صبح اضطراب بھی جانے کتنی طویل ہے

صبح اضطراب بھی جانے کتنی طویل ہے کہ ہر اگلے روز پہ پھیل جاتی ہے دیر تک تجھے جانے کون سی فکر ہے مری جاں…

ادامه مطلب

شہر دل

شہر دل تبدیلی تمہاری جدائی میں سنے ہوئے گیت پرانے لگتے ہیں غمناک سروں سے اٹھتا ہوا درد دل کو بس چھو کے گزر جاتا…

ادامه مطلب

شدتیں

شدتیں بے تحاشہ ہے تجھے یاد کیا اور بھلایا بھی بہت ہے تجھ کو ساری رونق ہی تیرے دم سے ہے اور تِرے بکھرے ہوئے…

ادامه مطلب

شام ہر روز کیوں آجاتی ہے

شام ہر روز کیوں آجاتی ہے اُداس اور بہت زیادہ اداس لمحے اتنے بہت زیادہ کیوں ہیں؟ خاموشی اور بہت گہری خاموشی گہری کیوں رہتی…

ادامه مطلب

شام اداس سہی لیکن

شام اداس سہی لیکن کتنی اچھی لگتی ہے بارش میں بڑھ جاتی ہے یادوں کی ویرانی اور کچھ تو سوچا ہی ہوگا تم نے میرے…

ادامه مطلب

سورج کی طرح تم بھی

سورج کی طرح تم بھی سورج کی طرح تم بھی غصے میں آجاؤ اپنا کیا ہے سارا دن دھوپ سہیں گے اور شام تک کملا…

ادامه مطلب

سُہاگ

سُہاگ مٹھی میں اک چاند کی خواہش دل میں سو سو خوف آنکھوں میں اک سپنا جاگے بستی میں اک چپ آؤ سہیلی مل کے…

ادامه مطلب

سلام از بارگاہِ امام عالی مقام علیہ السلام

سلام از بارگاہِ امام عالی مقام علیہ السلام ابن یزید دیکھ بصیرت حسین کی مرنا تمھارے ہاتھوں ہے سنت حسین کی تیری شکست رکھی گئی…

ادامه مطلب

سفر کے لاکھ حیلے ہیں

سفر کے لاکھ حیلے ہیں یہ دریا تو وسیلے ہیں کہاں سے ہو کے آئی ہے ہوا کے ہاتھ پیلے ہیں ڈسا ہے ہجر نے…

ادامه مطلب

سرِ صحنِ چمن لپٹا ہوا ہے

سرِ صحنِ چمن لپٹا ہوا ہے خیالوں سے بدن لپٹا ہوا ہے میں کیسے موت سے دامن چھڑاؤں نگاہوں سے کفن لپٹا ہوا ہے کوئی…

ادامه مطلب

سائیاں میرے اچھے سائیاں

سائیاں میرے اچھے سائیاں سائیاں ذات ادھوری ہے سائیاں بات ادھوری ہے سائیاں رات ادھوری ہے سائیاں مات ادھوری ہے دشمن چوکنا ہے لیکن سائیاں…

ادامه مطلب

ساماں کہیں لٹایا کہیں گھر لٹا دیا

ساماں کہیں لٹایا کہیں گھر لٹا دیا اس راہِ اعتبار میں سب کچھ گنوا دیا انداز داستان گوئی تھا یا کرب تھا جس کو بھی…

ادامه مطلب

سات سمندر دنیا کے

سات سمندر دنیا کے میرے عشق سے چھوٹے ہیں آسمان کی باتوں میں طفل تسلی زیادہ ہے آسمان اک دھوکہ ہے ورنہ سایہ بھی کرتا…

ادامه مطلب

زندگی کے بہت مسائل ہیں

زندگی کے بہت مسائل ہیں ہر قدم پر پہاڑ حائل ہیں اے دل بے قرار مدت سے ہم تری وحشتوں کے قائل ہیں ایسے تکتے…

ادامه مطلب

زمین کے آخری کنارے کا المیہ گیت

زمین کے آخری کنارے کا المیہ گیت میں نے بے پناہ محبت کی پھر نفرت بھی اتنی ہی کی نیکی کی اور دریا کے دریا…

ادامه مطلب

ریت پہ زندگی

ریت پہ زندگی سرِ شام، شام کی گود میں تری یاد ہے سرِ ہجر درد کے ہاتھ میں مری روح ہے تجھے لکھ کے بھیج…

ادامه مطلب

سَاون

سَاون ساون کی بنیاد میں کس کے آنسو ہیں؟ صدیوں پہلے شاید کوئی صدیوں بیٹھ کے رویا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی…

ادامه مطلب

سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو

سارے اپنے لوگ ہی اپنی دھرتی ماں کو آدھے نوچ رہے ہیں آدھے سوچ رہے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

زندہ مردہ

زندہ مردہ اسے میرے اندر بیتے ہوئے صدیاں بیت چکی تھیں لیکن پھر بھی میں جب اسے ملا تو میں نے اسے چھوا اس کی…

ادامه مطلب

زندگی بھر نصیب ساتھی تھا

زندگی بھر نصیب ساتھی تھا یا اندھیرا مہیب ساتھی تھا ہاتھ مضبوط کر گیا میرے جانے والا عجیب ساتھی تھا تیری باتوں میں کٹ گیا…

ادامه مطلب

زمانہ راس آتا جا رہا ہے

زمانہ راس آتا جا رہا ہے بدن پر ماس آتا جا رہا ہے ہوا جاتا ہے بینائی سے اوجھل زیادہ پاس آتا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

رویّے

رویّے ہم وہ ڈپلومیٹ ہیں اظہار میں جن کی سب پالیسیوں میں ایک سو اک رنگ مدغم ہو کے بھی ہر رنگ اپنی ضوفشانی میں…

ادامه مطلب

روز تنہائی کے ویرانے میں

روز تنہائی کے ویرانے میں دل دہل جاتا ہے انجانے میں آتے آتے ہی اجل آئے گی عمر لگتی ہے اسے آنے میں آخری اشک…

ادامه مطلب

رہ فقیری و غم اختیار کرتے ہوئے

رہ فقیری و غم اختیار کرتے ہوئے گزر جا سارے زمانے سے پیار کرتے ہوئے ہر ایک شئے کی کوئی انتہا بھی ہوتی ہے میں…

ادامه مطلب

رسائی

رسائی رات اور سمندر میں ذات اور سمندر میں بات اور سمندر میں فرق کتنا تھوڑا ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

راکھ کی دھول میں اٹھے ہوئے سایوں پہ نہ جا

راکھ کی دھول میں اٹھے ہوئے سایوں پہ نہ جا اگلی آبادی تلک ہنستے رہیں گے دل پر فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ…

ادامه مطلب

رات ہر روز ٹھٹھک جاتی ہے

رات ہر روز ٹھٹھک جاتی ہے شام ہر روز تجھے ڈھونڈتی ہے دل کی گلیوں میں محبت کے نہاں خانوں میں شہر میں شہر سے…

ادامه مطلب

رات کا دل بھی دھڑک اٹھا

رات کا دل بھی دھڑک اٹھا کون لہو میں جاگا ہے میں کمتر وہ اعلیٰ ہے میں جھوٹا وہ سچا ہے ایسے میں مت چھیڑو،…

ادامه مطلب

رات اور اداسی کے درمیان

رات اور اداسی کے درمیان سنو رات اور اداسی کے درمیان جو جو چہرے آنکھوں کے سامنے آ آ کے دھندلا جائیں اور جو جو…

ادامه مطلب

ڈھونڈتے ہیں مگر نہیں ملتا

ڈھونڈتے ہیں مگر نہیں ملتا دل پہ دل کا اثر نہیں ملتا شہر سے کربلائیں گزریں کیا جسم ملتا ہے سر نہیں ملتا گھر بنانے…

ادامه مطلب

دیکھ کے گھر سنسان سہیلی

دیکھ کے گھر سنسان سہیلی مت ہونا حیران سہیلی مجھ میں پہلی بات نہیں ہے اب ہے اور جہان سہیلی ہونٹ ہنسیں اور آنکھیں رو…

ادامه مطلب

دور دل میں اترنا پڑتا ہے

دور دل میں اترنا پڑتا ہے روح کی خاک چھاننے کے لیے آپ کو خود نکلنا پڑتا ہے اپنی ہی ذات جاننے کے لیے سینکڑوں…

ادامه مطلب

دنیا کو مرے دل سے شکایات عجب ہیں

دنیا کو مرے دل سے شکایات عجب ہیں میں کیسے بتاؤں مرے حالات عجب ہیں میں تو وہی کہتا ہوں کہ جو بیت رہا ہے…

ادامه مطلب

دل

دل کیا تم نے کبھی دیکھا ہے آخری راتوں کا چاند رات بہ رات گھل گھل کے اندھیروں میں تحلیل ہوتا ہوا کبھی سوچا ہے…

ادامه مطلب

دل میں اک گوشہ ترے غم کا ہے اب بھی آباد

دل میں اک گوشہ ترے غم کا ہے اب بھی آباد ہو گیا ہے وہاں اس واسطے رب بھی آباد کوئی نا کوئی جدائی مجھے…

ادامه مطلب

دل کسی خواب میں کھویا ہوا اک بچہ ہے

دل کسی خواب میں کھویا ہوا اک بچہ ہے رات کی گود میں سویا ہوا اک بچہ ہے شہر کی بھیڑ سے سہما ہوا بوڑھا…

ادامه مطلب

دل جلا یا مرا دماغ جلا

دل جلا یا مرا دماغ جلا اے خدا کوئی تو چراغ جلا روشنی بھر گئی لہو میں بھی اتنی شدت سے داغ داغ جلا یاد…

ادامه مطلب

دکھائی بھی نہیں دیتا

دکھائی بھی نہیں دیتا سنائی بھی نہیں دیتا اندھیرا بھی نہیں لیکن سجھائی بھی نہیں دیتا نہیں رکھتا اسیری میں رہائی بھی نہیں دیتا جُدا…

ادامه مطلب

دشمن

دشمن خون آشام درندوں سے اور زہریلے کیڑے مکوڑوں سے مار ڈالنے والے راستوں سے اور قید کر ڈالنے والی دیواروں سے جلا ڈالنے والی…

ادامه مطلب

درد نہ جانے رِیت نی مائے

درد نہ جانے رِیت نی مائے اس کے اپنے گیت نی مائے گڑیا سے اب دل نہ بہلے چاند گیا ہے جیت نی مائے وقت…

ادامه مطلب

درد عجیب سمندر ہے

درد عجیب سمندر ہے چاند بنا بے چین رہے عشق ہتھیلی بھول آیا آج دعا کی چوکھٹ پر بے چینی کی بات نہ کر دل…

ادامه مطلب

درد ایجاد ہی نہیں کرتا

درد ایجاد ہی نہیں کرتا وقت برباد ہی نہیں کرتا سب کو معلوم ہے ترا سو اب کوئی فریاد ہی نہیں کرتا یہ زمانہ کسی…

ادامه مطلب

خوف ہجرت کا بن رہا ہے سبب

خوف ہجرت کا بن رہا ہے سبب ہو رہے ہیں کئی مکاں خالی آرزوؤں کی زرد بستی میں سو رہے ہیں کئی مکاں خالی کوئی…

ادامه مطلب

خود ہی سمجھ سکو تو ہے کوئی تمہیں بتائے کیوں

خود ہی سمجھ سکو تو ہے کوئی تمہیں بتائے کیوں ہونٹوں پہ قفل لگ چکے پھر بھی یہ ہائے ہائے کیوں حیرت سے سوچتا ہوں…

ادامه مطلب

خواب زادی

خواب زادی خواب زادی مرے شہرِ ویران سے لوٹ جا رتجگوں کی قسم شہرِ ویران کا کوئی بازار، کوئی گلی، کوئی گھر سبز رنگوں کے…

ادامه مطلب

خدا ہے اور خدا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے

خدا ہے اور خدا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے کسی بھی انتہا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے مری جاں یہ زمانہ…

ادامه مطلب

حیرت

حیرت یقین تحیّر کے عنابی رنگوں میں لپٹی ہوئی آنکھیں دوست نہیں ہوتی جب تک تحیّر سے باہر نہ آجائیں بے اعتباری کا رنگ بھی…

ادامه مطلب

حرص

حرص دوغلے بتوں کی پوجا کرنے والے آج پتھر سے آنکھیں ہی نہیں اٹھاتے سورج کی پرستش سے روکنے والے آگ پر ایمان لے آئے…

ادامه مطلب

چلو تمہارے کھوج میں کچھ تو کام ہوا

چلو تمہارے کھوج میں کچھ تو کام ہوا منزل کھوئی اور سفر گمنام ہوا ایسے میرے دل میں آن اترتا ہے جیسے درد نہیں تیرا…

ادامه مطلب

چاہ احسان کر گئی ہو گی

چاہ احسان کر گئی ہو گی آپ ہی آپ مر گئی ہو گی اس کا آنا خوشی کی بات کہاں کوئی الزام دھر گئی ہو…

ادامه مطلب