وہ تم جو چھوڑ گئے تھے دُکھا ہوا میرا دل

وہ تم جو چھوڑ گئے تھے دُکھا ہوا میرا دل سفر نے ڈھونڈ لیا ہے رہا سہا میرا دل کچھ اس طرح سے کسی تعزیت…

ادامه مطلب

ون وے

ون وے تم جو چاہو تو ہم آج بھی اپنی سانسوں کا ہر سُر تمہیں سونپ دیں صرف بیتی ہوئی چاہتوں کے عِوض فرحت عباس…

ادامه مطلب

وغیرہ وغیرہ

وغیرہ وغیرہ میں بولا چاند، ستاروں، پھولوں، اور بہاروں کی باتیں آنسوؤں اور دل کے ٹوٹے ہوئے کناروں سے جڑی ہوتی ہیں اس نے کہا…

ادامه مطلب

ورنہ اس شہر میں تھا راج بیابانی کا

ورنہ اس شہر میں تھا راج بیابانی کا ہم نے آغاز کیا درد کی سلطانی کا شکر ہے دیکھ لیا دل نے نتیجہ ورنہ زعم…

ادامه مطلب

ہے عالمِ کُل، لوح و قلم نامِ محمدؐ

ہے عالمِ کُل، لوح و قلم نامِ محمدؐ اللہ کی ہے نظر کرم نام محمدؐ مجھ کو مرے مولا، یہی سامان بہت ہے اک نرمیء…

ادامه مطلب

ہوا کے ساتھ مجھے لے کے چل رہا ہے خدا

ہوا کے ساتھ مجھے لے کے چل رہا ہے خدا اڑا کے ساتھ مجھے لے کے چل رہا ہے خدا کہیں بھی چھوڑا نہیں اس…

ادامه مطلب

ہمیں خود نپٹنا معاملات سے چاہئیے

ہمیں خود نپٹنا معاملات سے چاہئیے کوئی کون ہوتا ہے تیرے اور مرے درمیاں کوئی محنتوں کا ثمر ہی دے جو سدا تو کیا مجھے…

ادامه مطلب

ہمارے دل کی قائل ہو گئی تھی

ہمارے دل کی قائل ہو گئی تھی اداسی کتنی مائل ہو گئی تھی لگا جیسے سمندر آ پڑے ہیں ذرا سی بات حائل ہو گئی…

ادامه مطلب

ہم نے تیری باتیں کیں

ہم نے تیری باتیں کیں گیتوں نے محسوس کیا ہم نے نظمیں بھی لکھیں لوگ بہت حیران ہوئے ہم نے تیرے گن گائے بیچاروں کو…

ادامه مطلب

ہم سے کرتا ہے گفتگو اب بھی

ہم سے کرتا ہے گفتگو اب بھی درد ہے دل کے رُوبرو اب بھی جانے کن گردشوں میں گرد ہوا جس کو گردانتا ہے تُو…

ادامه مطلب

ہم جیسے آوارہ دل

ہم جیسے آوارہ دل اداس ہو گیا سفر کھلی ہوئی کلی بھی رو پڑی لبِ حصارِ غم فشار غم بتا گیا خیالِ خام زندگی یہ…

ادامه مطلب

ہم تجھے شہر میں یوں ڈھونڈتے ہیں

ہم تجھے شہر میں یوں ڈھونڈتے ہیں جس طرح لوگ سکوں ڈھونڈتے ہیں ہم کی منصور نہیں ہیں لیکن اس کا اندازِ جنوں ڈھونڈتے ہیں…

ادامه مطلب

ہک ہک رات تے شام وے ڈھولا

ہک ہک رات تے شام وے ڈھولا تِیں سوہنے دے نام وے ڈھولا تیرے باجھ اَرام وے ڈھولا ساتھے مُول حرام وے ڈھولا دل ساڈا…

ادامه مطلب

ہر سو اک دشت سا آباد کیا ہے دل نے

ہر سو اک دشت سا آباد کیا ہے دل نے کس قدر دکھ سے تجھے یاد کیا ہے دل نے اس محبت میں کسی اور…

ادامه مطلب

ہجر کی رت پھر گدرائی ہے کمرے میں

ہجر کی رت پھر گدرائی ہے کمرے میں ہر سُو وحشت اُگ آئی ہے کمرے میں خوب گزرتی ہے ہم دو دیوانوں میں اک میں…

ادامه مطلب

ہاں یہ احساس ہوا ہے مجھ کو

ہاں یہ احساس ہوا ہے مجھ کو سرد مہری تو بہت ہے تم میں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

نہیں ہے آہٹوں میں گر تمہارے نام کی آہٹ

نہیں ہے آہٹوں میں گر تمہارے نام کی آہٹ تو پھر کس کام کی آہٹ، تو پھر کس کام کی آہٹ ہمیشہ رات ہوتے ہی…

ادامه مطلب

نشہ بڑھتا ہے امتحان میں کیا

نشہ بڑھتا ہے امتحان میں کیا جان باقی ہے اب بھی جان میں کیا گھورتے ہو جو یوں تسلسل سے چھید ڈالو گے سائبان میں…

ادامه مطلب

نا قابلِ شکست

نا قابلِ شکست گہری اور مہربان رات کی قسم فاصلے تو بس کمزور دل لوگوں کے لئے ہی خوف اور بے چینی ہوتے ہیں ورنہ…

ادامه مطلب

میں نِیچ، کنیز، گدا ڈھولا

میں نِیچ، کنیز، گدا ڈھولا مری اجڑی مانگ سجا ڈھولا دیوانہ ہے مغرور بہت مِرا شکوہ کرے ہوا ڈھولا مرا دل رستے پر آن پڑے…

ادامه مطلب

میں کہ مٹی تھا بے نشان پڑی

میں کہ مٹی تھا بے نشان پڑی تو نے پھونکا تو مجھ میں جان پڑی بچ کہ نکلو گے کیا شب غم سے راستے میں…

ادامه مطلب

میں جس کی راہ پہ ہوں ہر جگہ پہ ہے موجود

میں جس کی راہ پہ ہوں ہر جگہ پہ ہے موجود میں جس سفر پہ ہوں خود باعثِ سفر ہے مجھے فرحت عباس شاہ (کتاب…

ادامه مطلب

میں تم سے تب بھی محبت کرتا تھا

میں تم سے تب بھی محبت کرتا تھا میں تم سے اُس وقت بھی محبت کرتا تھا جب تنہائی اور محرومی کا احساس خاردار تاروں…

ادامه مطلب

میں اپنے آپ سے آغاز کر کے آپ تلک

میں اپنے آپ سے آغاز کر کے آپ تلک پہنچ تو جاؤں مگر میں کی موت ہے اس میں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت…

ادامه مطلب

میرا وطن ابھی زندہ ہے

میرا وطن ابھی زندہ ہے اب پھر نیا سال آن پہنچا ہے حسب معمول بہت سارے نوکیلے دانتوں والے میرے پاس آئیں گے اور اپنا…

ادامه مطلب

موجود عدم موجود

موجود عدم موجود تم نے تقریباً سبھی کچھ لکھ بھیجا میں نے اس تقریباً میں تمہارے وہ لمحے بھی شامل کر دیے جو اوجھل رہے…

ادامه مطلب

منزل کا یہاں کوئی اشارہ ہی نہیں ہے

منزل کا یہاں کوئی اشارہ ہی نہیں ہے تا حد نظر کوئی ستارہ ہی نہیں ہے لوگوں کو مرا درد گوارا ہی نہیں ہے اس…

ادامه مطلب

مکالماتی غزل

مکالماتی غزل میں بولا، وصل کی رات کہاں وہ بولی، ایسی بات کہاں میں بولا، چاند کو چھو آؤ وہ بولی، یہ اوقات کہاں میں…

ادامه مطلب

مشکل

مشکل زندگی بہت مشکل ہے اور موت بھی اور محبت بھی فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

مسافر بھوگ

مسافر بھوگ غمِ دریا لبِ صحرا تنِ تنہا محبت کا مسلسل جوگ مسافر بھوگ پرایا دھن پرایا تن پرایا من پاریا پن پرائے لوگ مسافر…

ادامه مطلب

مری دسترس میں تھی زندگی

مری دسترس میں تھی زندگی میں نے تیری راہ پہ ڈال دی مجھے ہر حسین و جمیل پر ترے خال و خد کا تھا شائبہ…

ادامه مطلب

مرا قافلہ سا چلا تھا خواہشِ وصل کا جو تری طرف

مرا قافلہ سا چلا تھا خواہشِ وصل کا جو تری طرف کبھی راستوں میں بھٹک گئے کبھی جنگلوں میں اُلجھ گئے اسے شک ہوا کہ…

ادامه مطلب

مدتوں بعد مرا سوگ منانے آئے

مدتوں بعد مرا سوگ منانے آئے لوگ بھولا ہوا کچھ یاد دلانے آئے بڑھ گیا دل کے جنازے میں ستاروں کا ہجوم کتنے غم ایک…

ادامه مطلب

محبت مرتی نہیں

محبت مرتی نہیں محبت مرتی نہیں چھپ جاتی ہے یا یہ بھی ہو سکتا ہے جان بوجھ کے گم ہو جاتی ہے مری ہوئی چیزیں…

ادامه مطلب

محبت کائناتی وسعتوں سے بھی

محبت کائناتی وسعتوں سے بھی میں کیا لکھوں؟ محبت کائناتی وسعتوں سے بھی کہیں آگے کی لامحدود وسعت ہے کسی چہرے کو آنکھوں اور خوابوں…

ادامه مطلب

محبت اور موت

محبت اور موت اگر تم محبت ہو تو میں ایک سہما ہوا دکھ ہوں خوفزدہ زخم اور گھبرایا ہوا شاعر مجھے لگتا ہے موت اور…

ادامه مطلب

مجھے عاشقی نے ادھیڑ ڈالا ہے مانگ تک

مجھے عاشقی نے ادھیڑ ڈالا ہے مانگ تک کسی چیرہ دستی کا خوف مجھ کو نہیں رہا کسی اضطراب کے ہاتھ میں ہے مرا لہو…

ادامه مطلب

مجھے برتنوں میں سجا گیا

مجھے برتنوں میں سجا گیا مجھے برتنوں میں سجا گیا مجھے لا کے قریہِ لا مکان سے برتنوں میں سجا گیا تِرا معجزہ مری سلطنت…

ادامه مطلب

مجتبیٰ کہوں یا تجھے مصطفیٰ کہوں

مجتبیٰ کہوں یا تجھے مصطفیٰ کہوں ہے ایک بات چاہے میں صلِّ علیٰ کہوں لفظوں کو حیثیت ملی، عزت، شرف ملا بلغ العُلےٰ کہوں یا…

ادامه مطلب

لوگ ہم کو جو بھی آیا منہ میں سب کہتے رہے

لوگ ہم کو جو بھی آیا منہ میں سب کہتے رہے ہم بہت کمزور تھے سہتے رہے سہتے رہے یاد کی آواز نے کانوں میں…

ادامه مطلب

لگ رہا ہے شہر کے آثار

لگ رہا ہے شہر کے آثار سے آ لگا جنگل در و دیوار سے جن کو عادت ہو گئی صحراؤں کی مطمئن ہوتے نہیں گھر…

ادامه مطلب

لاشیں

لاشیں لاشیں دشمن نہیں ہوا کرتیں ملکہ معزز اور محترم ہوتی ہیں چاہے دشمنوں کی ہی کیوں نہ ہوں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم…

ادامه مطلب

گھڑی بھر میں اجڑنا آگیا ہے

گھڑی بھر میں اجڑنا آگیا ہے ہمیں مل کے بچھڑنا آگیا ہے عجب ہے خیمہ جاں بھی کہ خود ہی طنابوں کو اکھڑنا آگیا ہے…

ادامه مطلب

گمراہی

گمراہی رات ہم یوں تری بے چینی سے گمراہ ہوئے جیسے ٹھکرائے ہوئے لوگ کسی مندر سے جیسے بھٹکے ہوئے راہی کسی آبادی سے جیسے…

ادامه مطلب

گرمی عشق بسر کیا کرتے

گرمی عشق بسر کیا کرتے دھوپ اندر تھی شجر کیا کرتے ان سے بڑھ کر تھا مسلط کوئی غم مرے دل پہ اثر کیا کرتے…

ادامه مطلب

کئی عشق آباد دے شاہ اَمڑی

کئی عشق آباد دے شاہ اَمڑی سانوں لا گئے پُٹھّی راہ اَمڑی اِس ہجر اسانوں زِچ کیتا ساڈے گل اِچ پایا پھاہ اَمڑی ہُن روناں…

ادامه مطلب

روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا

روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا سائیں تیری شہنشہی میں ایسے ہوئے اسیر سورج باندھ کے لاپھینکیں گے تیرے قدموں میں…

ادامه مطلب

کیا جانیے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا ؟

کیا جانیے وہ دل سے اتر کیوں نہیں جاتا ؟ گرشام کا بھولاہے تو گھر کیوں نہیں جاتا ؟ ہم کو نہیں معلوم کہ اجڑے…

ادامه مطلب

کوئی لے چلا

کوئی لے چلا کوئی لے چلا، کوئی لے چلا مجھے میری ناف سے باندھ کر کوئی لے چلا مری ناف سے مری روح تک مجھے…

ادامه مطلب

کوئی پیڑ ہو کوئی جانور ہو یا آدمی

کوئی پیڑ ہو کوئی جانور ہو یا آدمی یہ اجل بھی کیا ہے کسی کا ڈر بھی نہیں اسے مرے بادشاہ کہاں ہو اے مرے…

ادامه مطلب