا ہوا ہوں ہجومِ شہر میں تم سے بچھڑ کر میں اپنے آپ سے بھی کب ملا…

ادامه مطلب

ہر ایک رنگ کے حالات بھی بسر کرتے

ہر ایک رنگ کے حالات بھی بسر کرتے تری خموشی تری بات بھی بسر کرتے اے آفتاب یہ حسرت رہی ہماری کہ ہم تمہارے ساتھ…

ادامه مطلب

ہجر کا چاند

ہجر کا چاند درمیانی کسی ویرانی میں اُترا ہے ترے ہجر کا چاند پار لگنے کا گلہ کیا کرنا آنکھ اک درد سے ہٹتی ہے…

ادامه مطلب

نئے راستے

نئے راستے لمحہ اعتراف تمہاری محبت کے راستوں میں میں ایک منزل ہونے کے باوجود ایک ذرہ ہوں تمہاری بلندیوں کی طرف حیرت اور فخر…

ادامه مطلب

نہ جانے کون سا بے چین لمحہ

نہ جانے کون سا بے چین لمحہ ہماری دھڑکنوں سے آملا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)

ادامه مطلب

نثری غزل

نثری غزل میں نے سوچا تھا ویرانی عارضی ہے اور کسی نہ کسی دن ہوا ہو جائیں گے غم اور بیگانگی مجھے گمان بھی نہیں…

ادامه مطلب

نا قابلِ شکست گہری اور

نا قابلِ شکست گہری اور مہربان رات کی قسم فاصلے تو بس کمزور دل لوگوں کے لئے ہی خوف اور بے چینی ہوتے ہیں ورنہ…

ادامه مطلب

میں نے سوچا تھا

میں نے سوچا تھا ابھی بہت وقت ہے میں تمہارے خواب رہ جانے والے خوابوں کو اپنی بینائیوں سے تعبیر کروں گا تمہاری خواہش رہ…

ادامه مطلب