گھابر

گھابر اُچیاں تے لمیاں بنیریاں دے شہر اِچ کِس کِس گھر اِچ جھاتی کِویں پاواں سدّ کِویں ماراں سُنجیاں تے بھَڑُنجیاں راہواں دے شہر اِچ…

ادامه مطلب

گریہ

گریہ بارش وار برس جاتے ہیں بادل روکے کون آنسو پونچھے کون فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

گر دعا بھی کوئی چیز ہے تو دعا کے حوالے کیا

گر دعا بھی کوئی چیز ہے تو دعا کے حوالے کیا جا تجھے آج سے ہم نے اپنے خدا کے حوالے کیا ایک مدت ہوئی…

ادامه مطلب

ریاضتیں

ریاضتیں  مسافتیں تم نے ٹھیک کہا خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے لیکن اگر گفتگو کی بھی اپنی خاموشی ہو تو پھر کبھی کبھی ہم…

ادامه مطلب

کیا میں تقدیر کی ہٹ لسٹ پہ ہوں؟

کیا میں تقدیر کی ہٹ لسٹ پہ ہوں؟ شام کے زرد کنارے کی طرح دکھ ذرا دور سے کچھ اور نظر آتا ہے جو اداسی…

ادامه مطلب

کوئی نہ کوئی سہارا ضرور ہے اس میں

کوئی نہ کوئی سہارا ضرور ہے اس میں کو ئی ہوا میں مقید، کوئی خدا میں ہے جو اعتماد سے کرتا ہے بات دانش کی…

ادامه مطلب

کوئی داستان بکھر گئی

کوئی داستان بکھر گئی کوئی شخص ہے جو اداس رات کی چارپائی پہ بیٹھ کر کئی چھوٹے چھوٹے مسافروں کو سنا رہا ہے کہانیاں کسی…

ادامه مطلب

کون سے دُکھ کی بات کریں

کون سے دُکھ کی بات کریں تم تو بس ایک ہی دُکھ پوچھتے ہو کون سے دُکھ کی کریں بات ذرا یہ تو بتا موسموں…

ادامه مطلب

کھوج

کھوج دل دی اَگ سانوں رب ملاوے جتنا دُور دسیوے ڈھوڈھیاں ڈھوڈھیاں گل ہَتھ آوے جتنی ڈھوڈھ کریوے گھر بیٹھن نل کُجھ نا لبھّے اصل…

ادامه مطلب

کہاں ملتے ہو

کہاں ملتے ہو میں تجھے کہاں کہاں تلاش کروں اور تم کہاں ملو گے بھوک سے بلبلاتے بچوں کے شکم میں یا اپنے بیٹوں کی…

ادامه مطلب

کل اور آج

کل اور آج گو میرا حافظہ اتنا اچھا نہیں لیکن بچپن اور لڑکپن کی بہت ساری باتیں مجھے بہت اچھی طرح یاد ہیں گھر کی…

ادامه مطلب

کسی سرمہ گر کا ظہور تھا کسی طور پر

کسی سرمہ گر کا ظہور تھا کسی طور پر اگر آپ آتے تو ہم بھی آنے کا سوچتے کئی ساربانوں کے قافلے تھے گھرے ہوئے…

ادامه مطلب

کرب

کرب کیا تم آج بھی رات گئے لوٹو گے واپس اتھلے پتھلے لوگوں سے اور کٹے پھٹے ہنگاموں سے اور کیا تم گھر کو اور…

ادامه مطلب

کچھ اپنے بارے میں

کچھ اپنے بارے میں برسوں پہلے کی بات ہے جب میں ایک چپ چاپ محبت کرنے والا اور کچھ بھی نہ کہہ پانے والا اور…

ادامه مطلب

کبھی کُوک مرے دل کُوک

کبھی کُوک مرے دل کُوک ہر سینے کونے چار ہر کونے درد ہزار ہر درد کا اپنا وار ہر وار کی اپنی مار ترے گردو…

ادامه مطلب

کبھی آنسو بن کے برستی رہتی ہیں بارشیں

کبھی آنسو بن کے برستی رہتی ہیں بارشیں کئی سال آ کے اتر گئے ہیں بدن کے سوکھے درخت پر جہاں چھال چھال پہ جھُرّیوں…

ادامه مطلب

کاٹ دے رات اندھیر وے سانول

کاٹ دے رات اندھیر وے سانول کاٹ دے رات اندھیر وے سانول دیکھیں لوگ سویر وے سانول حوصلے والی ہمت والی اب وہ پہلی بات…

ادامه مطلب

قدر

قدر بے چینی انمول دِوانے بے چینی انمول مٹی میں مت رول فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)

ادامه مطلب

فرق

فرق ہم تو ہیں شہر کے احساس میں گُم اور تم لہر کے احساس میں محصور بہت زیست سے دور بہت فرحت عباس شاہ (کتاب…

ادامه مطلب

غم کی من مانیاں نہیں دیکھیں

غم کی من مانیاں نہیں دیکھیں تم نے ویرانیاں نہیں دیکھیں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)

ادامه مطلب

عمر رسیدہ درد بھی آنے والے ہیں

عمر رسیدہ درد بھی آنے والے ہیں آدھے درد ابھی بچے ہیں آدھے درد جوان روح میں جگہ جگہ پر اپنے شہر بسائے شریانوں کے…

ادامه مطلب

عشق کرے بے حال

عشق کرے بے حال نا دیکھے دکھ سکھ کے لمحے، نا دیکھےدن رات نا دیکھے کوئی دھوپ برستی، نا دیکھے برسات اس کے اپنےطور طریقے،…

ادامه مطلب

عجیب مسئلہء اختلاف ہستی ہے

عجیب مسئلہء اختلاف ہستی ہے جہاں جہاں پہ نہیں میں وہاں وہاں تو ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)

ادامه مطلب

ظلم کرتا ہے اندھیرا رات بھر

ظلم کرتا ہے اندھیرا رات بھر چیختا ہوگا سویرا رات بھر تیری یادوں کے پرندے ذہن میں آن کرتے ہیں، بسیرا رات بھر نت نئے…

ادامه مطلب

صدیوں کو رہیں صدیوں کے بدنام مبارک

صدیوں کو رہیں صدیوں کے بدنام مبارک ہوتا ہے کہاں عشق کا انجام مبارک اے یار دل آزار سر عام مبارک مجھ کو مری گمنامی…

ادامه مطلب

شہید ساز

شہید ساز مختلف اسلامی مدرسے پچھلے کئی دنوں سے شہید ساز فیکٹریوں میں بدل گئے ہیں دنیا بھر کے سرمایہ دار جنونی مسلمان قیمت دیتے…

ادامه مطلب

شہر لا علم میں یوں عمر بتا دی ہم نے

شہر لا علم میں یوں عمر بتا دی ہم نے کچھ سمے عشق بلا خیز کی من مانی میں اور کچھ راکھ کے اندوہ کی…

ادامه مطلب

شرمندگی

شرمندگی ہمیں اب معاف کر دینا ہم کبھی کبھار تھوڑا بہت ہنس لیتے ہیں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

شام ہے اور اداسی ہے بہت

شام ہے اور اداسی ہے بہت درد کو وقت شناسی ہے بہت میں تری یاد سے گھبراتا ہوں دل کہ اس شہر کا باسی ہے…

ادامه مطلب

شام اک سانولی سہیلی ہے

شام اک سانولی سہیلی ہے یہ مرے غم کے ساتھ کھیلی ہے جس میں بس اک تری سکونت ہے یہ مری ذات اک حویلی ہے…

ادامه مطلب

سورج

سورج ہمارا سورج تو نجانے کب سے سوا نیزے پر آچکا ہے ہمارے دل کے عین اوپر سلگتی ہوئی دھوپ اور دہکتی ہوئی آگ آسمان…

ادامه مطلب

سہارے

سہارے آشوب جس گھر کی چھت پر رہتا ہوں اس کے نیچے دریا ہے دریا پر بنے ہوئے گھر کی چھت پر رہتا ہوں میرے…

ادامه مطلب

سلگتی دھوپ میں یوں پا پیادہ

سلگتی دھوپ میں یوں پا پیادہ چلے آئے تھے ہم تو بے ارادہ تقاضے دیکھتا ہے روز و شب کے تو کرتا ہے محبت کم…

ادامه مطلب

سفر مقصود تھا خود آگہی کا

سفر مقصود تھا خود آگہی کا ریاضت درد کی کرتا رہا ہوں کوئی جنگل تھا جس میں شام ڈھلتے گزر گاہیں ہمیشہ بین کرتیں جو…

ادامه مطلب

سراب

سراب نصاب بے در زندانوں کی قسم دل کی گھبراہٹ اپنا مفہوم کھوتی جا رہی ہے کسی مجنون کی بے معنی بڑبڑاہٹ کی طرح از…

ادامه مطلب

سب اپنی ذات کے کرب و بلا کی قید میں ہیں

سب اپنی ذات کے کرب و بلا کی قید میں ہیں اور ایک ہم کہ جو اب تک وفا کی قید میں ہیں کوئی خبر…

ادامه مطلب

سامنے جسؐ کے چاند ماند پڑے

سامنے جسؐ کے چاند ماند پڑے اس قدر کون خوبصورت ہے فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

ساتھ دینا ہے تو دے

ساتھ دینا ہے تو دے رات آ پہنچی ہے آنکھوں کے نئے زخموں تک ہنس رہے ہیں مری ویرانی پہ تارے غم کے ایسے ماحول…

ادامه مطلب

زندگی کے اجاڑ رستوں پر

زندگی کے اجاڑ رستوں پر وحشتوں کی اجارہ داری ہے زندگی آپ کی سہی لیکن موت بھی کون سی ہماری ہے وقت اک کھیل تھا…

ادامه مطلب

زنجیریں

زنجیریں مجھے اپنی بدنصیبی پر افسوس ہے تم دکھ میں ہو اور میں خود کو تمھارے لیے مزید دکھ میں نہیں ڈال سکتا وقت کافی…

ادامه مطلب

زباں ہے تو نظر کوئی نہیں ہے

زباں ہے تو نظر کوئی نہیں ہے اندھیرے ہیں سحر کوئی نہیں ہے محبت میں فقط صحرا ہیں جاناں محبت میں شجر کوئی نہیں ہے…

ادامه مطلب

ساون

ساون اس بار ساون اور زیادہ گھٹن زدہ ہو کے آیا ہے لگتا ہے تم اور زیادہ دور چلے گئے ہو بارش نے اس بار…

ادامه مطلب

ساری دنیا سے کٹا ہوتا ہے

ساری دنیا سے کٹا ہوتا ہے جس کا ملبوس پھٹا ہوتا ہے ہم جو سو کر بھی اٹھیں تو فرحت جسم دردوں سے اٹا ہوتا…

ادامه مطلب

زہریلی برسات ہوئی تھی ویرانوں میں

زہریلی برسات ہوئی تھی ویرانوں میں رفتہ رفتہ پھیل گئی ہے شریانوں میں رستہ رستہ ڈوب رہے ہیں سات سمندر دھیرے دھیرے ظاہر ہوں گے…

ادامه مطلب

زندگی شعر ہے کہانی بھی

زندگی شعر ہے کہانی بھی اور زمانوں کی رائیگانی بھی آکے لاحق ہوئی ہے کس دل کو ہاتھ ملتی ہے بے دھیانی بھی کچھ زمینی…

ادامه مطلب

زنجیریں

زنجیریں مجھے اپنی بدنصیبی پر افسوس ہے تم دکھ میں ہو اور میں خود کو تمھارے لیے مزید دکھ میں نہیں ڈال سکتا وقت کافی…

ادامه مطلب

روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا

روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا سائیں تیری شہنشہی میں ایسے ہوئے اسیر سورج باندھ کے لاپھینکیں گے تیرے قدموں میں…

ادامه مطلب

روز بیماری دل شور مچاتی ہے کہ الزام دھرو

روز بیماری دل شور مچاتی ہے کہ الزام دھرو اپنے ہر جرم کا اوروں پہ تم الزام دھرو چلچلاتے ہوئے مغرور یہ دن ان کے…

ادامه مطلب

رو دیا میں تو وہ ہنسا کچھ اور

رو دیا میں تو وہ ہنسا کچھ اور بن گئی درد کی فضا کچھ اور اور ہی کچھ سنا ہے لوگوں نے کہہ گئی ہے…

ادامه مطلب

رستہ بنتے جانے کتنی دیر لگے

رستہ بنتے جانے کتنی دیر لگے چھت پر آہن پوش فضائیں ساکت جامد ہاتھ میں ٹوٹے پر پاؤں تھکن کے بوجھ سے بوجھل اور گٹھڑی…

ادامه مطلب