رات

رات بعض چیزوں سے دل لگ جاتا ہے آپ ہی آپ چاہے ہم نا بھی لگانا چاہیں رات میرے لیے اجنبی نہیں رہی نا پہلے…

ادامه مطلب

رات کسی طرح کٹی

رات کسی طرح کٹی نیند بے سود ہی ٹکراتی رہی آنکھ کی بے خوابی سے سانس رہ رہ کے الجھتی رہی بے تابی سے کوئی…

ادامه مطلب

رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ

رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ بات کرتا رہا ملال کے ساتھ بے کلی ہے کہ بڑھتی جاتی ہے میری دھڑکن کی تال تا…

ادامه مطلب

ذات کے کتنے پہلو ہی

ذات کے کتنے پہلو ہی ذات سے اوجھل رہتے ہیں تھکے ہوئے لوگوں کا کیا رستے سے ہی لوٹ آئیں گھر میں تنہائی پھیلی غم…

ادامه مطلب

دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر

دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر ہم کو کہیں بھی دی نہ دکھائی ترے بغیر سورج نے سرد کر دیا فکر و خیال…

ادامه مطلب

دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے

دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے روز تیرے دکھ سنبھالے رکھ دیے ایک بس تیرا حوالہ چُن لیا ہم نے اپنے سب حوالے رکھ دیے…

ادامه مطلب

دُھند

دُھند ہم ادھورے رویوں کے محتاج جو دوسروں پہ خود اپنی خوشی کے تسلط کی خواہش لیے خواب در خواب آنکھیں گنوا آئے ہیں سوچتے…

ادامه مطلب

دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی

دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی تیری ایک بھی بات نہ بیتی ٹھہر گئی آ کر آنکھوں میں تیرے بن برسات نہ بیتی آنسو…

ادامه مطلب

دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ

دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ بات اک رائیگاں خیال کی تھی فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

دل کی تال پہ لہو کا رقص

دل کی تال پہ لہو کا رقص وہ تھوڑا سستا چکا تو اٹھنے کے بارے میں سوچنے لگا ابھی اس نے سوچنا شروع ہی کیا…

ادامه مطلب

دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند

دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند آ کے مجھ پر برس گیا ہے چاند دور تک چاندنی ہے سینے میں دل کے آنگن میں…

ادامه مطلب

دل اداس رہتا ہے

دل اداس رہتا ہے بارشوں کے موسم میں زندگی پگھلتی ہے خواہشوں کے موسم میں وقت ٹھہر جاتا ہے منتظر نگاہوں میں جنگلوں کے خطرے…

ادامه مطلب

دکھ بھی میرے ساتھ یہ کیسا ہوا

دکھ بھی میرے ساتھ یہ کیسا ہوا بحر تھا میں، تُو ملا صحرا ہوا سارے اپنی مستیوں میں مست ہیں شب ہوئی، جنگل ہوا، دریا…

ادامه مطلب

دریا بیچ کنارا پھینکا

دریا بیچ کنارا پھینکا آخری وقت سہارا پھینکا اس نے آنکھوں ہی آنکھوں میں میری سمت اشارہ پھینکا میری جانب پھینکا آنسو اس کی جانب…

ادامه مطلب

درد کی دھار بن گئی جاناں

درد کی دھار بن گئی جاناں سانس تلوار بن گئی جاناں اس طرف تم تھے اس طرف میں تھا شام دیوار بن گئی جاناں اور…

ادامه مطلب

درد بھی ایک بخت ہوتا ہے

درد بھی ایک بخت ہوتا ہے کچھ ہمیں بھی چلو نصیب ہوا فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)

ادامه مطلب

داستان گو کی موت

داستان گو کی موت کون آنکھوں کے تلے دفن حکایات پڑھے کون لفظوں کے پس صوت معانی ڈھونڈے کون کومل سی ہنسی کے پیچھے دل…

ادامه مطلب

خوشیاں اندھی بہری

خوشیاں اندھی بہری درد کی آنکھ ہزار فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

خواہشِ قرب کی لذت ہی سہی

خواہشِ قرب کی لذت ہی سہی دشت در دشت مسافت ہی سہی ہے بغاوت تو بغاوت ہی سہی شہرِ بے درد سے ہجرت ہی سہی…

ادامه مطلب

خزاں

خزاں مرے ہر سو خزاں اتری ہوئی ہے یہ میں کس رُت میں تیری چاہتوں کو ڈھونڈنے نکلا تمہارے ہجر کی پیلاہٹیں اور دوپہر ساری…

ادامه مطلب

خالی واپس لوٹتا

خالی واپس لوٹتا کیسا بچہ تھا تنہائی کے ساتھ کھیلا کرتا اور خاموشی سے باتیں کیا کرتا ہوا سے لڑ بیٹھتا اور دیواروں سے روٹھ…

ادامه مطلب

حُسن

حُسن میں ترے ذکر پہ چپ بیٹھا ہوں بولنے والا سبھی سے بہتر میں تیرے بارے میں چپ بیٹھا ہوں کون جانے ترے کس پہلو…

ادامه مطلب

چند لمحوں کی کہانی زندگی

چند لمحوں کی کہانی زندگی رائیگانی، رائیگانی زندگی خون کا رکنا بدن میں موت ہے اور اشکوں کی روانی زندگی میری مشکل سے تو لگتا…

ادامه مطلب

چاہے سو دریا گزریں

چاہے سو دریا گزریں صحرا تو پھر صحرا ہے تیرے قدموں کے باعث ریت سے خوشبو آتی ہے اتنا لمباصحرا تھا چلتے چلتے عمر ڈھلی…

ادامه مطلب

چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم

چاند راتوں کا ڈھب نہیں معلوم کوئی آئے گا کب نہیں معلوم ہم تو وہ ہیں کہ جن کو خود اپنی وحشتوں کا سبب نہیں…

ادامه مطلب

جیسے تم زندگی گزار رہے ہو

جیسے تم زندگی گزار رہے ہو اجنبیوں والی بات ہے اتنے لا تعلق تو نامانوس راستے بھی نہیں ہوتے ہواؤں پر تازیانے برسانے سے موسم…

ادامه مطلب

جو اس کے چہرے پہ رنگِ حیا ٹھہر جائے

جو اس کے چہرے پہ رنگِ حیا ٹھہر جائے تو سانس، وقت، سمندر، ہوا ٹھہر جائے وہ مسکرائے تو ہنس ہنس پڑیں کئی موسم وہ…

ادامه مطلب

جنت

جنت جنگوں میں بوئے جانے والے پودوں کی شاخوں پر صرف کٹے ہوئے سروں کے پھول ہی اگ سکتے ہیں پتہ نہیں ہم دنیا کو…

ادامه مطلب

جسم تپتے پتھروں پر روح صحراؤں میں تھی

جسم تپتے پتھروں پر روح صحراؤں میں تھی پھر بھی تیری یاد ایسی تھی کہ جو چھاؤں میں تھی ایک پُر ہیبت سکوتِ مستقل آنکھوں…

ادامه مطلب

جدائی کی طرح لمحے بھی کانٹے بن کے چبھتے ہیں

جدائی کی طرح لمحے بھی کانٹے بن کے چبھتے ہیں جدائی کی طرح رسمیں بھی رستے سے نہیں ہٹتیں تمہارے تذکرے میں تھے مقامات سخن…

ادامه مطلب

جب قیامت کی رات یاد آئے

جب قیامت کی رات یاد آئے آپ کی بات بات یاد آئے ظرف کا تو یہی تقاضا ہے جیت کے ساتھ مات یاد آئے فرحت…

ادامه مطلب

جب ایک بلّی کے پاؤں جلنے لگے

جب ایک بلّی کے پاؤں جلنے لگے جب زمین ناقابل برداشت حد تک گرم ہو گئی اور اسے ٹھنڈ ا رکھنا کسی طور ممکن نہ…

ادامه مطلب

ٹھہرا ہوا پانی

ٹھہرا ہوا پانی دائروں سے نکل اپنی آواز کو گنبدوں کی تھکاوٹ سے آزاد کر ہو سکے تو کبھی ان ہواؤں سے باہر کے ماحول…

ادامه مطلب

تیرے دیں سے ہے نہ دنیاؤں سے ہے

تیرے دیں سے ہے نہ دنیاؤں سے ہے وہ عقیدت جو مجھے ماؤں سے ہے بعد کی بات ہے جنت کا سوال سر کو نسبت…

ادامه مطلب

تو نے کس جا پہ اتارا ہے ابھی

تو نے کس جا پہ اتارا ہے ابھی کس قدر دور کنارا ہے ابھی اپنی تقدیر بدل سکتا ہوں میری مٹھی میں ستارا ہے ابھی…

ادامه مطلب

آ گیا انقلاب آنکھوں میں

آ گیا انقلاب آنکھوں میں بس گئے ہیں جو خواب آنکھوں میں تم گئے ہو تو آ کے ٹھہر گیا رتجگوں کا عذاب آنکھوں میں…

ادامه مطلب

تو خیال کی کسی اور صورتِ حال میں

تو خیال کی کسی اور صورتِ حال میں مجھے اپنے جیسا لگا تو درد کا در کھلا بڑی دھوپ تھی کسی ملنے والے کے صحن…

ادامه مطلب

تنہا کر دینے والا دکھ

تنہا کر دینے والا دکھ میں ہمیشہ ہواؤں کو اپنی روح سے چھونے کی خواہش کی ہے پرندوں اور گیتوں سے پیار کیا ہے پھولوں…

ادامه مطلب

تمہاری محبت کے معاملے میں

تمہاری محبت کے معاملے میں میں لاکھوں آدمیوں سے زیادہ نڈر، دلیر اور باہمت ہوں اس کے باوجود تمہاری محبت کے معاملے میں میرا دل…

ادامه مطلب

تمسخر

تمسخر آ سمندر آ گلے مل رات سے ہے ترے شایانِ شاں کچھ بول چُپ رہنے سے بہتر ہے کوئی تو بات نکلے گی کسی…

ادامه مطلب

تم کب آؤ گے

تم کب آؤ گے وہ سوچتا انا تو صرف دور لے جانے کے لئے ہوتی ہے فاصلے بڑھانے کے لئے جدا کرنے کے لئے خوابوں…

ادامه مطلب

تم جب آ نکلو گے انجانے میں

تم جب آ نکلو گے انجانے میں ہم نہ ہوں گے کسی ویرانے میں ہم بھلے بولیں نہ بولیں لیکن نام آجاتا ہے افسانے میں…

ادامه مطلب

تقدیر ہے تقدیر سے لڑ بھی نہیں سکتے

تقدیر ہے تقدیر سے لڑ بھی نہیں سکتے ہم اس سے زیادہ تو اجڑ بھی نہیں سکتے حالات بگڑنے سے مزہ دیتا ہے جیون پر…

ادامه مطلب

ترے دکھ نے رستہ بنا دیا

ترے دکھ نے رستہ بنا دیا ترے دکھ نے رستہ بنا دیا مری منزلیں تری یاد یاد میں کھو گئیں مرا نصب العین تری تلاش…

ادامه مطلب

ترا خواب کتنا اداس ہے

ترا خواب کتنا اداس ہے یہ سراب کتنا اداس ہے جو کسی جگہ نہ برس سکا وہ سحاب کتنا اداس ہے کوئی راگ رنگ نہیں…

ادامه مطلب

تاریخ

تاریخ کتنی بیتی ہوئی صدیاں کبھی کبھار اچانک اکٹھی ہو جاتی ہیں اور اکٹھی ہو کر دل میں آن گرتی ہیں یقیناً پتھر اتنے بھاری…

ادامه مطلب

پِیّا رجھانے کی خاطر کبھی بننا کبھی سنورنا ہُو

پِیّا رجھانے کی خاطر کبھی بننا کبھی سنورنا ہُو چاہے صدیوں ہاتھ نہ پکڑے مار کے بیٹھے دھرنا ہُو رشتے تنہا تنہا موتی جیون کچی…

ادامه مطلب

پھر پیا کے رہے قریب سجن

پھر پیا کے رہے قریب سجن پھر قسمت ہوئی رقیب سجن یہ پیار پریت کی ریت عجب یہ رسم رواج عجیب سجن کچھ پوچھو نہیں،…

ادامه مطلب

پرورش پائے گھروں کے اندر

پرورش پائے گھروں کے اندر خوف اولاد بنا پھرتا ہے اس قدر خدشے ہیں لاچاری کے جال تن جاتا ہے بیماری پر دشمنی مول لیے…

ادامه مطلب

پاکستان پاکستان

پاکستان پاکستان دل میں ہمارے چاند ستارے پیار محبت کے ہیں دھارے پاکستان پاکستان عشق عجیب اولڑا سائیں نس نس میں ہے اترا سائیں دھرتی،…

ادامه مطلب