فرحت عباس شاه
ازل کے دن سے خطا کی تخلیق ہو گئی ہے
ازل کے دن سے خطا کی تخلیق ہو گئی ہے خدا کے ہاتھوں خدا کی تخلیق ہو گئی ہے یہ معجزہ ہے یا مظہر موت…
آدھے غم اور آدھی خوشیاں
آدھے غم اور آدھی خوشیاں آدھے غم اور آدھی خوشیاں آدھے غم اور آدھی غم سے باہر آجانے کی سوچیں اک وقفہ اک رفتہ رفتہ…
اداسی تم اسے کہنا
اداسی تم اسے کہنا اکیلا تُو نہیں دکھ میں اداسی تم اسے کہنا ہوا کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں ہے اور صدا ویران پھرتی…
آخر کار
آخر کار مبہم اور دھندلے راستوں پہ گھسٹتے ہوئے اور (بظاہر لایعنی) جبس کی گردت میں پھڑ پھڑاتے ہوئے ایک مدت بِتا دی ہے اور…
اُجڑے ہوئے لوگوں کے حوالے نہ دیا کر
اُجڑے ہوئے لوگوں کے حوالے نہ دیا کر جاتے ہوئے دروازوں پہ تا لے نہ دیا کر آ جائے گی خوابوں میں ترے بھیس بدل…
اتنا مرکوز ہوں کہانی پر
اتنا مرکوز ہوں کہانی پر چونک جاتا ہوں ہر نشانی پر میں نہیں چاہتا کہ دنیا کو رحم آئے مری جوانی پر میرے بس میں…
اپنی عادت بدل نہیں سکتا
اپنی عادت بدل نہیں سکتا غم کا سورج ہوں ڈھل نہیں سکتا ہجر کی رات کا مسافر ہوں میں ترے ساتھ چل نہیں سکتا عمر…
اپنا تو یہی ہے سہارا دل
اپنا تو یہی ہے سہارا دل بھولا بھٹکا آوارہ دل چلتے چلتے روتے روتے تھک جاتا ہے بے چارہ دل جانے کس موڑ پہ رک…
ابھی واپس لوٹ جاؤ
ابھی واپس لوٹ جاؤ پتھروں کے شہر سے میرے احساس کی تاروں سے بندھے تو لوٹ تو آئے ہو لیکن ابھی تمھیں ایک بار پھر…
اب مرے دل کی بات کرتے ہو
اب مرے دل کی بات کرتے ہو اب مرے اختیار میں کب ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
یوں سجے تیرے خواب چہرے پر
یوں سجے تیرے خواب چہرے پر آ گیا انقلاب چہرے پر آنکھ میں شام سی کوئی چمکی اور اک ماہتاب چہرے پر روح میں اک…
یہاں
یہاں اکثر کسی چولہے کے ساحل پر بھوک سے نڈھال پھرتے ہو یہاں روٹیاں صرف تالی بجانے کے لئے پکائی جاتی ہیں البتہ آگ سے…
یہ کوئی بات نہیں زندگی سے ڈر جانا
یہ کوئی بات نہیں زندگی سے ڈر جانا یہ کوئی کام نہیں خامشی سے مر جانا تو میرے ساتھ اگر اڑتے اڑتے تھک جائے تو…
یہ دل اداس رتوں سے ملا ہوا تو نہیں
یہ دل اداس رتوں سے ملا ہوا تو نہیں فضا میں دور کہیں کچھ جلا ہوا تو نہیں قدم قدم پہ لرزتے ہو پیاس کے…
یہ تو جھوٹ ہے
یہ تو جھوٹ ہے مری بات سن! مرے ساتھ چل یہ جو شوخ رنگ ہیں ارد گرد فضاؤں میں یہ ہیں عارضی یہ جو سُر…
یاد پیا کی
یاد پیا کی ایک عجیب سہانا خواب اور یاد پیا کی موسم پیلا زرد، خراب اور یاد پیا کی رات نے ایک عجیب اداسی کے…
وہاں اتنے جبر میں تھے خدا کہ نہ پوچھیے
وہاں اتنے جبر میں تھے خدا کہ نہ پوچھیے چلا آیا بوسہِ ہجر خاک لپیٹ کر وہاں مندروں میں جگہ نہ تھی وہاں پوجا پاٹ…
وہ شکوک بھی تو عجب تھے لاحق جان و دل
وہ شکوک بھی تو عجب تھے لاحق جان و دل جو خدا کی ہستی و نیستی کا مدار تھے کہیں بچپنے کے کسی سبق کا…
وہ اگر دل میں سمانے لگ جائیں
وہ اگر دل میں سمانے لگ جائیں راستے صاف نظر آنے لگ جائیں پھر عبادات کے میلے ہر سو ایک سے ایک سہانے لگ جائیں…
وفا کو مات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا
وفا کو مات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا کچھ ایسی بات بھی ہو گی، خیال میں بھی نہ تھا میں دشمنوں میں…
ورنہ کیا کچھ ہو نہیں سکتا
ورنہ کیا کچھ ہو نہیں سکتا ہم دانستہ اپنے اپنے جھوٹ کے آگے جھُکے ہوئے ہیں ہم دانستہ بے بس ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب…
ہے عجیب شکل کی کیفیت مرے کیف کی
ہے عجیب شکل کی کیفیت مرے کیف کی مجھے بارشوں سی دکھائی دیتی ہیں خوشبوئیں تجھے کتنی بار کہا ہے یوں نہ پھرا کرو یہ…
ہوا میں آگ لگے اور سبھی کے پر جل جائیں
ہوا میں آگ لگے اور سبھی کے پر جل جائیں بچے نہ راکھ بھی یہ لوگ اس قدر جل جائیں یہ کیسے لوگ ہیں زیرِ…
ہو انجان گئے
ہو انجان گئے سب پیمان گئے آپ زمانے کا کہنا مان گئے درد مرے بارے سب کچھ جان گئے اس کے ساتھ مرے سات جہان…
ہمارے ساتھ قسمت کی اداؤں کا تقاضا تھا
ہمارے ساتھ قسمت کی اداؤں کا تقاضا تھا ہم اپنے بادباں کھولیں ہواؤں کا تقاضا تھا تمہارے نام پر جیون بِتائیں اور چپ کر کے…
ہم نے دل کی مثال یوں دی تھی
ہم نے دل کی مثال یوں دی تھی پتھروں کا تھا ذکر عام وہاں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
ہم کھڑے رہتے اگر ہوتی شجر کی زندگی
ہم کھڑے رہتے اگر ہوتی شجر کی زندگی تو نے غم دے کر ہمیں دے دی سفر کی زندگی چار دن بھی بس تسلی کے…
ہم خون کے دریا سے تو آئے ہیں گزر کر
ہم خون کے دریا سے تو آئے ہیں گزر کر پھر آنکھ میں یہ کیا ہے جو رستہ نہیں دیتا فرحت عباس شاہ (کتاب –…
ہم ترے سوگ میں چپ بیٹھے تھے
ہم ترے سوگ میں چپ بیٹھے تھے آنکھ کے پار کسی روئی ہوئی یاد کی خاموش زدہ تصویریں پھڑ پھڑاتی ہیں بہت بے آواز شہر…
ہم اربوں ہم کھربوں
ہم اربوں ہم کھربوں ہم اربوں ہم کھربوں سارے ہم اربوں ہم کھربوں اِک دوجے کا سینہ کھود کے ڈھونڈ رہے ہیں پر خون اُنڈیل…
ہر طرف موت کا سامان تو ہے آخر کار
ہر طرف موت کا سامان تو ہے آخر کار پاس میرے کوئی امکان تو ہے آخر کار یہ کہ مجھ سا کوئی معمولی اسے جھیل…
ہجر کے عادی لوگوں کو
ہجر کے عادی لوگوں کو ہجر کے عادی لوگوں کو وصل پسند تو آجاتا ہے لیکن راس نہیں آتا فرحت عباس شاہ (کتاب – آنکھوں…
ہاں یہی بات ہے حقیقت میں
ہاں یہی بات ہے حقیقت میں جھوٹ ہے جھوٹ کی حمایت میں مجھ سے دولت پرست پو چھتے ہیں کیا ملا آپ کو محبت میں…
نیا سکھ
نیا سکھ اچھا ہے تم مجھ سے ملنے نہیں آتے ٹھہرے ہوئے پانی میں کنکر نسبتاً کم ارتعاش پیدا کرتا ہے لیکن اس کی کاٹ…
نفرت اور غصے سے بھری ہوئی نظمیں
نفرت اور غصے سے بھری ہوئی نظمیں ٹریڈ سینٹر میں ویں منزل سے کودنے والے اس بے گناہ انسان کی گھبراہٹ کی قسم جس نے…
ناسمجھ
ناسمجھ کبھی سنا نہیں کہ کسی گرم میدانی علاقے کی سڑک پر کوئی بادل اتر آیا ہو یا برفانی علاقوں میں برف باری کے موسم…
میں ہوں غصے میں ڈر رہی ہے رات
میں ہوں غصے میں ڈر رہی ہے رات جانے کس کس کے گھر رہی ہے رات ایک تو میں تھا اور مرے ہمراہ عمر بھر…
میں کیسے کہہ دوں کسی سے کہ مجھ کو پیار نہیں
میں کیسے کہہ دوں کسی سے کہ مجھ کو پیار نہیں ترے بغیر کسی پل مجھے قرار نہیں تمام وقت زمانے کو سونپنے والے یہ…
میں چپ رہا
میں چپ رہا میں نے پوچھا آنسوؤں کا بوجھ آنکھوں سے زیادہ دل پر کیوں پڑتا ہے اس نے کہا ایسی باتیں مجھے سمجھ نہیں…
میں تم سے جتنا بھی بھاگتا ہوں
میں تم سے جتنا بھی بھاگتا ہوں آخر کھلتا یہی ہے کہ خود تمہاری ہی طرف بھاگ رہا ہوں فرحت عباس شاہ
میں اعلیٰ سے اعلیٰ مری تقدیر بناؤں
میں اعلیٰ سے اعلیٰ مری تقدیر بناؤں جب شعروں سے اپنے ترے تصویر بناؤں میں رنگ چنوں سبز تو ہو جاؤں اُجاگر میں لفظ لکھوں…
میری بُکّل دے وِچ چور
میری بُکّل دے وِچ چور ساڈی نیتاں پئے گئے چور سجن ساڈہ نیتاں پئے گئے چور مسجد دے وچ مُلاں وسّے رب وَسّے کِت ہور…
موسم تھا تنہائی کا
موسم تھا تنہائی کا حالت بارش جیسی تھی رنجش بھی کم بخت بھلا کب پیدا ہو جاتی ہے تم ہوتے تو ساون بھی میرے ساتھ…
منزلیں وہم ہیں
منزلیں وہم ہیں منزلیں وہم ہیں اور سفر بس خیال سفر ہے اگرچہ خلا میں لٹکتے ہوئے پاؤں تیزی سے حرکت میں ہیں آنکھ کے…
ملو ہم سے
ملو ہم سے ملو ہم سے کہ ہم بچھڑے ہوئے ہیں ہمارے خواب آنکھوں سے جدا تعبیر جیون سے ہمارے آنسوؤں میں آرزوؤں کی کسک…
مشکلوں سے سلائے تھے ہم نے
مشکلوں سے سلائے تھے ہم نے تم ملے ہو تو درد جاگ اٹھے روح کا اضطراب کیا کم ہو آرزو میں ہے اِرتعاش بہت اختیارات…
مستعار، عقیدتوں والے تو گئے
مستعار، عقیدتوں والے تو گئے اور اتنے سارے رنگ اور اتنے سارے پھول اور اتنے سارے دریا جھرنے باغ خوشبو اور اچھی ہوا میرے تو…
مرے دل کے خالی مکان کی کسی ناف سے
مرے دل کے خالی مکان کی کسی ناف سے کوئی بد ہوس نہ نکل پڑے اسے دیکھ کر کوئی آس پاس چھپا ہوا ہے یہیں…
مرگِ امکان
مرگِ امکان مری زندگی مری زندگی مجھے کیسے شہر میں لائی ہو ابھی آنکھ کھولی نہیں خوشی نے نصیب میں ابھی دھوپ، دل کی ملائمت…
مرا اختیار تو دیکھ وقت کی باگ پر
مرا اختیار تو دیکھ وقت کی باگ پر اسی ایک پل کی خلش میں بیٹھ کے میں نے اپنی تمام رات گزار دی مرا اختیار…