فرحت عباس شاه
خالی واپس لوٹتا
خالی واپس لوٹتا کیسا بچہ تھا تنہائی کے ساتھ کھیلا کرتا اور خاموشی سے باتیں کیا کرتا ہوا سے لڑ بیٹھتا اور دیواروں سے روٹھ…
حُسن
حُسن میں ترے ذکر پہ چپ بیٹھا ہوں بولنے والا سبھی سے بہتر میں تیرے بارے میں چپ بیٹھا ہوں کون جانے ترے کس پہلو…
چند لمحوں کی کہانی زندگی
چند لمحوں کی کہانی زندگی رائیگانی، رائیگانی زندگی خون کا رکنا بدن میں موت ہے اور اشکوں کی روانی زندگی میری مشکل سے تو لگتا…
چاہے سو دریا گزریں
چاہے سو دریا گزریں صحرا تو پھر صحرا ہے تیرے قدموں کے باعث ریت سے خوشبو آتی ہے اتنا لمباصحرا تھا چلتے چلتے عمر ڈھلی…
چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم
چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم کوئی آئے گا کب نہیں معلوم ہم تو وہ ہیں کہ جن کو خود اپنی وحشتوں کا سبب نہیں…
جیسے تم زندگی گزار رہے ہو
جیسے تم زندگی گزار رہے ہو اجنبیوں والی بات ہے اتنے لا تعلق تو نامانوس راستے بھی نہیں ہوتے ہواؤں پر تازیانے برسانے سے موسم…
جو اس کے چہرے پہ رنگِ حیا ٹھہر جائے
جو اس کے چہرے پہ رنگِ حیا ٹھہر جائے تو سانس، وقت، سمندر، ہوا ٹھہر جائے وہ مسکرائے تو ہنس ہنس پڑیں کئی موسم وہ…
جنت
جنت جنگوں میں بوئے جانے والے پودوں کی شاخوں پر صرف کٹے ہوئے سروں کے پھول ہی اگ سکتے ہیں پتہ نہیں ہم دنیا کو…
جسم تپتے پتھروں پر روح صحراؤں میں تھی
جسم تپتے پتھروں پر روح صحراؤں میں تھی پھر بھی تیری یاد ایسی تھی کہ جو چھاؤں میں تھی ایک پُر ہیبت سکوتِ مستقل آنکھوں…
جدائی کی طرح لمحے بھی کانٹے بن کے چبھتے ہیں
جدائی کی طرح لمحے بھی کانٹے بن کے چبھتے ہیں جدائی کی طرح رسمیں بھی رستے سے نہیں ہٹتیں تمہارے تذکرے میں تھے مقامات سخن…
جب قیامت کی رات یاد آئے
جب قیامت کی رات یاد آئے آپ کی بات بات یاد آئے ظرف کا تو یہی تقاضا ہے جیت کے ساتھ مات یاد آئے فرحت…
جب ایک بلّی کے پاؤں جلنے لگے
جب ایک بلّی کے پاؤں جلنے لگے جب زمین ناقابل برداشت حد تک گرم ہو گئی اور اسے ٹھنڈ ا رکھنا کسی طور ممکن نہ…
ٹھہرا ہوا پانی
ٹھہرا ہوا پانی دائروں سے نکل اپنی آواز کو گنبدوں کی تھکاوٹ سے آزاد کر ہو سکے تو کبھی ان ہواؤں سے باہر کے ماحول…
تیرے دیں سے ہے نہ دنیاؤں سے ہے
تیرے دیں سے ہے نہ دنیاؤں سے ہے وہ عقیدت جو مجھے ماؤں سے ہے بعد کی بات ہے جنت کا سوال سر کو نسبت…
تو نے کس جا پہ اتارا ہے ابھی
تو نے کس جا پہ اتارا ہے ابھی کس قدر دور کنارا ہے ابھی اپنی تقدیر بدل سکتا ہوں میری مٹھی میں ستارا ہے ابھی…
آ گیا انقلاب آنکھوں میں
آ گیا انقلاب آنکھوں میں بس گئے ہیں جو خواب آنکھوں میں تم گئے ہو تو آ کے ٹھہر گیا رتجگوں کا عذاب آنکھوں میں…
تو خیال کی کسی اور صورتِ حال میں
تو خیال کی کسی اور صورتِ حال میں مجھے اپنے جیسا لگا تو درد کا در کھلا بڑی دھوپ تھی کسی ملنے والے کے صحن…
تنہا کر دینے والا دکھ
تنہا کر دینے والا دکھ میں ہمیشہ ہواؤں کو اپنی روح سے چھونے کی خواہش کی ہے پرندوں اور گیتوں سے پیار کیا ہے پھولوں…
تمہاری محبت کے معاملے میں
تمہاری محبت کے معاملے میں میں لاکھوں آدمیوں سے زیادہ نڈر، دلیر اور باہمت ہوں اس کے باوجود تمہاری محبت کے معاملے میں میرا دل…
تمسخر
تمسخر آ سمندر آ گلے مل رات سے ہے ترے شایانِ شاں کچھ بول چُپ رہنے سے بہتر ہے کوئی تو بات نکلے گی کسی…
تم کب آؤ گے
تم کب آؤ گے وہ سوچتا انا تو صرف دور لے جانے کے لئے ہوتی ہے فاصلے بڑھانے کے لئے جدا کرنے کے لئے خوابوں…
تم جب آ نکلو گے انجانے میں
تم جب آ نکلو گے انجانے میں ہم نہ ہوں گے کسی ویرانے میں ہم بھلے بولیں نہ بولیں لیکن نام آجاتا ہے افسانے میں…
تقدیر ہے تقدیر سے لڑ بھی نہیں سکتے
تقدیر ہے تقدیر سے لڑ بھی نہیں سکتے ہم اس سے زیادہ تو اجڑ بھی نہیں سکتے حالات بگڑنے سے مزہ دیتا ہے جیون پر…
ترے دکھ نے رستہ بنا دیا
ترے دکھ نے رستہ بنا دیا ترے دکھ نے رستہ بنا دیا مری منزلیں تری یاد یاد میں کھو گئیں مرا نصب العین تری تلاش…
ترا خواب کتنا اداس ہے
ترا خواب کتنا اداس ہے یہ سراب کتنا اداس ہے جو کسی جگہ نہ برس سکا وہ سحاب کتنا اداس ہے کوئی راگ رنگ نہیں…
تاریخ
تاریخ کتنی بیتی ہوئی صدیاں کبھی کبھار اچانک اکٹھی ہو جاتی ہیں اور اکٹھی ہو کر دل میں آن گرتی ہیں یقیناً پتھر اتنے بھاری…
پِیّا رجھانے کی خاطر کبھی بننا کبھی سنورنا ہُو
پِیّا رجھانے کی خاطر کبھی بننا کبھی سنورنا ہُو چاہے صدیوں ہاتھ نہ پکڑے مار کے بیٹھے دھرنا ہُو رشتے تنہا تنہا موتی جیون کچی…
پھر پیا کے رہے قریب سجن
پھر پیا کے رہے قریب سجن پھر قسمت ہوئی رقیب سجن یہ پیار پریت کی ریت عجب یہ رسم رواج عجیب سجن کچھ پوچھو نہیں،…
پرورش پائے گھروں کے اندر
پرورش پائے گھروں کے اندر خوف اولاد بنا پھرتا ہے اس قدر خدشے ہیں لاچاری کے جال تن جاتا ہے بیماری پر دشمنی مول لیے…
پاکستان پاکستان
پاکستان پاکستان دل میں ہمارے چاند ستارے پیار محبت کے ہیں دھارے پاکستان پاکستان عشق عجیب اولڑا سائیں نس نس میں ہے اترا سائیں دھرتی،…
بے نوا قوت اظہار پڑی رہتی ہے
بے نوا قوت اظہار پڑی رہتی ہے دستِ مفلوج میں تلوار پڑی رہتی ہے موت اور ظلم کی خبروں سے تو یہ لگتا ہے میز…
بے ضرر کوئی نہیں
بے ضرر کوئی نہیں بے ضرر کوئی نہیں دل بھی نہیں غم بھی نہیں تم بھی نہیں ہم بھی نہیں فرحت عباس شاہ
بے خواب کِواڑ
بے خواب کِواڑ اضطراب اکثر کچھ دنوں بعد کوئی نہ کوئی ایسی رات آجاتی ہے بطن میں منوں وزن بے چینی لئے اس رات میں…
بے اُصولی
بے اُصولی دیارِ رمز و کنایہ میں اس طرح تو نہ تھا کہ داستاں کھلے راستوں میں لے کے پھریں کہیں رکھیں کوئی گم گشتہ…
بھر گئے باغ خوب روؤں سے
بھر گئے باغ خوب روؤں سے چاند نے کتنے گُل کھلائے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
بھانویں لگدائے منزل دُور دی، بھانویں لگدائے بند کتاب
بھانویں لگدائے منزل دُور دی، بھانویں لگدائے بند کتاب اوہدی رہ وچ اگ دی چاننی، دُکھ درد وی پھُل غُلاب کی پڑھنا روز نماز نوں،…
بسا لیا ہے اسے میں نے اپنی آنکھوں میں
بسا لیا ہے اسے میں نے اپنی آنکھوں میں وہ دیکھ لے گا اُتر کر سمندروں میں بھی فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ…
بدلتے ہیں کئی پہلو نظارے آنکھ میں اکثر
بدلتے ہیں کئی پہلو نظارے آنکھ میں اکثر بہت آ آ کے گرتے ہیں ستارے آنکھ میں اکثر وہ عالم تھا تمہاری کھوج میں میری…
بچپن
بچپن اور کچھ دیر مرے ساتھ چلو اور مجھے تھام کے رکھو کچھ دیر گو کسی طور مجھے عدم تحفظ کا نہیں ہے احساس پھر…
بازگشت
بازگشت کہاں ہو تم تمہارے نام کا دل میں جو حصہ ہے کسی گمنام ویرانی سے بھرتا جا رہا ہے اور یہاں پر جو روایت…
بات بے چینی کی جب ہوتی ہے
بات بے چینی کی جب ہوتی ہے لوگ میری مثالیں دیتے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
ایک کے نتیجے میں پھیلتی گئی گنتی
ایک کے نتیجے میں پھیلتی گئی گنتی انگلیاں بھی تھوڑی ہیں اور حساب بھی کم ہیں بے شمار تارے ہیں بے شمار آنکھیں ہیں بے…
ایک دوجے سے یہی پوچھ رہے ہیں ہم تم
ایک دوجے سے یہی پوچھ رہے ہیں ہم تم ہم یہ کس راہ تک آ پہنچے ہیں تھوڑا چلتے ہیں تو لوٹ آتی ہے موڑ…
ایک ادھوری نظم
ایک ادھوری نظم میں کیا لکھوں؟ محبت کائناتی وسعتوں سے بھی کہیں آگے کی لامحدود وسعت ہے کسی چہرے کو آنکھوں اور خوابوں کی دعا…
اے دلِ مضطرب یہ کام سنبھال
اے دلِ مضطرب یہ کام سنبھال میرے آقاؐ کا احترام سنبھال اس میں کُنجی ہے دو جہانوں کی گر لیا تو نے ان کا نام…
اوقات
اوقات سورج کے کشکول میں سکّہ ڈالے گا۔۔۔۔تو تیرا اپناچھوٹا پن جل جائے گا فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)
آہیں قبول کر مرے آنسو قبول کر
آہیں قبول کر مرے آنسو قبول کر آقاؐ مرے خیال کی خوشبو قبول کر فرحت عباس شاہ
آنکھوں کے پیچھے اک گھر
آنکھوں کے پیچھے اک گھر دریا پار اک کٹیا ہے کائی اگتی رہتی ہے جھیلوں کی خاموشی پر کبھی کبھی تو سبزا بھی سیاہی مائل…
آنکھ باطن کی طرف کھولی نظر کی خاطر
آنکھ باطن کی طرف کھولی نظر کی خاطر دل بچایا ہے گناہوں سے اثر کی خاطر مجھ پہ انعام بھی رکھا نہیں اُس نے اور…