فرحت عباس شاه
تمہارے خواب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
تمہارے خواب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں کئی سراب مرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں تمہارا غم، غمِ دنیا، علوم، آگاہی سبھی عذاب مرے ساتھ ساتھ…
تم
تم دل کی دہلیز سے لگی ویرانی اور ویرانی کی دہلیز سے لگی بیٹھی جدائی اور جدائی کی دہلیز سے لگی بیٹھی محبت اور محبت…
تم جو ہوتے تو ہمیں کتنا سہارا ہوتا
تم جو ہوتے تو ہمیں کتنا سہارا ہوتا ہم نے اوروں کو نہ یوں دکھ میں پکارا ہوتا جتنی شدت سے میں وابستہ تھا تم…
تلاش
تلاش میں تمہارے اندر محبت تلاش کرتا رہا ہوں اور تم میرے اندر برداشت میں تمہارے اندر دل تلاش کرتا رہا ہوں اور تم میرے…
تری یادوں میں اکثر غم کے مارے ڈوب جاتے ہیں
تری یادوں میں اکثر غم کے مارے ڈوب جاتے ہیں کہ دریاؤں میں دریاؤں کے دھارے ڈوب جاتے ہیں ذرا سی لہر آئے تو کنارے…
تری باتیں ہی کیے جاتا ہوں
تری باتیں ہی کیے جاتا ہوں سب لوگوں سے اور میں تھکتا بھی نہیں بات بدلتا بھی نہیں فرحت عباس شاہ
تجھے تقسیم کر دے گا
تجھے تقسیم کر دے گا ترا دل دل میں گھر کرنا فرحت عباس شاہ (کتاب – سوال درد کا ہے)
پیپل کا شجر
پیپل کا شجر پیپل کا شجر ترا میرا نگر جہاں رات کے پچھلے پہر میں چاند اترتا ہے آنکھوں ہی آنکھوں میں کریں اشارے یہ…
پھولوں کی ہمرہی میں صبا بھی سفر میں ہے
پھولوں کی ہمرہی میں صبا بھی سفر میں ہے ساحل کے ساتھ ساتھ ہوا بھی سفر میں ہے پیروں میں اک زمانہِ معلوم ہے مگر…
پسِ دیوار
پسِ دیوار کبھی سوچو دلوں کے درمیاں دیوار کس نے کھینچ ڈالی ہے مری آنکھیں ستارے یاد کرکے جب تھکی ہاریں تو کس نے خواب…
پر
پر میرے کندھوں پر اگے ہوئے پروں جیسے خواب میں نے سوچا تھا یا شاید سوچا نہیں تھا بس خواہش کی تھی میں اڑ کر…
بیتے ہوئے پلوں کی فضاؤں میں بیٹھ کر
بیتے ہوئے پلوں کی فضاؤں میں بیٹھ کر روتے ہیں لوگ سرد ہواؤں میں بیٹھ کر ورنہ تو دھوپ چیر گئی ہوتی اب تلک ہم…
بے قراری ہے ابھی
بے قراری ہے ابھی ہجر جاری ہے ابھی شام غم گزری نہیں سوگواری ہے ابھی وادی احساس میں برف باری ہے ابھی پہلے پہلے کا…
بے سبب ہیں تری باتیں اے دل
بے سبب ہیں تری باتیں اے دل کچھ بھی سنتی نہیں راتیں اے دل کس طرح خود کو بچا پاؤ گے ان گنت دکھ کی…
بے چین فضاؤں کے اثر میں نہیں رہنا
بے چین فضاؤں کے اثر میں نہیں رہنا آئندہ مجھے تیری نظر میں نہیں رہنا اب روح کو ٹھہراؤ میں رہنا ہے کوئی دن اب…
بول سہیلی شام کنارے کیا کہتے ہیں
بول سہیلی شام کنارے کیا کہتے ہیں دیکھ لے سورج ڈوب رہا ہے رفتہ رفتہ بول سہیلی آنکھیں کیوں بھیگی رہتی ہیں کچھ غمناک پرندے…
بہت ہی مطمئن ہے تُو
بہت ہی مطمئن ہے تُو مری پرواز سے غافل تری آنکھوں سے دیکھوں تو ستارے دور پڑتے ہیں تمہاری لاڈلی دوری ہماری جان سے کھیلے…
بھاگ جانے کو کوئی راہ نہیں تھی باقی
بھاگ جانے کو کوئی راہ نہیں تھی باقی عشق ہر سمت سے جھپٹا ہے دل نازک پر فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور…
بڑے رنگ ہیں ترے جابجا
بڑے رنگ ہیں ترے جابجا تری ہر طرف ہیں نشانیاں مری آنکھ پر بھی ہے منحصر مرے قلب کا بھی نصیب ہے یہ جو فاصلے…
بچھڑے تو کبھی لوٹ کے پھر پاس نہ آئے
بچھڑے تو کبھی لوٹ کے پھر پاس نہ آئے ممکن ہے کہ اس بار انا راس نہ آئے فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے…
باغ خاموش، صبا آزردہ
باغ خاموش، صبا آزردہ کون اس جا سے گیا آزردو تم نہیں ہو تو بھری بستی میں پھرتی رہتی ہے ہوا آزردہ کون کہتا ہے…
بارش
بارش تمہارے ساتھ بتائی ہوئی بارش اور وہ بھی جو تمہارے بغیر بیت گئیں میرے اندر برستی رہتی ہیں مسلسل اور مستقل میرے اندر بہت…
ایہہ جندڑی بے رنگ اساڈی
ایہہ جندڑی بے رنگ اساڈی قسمت کیتی ننگ اساڈی پیڑاں لہو اچ گڈّھیں پائیاں نس نس ہو گئی تنگ اساڈی خالق ہتھ تے پیر چا…
ایک طوفانی بارش کے دوران
ایک طوفانی بارش کے دوران بارشیں ایسی تو نہ تھیں خوفزدہ کر دینے والی چھتیں گرانے اور گھروں کو مسمار کرنے والی اور راستے روک…
ایک دریا ہے کائنات جہاں
ایک دریا ہے کائنات جہاں وقت انسان کا بہاؤ ہے حادثوں کے پہاڑ راہ میں ہیں قافلے پھر بھی ہیں رواں کتنے ہے بہت کچھ…
ایسے لاحق ہوا یہ شہر کا ویرانہ مجھے
ایسے لاحق ہوا یہ شہر کا ویرانہ مجھے روز اک خوف لپٹ جاتا ہے انجانا مجھے روز اک درد مجھے راہ میں آملتا ہے اور…
اے کم نظرو دامن صد چاک اڑاؤ
اے کم نظرو دامن صد چاک اڑاؤ ہاتھ آ ہی گیا ہوں تو مری خاک اڑاؤ کس بات کا رونا ہے اگر گھر نہیں ملتا…
اے جان!
اے جان! تمھارا نام کوئی بھی شام چرا کر لے جاتا ہے جب جی چاہے بام گرا جاتا ہے تیری میری ساری رنجش کی اک…
آؤ ہم ہاتھ ملائیں ، معزوروں کیساتھ
آؤ ہم ہاتھ ملائیں ، معزوروں کیساتھ دامن بھر لیں خوشیوں سے جب فرق نہ رکھیں اونچ نیچ کا مجبوروں کیساتھ ،، آؤ ہم ہاتھ…
آنکھیں ہیں تہی روح ہے پیاسی مرے آقاؐ
آنکھیں ہیں تہی روح ہے پیاسی مرے آقاؐ جاتی ہیں نہیں دل سے اُداسی مرے آقاؐ فرحت عباس شاہ
آنکھ کھلی تو خواب سہانے بیت گئے
آنکھ کھلی تو خواب سہانے بیت گئے مڑ کر دیکھا اور زمانے بیت گئے رفتہ رفتہ آنے والے آبیٹھے رفتہ رفتہ لوگ پرانے بیت گئے…
اندر، باہر
اندر، باہر کوئی اندر بیٹھا روئے کوئی اندر بیٹھا روئے اور رلائے مرے اندر چپ کی بستی میں کسی اجڑے ہوئے مکان کے گہرے کمرے…
ان دروازوں کا کیا کروں
ان دروازوں کا کیا کروں ان دروازوں کا کیا کروں جن کے پیچھے رشتوں کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے خواب اور تعلق داریوں میں الجھا…
اگرچہ حاصل شوخی رنگ و بو بھی نہیں
اگرچہ حاصل شوخی رنگ و بو بھی نہیں مرض گمان پڑے دل وہ زرد رو بھی نہیں کوئی سمجھ نہ سکے اتنی خامشی بھی نہیں…
اک یہی روشنی امکان میں ہے
اک یہی روشنی امکان میں ہے تو ابھی تک دل ویران میں ہے شور برپا ہے تری یادوں کا رونقِ ہجر بیابان میں ہے پیار…
اک دل ہے کہ دیوانہ و غمناک بہت ہے
اک دل ہے کہ دیوانہ و غمناک بہت ہے اور اس پہ زمانہ ہے کہ چالاک بہت ہے اب جانے تجھے دیکھ کے پہچان بھی…
اک ارادہ کیا ترا ہم نے
اک ارادہ کیا ترا ہم نے مر گئے سانپ آستینوں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)
اُسے مجھ سے محبت نہیں تھی
اُسے مجھ سے محبت نہیں تھی اُسے مجھ سے محبت نہیں تھی پھر بھی میں نے تسلیم کیا کہ میں اس کا آنے والا وقت…
اسرائیلی اور امریکی صدر
اسرائیلی اور امریکی صدر لوگ کہتے ہیں اسرائیل اور امریکہ کے صدرجینئس ہیں وہ جو کچھ بھی کرتے ہیں اس کا ثبوت نہیں چھوڑتے لوگ…
اس نے خوش ہو کے جب سہے آنسو
اس نے خوش ہو کے جب سہے آنسو پھر تو ایسے مرے بہے آنسو کیا کوئی لب کہیں گے یوں الفاظ جیسے اس آنکھ نے…
اس کو موسم بھی بدلنے کی ادا آتی ہے
اس کو موسم بھی بدلنے کی ادا آتی ہے زلف لہرائے تو ساون کی گھٹا آتی ہے شہر جاتی ہے تو ڈرتا ہوں کہ ہر…
اس قدر برف پڑی صدموں کی
اس قدر برف پڑی صدموں کی جم گیا صبر مری آنکھوں میں شام ہوتی ہے تو جل اٹھتی ہے ہجر کی قبر مری آنکھوں میں…
اِس پار
اِس پار اُس پار مجھے لگتا ہے تمہیں کھوئے ہوؤں کی تلاش رہتی ہے کھوئے ہوئے جو بہت دور رہتے ہیں جنہیں کبھی واپس نہیں آنا…
آرائش
آرائش یہ جو چاند کا ہالہ ہے رات کے کان میں بالا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)
اُداسی ٹھہر جاتی ہے
اُداسی ٹھہر جاتی ہے اداسی کا اگرچہ اپنا کوئی گھر نہیں ہوتا مگر جب بھی نگاہوں میں گزر گاہوں کا سونا پن کھٹکتا ہے کسی…
آخر کار
آخر کار جلد یا بدیر اس لمحے کو آنا ہی تھا کہ میں تمھارے دل کی پشت پر رکھا ہوا ہاتھ اٹھا لوں فرحت عباس…
آج سال کی آخری رات
آج سال کی آخری رات ہے مجھے یاد ہے پچھلے سال انہی دنوں میں میں نے تمہیں اپنے اندر ساتویں بار قتل کر کے وہیں…
اتنا تو ہوتا نہیں کوئی کھنڈر شام کے بعد
اتنا تو ہوتا نہیں کوئی کھنڈر شام کے بعد جتنا ویران ہوا جاتا ہے گھر شام کے بعد ٹوٹ پڑتی ہے نئی روز خبر شام…
اپنی حالت تجھے نہ بتلائیں
اپنی حالت تجھے نہ بتلائیں اتنا تو اختیار ہے دل پر فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)
اپنا اپنا رُوپ
اپنا اپنا رُوپ یک طرفہ چاہت لاحاصل بھلے دکھائے رُوپ نا چھاؤں نا دھوپ فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)