گزارش

گزارش تم جب میرے ساتھ ہوتے ہو تو پلیز میرے ہی ساتھ رہا کرو فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

گرتے گرتے ہم نے تیرا نام لیا

گرتے گرتے ہم نے تیرا نام لیا سرد ہوا نے آ گے بڑھ کے تھام لیا فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ دل)

ادامه مطلب

کیسی رات ٹھہرا گئے ہو

کیسی رات ٹھہرا گئے ہو بہت سارے لوگوں کے درمیان تنہائی زیادہ دکھ دیتی ہے دن کے وقت دیے کی لو کی طرح اکیلے پن…

ادامه مطلب

کیا مسلمان ختم ہو جائیں گے

کیا مسلمان ختم ہو جائیں گے بیوقوف لوگو! ہٹلر نے کونسی کمی چھوڑی تھی کیا یہودی ختم ہو گئے کیا دنیا میں یہودیوں کا وجود…

ادامه مطلب

کے اجاڑ رستوں پر

کے اجاڑ رستوں پر وحشتوں کی اجارہ داری ہے زندگی آپ کی سہی لیکن موت بھی کون سی ہماری ہے وقت اک کھیل تھا کہ…

ادامه مطلب

کوئی دیوار نہ در ناچتا ہے

کوئی دیوار نہ در ناچتا ہے اس کی آنکھوں کا اثر ناچتا ہے پی پلا کر جو کبھی مستانے گھر میں آتے ہیں تو گھر…

ادامه مطلب

کون سی دیوار سے ٹکرائیں سر

کون سی دیوار سے ٹکرائیں سر کیا دل بیمار سے ٹکرائیں سر پہلے ہو جائیں ہوائیں در بدر اور پھر اشجار سے ٹکرائیں سر اب…

ادامه مطلب

کھُوہ پیا وگدا

کھُوہ پیا وگدا کھُوہ پیا وگدا نی کھُوہ پیا وگدا لکھّاں وچوں ہِکو میرا ڈھول سوہنا لگدا نی کھُوہ پیا وگدا کھُوہ پیا وگدا نی…

ادامه مطلب

کہاں چلے ہو آگے رستہ مشکل ہے

کہاں چلے ہو آگے رستہ مشکل ہے قدم قدم پر جنگل ہے اور دلدل ہے ورنہ تو جیون بھی ساکت صامت ہے غور کرو تو…

ادامه مطلب

کلاس روم

کلاس روم غموں کی روشنائی سے۔۔۔ دل بیمار کے اوراق پر۔۔ ۔۔۔لکھے سبق کو کون پڑھتا ہے کسے فرصت کہ اپنی نوٹ بک سے اک…

ادامه مطلب

کسی دن میرے گھر

کسی دن میرے گھر آؤ کسی دن میرے گھر آؤ میرے کمرے میں بیٹھو اور ایک ایک شے کو غور سے دیکھو بُک شیلف میں…

ادامه مطلب

کر گیا ہے تمہارا نام اداس

کر گیا ہے تمہارا نام اداس ہو گئی ہے ہماری شام اداس دشت کے دشت ہی سبھی ویران شہر کے شہر ہیں تمام اداس کوئی…

ادامه مطلب

کچھ بھی تو سیکھنے نہیں دیتا

کچھ بھی تو سیکھنے نہیں دیتا کتنا استاد ہے زمانہ بھی تُو مجھے بے سبب ہی ملتا تھا بات تو میرے دل میں تھی کوئی…

ادامه مطلب

کبھی لفظ گُم کبھی لب نہیں

کبھی لفظ گُم کبھی لب نہیں ترے روز و شب ترے لہلہاتے یہ روز و شب ترا جگمگاتا یہ دن۔۔۔ سدا تری جھلملاتی یہ رات۔۔۔…

ادامه مطلب

کبھی بول بھی

کبھی بول بھی دلِ سوختہ کبھی بول بھی جو اسیر کہتے تھے خود کو تیری اداؤں کے وہ کہاں گئے جو سفیر تھے تری چاہتوں…

ادامه مطلب

کاٹ کر ڈور مجھ کو مار گیا

کاٹ کر ڈور مجھ کو مار گیا وقت کا زور مجھ کو مار گیا رقص کرتا ہے روئیں روئیں میں درد کا مور مجھ کو…

ادامه مطلب

قدرت

قدرت سزا فرحت شاہ انگلیوں سے سورج بنانا اور سورج میں آنکھوں سے روشنی بھرنا اور دل سے دھوپ ڈال دینا اور رات کے چٹکی…

ادامه مطلب

فرقت گہری ہو جاتی ہے

فرقت گہری ہو جاتی ہے روز کچہری ہو جاتی ہے تیرا سپنا آجانے سے رات سنہری ہو جاتی ہے دل ہو جاتا ہے دیہاتی خواہش…

ادامه مطلب

غم

غم سو سو رنگ دے موسم بدلے غم دا ہکو رنگ چُلیاں دودھ پِوا کے ڈِ ٹھا مُڑوی خوش نا ہویا اَدھی اَدھی رات اُٹھی…

ادامه مطلب

عمر قید

عمر قید دل کے پاؤں میں درد کی بیڑی ہاتھ میں خواہشوں کی ہتھکڑیاں طوق گردن میں عہد و پیماں کا وحشتِ غم کی چار…

ادامه مطلب

عشق کی راہ پڑنے والوں کو

عشق کی راہ پڑنے والوں کو ہجر بے چین کر کے مارتا ہے راہ بدلو کہ لوٹ کر ہی نہ آؤ ہم ترے انتطار میں…

ادامه مطلب

عذابوں کے ہاتھوں مفتوح شہر

عذابوں کے ہاتھوں مفتوح شہر میں محبت کرنے نکلا میں نے دیکھا وہ گلی جس میں میرا گھر ہے بڑی ویران گلی ہے گلی کے…

ادامه مطلب

ظالموں کی سر زمین پر احتجاج

ظالموں کی سر زمین پر احتجاج آؤ! آج ایک کام کریں سارے قیدی اور سارے مقتول مل کر اپنی اپنی اپاہج آرزوؤں کو کفن پہنائیں…

ادامه مطلب

صرف تم

صرف تم تم بہاروں کی طرح صحن میں آن اترے ہو پھول کملائے ہوئے تھے میرے ٹہنیاں جھلسی ہوئی تھیں مری تم سے پہلے تم…

ادامه مطلب

صبر کے بند توڑ جاتی ہیں

صبر کے بند توڑ جاتی ہیں بارشیں زخم پھوڑ جاتی ہیں لے کے چلتی ہیں تیری یادیں اور راستے میں ہی چھوڑ جاتی ہیں ان…

ادامه مطلب

شہر مدفون

شہر مدفون کھنڈر میں آ گئے ہو کیوں تم اپنا رستہ بھول کے یہاں جہاں پہ قافلوں کی گرد کا پڑاؤ ہے جلے ہوئے خیام…

ادامه مطلب

شکست

شکست نجانے کب تک ہم اس کٹھور وقت کے ہاتھوں شکست کھاتے رہیں گے اور نہ جانے کب تک اپنا اپنا سبھی کچھ ہارتے رہیں…

ادامه مطلب

شاہ مزاج تھے سائل کر کے کہتے ہو

شاہ مزاج تھے سائل کر کے کہتے ہو سارا جیون گھائل کر کے کہتے ہو کچے گھڑے پر تیرا کرتے تھے کچھ لوگ سات سمندر…

ادامه مطلب

شام چرا کے لے جاتا ہے

شام چرا کے لے جاتا ہے اے جان! تمھارا نام کوئی بھی شام چرا کے لے جاتا ہے جب جی چاہے بام گرا جاتا ہے…

ادامه مطلب

سورج نے اعلان کیا

سورج نے اعلان کیا راتیں اندھی ہوتی ہیں راتوں نے اعلان کیا سورج اندھا ہوتا ہے دل نے کھڑکی کھولی تھی تیز ہوا کے موسم…

ادامه مطلب

سوا نیزہ

سوا نیزہ ہم نے سمجھا تھا دکھ غروب ہو جائے گا دھوپ ڈھل جائے گی تپش کم ہو جائے گی ہم اپنی مرضی سے زمین…

ادامه مطلب

سلام بحضور امام عالی مقام علیہ السلام

سلام بحضور امام عالی مقام علیہ السلام جہاں میں سلسلہِ چشمِ تر حسینؑ کا ہے ہیں اشک لوگوں کے لیکن اثر حسینؑ کا ہے ازل ابد…

ادامه مطلب

سفر میں شب بھی آنی ہے ستارہ بھی نہیں رہنا

سفر میں شب بھی آنی ہے ستارہ بھی نہیں رہنا سمندر میں پرندوں کا اشارہ بھی نہیں رہنا محبت میں دلوں کا کھیل ایسے ہی…

ادامه مطلب

سفر بھی کم ہے سفر کا ملال بھی کم ہے

سفر بھی کم ہے سفر کا ملال بھی کم ہے کئی دنوں سے تمھارا خیال بھی کم ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار…

ادامه مطلب

سب زخم اچانک سل جائیں

سب زخم اچانک سل جائیں اک روز اچانک مل جائیں ہم لوگ محبت کے روگی خوشیوں سے گھبرا جاتے ہیں ویرانوں کی تو بات نہ…

ادامه مطلب

سانسوں کی حرارت سے پگھل جانے کا موسم

سانسوں کی حرارت سے پگھل جانے کا موسم آیا ہے تری آنچ میں جل جانے کا موسم ہم کو نہیں معلوم تھا ہے عشق کا…

ادامه مطلب

ساجن سیدھا سادہ

ساجن سیدھا سادہ ابھی سے پوچھ رہا ہے مجھ سے ساساجن سیدھا سادہ تم کو پیار زیادہ ہے یا مجھ کو پیار زیادہ جھوٹ بھی…

ادامه مطلب

زندگی میں مرا خدا مجھ کو

زندگی میں مرا خدا مجھ کو ہار دیتا ہے با رہا مجھ کو ہاتھ اٹھائے تو دل گرا بیٹھے راس آئی نہیں دعا مجھ کو…

ادامه مطلب

زندانوں کی بات نہیں

زندانوں کی بات نہیں لوگ ہوا کے قیدی ہیں جنگل بھی خاموش ہوئے شاید چپ کا موسم ہے کتنی مضبوطی سے لوگ خود کو جکڑے…

ادامه مطلب

زخمِ تحریر سلا لینے دو

زخمِ تحریر سلا لینے دو یہ بھی جاگیر سلا لینے دو شاید آ جائے گی پھر نیند ہمیں نقشِ زنجیر سلا لینے دو آنکھ جائے…

ادامه مطلب

سائیاں میرے اچھے سائیاں

سائیاں میرے اچھے سائیاں سائیاں ذات ادھوری ہے سائیاں بات ادھوری ہے سائیاں رات ادھوری ہے سائیاں مات ادھوری ہے دشمن چوکنا ہے لیکن سائیاں…

ادامه مطلب

ساری دنیا سے وفا کر لیتے

ساری دنیا سے وفا کر لیتے تیری خاطر یہ دغا کر لیتے موت آتی نہ اگر اور ابھی اپنے دکھ ہی سے وفا کر لیتے…

ادامه مطلب

ساجن سیدھا سادہ

ساجن سیدھا سادہ ابھی سے پوچھ رہا ہے مجھ سے ساساجن سیدھا سادہ تم کو پیار زیادہ ہے یا مجھ کو پیار زیادہ جھوٹ بھی…

ادامه مطلب

زندگی کو یونہی زوال میں کیا

زندگی کو یونہی زوال میں کیا کاٹ دو گے کسی ملال میں کیا بے بصیرت ہیں لوگ کیا جانیں دیکھتا ہوں ترے خیال میں کیا…

ادامه مطلب

زمانے میں کوئی محرم نہیں ہے

زمانے میں کوئی محرم نہیں ہے ہمیں بھی فکر تم سے کم نہیں ہے بہت ہی بھیڑ ہے بے چارگی کی اداسی کے لیے موسم…

ادامه مطلب

ریاضتیں مسافتیں

ریاضتیں مسافتیں تم نے ٹھیک کہا خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے لیکن اگر گفتگو کی بھی اپنی خاموشی ہو تو پھر کبھی کبھی ہم…

ادامه مطلب

روزانہ

روزانہ روزانہ مجھے بہت ساری نظمیں لکھنی چاہئیں تقریباً اتنی ہی شہر بھر سے جتنے مجھے دھکے ملتے ہیں اور روزانہ بہت سارے شعر کہنے…

ادامه مطلب

رو دیتا ہوں

رو دیتا ہوں ہجر کی نَم آلود ہوا ہر شام ڈھلے آنکھ بھگو جاتی ہے اور میں دھیرے سے دروازہ بند کرتا ہوں رو دیتا…

ادامه مطلب

رستہ

رستہ بے چینی ہی بے چینی ہے اور اک خالی رستہ دور دور تک دھول اڑی ہے دور دور تک خاموشی ہے اور اک خالی…

ادامه مطلب

راندے وُو

’’ راندے وُو ‘‘ ایک چھوٹے سے سفر کے دوران یونہی سرِ راہ وہ ملی اور اس نے بتاہا کہ ’’ راندے وُو‘‘ فرانسیسی لفظ…

ادامه مطلب