فرحت عباس شاه
میں خبیث روحوں کی حد میں ہوں
میں خبیث روحوں کی حد میں ہوں مری جیب میں ہے شراب خانہ پڑا ہوا کوئی قطرہ قطرہ ٹپک رہا ہے غلیظ سا مرے پیٹ…
میں ترے بعد بہت ہوں بہتر
میں ترے بعد بہت ہوں بہتر لاٹھیاں تھام کے چل لیتا ہوں فرحت عباس شاہ (کتاب – دو بول محبت کے)
میں اس کے ہر انجام ہر آغاز میں گم تھا
میں اس کے ہر انجام ہر آغاز میں گم تھا جس میں وہ عیاں تھا میں اسی راز میں گم تھا اب بھٹکی ہوئی لے…
میرا لاثانی دلدار سائیں تیرا بخت عجب تری چال عجب
میرا لاثانی دلدار سائیں تیرا بخت عجب تری چال عجب تیرا رنگ عجب تیرا ڈھنگ عجب تیرا روپ اور حسن جمال عجب تری بات عجب…
موسم بھی آجاتے ہیں
موسم بھی آجاتے ہیں بے چینی کے زمرے میں ایسے اچھا لگتا ہے شام اداس ہی رہنے دو پیڑوں کی بانہوں میں بھی موسم کی…
منزلوں کے معاملات میں دل
منزلوں کے معاملات میں دل سخت کافر ہے اپنی بات میں دل فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)
مقتول کبھی دن کا کبھی رات کا مارا
مقتول کبھی دن کا کبھی رات کا مارا ہر وقت ہے دل صورتِ حالات کا مارا پھرتا ہوں کسی بھٹکے مسافر کی طرح میں اس…
مصطفیٰؐ جانے یا خدا جانے
مصطفیٰؐ جانے یا خدا جانے کوئی غم ہو مری بلا جانے ہوں نبیؐ کا غلام دل والو میرے بارے میں کوئی کیا جانے کتنا اتراتا…
مستقل درد کی نعمت سے بھی محروم رہے
مستقل درد کی نعمت سے بھی محروم رہے چھوٹی سے چھوٹی خوشی کا دھوکہ آکے کر جاتا ہے ایمان خراب بے غرض ہجر کہاں سے…
مرے دریا، دشت، شجر سائیں
مرے دریا، دشت، شجر سائیں تری راہ میں خاک بہ سَر سائیں مرا دل، دہلیز تری مولا مری پیشانی ترا در سائیں ہر رات تمہارے…
مِراا سُچا سچ لجپال سائیں ترے بھید عجب ترے راز عجب
مِراا سُچا سچ لجپال سائیں ترے بھید عجب ترے راز عجب ترے سچے سُر سامان عجب تری صوت عجب ترے ساز عجب ترا قہر عجب…
مر جانا ریت جہان پیا
مر جانا ریت جہان پیا سب دو پل کے مہمان پیا آنکھوں میں بہت سے سپنے ہیں ہیں دل میں بہت ارمان پیا دو چار…
محبت میرا مذہب ہے
محبت میرا مذہب ہے میں شاعر ہوں محبت میرا مذہب ہے مجھے تنہا شبوں میں جاگنا آتا ہے برسوں تک میں ویرانی سے صدیوں کھیل…
محبت کسی کے اختیار میں نہیں
محبت کسی کے اختیار میں نہیں محبت کسی کے اختیار میں نہیں اور پھیلتی جارہی تقسیم ہوتی جا رہی ہے یہ اور بات ہے کہ…
محبت بول محبت
محبت بول محبت محبت بول محبت ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ تری چپ کا بھید ایمان کب سمجھ سکا انسان تری دھیان اور گیان کے نور سے آ جاتی…
مجھے کہہ رہے ہو درندگی پہ بھی چپ رہوں
مجھے کہہ رہے ہو درندگی پہ بھی چپ رہوں مجھے اپنے جیسا سمجھ رہے ہو منافقو تری آنسوؤں میں نہائی آہ نزار سے مرے دل…
مجھے پتہ ہے
مجھے پتہ ہے مجھے پتہ ہے میں ایک محل خریدوں گا لیکن تب تک شام ڈھل چکی ہوگی وہ شام جو آخری بار ڈھلتی ہے…
مٹھاس
مٹھاس رات رنگیلی جھلمل بتیاں جلا جلا کر چھیڑے من کے تار سانوریا کے رنگ نرالے کر کر یاد ہنسے رات رنگیلی کر کر یاد…
لے جا موہے اپنے سنگ پیا
لے جا موہے اپنے سنگ پیا مورے نیناں ترسیں جھنگ پیا تو نے سیدھی بات کبھی نہ کی ترے کب بدلیں گے ڈھنگ پیا تو…
لگا کچھ تن بدن میں آگ کبھی
لگا کچھ تن بدن میں آگ کبھی وحشتِ خواب ناک جاگ کبھی نیند میں ڈوب جانے والوں کے کب بھلا جاگتے ہیں بھاگ کبھی ہم…
لاکھ بولے کہ اختلاف نہیں
لاکھ بولے کہ اختلاف نہیں اس کی آنکھیں ابھی بھی صاف نہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)
گھروندے
گھروندے لڑکیو! چلی جاؤ، دور چلی جاؤ، اپنے پاگل پن سمیت ریت کسی کو کیا دے سکتی ہے اڑے گی تو بالوں اور آنکھوں میں…
گمنام دیاروں میں سفر کیوں نہیں کرتے
گمنام دیاروں میں سفر کیوں نہیں کرتے اُجڑے ہوئے لوگوں پہ نظر کیوں نہیں کرتے یہ خواب یہ خوشیوں بھرے ہنستے ہوئے یہ خواب یہ…
گریبان
گریبان خوف بے دید ہوا روز دہلیز پہ آ بیٹھتا ہے دل کے سہمے ہوئے حصے میں کوئی شئے سی بہت دور تلک رینگتی ہے…
کئی زمانے میں اپنی کڑی شکست کے بعد
کئی زمانے میں اپنی کڑی شکست کے بعد خود اپنے ٹوٹے ہوئے بازوؤں میں قید رہا وہ ایک چہرا جو آنکھوں میں آ بسا تھا…
رونے کی آزادی تھی
رونے کی آزادی تھی جی بھر بھر کے رویا ہوں مجھ جیسوں کو ویسے بھی ہنسنا مشکل لگتا ہے جتنا مشکل جینا ہے اتنا مشکل…
کیا عجب شہر ہوا کرتا تھا اک پانی پر
کیا عجب شہر ہوا کرتا تھا اک پانی پر رو پڑے لوگ مرے دل کی بیابانی پر بات تو پھر ہے کہ جز حرف تسلی…
کوئی محرم کوئی حبیب ملا
کوئی محرم کوئی حبیب ملا یا خدا پھر کوئی طبیب ملا دیکھنا ہو گیا تجھے مشکل تو مجھے اس قدر قریب ملا تیرے ملنے سے…
کوئی بھی لے کے نہیں جائے گا دھن مٹی کا
کوئی بھی لے کے نہیں جائے گا دھن مٹی کا چھوڑ جاؤ گے یہیں تم بھی بدن مٹی کا بے سہارا بھی تھے لاوارث و…
کون بے نام ستاروں سے ہمیں دیکھتا ہے
کون بے نام ستاروں سے ہمیں دیکھتا ہے کون بے نور دیاروں سے ہمیں جھانکتا ہے کیا یونہی گھومتے مر جائیں گے ہم کیا تخیل…
کہو کہ زیست کے معنی ہیں مشکلات میں گم
کہو کہ زیست کے معنی ہیں مشکلات میں گم کہیں پہ جاں تو کہیں دل ہے حادثات میں گم بغرضِ حاجتِ شکلِ بقائے ہوش و…
کنواری رات اکثر سوچتی ہے
کنواری رات اکثر سوچتی ہے دنوں کے ہاتھ پیلے کیوں ہوئے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
کشمیر
کشمیر اشکِ خون انسانی آزادی کی علمبردار قومو اپنے اپنے کرم خوردہ علم جھنجھنا کر دیکھو دیمک کسے مٹی اگلتے ہیں ہماری لاشیں تمہاری پیشانیوں…
کِسے خبر ہے
کِسے خبر ہے کسے خبر ہے کہ جب کسی رات چاند بدلی کی نرم زلفوں میں منہ چھپائے یا سرسراتی ہوا کے ہاتھوں میں ہاتھ…
کچھ نہ کہو اس بچے کو
کچھ نہ کہو اس بچے کو درد سے کھیل رہا ہے دل ہم نے کونسا جیون میں سکھ کا وقت گزارا ہے سانسیں لیں تو…
کتنے ویران مکاں ہیں مرے چاروں جانب
کتنے ویران مکاں ہیں مرے چاروں جانب کتنی تنہائی ہے آبادی میں لوگ زیادہ ہیں مگر شہر میں رونق ہی نہیں بھیڑ کافی ہے تعلق…
کبھی کبھی ایک شدید خواہش
کبھی کبھی ایک شدید خواہش چلو کسی کے گھر جاتے ہیں جس کے گھر کے دروازے پر دربانوں کا راج نہ ہو جس کے گھر…
کبھی اڑتے پھرتے سحاب میں اسے دیکھتے
کبھی اڑتے پھرتے سحاب میں اسے دیکھتے کبھی کھلکھلاتے گلاب میں اسے دیکھتے وہ جدید دور کا شخص تھا ہمیں عمر بھر یہ خلش رہی…
قوانین
قوانین سکوتِ شہر کسی وہم کی پناہ میں ہے کسی کو کوئی خبر ہی نہیں کہ اگلا قدم رکے بغیر قیامت کی رزم گاہ میں…
فیصلہ
فیصلہ اس نے کہا کہ اب جو بھی ہو جو کچھ بھی ہو میں تمھاری میت پر کھڑی ہو کر اپنے جوڑے میں پھول سجاؤں…
فرار
فرار میں نے تمہاری یادوں کو شہر کے گلی کوچوں میں تقسیم کر دیا ہے تاکہ آنے جانے والے لوگوں کی دھول انہیں دھندلا کر…
غم کی بارش عجیب بارش ہے
غم کی بارش عجیب بارش ہے دل کے باہر نظر نہیں آتی فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد – دوم)
علموں بس کریں او یار
علموں بس کریں او یار ہم کے ٹوٹے ہوئے، بکھرے ہوئے سورج کے پجاری اب بھی ہاتھ میں شام کا انجام لیے آنکھ میں روح…
عشق سے دور ہٹاتے ہو
عشق سے دور ہٹاتے ہو عشق مری بنیاد میں ہے دیوانہ پن ہی تو ہے میرے حصے میں آیا ہم آوارہ لوگوں کا رستے ساتھ…
عجیب دکھ سے دلِ بے زبان روتا ہے
عجیب دکھ سے دلِ بے زبان روتا ہے مکین گھر میں نہیں ہیں مکان روتا ہے یہ گھر، یہ راستے، آنکھیں مری، مری نظمیں تری…
صومالیہ
صومالیہ ریت آؤ بچو بھوک بھوک کھیلیں جو ہار جائے گا باقی سب مل کے اسے کھا جائیں گے آؤ بچو گولیاں اور گرنیڈ بانٹیں…
صدق دل بن بھلا نماز کہاں
صدق دل بن بھلا نماز کہاں سوز شامل نہ ہو تو ساز کہاں بے نیازی بڑی ضروری ہے تو کہاں چشمِ نیم باز کہاں دل…
شور مچاتی بارش
شور مچاتی بارش شور مچاتی بارش بے چینی بڑھائے گم سم کمرہ سانس میں جیسے گھلتا جائے لمبی لمبی آہ بھریں تو دل کے اندر…
شہر کے شہر نکل آئے مرے اندر سے
شہر کے شہر نکل آئے مرے اندر سے آ گئی کام مرے زور بیانی میری فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
شدتِ شوق میں صحراؤں کو دیکھوں کیسے
شدتِ شوق میں صحراؤں کو دیکھوں کیسے ریت سے اٹنے لگے شمس و قمر کی خاطر فرحت عباس شاہ