دل کسی یار با وفا کی طرح

دل کسی یار با وفا کی طرح با خبرہے بہت خدا کی طرح زندگی بھر تمھارا نام میرے دل سے نکلا کسی دعا کی طرح…

ادامه مطلب

دل جنگل دل صحرا لوگو

دل جنگل دل صحرا لوگو دل جنگل دل صحرا لوگو دل جنگل دل صحرا اڑتی پھرتی ریت کا دریا سرد ہوا کا شور کہیں کہیں…

ادامه مطلب

دکھوں کی مختلف اقسام

دکھوں کی مختلف اقسام محبت اور انا نیت کے قصے میں مجھے ہنستے ہنساتے دیکھ کے بے چین ہوتے ہو ترقی کی منازل پر مجھے…

ادامه مطلب

دشمنی دل سے ہوئی وابستہ

دشمنی دل سے ہوئی وابستہ اک جہاں بھاگ پڑا دل کی طرف کون جھپٹے گا بھلا پہلے رگِ نازک پر کون کس خانے پہ ٹوٹے…

ادامه مطلب

درد نے سب نشاندہی کر دی

درد نے سب نشاندہی کر دی چھپ گئے تھے وگرنہ ہم تم میں اک محبت سے اک جدائی تک بارشوں کی الگ کہانی ہے ہم…

ادامه مطلب

درد کی آدھی آدھی صدیاں

درد کی آدھی آدھی صدیاں درد کو عمر کی قید نہیں ہے کوئی بھی ’’بچہ بوڑھا درد‘‘ کسی بھی عمر کے دل میں آ کر…

ادامه مطلب

درخت اور زمین

درخت اور زمین اُس نے کہا کہ میں درخت ہوں اور تم زمین میری جڑیں تمہارے اندر پھیلی ہوئی ہیں مجھے جدائی کے اگلے موڑ…

ادامه مطلب

خون

خون اپنے اپنے خون کے دباؤ میں آئے ہوئے ہم لوگ اپنے اپنے فاقہ زدہ حوصلوں کی ٹوٹی ہوئی کمروں پر کھوکھلی خود فریبی کی…

ادامه مطلب

خوشی مل جائے بھی تو دل

خوشی مل جائے بھی تو دل کی ویرانی نہیں جاتی تمنائیں سلامت ہوں مسافت تھم نہیں سکتی کبھی ساون میں بھی آؤ تجھے صحرا دکھائیں…

ادامه مطلب

خواب سہارے

خواب سہارے کیسے کھولیں ہم خوابوں سے کٹ کر آنکھیں کیسے کھولیں کیسے کھولیں بانجھ صداؤں کے موسم میں کیسے ہاتھ اٹھائیں ہم مفلوج شکستہ…

ادامه مطلب

خدا

خدا آسمان کے اس طرف ایک ڈر ہے ہمارے لیے اور ہمارے بعد آنے والوں کے لیے ان کے لیے بھی تھا جو ہم سے…

ادامه مطلب

خارج

خارج باطن مجھے اس سڑک سے نفرت ہے جس پر کسی کے خون کے دھبے پڑے ہوں مجھے اس گھر میں رہنا پسند نہیں جس…

ادامه مطلب

حرف تسلی

حرف تسلی جن کاموں میں جیون کا کچھ حصہ ضائع کیا شاید وہ بھی ضروری تھے اس کے علاوہ اور کہا بھی کیا جا سکتا…

ادامه مطلب

چلی آئی آگ لپیٹ کر تری آرزو

چلی آئی آگ لپیٹ کر تری آرزو چلی آئی آگ لپیٹ کر تری آرزو مرے ماہ و سال جلا گئی بڑی پیاس تھی سرِ دشتِ…

ادامه مطلب

چاہ گُم

چاہ گُم ترے خواب میں بھی ہوئی کہیں تری راہ گُم مرے غمزدہ مرے چشمِ تر کہاں ہو گئی تری چاہ گُم اسی چاہ میں…

ادامه مطلب

جیون

جیون ہر سو اک اک شے کے اندر ہجر کا زہر الگ اور دیوانہ وار لپکتے وقت کا قہر الگ فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

جو ملا کس قدر عجیب ملا

جو ملا کس قدر عجیب ملا جوگئیے رنگ کا نصیب ملا دل ملا اور دیکھیے وہ بھی وارثِ مقتل و صلیب ملا آ رہے ہو…

ادامه مطلب

جہاں تیرے میرے تمدنوں کی جدائی تھی

جہاں تیرے میرے تمدنوں کی جدائی تھی اسی چوک پر ہے معاشرت کا معانقہ مجھے آسمانوں پہ وہم ہے ترے سہم کا مجھے چاند تاروں…

ادامه مطلب

جلنے لگی لہو میں جدائی تو رو دیے

جلنے لگی لہو میں جدائی تو رو دیے تنہائیوں نے خاک اڑائی تو رو دیے چہرے نے تیرا روگ چھپایا تو ہنس دیے آنکھوں نے…

ادامه مطلب

جس طرح رین رہی

جس طرح رین رہی میں بھی بےچین رہی فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

جدائی کی دو نظمیں

جدائی کی دو نظمیں () تیرے آنے کی امید لکھی ہے ساری دیواروں پر رستہ دیکھ رہی ہیں خالی گلیاں، ٹوٹے دروازے اور گھر تُو…

ادامه مطلب

جب چاہے اجل لے لے مری جان مکمل

جب چاہے اجل لے لے مری جان مکمل سب باندھ کے بیٹھا ہوں میں سامان مکمل وہ چیز بھلے ہو کہ نہ ہو بات علیحدہ…

ادامه مطلب

جان و دل کے معاملات میں ہم

جان و دل کے معاملات میں ہم سخت مومن ہیں اپنی بات میں ہم گھر سے نکلے تھے چاندنی لینے آگئے یونہی واردات میں ہم…

ادامه مطلب

تیری میری آبادی

تیری میری آبادی اک دوجے کے ہاتھوں تھی تم نے بھی آواز نہ دی میں بھی تمہیں نہ روک سکا سپنے کچے پکے تھے خاک…

ادامه مطلب

تو یہ بھی لکھنا

تو یہ بھی لکھنا اُداسیوں کا سبب جو لکھنا تو یہ بھی لکھنا کے چاند، تارے، شہاب آنکھیں بدل گئے ہیں وہ زندہ لمحے جو…

ادامه مطلب

اب کسی کو کیا سنائیں موت کی

اب کسی کو کیا سنائیں موت کی لگ گئیں ہم کو دعائیں موت کی کھیلتی ہے دل کی شریانوں کے ساتھ کتنی دلکش ہیں ادائیں…

ادامه مطلب

آ اور میرے وجود میں اُتر

آ اور میرے وجود میں اُتر اے رات! آ اور مرے گلے لگ جا آ میں تمہاری آنکھیں، تمہارے ہونٹ تمہارے رخسار اور تمہاری پیشانی…

ادامه مطلب

تھیں عجیب رنگ کی ساعتیں جو بسر ہوئیں ترے پیار میں

تھیں عجیب رنگ کی ساعتیں جو بسر ہوئیں ترے پیار میں کبھی بے سہاروں کے ذیل میں کبھی ملزموں کی قطار میں تری چاہتوں سے…

ادامه مطلب

تمہیں خبر نہ ہوئی اور تمہاری گلیوں سے

تمہیں خبر نہ ہوئی اور تمہاری گلیوں سے گزر گئی مری خواہش کفن سجائے ہوئے محاذِ عشق پہ زخموں نے کام آنا تھا تمام عمر…

ادامه مطلب

تمہاری ذات کے ہجے

تمہاری ذات کے ہجے تمہاری ذات کے ہجے ہماری انگلیوں سے ہی نہیں جاتے کسی کا نام لکھنا ہو تمہارا نام لکھتے ہیں کسی کی…

ادامه مطلب

تم، خشک سالی، ساون اور رنگ

تم، خشک سالی، ساون اور رنگ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ دریاؤں میں بھی پانی نہیں آتا کبھی ایسا بھی لگتا ہے کہ آنکھوں…

ادامه مطلب

تم رہو گے ابھی حجاب میں کیا

تم رہو گے ابھی حجاب میں کیا اچھا لگتا ہوں اضطراب میں کیا ایک صحرا جھلس رہا تھا جہاں دل پہ بیتی ترے سراب میں…

ادامه مطلب

تلخی

تلخی آنکھیں تلخیوں سے بھری ہوئی پیالیاں ہیں دل کوئی دکھا ہوا زخم آتی جاتی ہوئی سانس دل کو چھیل کر گزرتی ہے پیالیاں اور…

ادامه مطلب

تڑپ اٹھے جو کبھی دل تو سر دھڑکتا ہے

تڑپ اٹھے جو کبھی دل تو سر دھڑکتا ہے جلے جو خون تو آنکھیں بھی جلنے لگتی ہیں میں چل تو دوں تری یادوں کے…

ادامه مطلب

تری بھول ہے

تری بھول ہے بڑی دور دور تلک فضاؤں میں دھول ہے مرے بد نصیب سنبھل کے آ تری بھول ہے کہ یہ راستے ترے پاؤں…

ادامه مطلب

تجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گیا

تجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گیا تجھے ڈھونڈ ڈھونڈ کے، ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گیا ہوں لبِ سڑک کوئی قافلہ ترا رازدار نہیں ملا کبھی…

ادامه مطلب

پیپل

پیپل تم بھی تو کوئی پیل کے درخت ہو اور میرے دل کی دیوار میں اُگ آئے ہو کئی پھٹی دیوار اور وریدیں اور ان…

ادامه مطلب

پہلے تو نسب لائیں مری جد سے زیادہ

پہلے تو نسب لائیں مری جد سے زیادہ جو خود کو سمجھتے ہیں مرے قد سے زیادہ اونچا بھی ہے ، سچا بھی ھے ،…

ادامه مطلب

پُشت پہ بندھے ہاتھ

پُشت پہ بندھے ہاتھ ہم اکڑی ہوئی گردنوں اور تنے ہوئے سینوں والے کبھی اپنی آنکھوں سے ٹپکتی ہوئی رعونت کم نہیں ہونے دیتے ہم…

ادامه مطلب

پرانے زخم

پرانے زخم نئے زخموں کی نسبت پرانے زخم زیادہ قیمتی ہوتے ہیں اگر محبت میں لگے ہوں نوادرات اور آثار قدیمہ کی طرح تم نے…

ادامه مطلب

بیڈ روم

بیڈ روم بلا جواز رفاقت اور بے تعلق قربت در و دیوار میں چنی ہوئی روح تمہارے ہجر کا بدل نہیں ہو سکتی اور بستر…

ادامه مطلب

بے کنار

بے کنار عشق سمندر ساحل کیسا کوئی آر نہ پار چاروں سمت بھنور اٹھلائیں بن بن درد کے مور لہریں اونچا نیچا کھیلیں کشتی بے…

ادامه مطلب

بے سرو ساماں

بے سرو ساماں بربادی آئے تو مزا بھی آئے ہمارے پاس آخری بربادی سے پہلے تک کے لیے کچھ ہے ہی نہیں تو خوف کیسا…

ادامه مطلب

بے چین مزاجی میں عجب کچھ بھی نہیں تھا

بے چین مزاجی میں عجب کچھ بھی نہیں تھا سوچا تو بچھڑنے کا سبب کچھ بھی نہیں تھا اس بخت میں اب لاکھ زمانہ تجھے…

ادامه مطلب

بول سہیلی کس نے دل بے چین کیا

بول سہیلی کس نے دل بے چین کیا ہجر نے اندر دور کہیں پر بین کیا بول سہیلی کس نے پلکیں لرزائی ہیں اک آنسو…

ادامه مطلب

بھٹی

بھٹی جانے کیا کچھ جلتا ہو گا سینے میں اتنا تلخ دھواں تھا آنکھیں خون ہوئیں فرحت عباس شاہ (کتاب – خیال سور ہے ہو…

ادامه مطلب

بنام عشق وغیرہ وکیل کوئی نہیں

بنام عشق وغیرہ وکیل کوئی نہیں عدالتوں میں کھڑے ہیں اپیل کوئی نہیں سبھی کی آنکھوں میں دل ہے، دعا نہیں کوئی سبھی کے ہونٹوں…

ادامه مطلب

بس اک تمہاری ذات پر مرکوز تھی چاہت مری

بس اک تمہاری ذات پر مرکوز تھی چاہت مری تم جو گئے تو ٹوٹ کے بکھری کئی اطراف میں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

بچھڑے ہوئے لوگوں کی اک اک بات رلا دیتی ہے

بچھڑے ہوئے لوگوں کی اک اک بات رلا دیتی ہے ہم کو تو ہر جانے والی بات رلا دیتی ہے ویسے تو ہم دل کے…

ادامه مطلب

بالڑے بُڈھڑے

بالڑے بُڈھڑے سانوں تھاں نہ لبھّے کوئی وے اَج سانوں تھاں نہ لبھّے کوئی اسیں کالیاں نیل اخباراں پڑھ پڑھ اکھیوں انھّے ہوگئے ساڈے مُڑوی…

ادامه مطلب