فرحت عباس شاه
کچھ سنبھلتا ہوں تو تقدیر بدل جاتی ہے
کچھ سنبھلتا ہوں تو تقدیر بدل جاتی ہے خواب سچا ہے پہ تعبیر بدل جاتی ہے پچھلی بنیاد پہ تعمیر بدل جاتی ہے شئے بدلتی…
کبھی یوں
کبھی یوں کریں سنو! کبھی یوں کریں کہ کہیں مل بیٹھ کے کوئی اداس اور سوگوار شام دہرائیں اور بیتنے نہ دیں خود کو بھولی…
کبھی جو سیر کو وہ خوابِ خوش بدن نکلے
کبھی جو سیر کو وہ خوابِ خوش بدن نکلے تو ساتھ گھر سے ہی اس کے کوئی چمن نکلے یہ دیکھتے ہیں کہ تقدیر کس…
کاروبار
کاروبار مجھے پتہ ہے تم میری بہت ساری سوچیں اور خواب بہت پہلے ہی سے کام میں لے آتے ہو تا کہ انہیں اپنے سرکل…
قدم قدم پہ نئے سے نئے حصار میں تھا
قدم قدم پہ نئے سے نئے حصار میں تھا دلِ امیر محبت کے کاروبار میں تھا نگاہ لمحہ بہ لمحہ لرز لرز جاتی عجیب رعب…
فطرت
فطرت وصل منکر عالم تسکین کا ہجر انکاری قرار و صبر سے اے سکوں اور اے سراب اندر سراب اے ثواب رائیگاں اے بے نشاں…
غیرت و دل کے خریدار سے مانوس نہیں
غیرت و دل کے خریدار سے مانوس نہیں ہم جو اس پار ہیں اُس پار سے مانوس نہیں گھٹ کے مر جائیں گے دو چار…
عموماََ ہی یہاں
عموماََ ہی یہاں ہم ایک دوسرے کو کبھی جب پھول، خوشبو اور گیتوں کی کوئی کیسٹ یا ایسا ہی محبت کا کوئی تحفہ تمنائیں، دعائیں…
عشق میں جیت کوئی جیت نہیں
عشق میں جیت کوئی جیت نہیں عشق میں مات کوئی مات نہیں زندگی چاہیے محبت میں یہ گھڑی دو گھڑی کی بات نہیں جتنے روشن…
عزاداری
عزاداری یہ صحنِ دل میں بھلا کس یقیں کی لاش آئی یہ کن دعاؤں کے نیزے بھلا ترازو ہیں اُداس سی کسی معصومیت کے سینے…
ظہورِ حق کے علاوہ بھی ہم نے دیکھا ہے
ظہورِ حق کے علاوہ بھی ہم نے دیکھا ہے خیال خام میں پنہاں کبھی کبھی تم تھے نصیب میں نہ رہا والہانہ پن تو کیا…
صورتِ حال پر بھروسہ ہے
صورتِ حال پر بھروسہ ہے درد کی چال پر بھروسہ ہے آسمانوں سے ہم نہیں ڈرتے ہاں پرو بال پر بھروسہ ہے درد کی کاٹ…
صبر کی منزل کہاں ہے دل کی شامت ہے کہاں
صبر کی منزل کہاں ہے دل کی شامت ہے کہاں ہے کہاں باب شرف کوئے ملامت ہے کہاں جب کہیں آغاز ہی میں انتہا ہو…
شہر ہوتا تو نیا روز تماشا ہوتا
شہر ہوتا تو نیا روز تماشا ہوتا آ گیا راس ہمیں دل کا بیاباں ہونا فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
شہرِ برباد میں گزارتے ہیں
شہرِ برباد میں گزارتے ہیں شب تری یاد میں گزارتے ہیں فرحت عباس شاہ
شب بھر بیٹھ کے ایک عجیب کتاب سناتے رہتے ہیں
شب بھر بیٹھ کے ایک عجیب کتاب سناتے رہتے ہیں عورت سنتی ہے اور مرد سراب سناتے رہتے ہیں موسم تو ہاتھوں میں کاغذ پیلے…
شام سمے گھبرائے جیارا
شام سمے گھبرائے جیارا شام سمے گھبرائے جیارا اک پل چین نہ پائے جیارا یاد پیا کی رو رو پکارے ہجر لہو میں درد اتارے…
سوگواری بھی عجب شے ہے
سوگواری بھی عجب شے ہے سوگواری بھی عجب شے ہے کہ دل چھوٹا کیے رکھتی ہے دیوانوں کا تم نے دروازہ کبھی کھولا ہے ویرانوں…
سوائے خود محبت کے
سوائے خود محبت کے محبت کی کوئی منزل نہیں ہوتی فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)
سمندر کی تہوں میں راستہ زندہ نہیں رہتا
سمندر کی تہوں میں راستہ زندہ نہیں رہتا زیادہ آنسوؤں میں سانحہ زندہ نہیں رہتا تری بے اعتنائی میں اگرچہ اِعتنائی ہے مگر یوں تو تعلق…
سفر ہی شرط ہے تو پھر یہ سن لو
سفر ہی شرط ہے تو پھر یہ سن لو ہمیں واپس پلٹنے کو نہ کہنا فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
سُست رو جیون اجل کی تیزیاں
سُست رو جیون اجل کی تیزیاں کیا قیامت ہیں قیامت خیزیاں جنگلوں میں ہے بہت امن و سکوں ہو رہی ہیں شہر میں خوں ریزیاں…
سب کا سب ہے دلِ تباہ میں گم
سب کا سب ہے دلِ تباہ میں گم ہر گواہی ہوئی گواہ میں گم سانس کا نم بتا رہا ہے مجھے کتنے آنسو ہوئے ہیں…
سانوں پئے گئی عشق دی جھَسّ
سانوں پئے گئی عشق دی جھَسّ اسیں آپ وَنجا لئی چَسّ کُجھ جگ نوں واری دے نہ آپ اپنے تے ہَسّ کدیں آپ وی پَکھُّو…
ساری امیدیں ترس جاتی ہیں
ساری امیدیں ترس جاتی ہیں بارشیں دل پہ برس جاتی ہیں فرحت عباس شاہ
زندگی ادھاری ہے
زندگی ادھاری ہے اپنی تو تیاری ہے رک بھی تو نہیں سکتے راستوں سے یاری ہے دل پہ تیری دوری کا وار بھی تو کاری…
زخمی اور تھکا ہوا پرندہ
زخمی اور تھکا ہوا پرندہ کہاں ہو تم؟ تم کہاں ہو؟ میں نے کہا تھا میں نے تمہیں کہا تھا اس پہاڑی سلسلے کو اتنا…
سب اپنی ذات کے کرب و بلا کی قید میں ہیں
سب اپنی ذات کے کرب و بلا کی قید میں ہیں اور ایک ہم کہ جو اب تک وفا کی قید میں ہیں کوئی خبر…
سالخوردہ صحراؤں کے بیچ
سالخوردہ صحراؤں کے بیچ مرے اندر کا بے مہار انسان وہ کہ جس کے ہاتھ میری تمام مہاریں ہیں اور جو میری منزلوں تک کو…
زیست کا جبر مری آنکھوں میں
زیست کا جبر مری آنکھوں میں بن گیا صبر مری آنکھوں میں جانے کیوں پھیل گیا ہے آ کر موت کا ابر مری آنکھوں میں…
زندگی کا فشار بھی کم ہے
زندگی کا فشار بھی کم ہے آج دل بے قرار بھی کم ہے آگیا ہے بہت ہی یاد کوئی آج تو انتشار بھی کم ہے…
زمین
زمین زمین بھی کیسی عجیب شے ہے کھانے کے لیے اناج اور پینے کے لیے پانی دینے والی چھاؤں کے لیے درخت اور سائے کے…
ریاضتیں
ریاضتیں مسافتیں تم نے ٹھیک کہا خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے لیکن اگر گفتگو کی بھی اپنی خاموشی ہو تو پھر کبھی کبھی ہم…
روز ہر بات پہ دیتا ہے حوالہ دل کا
روز ہر بات پہ دیتا ہے حوالہ دل کا پھوٹ جائے گا کسی روز یہ چھالا دل کا باندھ جاتا ہے کوئی پٹی میری آنکھوں…
روٹھ جائیں گے خدا سے میرے
روٹھ جائیں گے خدا سے میرے عمر سے نین ہیں پیاسے میرے مجھ سے بچھڑو گے تو اکثر دکھ میں یاد آئیں گے دلاسے میرے…
رکھوں گا نعتیں اپنی علیحدہ سنبھال کر
رکھوں گا نعتیں اپنی علیحدہ سنبھال کر لایا سمندروں سے ہوں موتی نکال کر فرحت عباس شاہ
ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں
ربط پیہم سمیٹ لیتے ہیں چشم پرنم سمیٹ لیتے ہیں ہجر تو دل لپیٹ لیتا ہے درد تو دم سمیٹ لیتے ہیں تم کہو تو…
رات
رات بعض چیزوں سے دل لگ جاتا ہے آپ ہی آپ چاہے ہم نا بھی لگانا چاہیں رات میرے لیے اجنبی نہیں رہی نا پہلے…
رات کسی طرح کٹی
رات کسی طرح کٹی نیند بے سود ہی ٹکراتی رہی آنکھ کی بے خوابی سے سانس رہ رہ کے الجھتی رہی بے تابی سے کوئی…
رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ
رات بھر میں ترے خیال کے ساتھ بات کرتا رہا ملال کے ساتھ بے کلی ہے کہ بڑھتی جاتی ہے میری دھڑکن کی تال تا…
ذات کے کتنے پہلو ہی
ذات کے کتنے پہلو ہی ذات سے اوجھل رہتے ہیں تھکے ہوئے لوگوں کا کیا رستے سے ہی لوٹ آئیں گھر میں تنہائی پھیلی غم…
دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر
دیکھی کبھی جو مڑ کے خدائی ترے بغیر ہم کو کہیں بھی دی نہ دکھائی ترے بغیر سورج نے سرد کر دیا فکر و خیال…
دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے
دیر تک آنسو اچھالے رکھ دیے روز تیرے دکھ سنبھالے رکھ دیے ایک بس تیرا حوالہ چُن لیا ہم نے اپنے سب حوالے رکھ دیے…
دُھند
دُھند ہم ادھورے رویوں کے محتاج جو دوسروں پہ خود اپنی خوشی کے تسلط کی خواہش لیے خواب در خواب آنکھیں گنوا آئے ہیں سوچتے…
دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی
دن بھی نہ بیتا رات نہ بیتی تیری ایک بھی بات نہ بیتی ٹھہر گئی آ کر آنکھوں میں تیرے بن برسات نہ بیتی آنسو…
دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ
دل نے مانی نہیں کبھی ورنہ بات اک رائیگاں خیال کی تھی فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)
دل کی تال پہ لہو کا رقص
دل کی تال پہ لہو کا رقص وہ تھوڑا سستا چکا تو اٹھنے کے بارے میں سوچنے لگا ابھی اس نے سوچنا شروع ہی کیا…
دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند
دل شکنجے میں کس گیا ہے چاند آ کے مجھ پر برس گیا ہے چاند دور تک چاندنی ہے سینے میں دل کے آنگن میں…
دل اداس رہتا ہے
دل اداس رہتا ہے بارشوں کے موسم میں زندگی پگھلتی ہے خواہشوں کے موسم میں وقت ٹھہر جاتا ہے منتظر نگاہوں میں جنگلوں کے خطرے…