فرحت عباس شاه
روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا
روئیں روئیں کو قیدی کر کے لے گیا عشق خدا سائیں تیری شہنشہی میں ایسے ہوئے اسیر سورج باندھ کے لاپھینکیں گے تیرے قدموں میں…
روز بیماری دل شور مچاتی ہے کہ الزام دھرو
روز بیماری دل شور مچاتی ہے کہ الزام دھرو اپنے ہر جرم کا اوروں پہ تم الزام دھرو چلچلاتے ہوئے مغرور یہ دن ان کے…
رو دیا میں تو وہ ہنسا کچھ اور
رو دیا میں تو وہ ہنسا کچھ اور بن گئی درد کی فضا کچھ اور اور ہی کچھ سنا ہے لوگوں نے کہہ گئی ہے…
رستہ بنتے جانے کتنی دیر لگے
رستہ بنتے جانے کتنی دیر لگے چھت پر آہن پوش فضائیں ساکت جامد ہاتھ میں ٹوٹے پر پاؤں تھکن کے بوجھ سے بوجھل اور گٹھڑی…
راکھ سندور
راکھ سندور رات رانی کی طرح آتی ہے تیری یادوں کے پہن کر گجرے تیرے خوابوں سے سجی۔۔۔ کر کے تری چاہ کا سب ہار…
رات ہم تیرے لیے خواب میں بھی جاگے رہے
رات ہم تیرے لیے خواب میں بھی جاگے رہے ہم سفر میں بھی وہیں ٹھہرے ہوئے تھے کہ جہاں پر تم تھے راستے کتنی ہی…
رات کا سمندر ہے
رات کا سمندر ہے رات بھی محبت کی بات کا اجالا ہے بات بھی محبت کی گھات کی ضرورت ہے گھات بھی محبت کی نرم…
رات اور رات بھی کیا
رات اور رات بھی کیا اجڑی ہوئی درد اور درد بھی کیا بکھرا ہوا اور یہ دل، دل بھی ہے کیا ٹوٹا ہوا یہ محبت…
ڈر گئے درد، ستم سہم گئے
ڈر گئے درد، ستم سہم گئے آپ کے ذکر سے غم سہم گئے ہم سمندر کی طرح چپ چپ ہیں وہ سمجھتا ہے کہ ہم…
دیکھ کر دور اسے ایسے پکارا میں نے
دیکھ کر دور اسے ایسے پکارا میں نے جس طرح دل میں کوئی خواب اتارا میں نے پہلے اشکوں سے کیا درد کا صحرا سیراب…
دور کی بار
دور کی بار جب آدھی خواہشات پوری نہیں ہوتیں تو انھیں کے گرد چکراتا رہتا ہوں اور جب آدھی پوری ہو جاتی ہیں تو میرا…
دنیا
دنیا دنیا گورکھ دھندہ سائیں دنیا گورکھ دھندہ سچی بات کا مندہ سائیں سچی بات کا مندہ دم دم میں لاچاری بولے قدم قدم بیماری…
دلدل بھی نہیں یاد بھنور بھول گئے ہیں
دلدل بھی نہیں یاد بھنور بھول گئے ہیں کس پیڑ کا کیسا ہے ثمر بھول گئے ہیں ہم لوگ بلندی پہ پڑی آنکھ کے ڈر…
دل میں خواہش تھی بہت دیر سے آزادی کی
دل میں خواہش تھی بہت دیر سے آزادی کی رات کچھ خواب مرے شہر میں آوارہ پھرے بے سبب نیند سے جاگے تو یہ محسوس…
دل کو جس درد کی اب عادت ہے
دل کو جس درد کی اب عادت ہے یہ کوئی اور نہیں فرحت ہے میں بھی گھبرایا ہوا ہوں یارو ہجر میں مجھ کو بھی…
دل دا سجدہ
دل دا سجدہ ہِک مسجد وِچ پتھراں لَبھدی ہِک وسدی وِچ متھّے مَتھّے وِچ دو چار دِدسیون پتھراں وِچ کئی جتھّے فرحت عباس شاہ
دکھتی رگ
دکھتی رگ قدموں سے تھکی ماندی گلیاں ارادوں سے سہمی ہوئی تقدیر حوصلوں سے شرمندی شرمندہ دکھ اور تم سے ہر مرحلے پر ہارا ہوائیں…
دُعا
دُعا یا دکھائی دے تُو کسی جگہ یا جواب دے میری عمر بھر کی ریاضتوں کا حساب دے کوئی ایسی رات نصیب کر میری رات…
دروازے
دروازے کھوکھلے تم نے پوچھا میں نے تمہیں کیسے جانا میں نے کہا تم نے مجھے کیسے پہچانا ہم نے تھوڑا سوچا تھوڑے پریشان ہوئے…
درد کی چھتری تلے۔۔۔۔
درد کی چھتری تلے۔۔۔۔ ۔۔۔۔ باقی عمر تمام کون جانے درد کی کس چھتری تلے دل نے پناہ ڈھونڈی ہے آنکھیں برسانے سے کیا فائدہ…
در در ہوئے سوالی سائیں
در در ہوئے سوالی سائیں پھر بھی دامن خالی سائیں صحرا صحرا ڈیرے ڈالے جنگل جنگل کیے اجالے شجر شجر بنیاد بنا کے ڈھونڈا پتا…
خیال و خواہش و غم کا نصاب کیا رکھتا
خیال و خواہش و غم کا نصاب کیا رکھتا مری تو آنکھیں نہیں تھیں میں خواب کیا رکھتا ندامتوں کے سفر کا حساب کیا رکھتا…
خودکشی
خودکشی مرے حبیب آ کہ خود پہ آلہ سکوت کوئی تان لیں کہ باندھ دیں خود اپنے ہاتھ آپ اپنی پشت پہ یہ سانس کی…
خواہش اک صحرا دل والو
خواہش اک صحرا دل والو خواہش اک صحرا دل والو خواہش اک صحرا دُور دُور تک اک سنّاٹا دُور دُور تک ریت قدم قدم پر…
خدشوں کے دریا میں بہنا راتوں میں
خدشوں کے دریا میں بہنا راتوں میں بھینچ کے رکھنا لب چپ رہنا راتوں میں جیسے بچے سیاہ بلاؤں کے ڈر سے مان لیا کرتے…
خاک اڑتی ہے ہم جدھر جائیں
خاک اڑتی ہے ہم جدھر جائیں یہ نہ ہو راستوں میں مر جائیں پھر رہے ہیں ازل سے آوارہ بے قراری گھٹے تو گھر جائیں…
حسن اور پیار کی برسات میں ہم
حسن اور پیار کی برسات میں ہم ڈوب جاتے ہیں تری ذات میں ہم ڈھل گئی عمر ترے وعدے میں ہو گئے بوڑھے بس اک…
چلے جانے والے
چلے جانے والے لوٹ جانے والے چلے جانے والے واپس چلے جانے والے دکھ بانٹنے والے لمحے دل کو سنبھالا دینے والی گھڑیاں اور بہت…
چاہت تو پھر چاہنے والا بھی قفس ہے
چاہت تو پھر چاہنے والا بھی قفس ہے اے وحشتِ دل عالم بالا بھی قفس ہے دیکھا ہی نہیں چاند کو باہر کبھی اس سے…
چاند ، ستاروں میں رہ کر
چاند ، ستاروں میں رہ کر ہوتا ہے مغرور بہت چاند شبوں میں مت نکلو چاند خفا ہو جاتا ہے حسن کو دیکھ کے جل…
جو ہوتا ہے، وہ نہ ہونے سے بچ جاتا ہے
جو ہوتا ہے، وہ نہ ہونے سے بچ جاتا ہے ہاں میں سوچتا اور دکھی ہوجاتا لڑکپن بھی ایک موسم ہوتا ناپختہ اور معصوم اور…
جہاں جہاں پہ ملا ہے شگاف لکھا ہے
جہاں جہاں پہ ملا ہے شگاف لکھا ہے تمام عمر بدی کے خلاف لکھا ہے کبھی رکھی ہی نہیں ہے کہیں لگ لپٹی خیال اترا…
جلے ہوئے گلاب
جلے ہوئے گلاب میرے پاس اب سردیوں کے کسی موسم کی کوئی یاد باقی نہیں تم نے خود ہی تو کہا تھا کہ زیادہ اچھے…
جس طرح بھنور خاک پہ گھوما نہیں کرتے
جس طرح بھنور خاک پہ گھوما نہیں کرتے ہم لوگ کبھی جھوٹ پہ جھوما نہیں کرتے لب ہوں تو مرے لالہِ عارض پہ اتر آئیں…
جدائی کی ایک نظم
جدائی کی ایک نظم عمر بیتی ہے جنہیں ہجر کی پیمائش میں ہم سیہ بخت، ترے فاصلہ بردار، مسافر شب کے رات آتی ہے تو…
جب دیواریں پھیلتی ہیں
جب دیواریں پھیلتی ہیں ان سے کہو اب بھی وقت ہے ابھی کچھ بھی ہاتھ سے نہیں نکلا اپنے آپ کو کنکریٹ میں محصور مت…
جانے کس درد کا دیا ہوں میں
جانے کس درد کا دیا ہوں میں رات اور دن بہت جلا ہوں میں میں تو صدیوں سے بند مُٹھّی ہوں کب کسی پر کبھی…
تیری میری رونق ہے
تیری میری رونق ہے تیرے میرے ہی دم سے ورنہ مر ہی جائیں ہم دنیا داری کے غم سے اتنی سیرابی کیونکر پوچھیں گے چشم…
تیرا وصل ٹوٹ کے اتنا دور نکل گیا
تیرا وصل ٹوٹ کے اتنا دور نکل گیا کہ اجارہ داری ہجر بھی نہ رہی کہیں تھے جو جسم و جاں میں مفاہمت کے نقارچی…
اب کے برس بھی ہو گی میرے ساتھ انوکھی
اب کے برس بھی ہو گی میرے ساتھ انوکھی پچھلے برس بھی آئی تھی برسات انوکھی میں دیوانہ وار دھڑک اٹھا نگری میں اس نے…
آ اور میرے وجود میں
آ اور میرے وجود میں اُتر اے رات! آ اور مرے گلے لگ جا آ میں تمہاری آنکھیں، تمہارے ہونٹ تمہارے رخسار اور تمہاری پیشانی…
تو اپنے ہونے کا ہر اک نشاں سنبھال کے مل
تو اپنے ہونے کا ہر اک نشاں سنبھال کے مل یقیں سنبھال کے مل اور گماں سنبھال کے مل ہم اپنے بارے کبھی مشتعل نہیں…
تمہیں دیکھا تو دیکھا چاند جیسے
تمہیں دیکھا تو دیکھا چاند جیسے مری میں آنکھوں میں اترا چاند جیسے ہنسی گونجی مری یادوں میں تیری خوشی میں آ کے بولا چاند…
تمہاری راکھ آنکھوں کو شرارہ کچھ نہیں کہتا
تمہاری راکھ آنکھوں کو شرارہ کچھ نہیں کہتا تمہیں ویران بستی کا نظار کچھ نہیں کہتا انہیں معلوم ہے فریاد اک بیکار سی شے ہے…
تما شا
تما شا روز اداسی چہرہ بدلے روز دکھائے ہاتھ روز اک نئے سرے سے کھیلے بازی دل کے ساتھ فرحت عباس شاہ (کتاب – من…
تم سدا ظلم کرو اور میں کرم ہی جانوں
تم سدا ظلم کرو اور میں کرم ہی جانوں کم سے کم میں تو ترے زیادہ کو کم ہی جانوں مجھ سے وہ خوشیوں کے…
تم اک لمبا عرصہ ساتھ نبھاؤ گی
تم اک لمبا عرصہ ساتھ نبھاؤ گی اتنے برس طویل دکھوں کو کیسے بانٹیں وہ بھی جب ہم پل دو پل کی باتیں بانٹ نہیں…
تسکین
تسکین مجھے تمہارے لیے دربدر بھٹکنا اچھا لگتا ہے میری تسکین ہوتی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – اداس شامیں اجاڑ رستے)
ترے پیار میں
ترے پیار میں کبھی دھند میں یا غبار میں کبھی بادلوں کی قطار میں کبھی پھول میں کبھی خار میں کبھی آرزوئے بہار میں کبھی…
تجھے گود بھر لوں تو دن چڑھے
تجھے گود بھر لوں تو دن چڑھے ابھی ہنس رہا ہوں میں پھوٹ پھوٹ کے ہنس رہا ہوں سُکھوں کی قبر میں لیٹ کے اسے…