فرحت عباس شاه
دل کو ہر بات کا حوالہ دے
دل کو ہر بات کا حوالہ دے ہر ملاقات کا حوالہ دے عشق کی جیت کا حوالہ دے دردکی مات کا حوالہ دے بے وفائی…
دل روئے زار و زار سجن
دل روئے زار و زار سجن ترا کب ہو گا دیدار سجن ترا ہر لمحہ احساس پیا ترے ہر جانب آثار سجن اور تیرا کام…
دکھی
دکھی اپنی اپنی مدت پوری کرنے والے بہت ساری مدتیں پوری کرنا چاہتے ہیں اور اپنی آدھی کھو بیٹھتے ہیں اور دکھی ہو جاتے ہیں…
دکھ بھی کتنا تہہ دار ہوتا ہے
دکھ بھی کتنا تہہ دار ہوتا ہے صد شکر کہ میری یادداشت گم ہو چکی ہے میرے لیے کسی صدا کی بازگشت ممکن نہیں تحفظ…
درُونِ ذات الگ جہاں
درُونِ ذات الگ جہاں خیالوں ہی خیالوں میں سورج بانٹتے ہیں اس کی گلی میں جلتی روشنی کی نظر اتارتے ہیں خیالوں ہی خیالوں میں…
درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے
درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے درد کا کمرہ الگ ہوتا ہے ہم کہ جب بھی کسی بھولی ہوئی دہلیز سے ٹھوکر کھائیں درد کے…
درد اور غم کی نئی لہر گھلے
درد اور غم کی نئی لہر گھلے خون میں روز مرے زہر گھلے تیری خاطر مرا دل جل جائے تیرے دکھ میں یہ مرا شہر…
خیال عالم تطہیر میں نہ تھا خالص
خیال عالم تطہیر میں نہ تھا خالص تو پھر بتا کہ عقیدہ کہاں رہا خالص یہاں نہ عشق نہ بیگانگی نہ بے چینی یہاں نہ…
خوشبو سا بدن یاد نہ سانسوں کی ہوا یاد
خوشبو سا بدن یاد نہ سانسوں کی ہوا یاد اُجڑے ہوئے باغوں کو کہاں بادِ صبا یاد آتی ہے پریشانی تو آتا ہے خدا یاد…
خواب میں بھی دیوانوں کو
خواب میں بھی دیوانوں کو تیرا رہا خیال بہت تجھ کو واضح کرنے میں مجھ کو کتنے سال لگے جنگل میں تھے دور تلک پانی…
خزاں نصیب
خزاں نصیب اجنبی دیس میں ایسے بھی ہوا کرتا ہے چاہتیں راہ بھٹک جاتی ہیں اور نہیں ملتی سرائے کوئی اور کوئی جاننے والا بھی…
خالی کاغذ پہ حرف سجایا کرتا تھا
خالی کاغذ پہ حرف سجایا کرتا تھا تنہائی میں شہر بسایا کرتا تھا کیسا پاگل شخص تھا ساری ساری رات دیواروں کو درد سنایا کرتا…
حسن صرفِ نظر نہیں ہوتا
حسن صرفِ نظر نہیں ہوتا آئنوں پر اثر نہیں ہوتا عشق کی بات بھی نرالی ہے درد ہوتا ہے پر نہیں ہوتا کوئی آ جائے…
چھین سب کچھ لیا نہیں لوگو
چھین سب کچھ لیا نہیں لوگو تم نے کیا کیا، کیا نہیں لوگو جل بجھے ایک رات میں کیسے یہ تو دل ہے دیا نہیں…
چاہے تو جیسی ادا سے نکلا
چاہے تو جیسی ادا سے نکلا مجھ کو کیا میری بلا سے نکلا اک لکیر اور مِٹی ہاتھوں سے ایک سیّارہ خلا سے نکلا کب…
چاند پر زور نہیں دل تو ہے بس میں اپنے
چاند پر زور نہیں دل تو ہے بس میں اپنے تم کہو تو یہی دو نیم کیے لیتے ہیں فرحت عباس شاہ
جونہی بستی میں کہیں سے بھی مجھے ڈر آیا
جونہی بستی میں کہیں سے بھی مجھے ڈر آیا رات بھر خوف کی چوکھٹ پہ بسر کر آیا ایک احساس کہ لوٹ آیا ہوں غم…
جہاں ہر قدم پہ مزار ہے
جہاں ہر قدم پہ مزار ہے کسی جلتی بجھتی مچلتی آنکھ کا دشت ہے جہاں چپکے چپکے جہاز اترے ہیں گرد کے چلی آ رہی…
جن سیدھا سادہ
جن سیدھا سادہ ابھی سے پوچھ رہا ہے مجھ سے ساجن سیدھا سادہ تم کو پیار زیادہ ہے یا مجھ کو پیار زیادہ جھوٹ بھی…
جس طرح غم سے غم ہے وابستہ
جس طرح غم سے غم ہے وابستہ یوں ستم سے ستم ہے وابستہ مجھ کو خواہش ہی نہیں جینے کی تیری مرضی سے ہے دم…
جذبہ و شوق کی روانی میں
جذبہ و شوق کی روانی میں غلطی ہو گئی جوانی میں زندگانی تو جیسے ڈوب گئی ہجر اور غم کی بے کرانی میں جانے کیا…
جب سے دلوں سے درد شناسی اتر گئی
جب سے دلوں سے درد شناسی اتر گئی دریائے غم میں ذات پیاسی اتر گئی ایسا لگا کہ کوئی پرندوں کی ڈار ہے گھر میں…
جب ادھورے چاند کو دیکھا
جب ادھورے چاند کو دیکھا جب ادھورے چاند کو دیکھا تو جیسے روح پر ایک بے وجہ اداسی کُہر بن کر چھا گئی سانس کے…
جا بچھڑ جا وصل کے موسم
جا بچھڑ جا وصل کے موسم جا بچھڑ جا وصل کے موسم بچھڑ جا یہ اچنبھا تو نہیں ہے اور نہ انہونی کوئی اس میں…
تیرے آنے سے پہلے
تیرے آنے سے پہلے بے چینی آ جاتی ہے چشم نم آوارہ ہے ساون ساون پھرتی ہے جیون اور ہمارے بیچ ایسی کوئی بات نہیں…
اب کئی بار سوچتا ہوں میں
اب کئی بار سوچتا ہوں میں آپ کے ساتھ بھی رہا ہوں میں کس قدر خوشگوار رشتہ ہے آپ ہیں پھول اور صبا ہوں میں…
آ کسی شام کسی یاد کی دہلیز پہ آ
آ کسی شام کسی یاد کی دہلیز پہ آ عمر گزری تجھے دیکھے ہوئے بہلائے ہوئے یاد ہے؟ ہم تجھے دل مانتے تھے اپنے سینے…
تو بھی کر کے دیکھ سفر ویرانوں میں
تو بھی کر کے دیکھ سفر ویرانوں میں دل دروازہ کھول اُتر ویرانوں میں پھیلتی جا تنہائی میرے تن من میں ویرانی کچھ اور بکھر…
تمہیں یاد ہے؟
تمہیں یاد ہے؟ تمہیں یاد ہے ہم دونوں آپس میں کتنا لڑتے تھے میں تمہیں کہتا اپنی آزادی سے ڈرا کرو اور لوگوں کے چھپے…
تمہاری فطرت اپنی جگہ
تمہاری فطرت اپنی جگہ میں نے کہا تمہاری فطرت اپنی جگہ مجھے بتاؤ میں تمہارے لیے کیا کروں کہنے لگے اپنی سماعت ہمیں دے دو…
تمام سال بدلتا نہیں کوئی موسم
تمام سال بدلتا نہیں کوئی موسم تمام سال جدائی کا سال رہتا ہے فرحت عباس شاہ
تم سے پیار نہیں تھا تو ڈر کوئی نہ تھا
تم سے پیار نہیں تھا تو ڈر کوئی نہ تھا سب کچھ دیواریں ہی تھیں در کوئی نہ تھا گردن اٹھنے ہی نہ دیتے تھے…
تم اور چاند
تم اور چاند میں اور چکوری چکوری سب سنتی ہے جنگل کی بھی سرگوشیاں اور ہماری پرچھائیوں کی آہٹ چکوری سب سنتی ہے میری اور…
ترے خیال کے آتے ہی پھول کھلنے لگے
ترے خیال کے آتے ہی پھول کھلنے لگے ہمارے ساتھ رُتوں کے بھی زخم سلنے لگے فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد –…
تحریک
تحریک اگر دل میں نہ کوئی کھینچ پڑتی ہو سفر ممکن نہیں رہتا فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)
پیش آئے ہو احترام سے کیوں
پیش آئے ہو احترام سے کیوں ڈر گئے ہو مرے مقام سے کیوں اے دل بے قرار ساحل پر بیٹھ جاتے ہو روز شام سے…
پوچھتا ہوں دلِ مجبور سے اب
پوچھتا ہوں دلِ مجبور سے اب تم کو کیا ہے کسی مسرور سے اب کوئی بھی درد پڑوسی نہ رہا ہوک اٹھتی ہے کہیں دور…
پھر ترا ذکر دل سنبھال گیا
پھر ترا ذکر دل سنبھال گیا ایک ہی پل میں سب ملال گیا ہو لیے ہم بھی اس طرف جاناں جس طرف بھی ترا خیال…
پرائے پن کی وسیع و عریض دنیا میں
پرائے پن کی وسیع و عریض دنیا میں یہ اک خوشی ہی بہت ہے کہ درد اپنا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے…
پاداش
پاداش آسماں دیکھ لے آشنا راستوں کی نگاہوں میں نا آشنائی کے لہراتے سائے وہی راستے جن پہ چل چل کے ہم نے سہارے گنوائے،…
بے لگام
بے لگام تمہاری محبت کے دیوانہ وار اور اندھا دھند دوڑتے گھوڑے کی پشت سے بندھا میں ایک مدت سے گھسٹتا جا رہا ہوں نہ…
بے شمار باتوں کی تلخیوں سے بہتر ہے
بے شمار باتوں کی تلخیوں سے بہتر ہے ایک ہی شکایت ہو بے شمار راتوں کی بے کلی سے بہتر ہے ایک ہی اذیت ہو…
بے چینی کا باعث ہو گی
بے چینی کا باعث ہو گی آسائش خواہش کے اندر پیلے پتوں والے پودے جانے کس سے بچھڑ چکے ہیں وقت کے تیور دیکھ رہا…
بے آسرا تھے بحر سے نہیں ڈرے
بے آسرا تھے بحر سے نہیں ڈرے کہیں کسی بھی لہر سے نہیں ڈرے ترے لئے تو کفر تک کو چھُو لیا کہ ہم خدا…
بھوک اور ننگ میں سب جائز ہے
بھوک اور ننگ میں سب جائز ہے حالت جنگ میں سب جائز ہے اور پھر میں نے اسے چھوڑ دیا اب ترے جھنگ میں سب…
بھاگ خرید کے لائی نی میں
بھاگ خرید کے لائی نی میں آگ خرید کے لائی نی میں آگ خرید کے لائی دنیا داری، قسمت ماری شکلیں بدلےروز دل کی ایک…
بس اک چراغ یہ روشن دل تباہ میں ہے
بس اک چراغ یہ روشن دل تباہ میں ہے کہ اُس کی میری جدائی ابھی نباہ میں ہے تمہارا ہجر صدی دو صدی تو پالیں…
بخش دے مجھ کو اے غفور و رحیم
بخش دے مجھ کو اے غفور و رحیم اپنے پیارےؐ کی آل کے صدقے فرحت عباس شاہ
بتائیں
بتائیں سب جائز کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بتائیں کہ کیا ہم بھوک اور پیاس کے ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں زندہ رہنے کے لیے…