آئینہ رقص میں ہے

آئینہ رقص میں ہے عکس در عکس میں ہے اس قدر حسنِ کلام ایک ہی شخص میں ہے قلب کا ہونا صحیح درد کے نقص…

ادامه مطلب

ایک علیحدہ کرب

ایک علیحدہ کرب انگارہِ شب آنکھ کی نمناک ہتھیلی پہ دھرا ہے چھالوں سے بھری آنکھ کی نمناک ہتھیلی اک خواب تھا دروازہ نما، شہر…

ادامه مطلب

ایک دکھ سے دوسرے دکھ تک

ایک دکھ سے دوسرے دکھ تک پھٹی ہوئی آنکھوں فالج زدہ زبان اور مفلوج بازوؤں کا یہ سفر جو جانے کتنی صدیوں سے مجھے طے…

ادامه مطلب

ایک اجاڑ بے ترتیبی

ایک اجاڑ بے ترتیبی ایک اجاڑ بے ترتیبی کتنی سنگدل ہوتی ہے سب کچھ بے ترتیب کر دیتی ہے رونا بھی اور ہنسنا بھی جہاں…

ادامه مطلب

اے مری بے قرار عمرِ رواں

اے مری بے قرار عمرِ رواں اک ذرا انتظار عمرِ رواں کام آ بدنصیب لوگوں کے قرض کچھ تو اُتار عمرِ رواں عام لوگوں سے…

ادامه مطلب

اے خدا

اے خدا اے خدا اے خدا کھولتا کیوں نہیں کھولتا کیوں نہیں اے خدا یہ گرہ کھولتا کیوں نہیں میری دھرتی کے سینے پہ کس…

ادامه مطلب

آوارہ مزاج لوگوں کے لئے ایک نظم

آوارہ مزاج لوگوں کے لئے ایک نظم نِت نئے راستوں پر قدم آزمانے والو اور ہر نیا قدم اختیار کرنے والو راستوں سے خوف کھایا…

ادامه مطلب

اَنھّ

اَنھّ سانوں آکھے کون تے پُچھے کون تے دسّے کون ساڈی وَکھری وَکھری سُونہہ اسیں تَرُٹے بھَجّے گھُوگھے جئے ساڈی اَکھّ، نہ نَک، نہ مُونہہ…

ادامه مطلب

آنکھوں آنکھوں جل جاتی ہے بینائی اس موسم میں

آنکھوں آنکھوں جل جاتی ہے بینائی اس موسم میں رہ جاتے ہیں اپنا آپ اور تنہائی اس موسم میں اُس کے بنجر پن کا ایک…

ادامه مطلب

انسان

انسان کسی دن تمہیں تمہارے آسمان کی زمین سے اتار لاؤں اور اپنی زمین کے آسمان پر لا بٹھاؤں اور پوچھوں یہاں بیٹھ کے کائنات…

ادامه مطلب

امریکی صدر کی بیٹی

امریکی صدر کی بیٹی سنا ہے امریکی صدر کی بیٹی اسامہ سے نفرت کرتی ہے سنا ہے وہ بہت ساری شراب پی کر اپنے بوائے…

ادامه مطلب

اگرچہ سدا

اگرچہ سدا اعتراف محبت بہت ہی کٹھن ہے انا مانتی ہی نہیں دن بدن اعتراف محبت کی خواہش چھپے دیمکوں کی طرح روح تک چاٹ…

ادامه مطلب

اکھّیں اِچ کھُوہ گِڑدا

اکھّیں اِچ کھُوہ گِڑدا اکھّیں اِچ کھُوہ گِڑدا کوئی لاچا سہیلی دا ڈھول دی ہر گل تے شک پوے پہیلی دا اکھّیں اِچ کھُوہ گِڑدا…

ادامه مطلب

اک رستہ اک غم

اک رستہ اک غم چاروں جانب پھیل گیا ہے اک رستہ اک غم جیسے کوئی دھیرے دھیرے کھینچ رہا ہو دم چاروں جانب۔۔۔ جہاں بھی…

ادامه مطلب

اک آہ کے بجھنے کی سزا ساتھ ہے میرے

اک آہ کے بجھنے کی سزا ساتھ ہے میرے مدت سے کوئی سرد ہوا ساتھ ہے میرے اب میں کسی بھی غم میں اکیلا نہیں…

ادامه مطلب

اشتراک

اشتراک رات ہمیں راس آجاتی ہے دُکھ سُکھ کی ہے سانجھ ہم دونوں ہیں بانجھ نصیبوں والی صدیاں صدیوں سے ہیں بانجھ فرحت عباس شاہ…

ادامه مطلب

آسمان گرتا رہتا ہے

آسمان گرتا رہتا ہے میری طرف مت دیکھو مجھے میری بریدہ ٹانگوں شکستہ بازوؤں اور گھائل دل نے چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے ڈسے…

ادامه مطلب

اس نے بے خیالی میں کہا

اس نے بے خیالی میں کہا میں نے کہا کیا میری بیچینیاں تمہیں سنائی دیتی ہیں۔۔۔؟ کیا میری اداسیاں تمہیں دکھائی دیتی ہیں۔۔۔؟ کیا میری…

ادامه مطلب

اس کے کردار پہ حیرانی ہے

اس کے کردار پہ حیرانی ہے کتنی معصوم پریشانی ہے غیر محفوظ ہے بستی دل کی جب سے چاہت کی نگہبانی ہے شام پہلے ہی…

ادامه مطلب

اس طرف سے نہ جا کہ ادھر راستوں میں ہیں رستے بہت

اس طرف سے نہ جا کہ ادھر راستوں میں ہیں رستے بہت اس جگہ مت ٹھہر کہ یہاں منزلیں خود ہی دیوار ہیں ہاں مجھے…

ادامه مطلب

آزمائش نہیں کرم کہیے

آزمائش نہیں کرم کہیے وہ کچھ ایسے ہی یاد کرتا ہے ایک جیسا سمے ہو تو ہم بھی اُس نرالے کو بھول جاتے ہیں پھول…

ادامه مطلب

آدھی خوشیاں

آدھی خوشیاں تم نے مجھے کہا تھا تم میرے دوست ہو پکے اور مخلص دوست لیکن تم اور بھی بہت سارے لوگوں کے دوست تھے…

ادامه مطلب

اداسی تم تو شاہد ہو

اداسی تم تو شاہد ہو اداسی تم تو شاہد ہو گلابی منظروں نے جب بھی میرے ہاتھ پیلے کرنا چاہے ہیں میں کیسے ہچکچایا ہوں…

ادامه مطلب

آخری وقت ابھی دور سہی

آخری وقت ابھی دور سہی شام کا اپنا ہی انداز ہے دکھ دینے کا ہر نئے روز لہو رنگ شفق منظرِ خونِ سفر یاد دلا…

ادامه مطلب

آج کل دستِ خیر خواہ میں ہے

آج کل دستِ خیر خواہ میں ہے زندگی درد کی پناہ میں ہے وہ مزا ہجر سے مَفَر میں کہاں جو مزا ہجر سے نباہ…

ادامه مطلب

اتنا ناپید ہو گیا ہوں میں

اتنا ناپید ہو گیا ہوں میں ہجر میں قید ہو گیا ہوں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)

ادامه مطلب

اپنی قسمت سے ہارا دل

اپنی قسمت سے ہارا دل پھرتا ہے مارا مارا دل چمکے ہر روز ہمارا دل بن کے آنکھوں کا تارا دل جانے اب کیوں تیرے…

ادامه مطلب

اپنا پن بھی اس بیگانے پن میں ہے

اپنا پن بھی اس بیگانے پن میں ہے پورا عالم اک دیوانے پن میں ہے یہ جو تم سے میں انجان بنا پھرتا ہوں ساری…

ادامه مطلب

ابھی کچھ پل ہمارے ہاتھ میں ہیں

ابھی کچھ پل ہمارے ہاتھ میں ہیں بھی کچھ پل ہمارے ہاتھ میں ہیں کون جانے کونسا لمحہ ہمارے ہاتھ سے پھسلے، گرے اور پاؤں…

ادامه مطلب

اَبد

اَبد درد لے آیا کہاں رات کا آخری ویرانہ سرِ دشتِ جنوں دن تہہِ خاک سکوں شام گم سم ہے بہ اندازِ بُتاں درد لے…

ادامه مطلب

یہی نہیں ہے کہ آنسو سمیٹ لایا ہوں

یہی نہیں ہے کہ آنسو سمیٹ لایا ہوں میں اس کی آنکھ کی خوشبو سمیٹ لایا ہوں شبِ فراق کی آواز بھی تھی لیکن میں…

ادامه مطلب

یہ نہ سمجھو کہ ٹل رہی ہے شام

یہ نہ سمجھو کہ ٹل رہی ہے شام اپنے تیور بدل رہی ہے شام تم نہیں آئے اور اس دن سے میرے سینے میں جل…

ادامه مطلب

یہ جو موت ہے

یہ جو موت ہے یہ اصول ہے کون کوہ کن، کوئی کاریگر کسی کہکشاں میں دراز ہے کوئی کوچہ کوچہ سفر میں دور نکل گیا…

ادامه مطلب

یہ پیار پریت کا جال عجب

یہ پیار پریت کا جال عجب ہے مشکل اور محال عجب تری خاطر پھر پھر آوارہ مرے گزرے سترہ سال عجب مرا سینہ ترسے بارش…

ادامه مطلب

یاد

یاد تمہاری یاد مرے زخمی دل سے قطرہ قطرہ ٹپکتے ہوئے خون کی لکیر پر چلتی ہوئی ہر بار مجھے راستے ہی میں آن لیتی…

ادامه مطلب

وہی ایک ہی تو بچا کھچا ہے جمال میں

وہی ایک ہی تو بچا کھچا ہے جمال میں اسے بخش دو جو ترے لیے ہے ملال میں شب خوف شدت غم بتائیں گے کس…

ادامه مطلب

وہ کہتی تھی کہ تُو چاروں طرف سے دشمنوں میں ہے

وہ کہتی تھی کہ تُو چاروں طرف سے دشمنوں میں ہے میں کہتا تھا مجھے تیری دعاؤں پر بھروسہ ہے وہ کہتی تھی مجھے جانا…

ادامه مطلب

وہ بات سے مُکر گیا

وہ بات سے مُکر گیا بنا ملے گزر گیا نظر سے جو گرا کبھی وہ دل سے بھی اتر گیا جو مَن میں میل آئی…

ادامه مطلب

وفا کے ضابطے اچھے نہیں ہیں

وفا کے ضابطے اچھے نہیں ہیں تمھارے رابطے اچھے نہیں ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

وصال

وصال سرابی چلی گئی تھی شہروں سے بھی، اور لوگوں سے بھی نہ گھروں میں تھی، نہ گلیوں میں نہ راہوں میں تھی، نہ شاہراہوں…

ادامه مطلب

ہیں سرِ صحرا ستارہ آپؐ ہیں

ہیں سرِ صحرا ستارہ آپؐ ہیں بے سہاروں کا سہارا آپؐ ہیں میں تو دریاؤں میں بھی ہوں مطمئن میرا ایماں ہے کنارہ آپؐ ہیں…

ادامه مطلب

ہوا میں

ہوا میں نیچے دیکھتے وقت میں نے دیکھا اب نیچے دور دور تک سمندر ہی سمندر تھا کہیں کہیں کوئی اِکّا دُکّا کشتی یا جہاز…

ادامه مطلب

ہنسیں اور ایک بار خود کو ایک دھوکہ اور دیں

ہنسیں اور ایک بار خود کو ایک دھوکہ اور دیں ہنسیں اور ایک بار خود کو ایک دھوکہ اور دیں کہیں کہ شکر ہے کہ…

ادامه مطلب

ہماری روح پیاسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ

ہماری روح پیاسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ بڑی گہری اداسی ہے کبھی ملنے چلے آؤ فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس اداس)

ادامه مطلب

ہم نے کب چاہا تھا یوں تم سے جدا ہو جائیں

ہم نے کب چاہا تھا یوں تم سے جدا ہو جائیں دیکھتے دیکھتے جنگل کی ہوا ہو جائیں یہ بھی ممکن ہےکہ وہ خوش رہیں…

ادامه مطلب

ہم فقط الجھے ہوئے لوگوں تلک ہیں محدود

ہم فقط الجھے ہوئے لوگوں تلک ہیں محدود ورنہ یہ سارے ہی احداد کے شک ہیں محدود ایک منزل کہ جہاں سے ہے ہمارا آغاز…

ادامه مطلب

ہم چلے ہی نہیں محبت سے

ہم چلے ہی نہیں محبت سے راستوں کی قسم سفر کیا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

ہم تری محبت میں

ہم تری محبت میں سوگوار رہتے ہیں شام بھی گزاری ہے رات بھی بتائی ہے ہم نے اپنے سینے پر مات بھی بتائی ہے سانحے…

ادامه مطلب

ہم المناک پرندے تیرے

ہم المناک پرندے تیرے ہم المناک پرندے تیرے پر بجاتے ہوئے جیسے کوئی ماتم کا جلوس اشک آنکھوں میں لیے۔۔ اپنی پرواز کی بے سمتی…

ادامه مطلب

ہر کسے جادہ ہو گیا ہے جھوٹ

ہر کسے جادہ ہو گیا ہے جھوٹ اتنادلدادا ہو گیا ہے جھوٹ میں سجھتا ہوں آپ کی حالت آپ کو بادہ ہو گیا ہے جھوٹ…

ادامه مطلب