فرحت عباس شاه
گُڑ، مکّھن، کھنڈ، گھیو بیلی
گُڑ، مکّھن، کھنڈ، گھیو بیلی جو لبھدئ یار نوں ڈھو بیلی ترا ہر ہک شئے اِچ رنگ سجنا تری ہر پاسے خشبو بیلی دشمن نوں…
گرچہ سارا جیون ہم نے غم لکھا
گرچہ سارا جیون ہم نے غم لکھا ہم کو یہ معلوم ہے کتنا کم لکھا ہم نے اپنے دل کو بھی لکھا خوش خوش ہم…
کیسے بھلا دوں تیرا پیار
کیسے بھلا دوں تیرا پیار کیسے بھلا دوں تیرا پیار اور میرے دل کی پکار آنکھوں میں چہرہ تیرا سوچوں پہ پہرہ تیرا سانسوں میں…
کیسے انہیں تلاش کیا جائے عمر بھر
کیسے انہیں تلاش کیا جائے عمر بھر وہ لوگ جو ہواؤں میں آثار بو گئے اپنی خبر نہیں نہ زمانے کا علم ہے خیمے ہوں،…
کوئی ہے جو میری مدد کو آئے
کوئی ہے جو میری مدد کو آئے ذرا کچھ آسرا دینا دلِ بے کل دیارِ دوستاں میں دشمنی کا خوف ہے اور خوف بھی بے…
کوئی دل ہے درد کی اوٹ میں
کوئی دل ہے درد کی اوٹ میں جو پکارتا ہے خدا۔۔۔۔ خدا یہ کوئی تو ہے کہ جو عمر سے ہمیں رکھ رہا ہے جدا…
کون ہمیں یاد آیا
کون ہمیں یاد آیا مضمحل کیسے ہوئے کس نے کیا اتنا اداس چلتے چلتے جو کسی روئی ہوئی یاد سے ٹھوکر کھائی ہولے ہولے سے…
کھیل
کھیل خانہ ذوق تماشا اصل میں باعث تحریر تقدیر امم حاصل سجدہ ستائش، سرخوشی احساس کی سلسلہ ہائے دم دیر و صنم فرحت عباس شاہ…
کہا نہیں تھا
کہا نہیں تھا کہا نہیں تھا کہ ایسی چپ سے گریز کرنا کہ جس سے اندر کا شور بڑھ جائے اور سماعت کو چھید ڈالے…
کمرے کی دیواروں پر
کمرے کی دیواروں پر تجھ کو تکتا رہتا ہوں شاید دنیا میں مجھ کو اک کردار نبھانا ہے نیا نویلا کوئی نہیں سارے درد پرانے…
کسی طرف لگیں تو کچھ سکوں ہو دل کے شہر میں
کسی طرف لگیں تو کچھ سکوں ہو دل کے شہر میں ثواب تو الگ رہے عذاب کو ترس گئے محبتیں رہیں دلوں کے درمیاں نہ…
کر کے کوئی ایک ذرا سی بات سنہری
کر کے کوئی ایک ذرا سی بات سنہری کر جاتا ہے میری ساری رات سنہری پوری ہو گی میری بھی اک دن امید ہو جائیں…
کچھ اس طرح سے مقدر فریب دیتا ہے
کچھ اس طرح سے مقدر فریب دیتا ہے کبھی نگر تو کبھی گھر فریب دیتا ہے نہ کوئی صحن میں اترا ہے اور نہ رویا…
کبھی میری راتوں سے ملو
کبھی میری راتوں سے ملو کبھی میری راتوں سے ملو اورمیرے ستارے گنو اور میرے چاند کے ادھورے پن کا کرب جھیلو اور میری نیند…
کبھی پہاڑ کبھی آسماں ہلاتے ہوئے
کبھی پہاڑ کبھی آسماں ہلاتے ہوئے کٹی ہے عمر مری راستہ بناتے ہوئے بسر ہوا تھا مرا دل ترے کنارے پر میں رو پڑا ترے…
کاٹتا کتنے ہی لشکر میں اکیلا لیکن
کاٹتا کتنے ہی لشکر میں اکیلا لیکن تجھ کو اک لمحہ بھی محصور نہ رہنے دیتا تجھ کو در پیش ہیں مجبوریاں تو زخمی ہے…
قحط
قحط خوشی سستی ہے اگر بیچی جائے تو ملال بیچنے نکلو تو کچھ اندازہ ہی نہیں ہو پاتا گرانی فقط خریداری کرتے وقت ہے لکڑیاں،…
فَرَق
فَرَق کدّھاں اُچیاں سوچاں جھِکیاں کِیویں ماراں سَدّ اکھّیں وِچ ہَنیرے لتھّے دِل دے وِچ مُر تَدّ ظرفاں دے وِچ فرق ذرا وِی لکھ حداں…
غم کے کچھ اپنے بھی حالات ہوا کرتے ہیں
غم کے کچھ اپنے بھی حالات ہوا کرتے ہیں تیز بارش کی شکایت پہ اگر کان دھروں عہد و پیماں تو مقدر ہو جائیں وقفے…
عمر کی بے قراریوں کی قسم
عمر کی بے قراریوں کی قسم عمر کی بے قراریوں کی قسم خواب بے نور رہروؤں کی طرح راستوں میں بھٹکتے رہتے ہیں آنکھ کی…
عشق کے باب ٹھہر جاتے ہیں
عشق کے باب ٹھہر جاتے ہیں خواب در خواب ٹھہر جاتے ہیں آنکھ بھر جاتی ہے جب اشکوں سے ہم تہہِ آب ٹھہر جاتے ہیں…
عدل
عدل صرف دینے والے کی لاتعلقی پر منحصر ہے اور منصف کے لیے کسی فعل کے غیر اہم ہونے پر اور وطن اُس طرح کا…
ظاہر باطن
ظاہر باطن چہرے مُہرے سے لگتا تھا اچھا ہے اتنی مدت بعد ملا تھا خوش خالی کی خواہش بھی کیسی خواہش ہے چہرے مُہرے سے…
صرف اور صرف خواب
صرف اور صرف خواب جس سورج کو ہماری پیشانی پر چمکنا تھا ہماری آنکھوں کے عین قریب جل رہا ہے اور جس چاند کو ہماری…
شورش دیدہ نم سے آباد
شورش دیدہ نم سے آباد میری ہر شب ترے غم سے آباد ساری رونق ہی تری ذات سے ہے ساری دنیا ترے دم سے آباد…
شہر کے ہر گلی محلے میں
شہر کے ہر گلی محلے میں حسرتوں کا عجیب عالم ہے بے زبانی نے ڈس لیے الفاظ کوئی بولے تو چپ سلگتی ہے روشنی میں…
شکایت اور خوف کی ملی جُلی نظم
شکایت اور خوف کی ملی جُلی نظم میں نے شکایت بھری نظروں سے اس کی طرف دیکھا اور چاند لگا وضاحتیں کرنے وہ تو چونکہ…
شام
شام جانے کیا کرنے آتی ہے نہر کنارے شام روز اسے میرے رستے میں پڑ جاتا ہے کام جانے کیا کرنے آتی ہے دو رویہ…
شام تمہارا نام نہ جانے
شام تمہارا نام نہ جانے شام تمہارا نام نہ جانے مجھ سے بولے جھوٹ رات تمہاری یاد نہ آئے نا ممکن سی بات وقت اور…
سوغاتیں
سوغاتیں دیوانوں سے بے چینی لی ویرانوں سے چپ شام سے زرد اداسی لے کر رات سے کرب لیا چاند سے ظالم تنہائی لی تاریکی…
سو طرح کی خواہشوں کے نام پر
سو طرح کی خواہشوں کے نام پر دل کہ اپنا آپ منواتا رہا کس طرح تیرے لیے کرتے دعا ہم جو صحرا کی طرح زندہ…
سلگتی رات سے ڈر کر
سلگتی رات سے ڈر کر جدائی خواب جنتی ہے سلگتی رات کے اندھے کنویں کی قید سے ڈر کر جدائی خواب جنتی ہے جھلستے اور…
سفر
سفر بے اختیار کہاوتیں سرمایہ کیسے ہو سکتی ہیں مجھے گونگے بہرے لفظوں سے بہلاتے ہو یا تو پہلے لفظوں میں روح پھونکو، جان ڈالو…
سر فرط شوق عجیب دھند ہے سوچ کی
سر فرط شوق عجیب دھند ہے سوچ کی لب آرزو کئی لال رنگ کے خوف ہیں وہ جو شور و غل کے سبو پلا کے…
سب راستے دشمن ہوئے اشجار مخالف
سب راستے دشمن ہوئے اشجار مخالف تو میرا ہوا ہے تو ہوئے یار مخالف سنتے تھے کہ بس ہوتے ہیں اغیار مخالف میرے تو نکل…
سانس گر ہے تو سکھ بحال نہیں
سانس گر ہے تو سکھ بحال نہیں اب مجھے کوئی بھی ملال نہیں اس قدر زہر ہے فضاؤں میں زندگی کا کوئی سوال نہیں ہم…
ساتھ ہے کہکشاں، پیار سارا جہاں
ساتھ ہے کہکشاں، پیار سارا جہاں دل میں سمٹ آیا ہے آسماں بانہوں میں بھر لوں اگر روشنی کی ہوائیں لہراؤں صندلی بدن جھوم اٹھیں…
زندگی میں نئی پریشانی
زندگی میں نئی پریشانی ایک کے بعد ایک آتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
زندانِ ذات
زندانِ ذات حبس کا پہلاپر بانسری کی پُر درد لے نے ذات کے اندر کہیں کھڑکی کھولی داخل ہوئی اور قید ہوگئی ملگجے اندھیرے جدائی…
زخم تحریر سلا لینے دو
زخم تحریر سلا لینے دو یہ بھی جاگیر سلا لینے دو شاید آ جائے گی پھر نیند ہمیں نقشِ زنجیر سلا لینے دو آنکھ جاگے…
سائے
سائے سائے کسی کے دوست نہیں ہوتے اسی لیے تو سائے ہوتے ہیں تم بھی تو آدھی دوپہر میں آدھی گری ہوئی اور آدھی سلامت…
زہر کے ساتھ ساتھ ہی اس میں
زہر کے ساتھ ساتھ ہی اس میں سانپ کی سی ملائمت بھی ہے جو بظاہر تھا ہم وہی سمجھے اور وہ دل میں اور کوئی…
زندگی میں مرا خدا مجھ کو
زندگی میں مرا خدا مجھ کو ہار دیتا ہے با رہا مجھ کو ہاتھ اٹھائے تو دل گرا بیٹھے راس آئی نہیں دعا مجھ کو…
زمین اور اس کی گولائی
زمین اور اس کی گولائی ہونٹوں پر ہجوم باندھا تو تنہائی رو پڑی کانوں میں شور اتار کے گم کر دیا تو خاموشی نے دل…
زخم تحریر سلا لینے دو
زخم تحریر سلا لینے دو یہ بھی جاگیر سلا لینے دو شاید آ جائے گی پھر نیند ہمیں نقشِ زنجیر سلا لینے دو آنکھ جاگے…
روز کرتی ہے تری رات سفر
روز کرتی ہے تری رات سفر جاگتا ہوں تو مرے ساتھ سفر نظم لکھی تو سنانا بھی پڑی کر گئی تم سے ملاقات سفر شہر…
روبوٹ
روبوٹ پتھر اور لوہے کے حصار میں جکڑا ہوا میں ایک روبوٹ ہوں ایک ایسا روبوٹ جسے اپنے دکھی اور مجبور ہونے کا پورا پورا…
رستہ کافی مشکل ہے
رستہ کافی مشکل ہے تنہائی آہستہ چل دل کو ڈستا رہتا ہے اپنی بے چینی کا غم ہم دل والے دور ہوئے اپنے اپنے مرکز…
راکھ
راکھ کچھ نہ کہا چپ ہی رہا اور اسی چپ میں کہیں لوٹ گیا شام ڈھلے چھوڑ گیا دشت کے اک سوکھے ہوئے پیڑ تلے…