فرحت عباس شاه
صبح اضطراب بھی جانے کتنی طویل ہے
صبح اضطراب بھی جانے کتنی طویل ہے کہ ہر اگلے روز پہ پھیل جاتی ہے دیر تک تجھے جانے کون سی فکر ہے مری جاں…
شہر دل
شہر دل تبدیلی تمہاری جدائی میں سنے ہوئے گیت پرانے لگتے ہیں غمناک سروں سے اٹھتا ہوا درد دل کو بس چھو کے گزر جاتا…
شدتیں
شدتیں بے تحاشہ ہے تجھے یاد کیا اور بھلایا بھی بہت ہے تجھ کو ساری رونق ہی تیرے دم سے ہے اور تِرے بکھرے ہوئے…
شام ہر روز کیوں آجاتی ہے
شام ہر روز کیوں آجاتی ہے اُداس اور بہت زیادہ اداس لمحے اتنے بہت زیادہ کیوں ہیں؟ خاموشی اور بہت گہری خاموشی گہری کیوں رہتی…
شام اداس سہی لیکن
شام اداس سہی لیکن کتنی اچھی لگتی ہے بارش میں بڑھ جاتی ہے یادوں کی ویرانی اور کچھ تو سوچا ہی ہوگا تم نے میرے…
سورج کی طرح تم بھی
سورج کی طرح تم بھی سورج کی طرح تم بھی غصے میں آجاؤ اپنا کیا ہے سارا دن دھوپ سہیں گے اور شام تک کملا…
سُہاگ
سُہاگ مٹھی میں اک چاند کی خواہش دل میں سو سو خوف آنکھوں میں اک سپنا جاگے بستی میں اک چپ آؤ سہیلی مل کے…
سلام از بارگاہِ امام عالی مقام علیہ السلام
سلام از بارگاہِ امام عالی مقام علیہ السلام ابن یزید دیکھ بصیرت حسین کی مرنا تمھارے ہاتھوں ہے سنت حسین کی تیری شکست رکھی گئی…
سفر کے لاکھ حیلے ہیں
سفر کے لاکھ حیلے ہیں یہ دریا تو وسیلے ہیں کہاں سے ہو کے آئی ہے ہوا کے ہاتھ پیلے ہیں ڈسا ہے ہجر نے…
سرِ صحنِ چمن لپٹا ہوا ہے
سرِ صحنِ چمن لپٹا ہوا ہے خیالوں سے بدن لپٹا ہوا ہے میں کیسے موت سے دامن چھڑاؤں نگاہوں سے کفن لپٹا ہوا ہے کوئی…
سائیاں میرے اچھے سائیاں
سائیاں میرے اچھے سائیاں سائیاں ذات ادھوری ہے سائیاں بات ادھوری ہے سائیاں رات ادھوری ہے سائیاں مات ادھوری ہے دشمن چوکنا ہے لیکن سائیاں…
ساماں کہیں لٹایا کہیں گھر لٹا دیا
ساماں کہیں لٹایا کہیں گھر لٹا دیا اس راہِ اعتبار میں سب کچھ گنوا دیا انداز داستان گوئی تھا یا کرب تھا جس کو بھی…
سات سمندر دنیا کے
سات سمندر دنیا کے میرے عشق سے چھوٹے ہیں آسمان کی باتوں میں طفل تسلی زیادہ ہے آسمان اک دھوکہ ہے ورنہ سایہ بھی کرتا…
زندگی کے بہت مسائل ہیں
زندگی کے بہت مسائل ہیں ہر قدم پر پہاڑ حائل ہیں اے دل بے قرار مدت سے ہم تری وحشتوں کے قائل ہیں ایسے تکتے…
زمین کے آخری کنارے کا المیہ گیت
زمین کے آخری کنارے کا المیہ گیت میں نے بے پناہ محبت کی پھر نفرت بھی اتنی ہی کی نیکی کی اور دریا کے دریا…
ریت پہ زندگی
ریت پہ زندگی سرِ شام، شام کی گود میں تری یاد ہے سرِ ہجر درد کے ہاتھ میں مری روح ہے تجھے لکھ کے بھیج…
سَاون
سَاون ساون کی بنیاد میں کس کے آنسو ہیں؟ صدیوں پہلے شاید کوئی صدیوں بیٹھ کے رویا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی…
سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو
سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو آدھے نوچ رہے ہیں آدھے سوچ رہے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)
زندہ مردہ
زندہ مردہ اسے میرے اندر بیتے ہوئے صدیاں بیت چکی تھیں لیکن پھر بھی میں جب اسے ملا تو میں نے اسے چھوا اس کی…
زندگی بھر نصیب ساتھی تھا
زندگی بھر نصیب ساتھی تھا یا اندھیرا مہیب ساتھی تھا ہاتھ مضبوط کر گیا میرے جانے والا عجیب ساتھی تھا تیری باتوں میں کٹ گیا…
زمانہ راس آتا جا رہا ہے
زمانہ راس آتا جا رہا ہے بدن پر ماس آتا جا رہا ہے ہوا جاتا ہے بینائی سے اوجھل زیادہ پاس آتا جا رہا ہے…
رویّے
رویّے ہم وہ ڈپلومیٹ ہیں اظہار میں جن کی سب پالیسیوں میں ایک سو اک رنگ مدغم ہو کے بھی ہر رنگ اپنی ضوفشانی میں…
روز تنہائی کے ویرانے میں
روز تنہائی کے ویرانے میں دل دہل جاتا ہے انجانے میں آتے آتے ہی اجل آئے گی عمر لگتی ہے اسے آنے میں آخری اشک…
رہ فقیری و غم اختیار کرتے ہوئے
رہ فقیری و غم اختیار کرتے ہوئے گزر جا سارے زمانے سے پیار کرتے ہوئے ہر ایک شئے کی کوئی انتہا بھی ہوتی ہے میں…
رسائی
رسائی رات اور سمندر میں ذات اور سمندر میں بات اور سمندر میں فرق کتنا تھوڑا ہے فرحت عباس شاہ
راکھ کی دھول میں اٹھے ہوئے سایوں پہ نہ جا
راکھ کی دھول میں اٹھے ہوئے سایوں پہ نہ جا اگلی آبادی تلک ہنستے رہیں گے دل پر فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ…
رات ہر روز ٹھٹھک جاتی ہے
رات ہر روز ٹھٹھک جاتی ہے شام ہر روز تجھے ڈھونڈتی ہے دل کی گلیوں میں محبت کے نہاں خانوں میں شہر میں شہر سے…
رات کا دل بھی دھڑک اٹھا
رات کا دل بھی دھڑک اٹھا کون لہو میں جاگا ہے میں کمتر وہ اعلیٰ ہے میں جھوٹا وہ سچا ہے ایسے میں مت چھیڑو،…
رات اور اداسی کے درمیان
رات اور اداسی کے درمیان سنو رات اور اداسی کے درمیان جو جو چہرے آنکھوں کے سامنے آ آ کے دھندلا جائیں اور جو جو…
ڈھونڈتے ہیں مگر نہیں ملتا
ڈھونڈتے ہیں مگر نہیں ملتا دل پہ دل کا اثر نہیں ملتا شہر سے کربلائیں گزریں کیا جسم ملتا ہے سر نہیں ملتا گھر بنانے…
دیکھ کے گھر سنسان سہیلی
دیکھ کے گھر سنسان سہیلی مت ہونا حیران سہیلی مجھ میں پہلی بات نہیں ہے اب ہے اور جہان سہیلی ہونٹ ہنسیں اور آنکھیں رو…
دور دل میں اترنا پڑتا ہے
دور دل میں اترنا پڑتا ہے روح کی خاک چھاننے کے لیے آپ کو خود نکلنا پڑتا ہے اپنی ہی ذات جاننے کے لیے سینکڑوں…
دنیا کو مرے دل سے شکایات عجب ہیں
دنیا کو مرے دل سے شکایات عجب ہیں میں کیسے بتاؤں مرے حالات عجب ہیں میں تو وہی کہتا ہوں کہ جو بیت رہا ہے…
دل
دل کیا تم نے کبھی دیکھا ہے آخری راتوں کا چاند رات بہ رات گھل گھل کے اندھیروں میں تحلیل ہوتا ہوا کبھی سوچا ہے…
دل میں اک گوشہ ترے غم کا ہے اب بھی آباد
دل میں اک گوشہ ترے غم کا ہے اب بھی آباد ہو گیا ہے وہاں اس واسطے رب بھی آباد کوئی نا کوئی جدائی مجھے…
دل کسی خواب میں کھویا ہوا اک بچہ ہے
دل کسی خواب میں کھویا ہوا اک بچہ ہے رات کی گود میں سویا ہوا اک بچہ ہے شہر کی بھیڑ سے سہما ہوا بوڑھا…
دل جلا یا مرا دماغ جلا
دل جلا یا مرا دماغ جلا اے خدا کوئی تو چراغ جلا روشنی بھر گئی لہو میں بھی اتنی شدت سے داغ داغ جلا یاد…
دکھائی بھی نہیں دیتا
دکھائی بھی نہیں دیتا سنائی بھی نہیں دیتا اندھیرا بھی نہیں لیکن سجھائی بھی نہیں دیتا نہیں رکھتا اسیری میں رہائی بھی نہیں دیتا جُدا…
دشمن
دشمن خون آشام درندوں سے اور زہریلے کیڑے مکوڑوں سے مار ڈالنے والے راستوں سے اور قید کر ڈالنے والی دیواروں سے جلا ڈالنے والی…
درد نہ جانے رِیت نی مائے
درد نہ جانے رِیت نی مائے اس کے اپنے گیت نی مائے گڑیا سے اب دل نہ بہلے چاند گیا ہے جیت نی مائے وقت…
درد عجیب سمندر ہے
درد عجیب سمندر ہے چاند بنا بے چین رہے عشق ہتھیلی بھول آیا آج دعا کی چوکھٹ پر بے چینی کی بات نہ کر دل…
درد ایجاد ہی نہیں کرتا
درد ایجاد ہی نہیں کرتا وقت برباد ہی نہیں کرتا سب کو معلوم ہے ترا سو اب کوئی فریاد ہی نہیں کرتا یہ زمانہ کسی…
خوف ہجرت کا بن رہا ہے سبب
خوف ہجرت کا بن رہا ہے سبب ہو رہے ہیں کئی مکاں خالی آرزوؤں کی زرد بستی میں سو رہے ہیں کئی مکاں خالی کوئی…
خود ہی سمجھ سکو تو ہے کوئی تمہیں بتائے کیوں
خود ہی سمجھ سکو تو ہے کوئی تمہیں بتائے کیوں ہونٹوں پہ قفل لگ چکے پھر بھی یہ ہائے ہائے کیوں حیرت سے سوچتا ہوں…
خواب زادی
خواب زادی خواب زادی مرے شہرِ ویران سے لوٹ جا رتجگوں کی قسم شہرِ ویران کا کوئی بازار، کوئی گلی، کوئی گھر سبز رنگوں کے…
خدا ہے اور خدا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے
خدا ہے اور خدا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے کسی بھی انتہا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے مری جاں یہ زمانہ…
حیرت
حیرت یقین تحیّر کے عنابی رنگوں میں لپٹی ہوئی آنکھیں دوست نہیں ہوتی جب تک تحیّر سے باہر نہ آجائیں بے اعتباری کا رنگ بھی…
حرص
حرص دوغلے بتوں کی پوجا کرنے والے آج پتھر سے آنکھیں ہی نہیں اٹھاتے سورج کی پرستش سے روکنے والے آگ پر ایمان لے آئے…
چلو تمہارے کھوج میں کچھ تو کام ہوا
چلو تمہارے کھوج میں کچھ تو کام ہوا منزل کھوئی اور سفر گمنام ہوا ایسے میرے دل میں آن اترتا ہے جیسے درد نہیں تیرا…
چاہ احسان کر گئی ہو گی
چاہ احسان کر گئی ہو گی آپ ہی آپ مر گئی ہو گی اس کا آنا خوشی کی بات کہاں کوئی الزام دھر گئی ہو…