ترے ناک نقشے کے جال سے نہ نکل سکا

ترے ناک نقشے کے جال سے نہ نکل سکا میں کبھی ترے خدو خال سے نہ نکل سکا مری آنکھیں خشک نہ ہو سکیں کبھی…

ادامه مطلب

ترس گئے ہیں نین، جیا بے چین رہے

ترس گئے ہیں نین، جیا بے چین رہے سن سن اپنے بین، جیا بے چین رہے اس سے ، جو خاموشی سی چھائی ہے، ہم…

ادامه مطلب

تجھ سے بچھڑا تو کدھر جاؤں گا

تجھ سے بچھڑا تو کدھر جاؤں گا میں تو بے چینی سے مر جاؤں گا میں تو ایسے نہیں جانے والا چاند ڈوبے گا تو…

ادامه مطلب

پیاس

پیاس ساون برسے جہاں جہاں بھی ساون برسے جنگل، دھول، پہاڑ اور صحرا اپنی اپنی پیاس بجھا لیں پھول، ہوا، موسم اور منظر اپنی اپنی…

ادامه مطلب

پہلے آوارہ مزاجی راس آئی پھر ہمیں

پہلے آوارہ مزاجی راس آئی پھر ہمیں شعر کہنا شب گئے تک جاگنا اچھا لگا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

پسِ کائنات

پسِ کائنات نیم عُریاں شبِ نیلگوں آنکھ میں آنکھ میں خواب بھی خواب بھی خوف کا آندھیوں کے تلے ذات کی ریت پر بھید کی…

ادامه مطلب

پچیائی

پچیائی سواہ وانگوں بُجھے ہوئے دِل دے مُصلّے اُتّے سُکیاں تے سڑیاں ہویاں نمازاں ولیٹ کے گَڈھ سِر تے چائی وَداں میں تیرے مَتھّے کِویں…

ادامه مطلب

بیداری

بیداری بے یقینی توڑ دو اندھے پن سے نکل آؤ صاف آنکھوں سے راستے تکنا زیادہ اچھا لگتا ہے چاہے دھندلے اور تاریک ہی کیوں…

ادامه مطلب

بے قراری کے وار کے ڈر سے

بے قراری کے وار کے ڈر سے بن بلائے نکل پڑے گھر سے اک تو کچھ دشت یاد آتے ہیں اور وہ ابر جو بہت…

ادامه مطلب

بے سبب آرزوئے خاک کی ویرانی سہو

بے سبب آرزوئے خاک کی ویرانی سہو کچھ نہ کہو اور ہمیشہ اسی بے شکل سی دیوار سے لگ کر یونہی چپ چاپ رہو کس…

ادامه مطلب

بے بسی

بے بسی محبت رنگتی ہے محبت رنگ دیتی ہے تمہیں رنگوں سے اور مجھے لہو سے میں تمہاری محبت میں ہر وقت اپنے دل کے…

ادامه مطلب

بوڑھا اور صدیوں پرانا لڑکا

بوڑھا اور صدیوں پرانا لڑکا بس سوچتا رہتا کبھی کہہ نہ پاتا انا جیت جاتی وہ ہار جاتا ہمیشہ ہار جاتا یہ ہار۔ یہ شکست…

ادامه مطلب

بہت مدت ہوئی فرحت

بہت مدت ہوئی فرحت کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

بنا رسولؐ تو کوئی بھی بات کچھ بھی نہیں

بنا رسولؐ تو کوئی بھی بات کچھ بھی نہیں مری نظر میں یہ سب کائنات کچھ بھی نہیں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

بڑھتا ہے تری یاد سے غم اور زیادہ

بڑھتا ہے تری یاد سے غم اور زیادہ روتے ہیں کہیں بیٹھ کے ہم اور زیادہ یوں چھوڑ کے جاتے نہ مجھے بے سرو ساماں…

ادامه مطلب

بچھڑ کر آزمانے آگئے ہیں

بچھڑ کر آزمانے آگئے ہیں اسے کتنے بہانے آگئے ہیں اداسی میں گھرے رہتے تھے جب ہم وہ سارے دن پرانے آگئے ہیں نہیں ہیں…

ادامه مطلب

باغ خاموش صبا آزردہ

باغ خاموش صبا آزردہ کون اس جا سے گیا آزردہ تم نہیں ہو تو بھری بستی میں پھرتی رہتی ہے ہوا آزردہ کون کہتا ہے…

ادامه مطلب

بارش آگ لگائے

بارش آگ لگائے سوئے درد جگائے چھوڑ آیا ہوں دل کون یہ بوجھ اٹھائے میں آیا ہوں دیکھ کتنے زخم سجائے فرحت عباس شاہ (کتاب…

ادامه مطلب

ایمان ہے میرا مری توقیر تمہیؐ سے

ایمان ہے میرا مری توقیر تمہیؐ سے گر میری سنورنی ہے تو تقدیر تمہیؐ سے انسان کو انسان بنا دینے پہ قادر کس ذات کی…

ادامه مطلب

ایک سے ایک کاروبار میں گم

ایک سے ایک کاروبار میں گم ساری امت ہے انتشار میں گم آپؐ ہی اب تو راہ دکھلائیں ورنہ ہم تو ہیں بس غبار میں…

ادامه مطلب

ایک بے نام نظم

ایک بے نام نظم خوشی کے ایک خواب سے نکلتا ہوں دکھ کے ایک خواب میں آ پڑتا ہوں یہیں کہیں اپنی بہت ساری تعبیریں…

ادامه مطلب

ایسے کملایا ہوا رہتا ہے مَن شام کے بعد

ایسے کملایا ہوا رہتا ہے مَن شام کے بعد جیسے اکثر کوئی ہوتا ہے چمن شام کے بعد ہم کہیں بھی کبھی آباد نہیں ہو…

ادامه مطلب

اے عشق مجھے آزاد کرو

اے عشق مجھے آزاد کرو کتنی ہی زنجیری دل میں نوکیلے تپتے آہن سے بھی کہیں زیادہ چبھتی ہیں اور گھٹن کی بوجھل دیواریں تو…

ادامه مطلب

اے افغانی بچو

اے افغانی بچو اے افغانی بچو! اے غم اور مصیبت کی سر زمین پر پیدا ہونے والو میں تمہارے کس کس دکھ پر آنسو بہاؤں؟…

ادامه مطلب

آؤ! معصومیء دل، لوٹ چلیں

آؤ! معصومیء دل، لوٹ چلیں اب یہاں کاریگری باقی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

آنکھیں سپنے ہار چکیں

آنکھیں سپنے ہار چکیں جیون سب کچھ بانٹ چکا آدھے آدھے باقی ہیں میں اور میری تنہائی لوگ عجیب مصیبت ہیں سکھ کی بات نہیں…

ادامه مطلب

آنکھ کی نگرانی میں بھی

آنکھ کی نگرانی میں بھی دل چوری کر لیتا ہے غم کی نگرانی میں بھی دل چوری کر لیتا ہے رات، محبت، تنہائی سارے روپ…

ادامه مطلب

اندر کا ویرانہ پن

اندر کا ویرانہ پن میرے ساتھ بھی رہتا ہے نگری نگری گھومے گا چاند سفر پر نکلا ہے تیری میری رات اداس کس نے دوری…

ادامه مطلب

امریکہ تم نا واقف ہو

امریکہ تم نا واقف ہو تم چاہتے ہو ہم جنگ سے خوفزدہ ہو کر موت سے ہار کر اور بھوک سے تنگ آ کر عشق…

ادامه مطلب

اگر میں کشتیوں کا سوگ ہوتا

اگر میں کشتیوں کا سوگ ہوتا سمندر تک تمہارا ساتھ دیتا تمہیں صحراؤں سے میں لے تو آؤں مگر شہروں میں آزادی نہیں ہے میں…

ادامه مطلب

اک گلِ زرد کے بہلاوے میں

اک گلِ زرد کے بہلاوے میں دل ہے اب درد کے بہلاوے میں کس کو معلوم رہے گا کب تک قافلہ گرد کے بہلاوے میں…

ادامه مطلب

اک ذرا بچھڑے تو ہم دونوں کے

اک ذرا بچھڑے تو ہم دونوں کے درمیاں آئے زمانے کیسے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اک افسانہ پڑھتے پڑھتے چھوڑ دیا

اک افسانہ پڑھتے پڑھتے چھوڑ دیا اور اپنی اک نظم ادھوری رہنے دی سرد ہوا کے جھونکے نے کھڑکی کھولی تو چونک گیا اور پھر…

ادامه مطلب

اسی سے ہوتا ہے ظاہر جو حال درد کا ہے

اسی سے ہوتا ہے ظاہر جو حال درد کا ہے سبھی کو کوئی نہ کوئی وبال درد کا ہے سحر سسکتے ہوئے آسمان سے اتری…

ادامه مطلب

آستین

آستین لہو لہو بھلائی کے اور مارے گئے انہیں کے ہاتھوں جن کی ایڑیوں تلے ہتھیلیاں دیں اور کندھوں پہ اٹھایا پہچان نقابوں سے ممکن…

ادامه مطلب

اس لیے آپ کا گمان نہیں

اس لیے آپ کا گمان نہیں آخرت تک کوئی نشان نہیں یہ دلائل فقط مہارت ہیں ان دلائل میں کوئی جان نہیں ہم اسے مان…

ادامه مطلب

اس کا مطلب ہے رائیگاں جاؤں؟

اس کا مطلب ہے رائیگاں جاؤں؟ میں ترے دَر بنا کہاں جاؤں؟ فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اس زمانے نے ہر بار دیوار میں چُن دیا

اس زمانے نے ہر بار دیوار میں چُن دیا مجھ کو تھا پیار اور پیار دیوار میں چُن دیا اپنے اندر میں خود بھی کسی…

ادامه مطلب

ازبارگاہِ اقدس حضرت علی اکبر علیہ السلام

ازبارگاہِ اقدس حضرت علی اکبر علیہ السلام پلکوں ہی حیا رہتی عجب حُسنِ ادا سے اکبرؑ کی طرف دیکھ نہ پاتی تھی حیا سے یکجا…

ادامه مطلب

ادھر پورا زمانہ یا رسول اللہؐ

ادھر پورا زمانہ یا رسول اللہؐ ادھر تیرا گھرانہ یا رسول اللہؐ بڑے تو تھے ہی سب تیروں کی زد میں تھے بچے بھی نشانہ…

ادامه مطلب

آداب جنوں

آداب جنوں ہوں حرف حرف پہ پردے تو گفتگو کیسی ہر ایک خطّے کا اپنا الگ ہے جاہ و جمال ہے رسمِ دشت نوردی تو…

ادامه مطلب

احساس

احساس شکر ہے کہ سکھ کی ساری دعائیں قبول نہیں ہو جاتی ورنہ نہ تو کبھی ہم اپنے آپ کو دیکھ سکیں نہ سُن سکیں…

ادامه مطلب

آج اک اور ہی ڈھنگ کرتے ہیں

آج اک اور ہی ڈھنگ کرتے ہیں جیون تیرے سنگ کرتے ہیں ہونٹ وہ باتیں کر نہیں پاتے جو آنکھوں کے رنگ کرتے ہیں چپ…

ادامه مطلب

اپنی وابستگی نو سے بھی کٹ کر آتے

اپنی وابستگی نو سے بھی کٹ کر آتے ہم کو کیا ایسی پڑی تھی کہ پلٹ کر آتے چھوٹی سے چھوٹی پریشانی بھی یاد آئے…

ادامه مطلب

اپنی پلکیں تھام پیا

اپنی پلکیں تھام پیا پڑ جائے گی شام پیا فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

آپ نے دیکھے نہ ہوں گے ورنہ

آپ نے دیکھے نہ ہوں گے ورنہ خواب تو اور بھی تھے آنکھوں میں خواب بے چین پرندوں کی طرح پھڑپھڑاتے ہوئے اڑ جاتے ہیں…

ادامه مطلب

ابھی تلک آنکھوں کے بادل میں کچھ پانی باقی ہے

ابھی تلک آنکھوں کے بادل میں کچھ پانی باقی ہے لگتا ہے جیون میں کوئی گھڑی سہانی باقی ہے سسّی پنّوں دفن ہوئے بیتی صدیوں…

ادامه مطلب

یوں عقیدت کے قرینے آگئے

یوں عقیدت کے قرینے آگئے بند کی آنکھیں مدینے آگئے یوں لگا پا کر مجھے خاکِ نبیؐ ہاتھ میں جیسے نگینے آگئے ڈوبتے لمحے پکارا…

ادامه مطلب

یہاں تو کچھ بھی ممکن ہے

یہاں تو کچھ بھی ممکن ہے یہاں تو کچھ بھی ممکن ہے ہم اتنی دیر سے بچھڑے کبھی ملنے ملانے کو چلیں تو بھاگ کر…

ادامه مطلب

یہ کس گمان کے سائے میں

یہ کس گمان کے سائے میں یہ خواہشیں ہیں جو معصوم لڑکیوں کی طرح بھٹکتی رہتی ہیں افسردہ دل کی گلیوں میں کہیں سے کوئی…

ادامه مطلب