فرحت عباس شاه
شام ڈھلتی ہے، بخت ڈھلتا ہے، دکھ نہیں ڈھلتے
شام ڈھلتی ہے، بخت ڈھلتا ہے، دکھ نہیں ڈھلتے میں محبت کرنے نکلا ایک محبت کے دائرے سے نکلا اور اپنے آپ سے میں اپنے…
سوگواروں کی ضرورت ہے اگر
سوگواروں کی ضرورت ہے اگر آؤ بازار سے لے آتے ہیں ایک میّت ہی تو دفنانا ہے تھوڑے پیسوں میں نپٹ جائے گا گر جنازے…
سوچ سمجھ کر باتیں کرنے والے لوگ
سوچ سمجھ کر باتیں کرنے والے لوگ ڈرے ہوئے ہوتے ہیں شاید اندر سے اندر بھی تو لاکھوں بھول بھلیّاں ہیں کیسے کیسے راہی رستہ…
سمے جیسے گزرتا جا رہا ہے
سمے جیسے گزرتا جا رہا ہے کوئی دل سے اترتا جا رہا ہے مسافر دل تری خاموشیوں میں بہت تنہا ہے ڈرتا جا رہا ہے…
سفر ہے اور سفر بھی کس گلی کا
سفر ہے اور سفر بھی کس گلی کا بسیرا ہے جہاں بس بے کلی کا میں شاعر تھا فقط اور سچاشاعر اُسے دھوکا ہوا لیکن…
سرابی ایک عام سی شئے
سرابی ایک عام سی شئے میں محبت محبت پکارتا اور محبت مجھے اپنے پیچھے پیچھے بھگائے پھرتی گھسیٹتی مارتی دھکے دیتی اور ہنستی اور مجھے…
سب نے پوچھا درخت کیسا ہے
سب نے پوچھا درخت کیسا ہے دیکھ لو دل کا بخت کیسا ہے دیکھنے آئے ہیں نگر والے شیشہء لخت لخت کیسا ہے بے قراری،…
سانوریا
سانوریا سچ سُچّل سُرخاب سنوریا ہاتھ لگے تو میلا ہو گُل گوری گاگریا والی گال سَندُور میں دودھ چاندی بھر بھر چاند چہیتا پائل کو…
سادگی
سادگی امریکی صدر بہت سادہ اور صاف گو ہیں انھوں نے بغیر کسی جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹر والے ملک کے خلاف برطانیہ اور جرمنی…
زندگی ہے کوئی بھنور غم کا
زندگی ہے کوئی بھنور غم کا ختم ہوتا نہیں سفر غم کا ایک سادہ سی روح ہے جس پر ہو چکا ہے بہت اثر غم…
زندگی اضطراب میں کیا کیا
زندگی اضطراب میں کیا کیا ڈھونڈتی ہے سراب میں کیا کیا کوئی بچھڑا ہے کیا کہ ہم اب تک لکھ رہے ہیں کتاب میں کیا…
زخمِ عجیب
زخمِ عجیب بوجھ بوجھ ہی ہوتا ہے چاہے شبنم کا ہی کیوں نہ ہو میرے دل پر تمہاری محبت کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے…
سائیں سائیں کُوک محبت
سائیں سائیں کُوک محبت سائیں سائیں کُوک محبت سائیں سائیں کُوک اکلاپے کی مار نرالی جیون نیلو نیل اٹک اٹک کر آہیں نکلیں سینے اندر…
ساماں کہیں لٹایا کہیں گھر لٹا دیا
ساماں کہیں لٹایا کہیں گھر لٹا دیا اس راہِ اعتبار میں سب کچھ گنوا دیا انداز داستان گوئی تھا یا کرب تھا جس کو بھی…
زوال
زوال زمانہ کس جگہ پہنچا ہوا ہے ہم کہاں تک آسکے ہیں نیم رفتاری کے عالم میں یہ جیون ادھ کٹے رستوں کا دریا بہہ…
زندگی کے اجاڑ رستوں پر
زندگی کے اجاڑ رستوں پر وحشتوں کی اجارہ داری ہے زندگی آپ کی سہی لیکن موت بھی کون سی ہماری ہے وقت اک کھیل تھا…
زمین بھی نہ رہی، رہگزار بھی نہ رہا
زمین بھی نہ رہی، رہگزار بھی نہ رہا عجب لٹا کہ غریب الدیار بھی نہ رہا ترا خیال بھی اب دھوپ کا حواری ہے یہ…
ریت پہ زندگی
ریت پہ زندگی سرِ شام، شام کی گود میں تری یاد ہے سرِ ہجر درد کے ہاتھ میں مری روح ہے تجھے لکھ کے بھیج…
روز مشکل نئی آ پڑتی ہے سر پر یارو
روز مشکل نئی آ پڑتی ہے سر پر یارو روز آ جاتے ہیں معمول پہ حالات مرے فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد…
روٹھے ہو اور اب شہر بھی انجان کروگے
روٹھے ہو اور اب شہر بھی انجان کروگے کیا اس سے سوا بے سرو سامان کرو گے اس دور میں بھی لوگوں پہ احسان کرو…
رستے میں تری یاد سے دوچار نہ ہوتے
رستے میں تری یاد سے دوچار نہ ہوتے ہم بھول، بھلیوں میں گرفتار نہ ہوتے نفرت کی کوئی بات اگر ہوتی تو جاناں ہم تیرے…
رتجگہ
رتجگہ ایسے سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے اور تڑپتے رہنا تھا تو دن سے بچھڑے ہی نہ ہوتے فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس شامیں اجاڑ…
رات ہم روتے رہے
رات ہم روتے رہے رات ہم پہلی دفعہ تیرے لیے روتے رہے یہ جو رشتہ ہے نا غم کا یہ عجب ہوتا ہے بے سبب…
رات کس درد کی آئی تھی خبر
رات کس درد کی آئی تھی خبر اس قدر شور تھا اجڑی ہوئی بستی میں کہ کچھ یاد نہیں ناگہانی کوئی باقی ہی نہیں ہے…
رات بھر رویا ہوا
رات بھر رویا ہوا رات بھر رویا ہوا دکھ سے میں سویا ہوا خواب میں کیا دیکھتا ہوں موت سے بھاگا ہوا عمر سے میں…
ذات عالی صفات کے صدقے
ذات عالی صفات کے صدقے آپؐ کی بات بات کے صدقے روشنی دے گئی شب معراج دن ملا ہم کو رات کے صدقے اللہ اللہ…
دیکھی ہے عجب صورتِ حالات نرالی
دیکھی ہے عجب صورتِ حالات نرالی صحرا میں ہوئی نور کی برسات نرالی دشمن کو دعاؤں کا دیا تحفہء انمول اے رحمت کُل تیری ہر…
دوش
دوش اپنے من کے چور نے جب بھی سازش کی تو ہم نے الزامات تمہارے سر تھوپے تجھ پر ڈالا اپنی نیت کا سب ملبہ…
دھمال
دھمال دھما دھم دھم دھما دھم دھم فقیرا نَچ، فقیرا نَچ اوہ اوّل وی اوہ آخر وی اوہ سبھّو حق اوہ سبھّو سچ فقیرا نَچ…
دَم، دنیا، دل، دلدار سجن
دَم، دنیا، دل، دلدار سجن کس دن ہو گا دیدار سجن بس پل پل ایک تجھے ڈھونڈیں آنکھیں دیوانہ وار سجن کچھ میں بھی دریا…
دل نے تمہارا نام لیا تو فوراً ہم نے
دل نے تمہارا نام لیا تو فوراً ہم نے رو دینے سے پہلے خود کو تھام لیا تھا دکھ کی دھوپ میں کیسی ناگن ہے…
دل کے اندر جاں سے پیارے کی طرح
دل کے اندر جاں سے پیارے کی طرح غم کو بھی رکھا سہارے کی طرح مرد کا آنسو تھا کیسی شان سے آنکھ سے ٹپکا…
دل کا آئینہ تو آنکھوں کا کنارا ٹوٹے
دل کا آئینہ تو آنکھوں کا کنارا ٹوٹے جب کسی رات کہیں دور ستارا ٹوٹے فرحت عباس شاہ (کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
دل اچانک ہی کوئی راز بتا دیتا ہے
دل اچانک ہی کوئی راز بتا دیتا ہے سرد پانی میں بھی اک آگ لگا دیتا ہے یہ کوئی شئے نہیں اوپر سے اترنے والی…
دکھ بھی ایک طاقت ہے
دکھ بھی ایک طاقت ہے ہر رنگ میں کئی دوسرے رنگ بھی ہوتے ہیں آنسو صرف آنسو ہی نہیں ہوتا، ایک کہانی بھی ہوتا ہے…
درونِ ذات
درونِ ذات الگ جہان خیالوں ہی خیالوں میں سورج بانٹتے ہیں اس کی گلی میں جلتی روشنی کی نظر اتارتے ہیں خیالوں ہی خیالوں میں…
درد کی بات نہ جانے کوئی
درد کی بات نہ جانے کوئی ہجر کی رات نہ جانے کوئی میں تو سب بارشیں پہچانتا ہوں میری برسات نہ جانے کوئی غم کے…
درد بہلاتے ہیں ہم لوگ دوا جھیلتے ہیں
درد بہلاتے ہیں ہم لوگ دوا جھیلتے ہیں دیں دھرم اپنا یہی ہے کہ خدا جھیلتے ہیں من کی عریانی بدن پھاڑتی ہے اندر سے…
خیالوں کے سمندر کے لیے ساحل ضروری ہے
خیالوں کے سمندر کے لیے ساحل ضروری ہے وگرنہ لوٹ آنے کی خوشی بے کار ہو جائے تمہیں آباد گھر اچھا نہیں لگتا تھا سو…
خوشی سے دور مگر صبر کے قرینے میں
خوشی سے دور مگر صبر کے قرینے میں بتا دئیے ہیں کی سال ہم نے جینے میں چراغ دل جسے جلنا تھا ایک عمر تلک…
خواب
خواب میں نے تمہیں خواب میں دیکھا ہے اور تم سے ملا ہوں ایک دکھ دینے والے خواب میں پھر بھی مجھے لگا میں بیدار…
خلقت کو معلوم نہیں
خلقت کو معلوم نہیں ہم گمنام قلندر ہیں دل دنیا تو دنیا ہے بہت زیادہ روشن ہے گھر گھر اندر آپس میں جنگیں ہوتی رہتی…
خاندان
خاندان جس پہ ہوتی ہے پیار کی بنیاد ہاں یہی خاندان ہوتا ہے ٹوٹ جائے اگر کوئی رشتہ موتیوں کی قطار ٹوٹتی ہے جیسے چہرہ…
حقیقت خواب
حقیقت خواب کہو! رنگوں کی تہوں میں چھپے ہوئے اور خود ساختہ تاثرات سے سجے سجائے چہروں کے درمیان کیسے ہو بینائیاں قابلِ اعتبار ہوتیں…
چند چیزیں تو وہیں ہیں
چند چیزیں تو وہیں ہیں چند چیزیں تو وہیں ہیں اب تک وہ ترا ساتھ ترا لمس اور تیری خوشبو، مرا دل تری آواز کی…
چپ
چپ دکھ وہی ہوتا ہے جو بتایا نہ جا سکے اور جو اندر ہی پھیلتا رہے ابلتے ہوئے لاوے کی طرح فرحت عباس شاہ (کتاب…
چاند بھی کس قدر فریبی ہے
چاند بھی کس قدر فریبی ہے کتنا ویران ہے مگر پھر بھی کتنی آبادیوں کا محور ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – دکھ بولتے ہیں)
جیتتے ہیں یا ہارتے ہیں ہم
جیتتے ہیں یا ہارتے ہیں ہم زندگی تو گزارتے ہیں ہم کتنے مجبور “فِیل” کرتے ہیں جب کسی کو پکارتے ہیں ہم کچھ بگاڑا نہیں…
جہاں ہم ہیں
جہاں ہم ہیں جہاں ہم ہیں یہاں تو اعتراف درد بھی اک مسئلہ ٹھہرا محبت کی سزا واری پشیمانی بنی جورو ستم کی ہمقدم ہو…