شہر

شہر دل آدھی ویرانی مکمل ویرانی سے زیادہ ویران ہوتی ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

شہر تو سرابی تھی

شہر تو سرابی تھی سرابی نے ہجرت کی اور شہر ویران ہو گیا بلکہ ویران کیا ہوا تھا ہی ویرانہ شہر تو سرابی تھی نہ…

ادامه مطلب

شب کے تیرہ سمندر نے کھولا ہے در دن نکلتا نہیں

شب کے تیرہ سمندر نے کھولا ہے در دن نکلتا نہیں ڈوبتا جا رہا ہے نگر کا نگر دن نکلتا نہیں رو رہی ہے سحر…

ادامه مطلب

شام کے پار کوئی رہتا ہے

شام کے پار کوئی رہتا ہے ہجر اور ڈوبتے سورج کی قسم شام کے پار کوئی رہتا ہے جسکی یادوں سے بندھی رہتی ہے دھڑکن…

ادامه مطلب

سیاہ ہجر گیا، زرد انتظار گئے

سیاہ ہجر گیا، زرد انتظار گئے کسی کا درد گیا، درد کے حصار گئے اداس رات‘ خزاں ہم سفر‘ سفر گمنام ترے خیال کے موسم…

ادامه مطلب

سوچیں

سوچیں بہت ساری سوچیں آپس میں مل مل کے جدا ہو جاتی ہیں اور جدا ہو ہو کے مل جاتی ہیں پلٹتی ہیں ٹکراتی ہیں…

ادامه مطلب

سنگت

سنگت دل و نظر کہاں کہاں لیے پھرو گے عمر بھر وہی اداس راستے وہی ملول بستیاں وہی خموش دشت ہیں وہی عجیب شہر ہیں…

ادامه مطلب

سکوتِ شام، کسی کا خیال ، سرد ہوا

سکوتِ شام، کسی کا خیال ، سرد ہوا کِسی کو توڑ، کسی کو سنبھال، سرد ہوا اُجاڑ شہر کی ہر سبز رُت، کہ پھر باقی…

ادامه مطلب

سفرِ جنوں

سفرِ جنوں ہر خموشی ہوئی مدغم تیرے سناٹوں میں ہر صدا ڈوب گئی عالمِ کہرام کے بیچ تُو نے دیکھا ہے کبھی دفن ہوئی ہیں…

ادامه مطلب

سبھی ماحول ہی مہکا ہوا ہے

سبھی ماحول ہی مہکا ہوا ہے وہ میرے شہر میں آیا ہوا ہے ہوائیں گنگنانے لگ پڑی ہیں کسی نے گیت سا چھیڑا ہوا ہے…

ادامه مطلب

ساون کی شامیں صحرا کے باسی

ساون کی شامیں صحرا کے باسی کیسے سہیں گے اتنی اداسی راتیں اکیلی ڈالیں پہیلی ہنس دے زمانہ رو دے سہیلی سانسیں ادھاری، دھڑکن ہے…

ادامه مطلب

سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو

سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو آدھے نوچ رہے ہیں آدھے سوچ رہے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

زندہ مردہ

زندہ مردہ اسے میرے اندر بیتے ہوئے صدیاں بیت چکی تھیں لیکن پھر بھی میں جب اسے ملا تو میں نے اسے چھوا اس کی…

ادامه مطلب

زندگی قرضِ وفا کے طور پر

زندگی قرضِ وفا کے طور پر کاٹ لیتے ہیں سزا کے طور پر اب مرا بھی شہر میں تیری طرح ہے تعارف بے وفا کے…

ادامه مطلب

زلزلہ

زلزلہ زمیں کو ہچکیاں لینے سے روکو اپنے اپنے ظلم کی اوقات پہچانو فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

تو کیا وہ اتنی سہولت سے مجھ کو بھول گئی

تو کیا وہ اتنی سہولت سے مجھ کو بھول گئی تو کیا وہ ساری ریاضت مری فضول گئی مجھے بھلا دیا ہوتا فقط تو جائز…

ادامه مطلب

سانُوں دُور دِسیندے راہ

سانُوں دُور دِسیندے راہ اسیں کمّی ویکھے تختیاں تے اسیں رُلدے ویکھے شاہ ساڈے زخم اَساں نل ضِد کر کے ساڈی مُکّن نہ دیندے چاہ…

ادامه مطلب

ساڈا اتنا سخت سوال وی نئیں

ساڈا اتنا سخت سوال وی نئیں تُوں چھوہر، چھراٹ تے بال وی نئیں تیرے متھّے وی ناں لگ سکیے کُجھ ایہہ جہا ساڈا حال وی…

ادامه مطلب

زندگی یونہی تری رہ میں لیے پھرتی ہے

زندگی یونہی تری رہ میں لیے پھرتی ہے ورنہ یہ طفل تسلی کے سوا کچھ بھی نہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم…

ادامه مطلب

زندگی اضطراب میں کیا کیا

زندگی اضطراب میں کیا کیا ڈھونڈتی ہے سراب میں کیا کیا کوئی بچھڑا ہے کیا کہ ہم اب تک لکھ رہے ہیں کتاب میں کیا…

ادامه مطلب

زخمی اور تھکا ہوا پرندہ

زخمی اور تھکا ہوا پرندہ کہاں ہو تم؟ تم کہاں ہو؟ میں نے کہا تھا میں نے تمہیں کہا تھا اس پہاڑی سلسلے کو اتنا…

ادامه مطلب

روشنی کی ایک قسم

روشنی کی ایک قسم روشنی کی جستجو میں پلکیں جلا بیٹھا اور پوریں زخمی کر بیٹھا تو پتہ چلا کہ ضروری نہیں جو روشنی آنکھوں…

ادامه مطلب

روح سے رات کہیں جاتی نہیں

روح سے رات کہیں جاتی نہیں رات میں راکھ بہت اڑتی ہے اپنے محسوس کے غمناک گھروندوں میں پڑے روتے رہے شہر کو کس نے…

ادامه مطلب

رُکا ہوا ہے عجب دھوپ چھاؤں کا موسم

رُکا ہوا ہے عجب دھوپ چھاؤں کا موسم گزر رہا ہے کوئی دل سے بادلوں کی طرح فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد…

ادامه مطلب

رتیں بے اعتبار

رتیں بے اعتبار تمہارے آنے سے بارشیں لوٹ آئی ساون مہربان ہو گیا ہے لگتا ہے وہ موسم بہت گیا ہے جب جسم پر پھوار…

ادامه مطلب

راستہ اداسی کا

راستہ اداسی کا قافلہ اداسی کا تیز ہی تو ہوتا ہے حافظہ اداسی کا کھنچ گیا مرے دل پر دائرہ اداسی کا تم پہ بھی…

ادامه مطلب

رات میں اتنا کھو چکا ہوں میں

رات میں اتنا کھو چکا ہوں میں ایسا لگتا ہے سو چکا ہوں میں پہلے ثابت تو کر لوں میں اس کو پھر کہوں گا…

ادامه مطلب

رات جس خواب کے سائے تلے سوئے تھے تمہارا تو نہ تھا

رات جس خواب کے سائے تلے سوئے تھے تمہارا تو نہ تھا غم کی مہمیز ہمیں خواب کے پندار میں لے جاتی ہوئی کہتی ہے…

ادامه مطلب

رات آنکھوں کی طرح بھیگ چلی

رات آنکھوں کی طرح بھیگ چلی رات آنکھوں کی طرح بھیگ چلی دل کے ساحل پہ سر شام ترا غم رویا لے گئی بھر کے…

ادامه مطلب

دیوانگی

دیوانگی دل اور دل کے بیچ جو صحرا پڑتا ہے عقل کے پاس تو پیر بھی مانگے تانگے ہیں ہاں البتہ دیوانوں کی بات الگ…

ادامه مطلب

دیکھ فرحت منزلیں سر ہو گئیں

دیکھ فرحت منزلیں سر ہو گئیں ٹھوکریں اپنا مقدر ہو گئیں دشت سے نظریں ملاؤں کس طرح وحشتیں سر کے برابر ہو گئیں آج برسوں…

ادامه مطلب

دو الگ الگ موسموں کی نظمیں

دو الگ الگ موسموں کی نظمیں () وقت کی تندو تیز ہوا کی زد میں آ کر بیت چکے رستوں پر لوٹ کے آنے والے…

ادامه مطلب

دنیا داروں کا بند، گلیاں ہیں

دنیا داروں کا بند، گلیاں ہیں تیرا میرا نصیب عالم ہے جنگلوں میں تو کچھ نہیں لیکن بستیوں میں مہیب عالم ہے درمیاں روح اور…

ادامه مطلب

دل و نظر میں کئی رتجگوں کو تیر کیا

دل و نظر میں کئی رتجگوں کو تیر کیا پھر اس کے بعد کہیں جا کے غم اسیر کیا ’’خلا نصیب ‘‘ تھے عمریں گنوا…

ادامه مطلب

دل مرا مستقل مزاج رہا

دل مرا مستقل مزاج رہا عمر بھر غم کا ہی رواج رہا تیری باتوں پہ اعتماد مجھے کل رہا ہے کبھی نہ آج رہا میں…

ادامه مطلب

دل کا درد ملال بدل

دل کا درد ملال بدل دیوانے کچھ حال بدل پھر جو چاہے دام لگا پہلے اپنا مال بدل ہم نے پر تلوار کیے جاگ شکاری…

ادامه مطلب

دل بھی ہے باقی مرا ہائے کہاں

دل بھی ہے باقی مرا ہائے کہاں اس سے زیادہ وہ ستم ڈھائے کہاں درد کے خوف نے در بند کیے اب تری یاد ہمیں…

ادامه مطلب

دکھ کے دریا میں کنارا کون ہے؟

دکھ کے دریا میں کنارا کون ہے؟ بے سہاروں کا سہارا کون ہے؟ آپکی سازش نہیں کیا زندگی؟ زندگی کا استعارہ کون ہے؟ جو تمہارے…

ادامه مطلب

دشتِ خواب

دشتِ خواب شبِ آوارہ کبھی کبھی جب تم یونہی اچانک روح سے آنکھوں میں آ نکلتے ہو حقیقتیں خواب بن جاتی ہیں اور جدائی ایک خواب…

ادامه مطلب

درد گر آدمی ہوتا

درد گر آدمی ہوتا درد گر آدمی ہوتا تو گریبان پکڑ کر کہتے اس طرح رہتے ہیں بے چین دلوں کے اندر؟ اس طرح کرتے…

ادامه مطلب

درد سب آن پڑا ہے دل میں

درد سب آن پڑا ہے دل میں سب کا سب آن پڑا ہے دل میں ہم ہیں مصروف ہمیں علم نہیں کوئی کب آن پڑا…

ادامه مطلب

دامن تار تار نم کرتے

دامن تار تار نم کرتے عمر گزری کسی کا غم کرتے ہم سراپا فقیر ہوتے ہیں کس طرح اپنے سر کو خم کرتے دوسروں کو…

ادامه مطلب

خوف کا بھی تجھے ادراک کہاں

خوف کا بھی تجھے ادراک کہاں تم کہاں اور دلِ بے باک کہاں تجھ تلک کیسے پہنچ پاؤں گا میں کہاں اور تری خاک کہاں…

ادامه مطلب

خوب بھڑکیلے لباسوں کے سہاروں میں رہو

خوب بھڑکیلے لباسوں کے سہاروں میں رہو حسن کے حسن کی پیمائش پیہم اگر آساں ہوتی گو مگو کے کسی عالم میں نہ ہوتی آنکھیں…

ادامه مطلب

خواب آنکھوں میں اتارو تو سہی

خواب آنکھوں میں اتارو تو سہی دل کے حالات سنوارو تو سہی اس قدر دور نہیں ہے وہ بھی تم دل و جاں سے پکارو…

ادامه مطلب

خدا شناسی

خدا شناسی اداس مت ہو اداس مت ہو یہی سفر ہے یہی سفر تو ڈگر ڈگر ہے نگر نگر میں تمہارے جیسے نہ جانے کتنے…

ادامه مطلب

حمد

حمد مولا! میں نے تیری ذات کو اپنے غموں سے پہچانا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – اور تم آؤ)

ادامه مطلب

چیلیں پہنچیں جونہی کاگے گزر گئے

چیلیں پہنچیں جونہی کاگے گزر گئے ہم بن ماسے سوئے نہ جاگے گزر گئے حد ہوتی ہے ظلم اور جھوٹ اور دھوکے کی مولا یہ…

ادامه مطلب

چشم بے آب کی دہلیز پہ آویزاں ہے

چشم بے آب کی دہلیز پہ آویزاں ہے تو مرے خواب کی دہلیز پہ آویزاں ہے دل بھری بستی کی چوکھٹ پہ دھرا ہے یارو…

ادامه مطلب

چاند کے ساتھ مری بات نہ تھی پہلی سی

چاند کے ساتھ مری بات نہ تھی پہلی سی رات آتی تھی مگر رات نہ تھی پہلی سی ہم تری یادسےکل شب بھی ملے تھے…

ادامه مطلب