فرحت عباس شاه
آخری متاع
آخری متاع بہت سارے نقصانات ہمیشہ سے تمھارے اختیار میں تھے مگر تم نے کبھی انھیں روکنے کی زحمت گوارا نہ کی اب بس میری…
آج ہم وقت کو کس موڑ پہ لے آئے ہیں
آج ہم وقت کو کس موڑ پہ لے آئے ہیں شاید اس بار ریاضت کوئی کام آئی ہے دھوپ اور بے سرو سامانی سے گھبرائے…
اتنی رونق ہی بڑی ہے یارو
اتنی رونق ہی بڑی ہے یارو بے بسی بول پڑی ہے یارو میرے سینے میں اداسی کی طرح دشت میں شام گڑی ہے یارو دل…
اپنے کھوج میں
اپنے کھوج میں کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے بندہ خود اپنے ہی کھوج میں اتنی دور نکل جاتا ہے جہاں سے اُس کا واپس…
اپنی بوسیدگیِ فکر کی آلائش سے مفر ہم کو نہیں
اپنی بوسیدگیِ فکر کی آلائش سے مفر ہم کو نہیں اس لیے خوف میں پنہاں ہیں وجوہاتِ ستم صبر کی اتنی شکایات کہاں تک سنتے…
آپ جب آئے تو ہم بھول گئے
آپ جب آئے تو ہم بھول گئے ذات کے سارے ہی غم بھول گئے کس نے رکھا دل بے تاب پہ ہاتھ درد اتنا تھا…
ابروئے صبح کا اشارہ چاہئیے
ابروئے صبح کا اشارہ چاہئیے میں مسافر ہوں ستارہ چاہئیے یا محمدؐ اب تو لاٹھی بھی نہیں یا محمدؐ اب سہارا چاہئیے کاش وہ میرے…
یوں سجا غم مری پیشانی پر
یوں سجا غم مری پیشانی پر جس طرح چاند کوئی پانی پر خوف آیا تھا مجھے پہلے پہل اب تو ہنس دیتا ہوں ویرانی پر…
یہ ہنستے مسکراتے دو کنارے
یہ ہنستے مسکراتے دو کنارے کبھی تو ہاتھ میں آتے ہمارے ہمارے حال پر ہنستی ہے دنیا اور اس دنیا پہ روتے ہیں ستارے بھلا…
یہ شہر دھندلے منظر میں مبتلا کیوں ہے
یہ شہر دھندلے منظر میں مبتلا کیوں ہے کھلی ہے آنکھ تو نیندوں کا سلسلہ کیوں ہے کسی کے پاس بھی چہرہ نہیں مگر پھر…
یہ جو صدیوں سے وفا کرتا ہوں
یہ جو صدیوں سے وفا کرتا ہوں میں ترا کون ہوا کرتا ہوں دیکھ کو کوئی بھی رستہ فرحت تیرے آنے کی دعا کرتا ہوں…
یادوں کا سو چراغ سرِ دل جلا لیا
یادوں کا سو چراغ سرِ دل جلا لیا ہم نے ترے خیال سے گھر کو سجا لیا ہوتی گئیں اکٹھی مرے دل کے آس پاس…
ویرانیوں کے بھید سبھی کھولنے لگے
ویرانیوں کے بھید سبھی کھولنے لگے سڑکیں ہوئیں خموش تو بن بولنے لگے تھیں اس قدر عجیب ہوائیں کہ کچھ نہ پوچھ صحرا کہیں تو…
وہ کہتی ہے زمانے سے بہت بددل ہوئی ہوں میں
وہ کہتی ہے زمانے سے بہت بددل ہوئی ہوں میں میں کہتا ہوں زمانے سے توقعات ہی کیسی وہ کہتی ہے کہ فرحت میں زمانے…
وہ بولی کوئی گھر میرا
وہ بولی کوئی گھر میرا میں بولا سب نگر میرا وہ بولی دھوپ کتنی ہے میں بولا دل شجر میرا وہ بولی شہر والوں کو…
وقت کو گزرنا ہے
وقت کو گزرنا ہے موت کی حقیقت اور زندگی کے سپنے کی بحث گو پُرانی ہے پھر بھی اک کہانی ہے اور کہانیاں بھی تو…
وصل کی گھات کا معاملہ ہے
وصل کی گھات کا معاملہ ہے چاندنی رات کا معاملہ ہے درمیاں میں ہے ہچکچاہٹ سی پیار کی بات کا معاملہ ہے آنکھ کی رُت…
وجہِ بے چینیِ دل
وجہِ بے چینیِ دل اور کھِل اور بھی کھِل میں ترا شاعر ہوں اجنبی بن کے نہ مل مجھ کو لگتا ہے مرے سانس پر…
ہوائیں لوٹ آئی ہیں
ہوائیں لوٹ آئی ہیں اگرچہ میں سمجھتا تھا کہ کوئی راستہ لوٹا نہیں کرتا نہ دریا مڑ کے آتے ہیں نہ شامیں واپسی کی سوچ…
ہو کے برباد بھی ہر حال میں خوش
ہو کے برباد بھی ہر حال میں خوش ہم پرندے ہیں ترے جال میں خوش تم رہے پاس ہمارے تو رہے ہم محبت کے اسی…
ہمارے یہاں
ہمارے یہاں ہمارے ہاں دشمنوں سے انتقام اور دوستوں سے قربانی لینے کی رسمیں اور طور طریقے بڑے مختلف ہیں یہاں اونچی اونچی دیواروں والے…
ہم ہیں تیار بہت
ہم ہیں تیار بہت جاں ہے بیمار بہت آپ کی یاد رہے درد کے پار بہت ظلم سے ڈرتے ہیں ہم گنہگار بہت میرے اندر…
ہم مزاجاً فقیر ہیں اور لوگ
ہم مزاجاً فقیر ہیں اور لوگ شاہ بن بیٹھتے ہیں پل بھر میں فرحت عباس شاہ
ہم سفر میں ہیں مگر موت کا ٹھہراؤ بھی
ہم سفر میں ہیں مگر موت کا ٹھہراؤ بھی اس طرح ساتھ سفر میں ہے کہ محسوس نہ ہو ۔۔۔۔۔ رونقوں کی ہیں مری جان…
ہم ترے نام پر بلائے گئے
ہم ترے نام پر بلائے گئے اور پھر دار پر چڑھائے گئے زندگی موت ہے کچھ ایسے میں ایک پل میں ہزار آئے گئے نین…
ہم ایسے موسموں میں اپنے دکھ کی داستاں فرحت
ہم ایسے موسموں میں اپنے دکھ کی داستاں فرحت کسے جا کر سنائیں شہر میں اور کون سنتا ہے کسے جا کر بتائیں ہم جو…
ہر ہنر رشکِ ہنر ہے کاتبِ تقدیر کا
ہر ہنر رشکِ ہنر ہے کاتبِ تقدیر کا دیکھیے کیا خوب سوجھا، حاشیہ زنجیر کا کام سر انجام دیتا ہے کسی شمشیر کا فرد میں…
ہجوم کج کلاہ میں
ہجوم کج کلاہ میں میں کھو گیا ہوں راہ میں ستارہ بن کے آگیا کوئی شبِ سیاہ میں ہیں مشکلیں سی آ پڑیں ترے مرے…
ہجر اپنی روش پہ چلتا رہا
ہجر اپنی روش پہ چلتا رہا بے قراری نے گھر کیا دل میں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
نیند ہماری آنکھوں میں
نیند ہماری آنکھوں میں پیاس بجھانے آتی ہے روتے روتے ہی اکثر یارو ہم سوجاتے ہیں خوابوں اور تعبیروں میں پہلے جیسی بات نہیں اس…
ننگے
ننگے پیاسوں کے گرد سراب معذوروں کے آگے دیواریں اور نابیناؤں کے راستوں میں کیل بونے والے شاید اپنے اپنے گریبان کہیں گم کر بیٹھے…
نامعلوم
نامعلوم ہم دیوانے بھول بھلیّاں کب تک کھیلیں آخر کب تک انجانے رستوں میں بھٹکیں جانے کس کی خاطر گھر سے نکل پڑے تھے جتنا…
میں یہی سمجھوں گا میری محبت جھوٹی تھی
میں یہی سمجھوں گا میری محبت جھوٹی تھی تم اگر کہیں بھی مجھے نظر انداز کر کے آگے بڑھ سکتے ہو تو بڑھ جاؤ مجھے…
میں نظر نظر پہ ہزار گریہ فدا کروں
میں نظر نظر پہ ہزار گریہ فدا کروں مجھے رونے والے نظر تو آئیں کسی جگہ وہ جو گھیر لیتا ہے دائروں میں وہ کیا…
میں شاعری سے روٹھ جاتا ہوں
میں شاعری سے روٹھ جاتا ہوں میں شاعری سے روٹھ جاتا ہوں شاعری مجھے منا لیتی ہے میں اسے سمجھاتا ہوں! تم اتنا زیادہ مت…
میں تمہیں جان بھی دے سکتا ہوں
میں تمہیں جان بھی دے سکتا ہوں تم اگر چاہو ، مگر کیوں چاہو مجھ کو سناٹے سے وحشت ہے بہت تم اگر بولو ،…
میں بھاگ رہا ہوں
میں بھاگ رہا ہوں مسلسل بھاگ رہا ہوں ہزار مونہا خوف میری ٹانگیں اور میرے پاؤں بن گیا ہے اور مجھے کہیں رکنے نہیں دے…
میری تکمیل میں حصہ ہے تمہارا بھی بہت
میری تکمیل میں حصہ ہے تمہارا بھی بہت میں اگر تم سے نہ ملتا تو ادھورا رہتا فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر…
موم کا چہرہ پہن لیا ہے
موم کا چہرہ پہن لیا ہے پتھر کے انسانوں نے دنیا نے جب بھی چھوڑا ہے اک نازک سا دل توڑا ہے ہمیں سمیٹ لیا…
موت دھیرے سے مرے کان میں کچھ بولی ہے
موت دھیرے سے مرے کان میں کچھ بولی ہے ہجر نے آنکھ کہیں روح میں جا کھولی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر…
من کو دور کہیں لے جائیں
من کو دور کہیں لے جائیں نین پرائی چیز سہیلی فرحت عباس شاہ (کتاب – اک بار کہو تم میرے ہو)
معذرت کیسی
معذرت کیسی تم کو کیا حق تھا مری بستی جلا دو اور مرے پانی لگے کھیتوں پہ بجلی پھینک دو رستہ نما پتھر اکھاڑو، توڑ…
مستقل ورنہ سفر کرتے ہیں
مستقل ورنہ سفر کرتے ہیں دل نظر آئے تو گھر کرتے ہیں خوف کے مارے پرندوں کی طرح جاگ کر رات بسر کرتے ہیں کیا…
مری سانسوں میں کوئی آبسا ہے
مری سانسوں میں کوئی آبسا ہے یہ خوشبو ہے کہ جنگل کی ہوا ہے یہ غم ہے عشق ہے یا پھر خدا ہے مرے چاروں…
مری بات پر کوئی چپ گری
مری بات پر کوئی چپ گری کھٹا کھٹ کھٹک دھنا دھن دھڑن کھٹا کھٹ کھٹک بڑا خوفناک سا شور ہے کوئی زلزلہ مری سمت بڑھتا…
مرا بادشاہ غلام ہے
مرا بادشاہ غلام ہے مرابادشاہ غلام ہوتے ہوئے بھی لگتا ہے بادشاہ کہ سر پہ جھوٹ کا تاج، آنکھوں پہ پٹّیاں ہیں فریب کی کبھی…
محبوب
محبوب من کے اندر تاڑ لگا کر بیٹھ گیا ہے دھوکا کیسے دوں؟ فرحت عباس شاہ (کتاب – من پنچھی بے چین)
محبت کی دو ادھوری نظمیں
محبت کی دو ادھوری نظمیں () پیار بھی عجیب شے ہے اضطرار میں مضمر انتشار سے آگے اختیار سے باہر فرحت عباس شاہ (کتاب –…
محبت سے بھلا کوئی کہاں تک بھاگ سکتا ہے
محبت سے بھلا کوئی کہاں تک بھاگ سکتا ہے کبھی پلو چھڑا کر بھاگ لو تو سامنے سے آن لیتی ہے اچانک اور کبھی چھپ…
مجھے معلوم ہے جاناں
مجھے معلوم ہے جاناں مری تم سے محبت۔۔۔ مری تم سے محبت۔۔۔ کس طرح تم کو بتا پاؤں مری تم سے محبت خوف کے سرطان…