تیرے بنا یوں ساون بیتا

تیرے بنا یوں ساون بیتا جیت گئی ہے جدائی روٹھ گئی تھی رم جھم ہم سے لوٹ کے پھر نہیں آئی تو نے او گمانی…

ادامه مطلب

تو مسافر نہیں تو کیا جانے

تو مسافر نہیں تو کیا جانے راستوں کے مزاج ہوتے ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

آ گیا ہے رت سہانی کی طرح

آ گیا ہے رت سہانی کی طرح چھوڑ جائے گا جوانی کی طرح زندگی بیتی نشانی کی طرح اور محبت رائیگانی کی طرح شہر پر…

ادامه مطلب

تو خیالوں میں پاس ہے گویا

تو خیالوں میں پاس ہے گویا اب مجھے ہجر راس ہے گویا فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)

ادامه مطلب

تنہائی بھی کتنا اچھا موسم ہے

تنہائی بھی کتنا اچھا موسم ہے ایک جہان چمٹ آتا ہے سینے میں برساتوں کے آتے آتے بستی میں دل کے دریا آنکھوں تک آ…

ادامه مطلب

تمہاری مقتول یادوں کے دھبے

تمہاری مقتول یادوں کے دھبے یوں لگتا ہے تمہاری مقتول یادوں کے لہو کے دھبے میری پلکوں سے بندے ہیں اور مسلسل بہتے ہوئے آنسوؤں…

ادامه مطلب

تمہارے بعد سپنے بن رہی ہے

تمہارے بعد سپنے بن رہی ہے اداسی راکھ سے کیا چن رہی ہے ذرا آہستہ بول اے یاد یاراں میری تنہائی سب کچھ سن رہی…

ادامه مطلب

تم نے سُن لیا ہوگا

تم نے سُن لیا ہوگا چاہتوں کے موسم میں زخم جو بھی لگ جائے عمر بھر نہیں سلتا تم نے سن لیا ہوگا شہر کی…

ادامه مطلب

تم بھی کمال کرتے ہو

تم بھی کمال کرتے ہو تم بھی کمال کرتے ہو لوگوں میں رہتے ہو اور سمجھتے ہو دنیا ایک دن ضرور جنت بنے گی اور…

ادامه مطلب

تعلق آ گیا جس کو نبھانا

تعلق آ گیا جس کو نبھانا وفائیں گائیں گی اس کا ترانہ میں ہو جاؤں گا اس کے بعد قائم مجھے بس اک ذرا اوپر…

ادامه مطلب

ترے سنگ سجن

ترے سنگ سجن ترے سنگ سجن مِرے رنگ سجن مِری جھوٹ فریب سے جنگ سجن کبھی واپس کر مِرا جھنگ سجن سانسیں مشکل دل تنگ…

ادامه مطلب

ترا خیال مرے آس پاس رہتا ہے

ترا خیال مرے آس پاس رہتا ہے کوئی جمال مرے آس پاس رہتا ہے تو کون ہے مرے دل میں کہاں سے آیا ہے یہی…

ادامه مطلب

تاریکی تھی تاریکی میں ہر سو نظر آئے

تاریکی تھی تاریکی میں ہر سو نظر آئے اس رات مجھے بس ترے گیسو نظر آئے اس رات مجھے غم نے سکوں بخشا مسلسل جس…

ادامه مطلب

پیار بھی عجب شے ہے

پیار بھی عجب شے ہے پیار بھی عجب شے ہے اضطرار میں مضمر انتشار سے آگے اختیار سے باہر فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

پھر ترے ہجر میں بہے آنسو

پھر ترے ہجر میں بہے آنسو ہائے میرے رہے سہے آنسو جانے کیوں تیری یاد آنے پر بے سبب آنکھ سے بہے آنسو شعر کہتے…

ادامه مطلب

پرچھائیاں

پرچھائیاں یادوں کی کتنی پرچھائیاں ہو سکتی ہیں روح کے پردوں پر ہنستی گاتی اور لہرا لہرا کر ناچتی ہوئی پرچھائیاں منہ بسورتی کٹ کٹ…

ادامه مطلب

پتے

پتے وہ دن تو کب کے بیت چکے جب خنک ہوا چلتی شاخیں لہلہاتیں اور ہم تالیاں بجاتے اس کے بعد میں اس کے بہت…

ادامه مطلب

بے ہوشی

بے ہوشی تاریکی میں کہیں کہیں جگنو کا دھبہ بے آواز کوئی سرگوشی کالے نیل پرندے ہیں اور خاموشی فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو…

ادامه مطلب

بے فائدہ

بے فائدہ پھول کھلتے ہیں مگر موسم تنہائی میں فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

بے خوفی

بے خوفی پہلے ہی سے گنی چنی سانسوں کو کیا روز روز گنتے پھریں فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

بے اعتبار وقت پہ جھنجھلا کے رو پڑے

بے اعتبار وقت پہ جھنجھلا کے رو پڑے کھو کر کبھی اسے تو کبھی پا کے رو پڑے خوشیاں ہمارے پاس کہاں مستقل رہیں باہر…

ادامه مطلب

بہروپیے

بہروپیے زاغ تیری ذات دھبہ اصل پر اور ترا ہر فعل تیری ذات میں ڈھلتا ہوا زاغ تیری دم بہ دم مکار خصلت بزدلی کی…

ادامه مطلب

بھایا ہے اسے قریہِ معدوم میں رہنا

بھایا ہے اسے قریہِ معدوم میں رہنا اور میرے لیے بستیِ محکوم میں رہنا سو رنگ کا انبوہ ہے ہر رنگ میں موجود مشکل ہے…

ادامه مطلب

بستر بازیافت

بستر بازیافت آخرِ شب جن جن تنہائیوں کے ساتھ راتیں بتائیں جس جس جدائی کو گلے لگایا جو جو دن بسر کیا تصویر ہوتا چلا…

ادامه مطلب

بڑا عام فہم تھا عجز میرے علوم کا

بڑا عام فہم تھا عجز میرے علوم کا مرے عشق میں جو غرور تھا بڑا دور تھا مرا اپنا آپ ڈگر ہے فکر کا مختلف…

ادامه مطلب

بجلیاں ناچتی ہیں صدیوں سے

بجلیاں ناچتی ہیں صدیوں سے آندھیاں ناچتی ہیں صدیوں سے سنگ آسا فنا کے ماتھے پر بستیاں ناچتی ہیں صدیوں سے ہجر زادوں کے درمیان…

ادامه مطلب

بازو پھیلائے تیرے ہر رستے کے انجام میں ہے

بازو پھیلائے تیرے ہر رستے کے انجام میں ہے ایسی منزل جو تقدیر کے پتھر سے بھی پتھر ہے آؤ تمھیں میں بند آنکھوں کی…

ادامه مطلب

بات بے بات نہ جانے کیونکر

بات بے بات نہ جانے کیونکر بات بے بات نہ جانے کیونکر دل دہل جاتا ہے حادثہ کوئی تو پوشیدہ ہے دل کے اندر کسی…

ادامه مطلب

ایک محبت اور کریں

ایک محبت اور کریں ایک جدائی اور سہی فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

ایک دوست کے بارے میں نظم

ایک دوست کے بارے میں نظم حسرتوں سے بھری بے نوا آرزوؤں کی بے چینیوں سے اٹی اس عجب زندگی میں مری ایک تم وہ…

ادامه مطلب

ایک اک کر کے ہر نقاب اتار

ایک اک کر کے ہر نقاب اتار اب مری جان سے عذاب اتار خشک سالی کو مستقل تو نہ کر آنکھ دی ہے تو کوئی…

ادامه مطلب

اے مرے شہر بتا

اے مرے شہر بتا روٹھ کر کون گیا ایسی ویرانی میں میں کہاں رہتا ہوں میں اکیلا تو نہیں ساتھ تنہائی بھی ہے روز آ…

ادامه مطلب

اے دل عشق زدہ

اے دل عشق زدہ رات کس درد کی دیوار میں چپ چاپ بسر کر آئے اے دل ہجر زدہ۔۔۔ درد دہلیز نہیں ہے کہ گزر…

ادامه مطلب

اَوکھ

اَوکھ جیون اوکھا میل کچیلیاں کپڑیاں دے نل جیون اوکھا سستا لگدا مُل ہسنا اوکھا ہِک واری بس ہَس سکدا اے ہوئے جیڈا سوہنا پھُل…

ادامه مطلب

او بے پرواہ سجن

او بے پرواہ سجن میری تم سے ہے پہچان او بے پراہ سجن میرے توڑ نہ مان گمان او بے پرواہ سجن مرے پتے پیڑ…

ادامه مطلب

آنکھوں کی قسم ہم نے تجھے دل میں بسایا

آنکھوں کی قسم ہم نے تجھے دل میں بسایا راتوں کی قسم ہم نے عبادت تری کی ہے اظہار کی آزادی سمجھتے رہے ہم تو…

ادامه مطلب

آنکھ اک در پہچان آئی ہے

آنکھ اک در پہچان آئی ہے جان میں میری جان آئی ہے تم ہوتے تو رونق ہوتی تم بن شب ویران آئی ہے جنگل کی…

ادامه مطلب

اَن ڈِٹھّی

اَن ڈِٹھّی لگدائے جویں نَساں اِچ اٹک اٹک کے ٹُردے لہو نے کسے شئے نوں جپھّا ماریا ہویائے یا ناڑاں اِچ لُکّی بیٹھی کسے شے…

ادامه مطلب

الجھن

الجھن کس کس سے پیچھا چھڑاؤں اور کس کس سے بھاگوں خیالات کو جھٹکنا چاہوں تو سینے میں در آتے ہیں اور دل کو دبوچ…

ادامه مطلب

اگر تُو خدا نہیں اگر

اگر تُو خدا نہیں اگر تُو خدا ہے تو ہمارے اندر دہکتی ہوئی آگ بجھا ہماری پیاس ختم کر اور بھوک مٹا دے اور اگر…

ادامه مطلب

اک عمر رہے ساتھ یہ معلوم نہیں تھا

اک عمر رہے ساتھ یہ معلوم نہیں تھا وہ شخص ذرا سادہ و معصوم نہیں تھا یہ بات کبھی اس کی سمجھ میں نہیں آئی…

ادامه مطلب

اِک ٹِھہرے ہُوئے درد کی بانہوں میں رہے ہیں

اِک ٹِھہرے ہُوئے درد کی بانہوں میں رہے ہیں ہم لوگ محبت کی پناہوں میں رہے ہیں ہم لوگ وفادار ، تُجھے بُھولے نہیں ہیں…

ادامه مطلب

افسردگی اشتہار نہیں

افسردگی اشتہار نہیں افسردگی اشتہار نہیں کہ ٹنگی ہوئی نظر آتی رہے اور نہ ہی خوشی کوئی میکانکی عمل ہے جو آلات کی ترتیب سے…

ادامه مطلب

آسمانوں میں کون رہتا ہے

آسمانوں میں کون رہتا ہے ان مکانوں میں کون رہتا ہے وہ جہاں ہیں تو ہم سے دور بہت ان جہانوں میں کون رہتا ہے…

ادامه مطلب

اس نے کہا میں جانتی ہیں

اس نے کہا میں جانتی ہیں اس نے کہا مجھے پتہ ہے تمھاری آنکھیں ابر آلود ہیں میں تمھیں اور رلاؤں گی تم خوفزدہ انسان…

ادامه مطلب

اُس کے بدن میں نور تھا کتنا عجب ہوا

اُس کے بدن میں نور تھا کتنا عجب ہوا ایسا بھلا کہاں کوئی عالی نسب ہوا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

اس قدر لفظ کسے یاد رہیں

اس قدر لفظ کسے یاد رہیں زندگی، زخم، سہارا اورتم تم،وفا،خواب،پریشانی، فراق یاد،مجبوری،تمنااورتم بھوک، فٹ پاتھ،سڑک، کچےرستے اس قدر لفظ کسے یاد رہیں بس تمہیں…

ادامه مطلب

اس دل کو کسی راہ پہ ڈالا بھی نہیں تھا

اس دل کو کسی راہ پہ ڈالا بھی نہیں تھا ہم نے تو ابھی خود کو سنبھالا بھی نہیں تھا ہم ملتے کسے، ہاتھ بھی…

ادامه مطلب

آرزوؤں نے رفتہ رفتہ آگ لگائی

آرزوؤں نے رفتہ رفتہ آگ لگائی مجبوری نے دھیرے دھیرے پانی ڈالا ہم نے جیسے جیسے ہجر سہے جیون میں تم ہوتے تو پہلے قدم…

ادامه مطلب

اداسی کا کیا پتہ

اداسی کا کیا پتہ کسی دن یہ نہ ہو کہ پھر کوئی وحشت خرید لائیں بہت زیادہ جھنجھلاہٹ میں کچھ بھی ہو سکتا ہے محبت…

ادامه مطلب