اِس سے بہتر یہی ہے کہ ہم عمر بھر راستے میں رہیں

اِس سے بہتر یہی ہے کہ ہم عمر بھر راستے میں رہیں بستیاں جھوٹ اور بستیوں کے لیے خواب بھی جھوٹ ہیں پیاس سچ ہے…

ادامه مطلب

اَزل اَبد بدنام سہاگن

اَزل اَبد بدنام سہاگن تنہائی کی شام سہاگن جیت سکی نہ دل ساجن کا ہوں کتنی ناکام سہاگن میں داسی ہوں اپنے پیا کی نیچ،…

ادامه مطلب

آدھے آدھے جو بھی کیے تھے سارے کام فضول گئے

آدھے آدھے جو بھی کیے تھے سارے کام فضول گئے رات ہوئی تو یاد آئے تم صبح ہوئی تو بھول گئے یاد ہے اس دن…

ادامه مطلب

اداسی کا کنارا بھی

اداسی کا کنارا بھی کہاں تک ساتھ چلتا ہے جہاں تک عمر جاتی ہے وہاں تک ساتھ چلتا ہے یہ شاید عشق ہی ہے جو…

ادامه مطلب

احوال

احوال رات بے چین خیالات کے قبضے میں رہی دل عجب درد میں محصور رہا آنکھ میں نیند کی لوری کی جگہ صحرا تھا آنکھ…

ادامه مطلب

آج سال کی آخری رات ہے

آج سال کی آخری رات ہے مجھے یاد ہے پچھلے سال انہی دنوں میں میں نے تمہیں اپنے اندر ساتویں بار قتل کر کے وہیں…

ادامه مطلب

اپنی وفا کا قیدی

اپنی وفا کا قیدی میں خود سے اپنی وفا کا قیدی انا پرستی کے موسموں میں سمندروں کی ہوا کا قیدی کِسے بتاؤں کہ کتنی…

ادامه مطلب

اپنے پیروں تلے بھی غور کرو

اپنے پیروں تلے بھی غور کرو آسمانوں کی بات کرتے ہو وہ تو اچھا ہوا کہ راہ گزر آپ ہی آپ ساتھ چلتی رہی درد…

ادامه مطلب

آپؐ ہیں مالکِ کتابِ خدا

آپؐ ہیں مالکِ کتابِ خدا آپؐ عنوانِ انتسابِ خدا جتنے بھی ہیں سوال گم سم ہیں بولتا ہے فقط جوابِ خدا اب بھی گر ہم…

ادامه مطلب

ابھی چاپ ہے، ابھی در کھلا

ابھی چاپ ہے، ابھی در کھلا ہے ابھی تلک سرِ ہر نفس کوئی انتظار کھڑا ہوا کبھی آتے جاتے کُریدتا ہے رگِ سکوں کبھی بیٹھے…

ادامه مطلب

اب یہی آخری سہارا ہے

اب یہی آخری سہارا ہے میں تیرا، تو میرا کنارا ہے لوٹنا اب نہیں رہا ممکن تو نے کس موڑ پر پکارا ہے کیا تمہیں…

ادامه مطلب

یونہی ملحوظ اگر عشق کے آداب رہیں

یونہی ملحوظ اگر عشق کے آداب رہیں ہم بھی بے تاب رہیں آپ بھی بے تاب رہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا…

ادامه مطلب

یہی اضطراب ہوتا یہی انتظار ہوتا

یہی اضطراب ہوتا یہی انتظار ہوتا یہی عمر پھر سے جیتے اگر اعتبار ہوتا ترے وصل پر کبھی جو مرا اختیار ہوتا یہی روز روز…

ادامه مطلب

یہ کہانیاں بھی عجیب ہیں

یہ کہانیاں بھی عجیب ہیں ابھی خوشبوؤں میں ملا تھا پھول کی اوٹ میں ابھی لہلاتا ہوا کھڑا تھا بہار میں ابھی بچ رہا تھا…

ادامه مطلب

یہ جو قافلوں کے پڑاؤ ہیں

یہ جو قافلوں کے پڑاؤ ہیں یہ تو موت ہی کے گھراؤ ہیں مرے دل کا اپنا عروج ہے مری شخصیت کے سبھاؤ ہیں مرے…

ادامه مطلب

یہ بات تو شاہوں کی سمجھ میں بھی ہے آئی

یہ بات تو شاہوں کی سمجھ میں بھی ہے آئی افضل ہے زمانے سے محمد ؐ کی گدائی فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

یاد اُس شہر نہ جا

یاد اُس شہر نہ جا یاد اس شہر نہ جا ، اجڑی ہوئی گلیوں سے ڈر لگتا ہے کون جانے کہ کہاں گھات لگی ہو دکھ…

ادامه مطلب

وہ ولی یا امام نہیں تھا

وہ ولی یا امام نہیں تھا جوان ہوا تو بدن کو بھی ریاض کے پتھریلے مرحلوں سے گزارا بلکہ اس نے کیا گزارا سرابی نے…

ادامه مطلب

وہ جو جل گیا تھا ہمارا دل تری دھوپ میں

وہ جو جل گیا تھا ہمارا دل تری دھوپ میں اسے آنسوؤں سے بھگوتا رہتا ہوں رات دن یہ پہاڑ دل، یہ براق دل، یہ…

ادامه مطلب

وہ بولی پیار کا مطلب

وہ بولی پیار کا مطلب میں بولا انتہا دل کی وہ بولی زندگی کیا ہے میں بولا بس قضا دل کی وہ بولی یہ جہنم…

ادامه مطلب

وفا دل کے افق سے ڈھل رہی ہے

وفا دل کے افق سے ڈھل رہی ہے بلا ہے رفتہ رفتہ ٹل رہی ہے ہنسی تھی آنکھ بس اک بار دل پہ پھر اس…

ادامه مطلب

وحشتوں کی اماوس میں محصور اور خوف کی قید میں

وحشتوں کی اماوس میں محصور اور خوف کی قید میں ہم محبت کے مارے ہم اجڑے ہوئے اور بیمارِ دل لکھو محبت کے مارے بھی…

ادامه مطلب

ہیر آکھیا جوگیا جھوٹ بولیں،

ہیر آکھیا جوگیا جھوٹ بولیں، کون رٹھڑے یار منانودا اے ہیں عجب رواج مزاج والے ہمیں دنیا سے دور نکال گئے ہمیں سالہا سال سے…

ادامه مطلب

ہوا ہے اور صحرا بھی یہیں ہے

ہوا ہے اور صحرا بھی یہیں ہے فقط تیرا مسافر ہی نہیں ہے مرا تو ہجر بھی اب بٹ گیا ہے اداسی ہے کہیں تو…

ادامه مطلب

ہمیں چھوڑ چھاڑ کے بھیڑ میں

ہمیں چھوڑ چھاڑ کے بھیڑ میں  ابھی کس لیے ہو پکارتے یہ جو ہجر ہے یہ تو روگ ہے یہ جو روگ ہے یہ تو…

ادامه مطلب

ہمارے دکھ

ہمارے دکھ ہمارے دکھ ہماری آنکھ ہیں جس سے ہمیشہ ہم کسی بھی کہکشاں سے اپنے مطلب کے ستارے ڈھونڈھ لیتے ہیں ہمارے دکھ ہمارے…

ادامه مطلب

ہم نے جب اپنے دل کو صاف کیا

ہم نے جب اپنے دل کو صاف کیا اس نے پل میں ہمیں معاف کیا سچ کسی نے کہا تو مان گئے جھوٹ پر ڈٹ…

ادامه مطلب

ہم شہر میں جب رسم ہوا لائے ہوئے تھے

ہم شہر میں جب رسم ہوا لائے ہوئے تھے وہ چپ تھی در و بام بھی گھبرائے ہوئے تھے بارش کو سمیٹے ہوئے تھے پلکوں…

ادامه مطلب

ہم دیوانے

ہم دیوانے ہم دیوانے سفر سفر تنہائی اپنے دل پر جھیلیں رستے ہیں سنسان جن رستوں پر ایک ہجوم ہے ان رستوں پر چلنے والے…

ادامه مطلب

ہم ترے شہر میں جب سے آئے

ہم ترے شہر میں جب سے آئے پوچھتا کون ہے کب سے آئے ہنسنے دیتے ہیں نہ رونے ہم کو غم کچھ اس بار عجب…

ادامه مطلب

ہم اپنی ذات کے غم سے

ہم اپنی ذات کے غم سے تمہیں آباد کرتے ہیں چلے جاؤ مرے دل سے تجھے آزاد کرتا ہوں اگر ہم پار لگ جائیں تو…

ادامه مطلب

ہر شناسا مضطرب

ہر شناسا مضطرب اچھا خاصا مضطرب ان دنوں میں بھی ہوا بے تحاشہ مضطرب پیاس کی اپنی کتھا دشت پیاسا مضطرب میری ساری ذات کا…

ادامه مطلب

ہجر کی مسافت میں

ہجر کی مسافت میں ہجر کی مسافت میں دل تمہارے بن جاناں بار بار گھبرا کر زندگی کے رستے سے دور دور ہو جائے جیسے…

ادامه مطلب

ہارے ہوئے لوگ

ہارے ہوئے لوگ دُعا کو ہاتھ اٹھائیں تو دل لرزتا ہے کہ پڑ نہ جائے خود اپنی نظر وہاں کہ جہاں نصیب لکھا گیا پتھروں…

ادامه مطلب

نہیں ہے تاب نظر شاہ بے مثال کے بعد

نہیں ہے تاب نظر شاہ بے مثال کے بعد کہاں جمال ٹھہرتا ہے اس جمال کے بعد اسی لیے تو ہے اکمل کہا گیا تجھ…

ادامه مطلب

نظر گلاس پہ ہے انگلیاں پلیٹ میں ہیں

نظر گلاس پہ ہے انگلیاں پلیٹ میں ہیں نجانے کس کے جرائم ہمارے پیٹ میں ہیں تماشا چاک کے رنگوں میں ہے مگر بچے سمجھ…

ادامه مطلب

ناخنوں کا قصور ہے ورنہ

ناخنوں کا قصور ہے ورنہ آئنوں پر خراش کیوں آئے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

میں ہوں بادشاہ بنا ہوا

میں ہوں بادشاہ بنا ہوا میں ہوں بادشاہ بنا ہوا مرا تخت ہے مرے اونچے اونچے محل ہیں، قُرب و جوار میں مرے سامنے کئی…

ادامه مطلب

میں کہتا ہوں، میں اپنی موت کا منظر دکھوں مارا

میں کہتا ہوں، میں اپنی موت کا منظر دکھوں مارا مرے دامن میں افسردہ تسلی کے سوا کیا ہے میں اس سے پوچھتا ہوں کیا…

ادامه مطلب

میں خبیث روحوں کی حد میں ہوں

میں خبیث روحوں کی حد میں ہوں  مری جیب میں ہے شراب خانہ پڑا ہوا کوئی قطرہ قطرہ ٹپک رہا ہے غلیظ سا مرے پیٹ…

ادامه مطلب

میں ترے بعد بہت ہوں بہتر

میں ترے بعد بہت ہوں بہتر لاٹھیاں تھام کے چل لیتا ہوں فرحت عباس شاہ (کتاب – دو بول محبت کے)

ادامه مطلب

میں اس کے ہر انجام ہر آغاز میں گم تھا

میں اس کے ہر انجام ہر آغاز میں گم تھا جس میں وہ عیاں تھا میں اسی راز میں گم تھا اب بھٹکی ہوئی لے…

ادامه مطلب

میرا لاثانی دلدار سائیں تیرا بخت عجب تری چال عجب

میرا لاثانی دلدار سائیں تیرا بخت عجب تری چال عجب تیرا رنگ عجب تیرا ڈھنگ عجب تیرا روپ اور حسن جمال عجب تری بات عجب…

ادامه مطلب

موسم بھی آجاتے ہیں

موسم بھی آجاتے ہیں بے چینی کے زمرے میں ایسے اچھا لگتا ہے شام اداس ہی رہنے دو پیڑوں کی بانہوں میں بھی موسم کی…

ادامه مطلب

منزلوں کے معاملات میں دل

منزلوں کے معاملات میں دل سخت کافر ہے اپنی بات میں دل فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

مقتول کبھی دن کا کبھی رات کا مارا

مقتول کبھی دن کا کبھی رات کا مارا ہر وقت ہے دل صورتِ حالات کا مارا پھرتا ہوں کسی بھٹکے مسافر کی طرح میں اس…

ادامه مطلب

مصطفیٰؐ جانے یا خدا جانے

مصطفیٰؐ جانے یا خدا جانے کوئی غم ہو مری بلا جانے ہوں نبیؐ کا غلام دل والو میرے بارے میں کوئی کیا جانے کتنا اتراتا…

ادامه مطلب

مستقل درد کی نعمت سے بھی محروم رہے

مستقل درد کی نعمت سے بھی محروم رہے چھوٹی سے چھوٹی خوشی کا دھوکہ آکے کر جاتا ہے ایمان خراب بے غرض ہجر کہاں سے…

ادامه مطلب

مرے دریا، دشت، شجر سائیں

مرے دریا، دشت، شجر سائیں تری راہ میں خاک بہ سَر سائیں مرا دل، دہلیز تری مولا مری پیشانی ترا در سائیں ہر رات تمہارے…

ادامه مطلب

مِراا سُچا سچ لجپال سائیں ترے بھید عجب ترے راز عجب

مِراا سُچا سچ لجپال سائیں ترے بھید عجب ترے راز عجب ترے سچے سُر سامان عجب تری صوت عجب ترے ساز عجب ترا قہر عجب…

ادامه مطلب