محبت کی کہانی

محبت کی کہانی میری محبت کی کہانی انگلیوں سے ٹپکتے ہوئے لہو کی کہانی ہے جو آنکھوں کے سامنے قطرہ قطرہ کر کے ٹپکتا ہے…

ادامه مطلب

محبت روپ بدلا

محبت روپ بدلا دوسرا چراغ جلا میرے اندر دوسرا چراغ جلا اور محبت نے روپ بدلا خیال نے اپنی تمام نزاکت جھاڑی سپنوں نے لطافت…

ادامه مطلب

مجھے موت سے نہ ڈرایا کرو

مجھے موت سے نہ ڈرایا کرو میں تو محبت سے ڈرتا ہوں محبت موت سے نہیں ڈرتی محبت کسی بھی شے سے نہیں ڈرتی محبت…

ادامه مطلب

مجھے ٹھہرے پانی سے خوف آتا ہے موت سا

مجھے ٹھہرے پانی سے خوف آتا ہے موت سا یہ شبیں یہ پھیلی ہوئی شبیں مرے آس پاس سمندروں کا گمان ہے مجھے ٹھہرے پانی…

ادامه مطلب

مجھ کو معلوم ہے کہ کوئی بھی

مجھ کو معلوم ہے کہ کوئی بھی میرے Levelکا بےقرار نہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)

ادامه مطلب

ماہی ماہی کُوک دِلا

ماہی ماہی کُوک دِلا ماہی ماہی کُوک دِلا بس ماہی ماہی کُوک جنگل، شہر، سمندر، صحرا، ہر جا ہوئی اداس وحشت اندر غضب مچاوے چین…

ادامه مطلب

لوٹ پڑتی رہی کھلیانوں میں

لوٹ پڑتی رہی کھلیانوں میں رزق بٹتا رہا سلطانوں میں آس بھی کیسی خلش ہے یارو گونجتی رہتی ہے شریانوں میں تم ہمیں ڈھونڈنے نکلو…

ادامه مطلب

لڑنے بھڑنے کے بہانے کوئی

لڑنے بھڑنے کے بہانے کوئی کیوں نہیں آتا زمانے کوئی اب مجھے ضبط ہے خود پر یارو اب مرا حال نہ جانے کوئی ہے لگاتار…

ادامه مطلب

گیت

گیت مہندی لگانے کوئی آیا سکھی ری پریت نبھانے کوئی آیا سکھی ری مہندی کا رنگ میرے آنسوؤں کا بھا گیا پلکوں کی جھالروں میں…

ادامه مطلب

گھر سے گھر تک لوٹ آنے میں

گھر سے گھر تک لوٹ آنے میں یوں لگتا ہے تیری خاطر گھر سے گھر تک لوٹ آنے میں جیون بیت گیا سب کچھ شاید…

ادامه مطلب

گلہ

گلہ ٹھیک ہے تاریخ اپنے آپ کو دہراتی ہے لیکن کیا ہمیشہ تاریخ ہی اپنے آپ کو دہراتی رہے گی؟ اور کیا ہم ایسے ہی…

ادامه مطلب

گرداب

گرداب دل کا آئینہ سرِ نوک خرابات جہاں اک طرف رمزو کنایہ اک طرف سب کچھ عیاں پل بہ پل مخدوش ہوتے جا رہے ہیں…

ادامه مطلب

کیوں شہرِ غمِ ہجر بیابان پڑا ہے

کیوں شہرِ غمِ ہجر بیابان پڑا ہے دل عمر سے سینے میں پریشان پڑا ہے اک رستہ ہے آنکھوں میں بہت دیر سے خالی اک…

ادامه مطلب

روزنِ تمنا سے

روزنِ تمنا سے آج مجھے ایک شخص نے راستہ بتایا ہے ایک نے غلط وقت پر سڑک پار کرنے سے روکا ہے بھرے بازار میں…

ادامه مطلب

کیا بتلائیں کیسے کیسے جیون سہنا پڑتا ہے

کیا بتلائیں کیسے کیسے جیون سہنا پڑتا ہے اک اک شے سے ڈر لگتا ہے پھر بھی رہنا پڑتا ہے کاغذ بن کر اڑنا پڑتا…

ادامه مطلب

کوئی ربط ہے کسی درد اور مرے درمیاں

کوئی ربط ہے کسی درد اور مرے درمیاں جو مجھے گھسیٹتا پھر رہا ہے زمین پر میں تو زندگی کی ریاضتوں کا امین ہوں یہ…

ادامه مطلب

کونسی دھول ہے یہ جس میں اٹا ہے جیون

کونسی دھول ہے یہ جس میں اٹا ہے جیون کتنی ویرانی ہے گلیوں میں مری۔۔۔ کتنی بیابانی ہے شہر محدود ہے خاموشی تک لوگ محصور…

ادامه مطلب

کہیں جذبوں کی یورش ہے

کہیں جذبوں کی یورش ہے محبت میں نہ جانے فاصلوں کی ریت کیسی ہے کہیں الفاظ کے انبار ہیں پر لکھ نہیں سکتے کہیں جذبوں…

ادامه مطلب

کہاں ہو تم

کہاں ہو تم کہاں ہو تم تجھے ملنے، تجھے پانے کی خواہش میں نہ جانے ہم نے اپنی زندگی کے کیسے کیسے دن بتائے ہیں…

ادامه مطلب

کمالِ ہجر بھی دیکھا ہے وصل بھی دیکھا

کمالِ ہجر بھی دیکھا ہے وصل بھی دیکھا مجھے لگا ہے کوئی تیسرا بھی عالم ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

کسی کائنات کا گیند ہے

کسی کائنات کا گیند ہے کسی کائنات کا گیند ہے مرے سر پہ گھوم رہا ہے خبطِ خیال سے ہے پڑی ہوئی اسی کائنات کے…

ادامه مطلب

کربلا کربلا پکارتے ہیں

کربلا کربلا پکارتے ہیں آؤ زخموں سے دل گزارتے ہیں دوستو ماتم حسینؑ سے ہم اپنے سینوں میں غم اتارتے ہیں ہم تو اس بے…

ادامه مطلب

کچھ تو بولو

کچھ تو بولو بولو مولا! کیا ہم ہر اک آتی جاتی سانس کی دھار سے پل پل کٹتی گردن دیکھ کے نام نہاد سکھوں کے…

ادامه مطلب

کتنے صحرا کتنے طوق اور کتنی مہریں

کتنے صحرا کتنے طوق اور کتنی مہریں رونے والی آنکھ تمہاری آنکھوں میں کتنے صحرا باری باری پھیلیں گے چیخنے والے ہونٹ تمہارے ہونٹوں پر…

ادامه مطلب

کبھی جو کوئی پوچھ لے

کبھی جو کوئی پوچھ لے سہیلیو ! کبھی جو کوئی چاہتوں ، محبتوں کے بارے تم سے پوچھ لے ہر ایک پل گواہ ہے کہ…

ادامه مطلب

کاش میں ہوتا رات سہیلی

کاش میں ہوتا رات سہیلی روح کا ہر اک ویراں منظر ہر سنسان کھنڈر اندر کی اک اک بےچینی باہر کا ہر ڈر اپنے گہرے…

ادامه مطلب

قرب کی نا پائیداری سونپ کر

قرب کی نا پائیداری سونپ کر گم ہوا ہم کو اڈاری سونپ کر حوصلے کیا دے رہے ہو اب مجھے عمر بھر کی بے قراری…

ادامه مطلب

فکر پختہ، خیال خام اداس

فکر پختہ، خیال خام اداس کر گیا ہے تمھارا نام اداس شعر، آوارگی و بے چینی ہو گئے میرے سارے کام اداس آج پھر یاد…

ادامه مطلب

غمناک سمندر میں کنارے نہ بچھڑتے

غمناک سمندر میں کنارے نہ بچھڑتے تم بچھڑے تھے یادوں کے سہارے نہ بچھڑتے میں تیری جدائی کا ستم جھیل ہی لیتا اُس رات اگر…

ادامه مطلب

غلط ملط سوچیں

غلط ملط سوچیں غلط ملط سوچیں ساری ساری رات جگائے رکھتی ہیں اور دل دکھاتی رہتی ہیں اور رلانے کی کوشش کرتی ہیں فرحت عباس…

ادامه مطلب

عشق کی کوئی بھی اتھاہ نہیں

عشق کی کوئی بھی اتھاہ نہیں درد بھی آخری پناہ نہیں جن پہ ہم اپنے پاؤں دھرتے ہیں زخم ہوتے ہیں کوئی راہ نہیں تخت…

ادامه مطلب

عزم

عزم رات تاریک سہی رات تاریک سہی من تو ہے روشن اپنا جس طرح چاہا بسر کر لیں گے ہم جو چاہیں گے تو پھر…

ادامه مطلب

عالمِ انتظار ہے دنیا

عالمِ انتظار ہے دنیا تیرے بن بے قرار ہے دنیا ایک تم ہی نہیں زمانے میں دیکھ لو بے شمار ہے دنیا بے کلی ہی…

ادامه مطلب

صلہ فراق بھی کیا عجب ہے کہ زندگی

صلہ فراق بھی کیا عجب ہے کہ زندگی کسی بے گنہ کی طرح سزاؤں میں کٹ گئی خلش مراد کے اضطراب نے رات دن کسی…

ادامه مطلب

صحرا صحرا بھاگے

صحرا صحرا بھاگے دیوانوں کے بھاگ نہ جاگے صحرا صحرا بھاگے گلی گلی کی خاک بھی چھانی دُکھ اور سُکھ کی ایک نہ مانی رات…

ادامه مطلب

شہر والوں میں مرے ہونے کے

شہر والوں میں مرے ہونے کے تذکرے ہوتے رہیں اچھا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم میں)

ادامه مطلب

شکوہ مسافر ہے

شکوہ مسافر ہے اسے مجھ سے یہ شکوہ تھا سفر کیوں مختصر ہے راستے کیونکر سمٹ جاتے ہیں لمحوں میں تمہارے ساتھ چلنے میں یہ…

ادامه مطلب

شب تنہائی ڈراتی ہے

شب تنہائی ڈراتی ہے شبِ تنہا ڈراتی ہے تری یادیں دیے ہاتھوں میں تھامے دور سے آواز دیتی ہیں ترا چہرہ سمے کی دھند سے…

ادامه مطلب

شام غریباں

شام غریباں دل کا عالم ہے کسی شام غریباں کی طرح اڑ رہی ہے جو فضاؤں میں مری خیمہ یاد کی راکھ چشم صحرا میں…

ادامه مطلب

سونے لگتا ہوں میں جب بھی رات کو

سونے لگتا ہوں میں جب بھی رات کو یاد کرتا ہوں تری ہر بات کو لوگ رکھتے ہیں تعلق بیشتر سامنے رکھ کر مرے حالات…

ادامه مطلب

سوچا تو مرا عکس تھا آنکھوں میں تمہاری

سوچا تو مرا عکس تھا آنکھوں میں تمہاری دیکھا تو بہت خالی نظر آئیں وہ جھیلیں ہر روز کسی غم کی خلش کھینچ کے لائے…

ادامه مطلب

سمندر کو بلاؤں تو ہوائیں روٹھ جاتی ہیں

سمندر کو بلاؤں تو ہوائیں روٹھ جاتی ہیں خموشی کو مناتا ہوں صدائیں روٹھ جاتی ہیں نہ جانے مجھ سے میرا آسماں کیونکر نہیں کھلتا…

ادامه مطلب

سکھ بھی کبھی کبھی ہی اچھے لگتے ہیں

سکھ بھی کبھی کبھی ہی اچھے لگتے ہیں پیچھے رہ جانے کا دکھ بھی ہوتا ہے آگے آجانے کا بھی دور نکل آنے کا دکھ…

ادامه مطلب

سزاؤں میں اثر باقی نہیں ہے

سزاؤں میں اثر باقی نہیں ہے خداؤں میں اثر باقی نہیں ہے کوئی بھی لوٹ کر آئے گا کیسے صداؤں میں اثر باقی نہیں ہے…

ادامه مطلب

سجّاد بری کے لیے نظم

سجّاد بری کے لیے نظم بے قراری تری فطرت میں نہ ہوتی تو سفر ختم تھا کب کا تری بیماری کا مجھ کو معلوم ہے…

ادامه مطلب

ساون

ساون اس بار ساون اور زیادہ گھٹن زدہ ہو کے آیا ہے لگتا ہے تم اور زیادہ دور چلے گئے ہو بارش نے اس بار…

ادامه مطلب

ساڈا اتنا سخت سوال وی نئیں

ساڈا اتنا سخت سوال وی نئیں تُوں چھوہر، چھراٹ تے بال وی نئیں تیرے متھّے وی ناں لگ سکیے کُجھ ایہہ جہا ساڈا حال وی…

ادامه مطلب

زندگی یونہی تری رہ میں لیے پھرتی ہے

زندگی یونہی تری رہ میں لیے پھرتی ہے ورنہ یہ طفل تسلی کے سوا کچھ بھی نہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے موسم…

ادامه مطلب

زندگی اور طرح سے ہمیں آتی ہے نظر

زندگی اور طرح سے ہمیں آتی ہے نظر بے خیالی میں تجھے چھو آئے تیری کملائی ہوئی یاد کے ہاتھ چوم آئی یونہی بے چینی…

ادامه مطلب

زخمی زخمی پلکوں پر

زخمی زخمی پلکوں پر زنجیروں کا شک گزرے سینے میں اک قتل ہوا آنکھیں خون آلود ہوئیں سوچوں کی صحراؤں میں آندھی چلتی رہتی ہے…

ادامه مطلب