فرحت عباس شاه
ہنستا ہوا باغ
ہنستا ہوا باغ روتے ہوئے دل کی صدی تمہارا ملنا بھی خوب ہے اور نہ ملنا بھی ایک غم آلود خوشی اور ہنستا مسکراتا دکھ…
ہماری بے بسی تھی صرف آدھا جی سکے ورنہ
ہماری بے بسی تھی صرف آدھا جی سکے ورنہ محبت کے لیے اک زندگی ہم اور لے آتے یہ جیون تو کبھی کا کھل کے…
ہم نے بھی ساری زندگی تیرے
ہم نے بھی ساری زندگی تیرے آسمانوں تلے نہیں رہنا یہ گھٹن جو ہمارے اندر ہے ایک دن توڑ دے گی دیواریں درد کا اعتراف…
ہم سے منزل درد کی کوئی بھی انجانی نہیں
ہم سے منزل درد کی کوئی بھی انجانی نہیں آپ نے شاید ہماری خاک پہچانی نہیں اے دل خود سر محبت کے مسائل میں بتا…
ہم جو شاعر ہیں
ہم جو شاعر ہیں ہم جو شاعر ہیں نا اے جان مری ہم ستاروں کی طرح ہوتے ہیں درد بن بن کے چمکتے ہیں خلاؤں…
ہم ترے ساتھ موت تک جاتے
ہم ترے ساتھ موت تک جاتے راہ میں راستوں نے روک لیا ہم تجھے کھوج ڈالتے لیکن راہ میں خواہشوں نے روک لیا اب دعا…
ہک سکھ تے دکھ ہزار وے یار سلامت رہو
ہک سکھ تے دکھ ہزار وے یار سلامت رہو ساہ ساہ نل جند ہزار وے یار سلامت رہو ہک پاسے کلّی جندڑی ڈر بدنامی دا…
ہر روز جب شام ڈھلتی
ہر روز جب شام ڈھلتی وہ اسے ڈھونڈتا رہتا اور تھک ہار کر اور زیادہ بے چین ہو جاتا ہو روز جب شام ڈھلتی وہ…
ہجر کی رات چھوڑ جاتی ہے
ہجر کی رات چھوڑ جاتی ہے نت نئی بات چھوڑ جاتی ہے عشق چلتا ہے تا ابد لیکن زندگی ساتھ چھوڑ جاتی ہے دل بیابانی…
ہار
ہار چلو محبت میں جیتنا جیتنا کھیلتے ہیں اور نفرت میں ہارنا، ہارنا حالانکہ مجھے پتہ ہے تم محبت میں ہار جاؤ گے اور میں…
نہیں شامِ سفر ایسا نہیں ہے
نہیں شامِ سفر ایسا نہیں ہے مسافر لوٹ کر آیا نہیں ہے بہت گہرے کسی دکھ میں گھرے ہیں ہمارا حال تم جیسا نہیں ہے…
نظام وصل
نظام وصل مری زندگانی کے کوہ طور کے آس پاس ہے زندگی مری زندگانی کا کوہ طور جہاں وصال کی آرزوؤں کی رائیگانی کا جشن…
نا سایا پیڑوں کے نیچے نا پتوں پہ دھوپ
نا سایا پیڑوں کے نیچے نا پتوں پہ دھوپ تاریکی میں نقش گنوائے اجیالوں میں روپ گم سم رہ کے بات گنوائی، لب کھولے تو…
میں نے ویران تمنا کا سفر دیکھا ہے
میں نے ویران تمنا کا سفر دیکھا ہے کس نے ویران تمنا کا سفر دیکھا عمر بھر اجڑے ہوئے لوگوں کی آنکھوں میں جلا کرتی…
میں کہ ٹھہری ہوئی کوئی تقدیر تھا جب دعا چل پڑی
میں کہ ٹھہری ہوئی کوئی تقدیر تھا جب دعا چل پڑی دھوپ اپنی بلندی پہ آنے کو تھی اور گھٹا چل پڑی اب کہاں کوئی…
میں جب سے پیا کی ہوئی ہوں
میں جب سے پیا کی ہوئی ہوں موری اماں سے آئے موہے لاج میں جب سے پیا کی ہوئی مرے سر پر چاہ کا تاج…
میں پوچھتا ہوں کہ یہ کاروبار کس کا ہے
میں پوچھتا ہوں کہ یہ کاروبار کس کا ہے یہ دل مرا ہے مگر اختیار کس کا ہے یہ کس کی راہ میں بیٹھے ہوئے…
میں اپنا ڈھب بدلنا چاہتا ہوں
میں اپنا ڈھب بدلنا چاہتا ہوں تمہارے ساتھ چلنا چاہتا ہوں لیے بیٹھا ہوں لاشیں بازوؤں کی کفِ افسوس ملنا چاہتا ہوں سنبھل سکتا تو…
میرا دل درد سے بھر گیا
میرا دل درد سے بھر گیا میں نے گھر کے آنگن میں اگے ہوئے بوڑھے پیڑ کی طرف دیکھا اور دیکھ نہ سکا میری آنکھیں…
موجود
موجود عدم موجود تم نے تقریباً سبھی کچھ لکھ بھیجا میں نے اس تقریباً میں تمہارے وہ لمحے بھی شامل کر دیے ہیں جو اوجھل…
منزل سے دور
منزل سے دور تھک کے گر پڑنے کے بعد مجھے معلوم ہی نہیں تھا جہاں پہنچنے کے لئے چلا ہوں وہ پہلے ہی پہنچ چکے…
مقتول
مقتول ہتھکنڈے ایک دوسرے کی قبریں لُوٹتے ایک دوسرے کے گلے میں اپنے اپنے کفن ڈال کے گھسیٹتے اپنی اپنی موت سے ایک دوسرے کا…
مضطرب ہوں کئی حوالوں سے
مضطرب ہوں کئی حوالوں سے ٹوٹتا آ رہا ہوں سالوں سے میں جو بے مثل ہوں اداسی میں مجھ کو سمجھاؤ گے مثالوں سے بس…
مسافت کا اثر اچھا لگا ہے
مسافت کا اثر اچھا لگا ہے بہت دن بعد گھر اچھا لگا ہے طبیعت ہی کچھ ایسی ہو گئی ہے ہمیں تنہا سفر اچھا لگا…
مِرے خواب میری کہانیاں
مِرے خواب میری کہانیاں مِرے بے خبر تجھے کیا پتہ مرے بے خبر تجھے کیا پتہ تری آرزوؤں کے دوش پر تری کیفیات کے جام…
مرا سوہنا پاکستان وطن
مرا سوہنا پاکستان وطن روح وطن مری جان وطن مرا عشق مرا ایمان وطن کوئی میلی آنکھوں سے دیکھے نہیں اتنا بھی آسان وطن مرا…
مدت سے چھپایا ہوا غم کھلنے لگا ہے
مدت سے چھپایا ہوا غم کھلنے لگا ہے آوارہ مزاجی کا بھرم کھلنے لگا ہے سانسوں کی حرارت تو بڑھے گی کہ بدن پر ساون…
محبت میں انا کا کردار
محبت میں انا کا کردار اس سے ملنا نہیں عمر آنکھوں کے صحراؤں میں آ کے کٹنے لگی ہے جدائی کسی جانکنی کے تڑپتے پلوں…
محبت کرنے والی لڑکی
محبت کرنے والی لڑکی جیسے تپتے صحراؤں میں گم کردہ مسافر جیسے خالی رستوں پر مدتوں سے اٹکی ہوئی نمناک نگاہ جیسے ویران ہو جانے…
محبت اور دریا
محبت اور دریا محبت میں ایسی دریا دلی اچھی نہیں کچھ بھی باقی نہیں رہتا ہر شے بہہ کے دور چلی جاتی ہے کبھی کبھی…
مجھے شہر میں نہ ملا کرو
مجھے شہر میں نہ ملا کرو مجھے شہر میں نہ ملا کرو کسی دن ہجوم لتاڑڈالے گا تیرے میرے وصال کو کسی دن نفوس کی…
مجھے اپنے حسن کا خون رکھنا ہے ٹھیک سے
مجھے اپنے حسن کا خون رکھنا ہے ٹھیک سے تو میں کس لیے تمہیں لال رنگ کے خواب دوں سم ہجر دھیرے سے پھیل جاتا…
مجھ سے پوچھے بتائے بنا
مجھ سے پوچھے بتائے بنا کیا تم مجھے بیچ دینا چاہتے ہو خود اپنے ہاتھوں اور کیا تم اپنا آپ خود اپنے آپ سے خرید…
لوح
لوح باد گرد تمہارے لیے آنکھیں بیچ دیں کلائیاں باندھ کے گروی رکھ آیا دل کو دو دیواروں کے درمیان زندہ دفن کر دیا قسمت…
لگ تو یہی رہا تھا کہ تنہا نہیں ہوں میں
لگ تو یہی رہا تھا کہ تنہا نہیں ہوں میں دیکھا تو شہر بھر تھا مرے دشمنوں کے ساتھ اب جانے کون کون مرے پاؤں…
لا علمی کی دوسری نظم
لا علمی کی دوسری نظم () مجھے معلوم ہے میرے بچھڑ جانے سے تنہائی کے کتنے دُکھ تمہاری رُوح کے گُم سُم خلا میں سرسرا…
گھرا ہوا ہوں ان گنت اداسیوں کے درمیاں
گھرا ہوا ہوں ان گنت اداسیوں کے درمیاں میں دیوتا ہوں اپنی دیوداسیوں کے درمیاں کبھی تو بھولتا ہوں گھر کا راستہ کبھی تمھیں میں…
گم کہاں ہو
گم کہاں ہو تم کہاں ہو کھوہ کی مانند یادوں کی پرانی غار میں تیرا چہرہ تیری آنکھیں اور وابستہ تری آنکھوں سے میرے بے…
گرفت
گرفت دَر گرفت صورتحال ہمیشہ حالات کے قابو میں ہوتی ہے حالات کبھی بھی قابو میں نہیں رہے سڑکیں صرف حادثوں کے قابو میں ہیں…
گرتا رہا ہوں وہ بھی سہارے کے ساتھ ساتھ
گرتا رہا ہوں وہ بھی سہارے کے ساتھ ساتھ جی ڈوبتا رہا ہے کنارے کے ساتھ ساتھ ہم بھی رہے ہیں کونسے سکھ میں ترے…
ریاضتیں مسافتیں
ریاضتیں مسافتیں تم نے ٹھیک کہا خاموشی کی اپنی زبان ہوتی ہے لیکن اگر گفتگو کی بھی اپنی خاموشی ہو تو پھر کبھی کبھی ہم…
کیا تم اسے بھول
کیا تم اسے بھول گئے وہ، جس نے تمہارے خوابوں میں آنکھیں اور تمہارے راستوں میں پاؤں زخمی کر لئے ڈھیلے ڈھالے لباس میں ملبوس…
کوئی کھوج اپنے گیان سے ہے جڑا ہوا
کوئی کھوج اپنے گیان سے ہے جڑا ہوا مجھے خار خار میں رولنا ترے کھوج کا مجھے راکھ راکھ میں تولنا تری موج کا مری…
کوئی پتھر کوئی الزام ترے شہر سے آئے
کوئی پتھر کوئی الزام ترے شہر سے آئے کوئی دھوکہ ہی مرے نام ترے شہر سے آئے ہم یہ چاہیں کہ تو چاہے ہمیں کھل…
کون آئے گا؟
کون آئے گا؟ کالی رات اکیلا کمرہ روز کسی نادیدہ چاند کے سوگ میں ڈوبا اک اک لمحہ اک اک لمحہ خوفزدہ خاموشی کا تابوت…
کھلاڑی
کھلاڑی خالی ہاتھوں اور کھوکھلی باتوں کا کھیل کھیلنے والے کبھی آؤ! اور ایک بار پھر کھیل کے دیکھو حیرت زدہ رہ جانے کے لئے…
کن ویرانوں کا اسیر کر گئے ہو
کن ویرانوں کا اسیر کر گئے ہو مجھے راستے ہی بدلنے دیے ہوتے ذرا سنبھلنے دیا ہوتا مجھے کن زندانوں میں قید کر گئے ہو…
کشتیاں ساحلوں پہ لوٹ آئیں
کشتیاں ساحلوں پہ لوٹ آئیں اس طرف دور تک سمندر تھا کیا کریں ہم تمہارے آوارہ بند گلیاں اگر نصیب میں ہوں طائران قفس نصیب…
کسی بارے نہیں ہوا معلوم
کسی بارے نہیں ہوا معلوم اب کہاں ہے کوئی خدا معلوم زندگی مخمصہ ہے جینے کا سانس ہے گمشدہ ہوا معلوم اس کو بھی مجھ…
کچھ نہ کچھ شور مچائیں گے ضرور
کچھ نہ کچھ شور مچائیں گے ضرور درد چپ چاپ تو جانے سے رہے زندگی تیرے یہی طور ہیں تو ہم ترا ساتھ نبھانے سے…