فرحت عباس شاه
آپ مت کہئیے مری آہ کے نم کو کچھ بھی
آپ مت کہئیے مری آہ کے نم کو کچھ بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے اکھڑے ہوئے دم کو کچھ بھی ہے دعا ہو نہ…
ابھی رات لیٹی ہے ہر طرف
ابھی رات لیٹی ہے ہر طرف کوئی رتجگہ کوئی رتجگہ بڑی دھوپ ہے مری آنکھ میں مرے گام گام پہ، پاؤں جلتے ہیں نیند کے…
یوں اچانک تمہارا مل جانا
یوں اچانک تمہارا مل جانا میری خواہش تھی حادثہ کب تھا ہم جسے ڈھونڈ لائے دل میں سے وہ کوئی اور تھا خدا کب تھا…
یہ نیند کی دیوی بھی عجب دشمنِ جاں ہے
یہ نیند کی دیوی بھی عجب دشمنِ جاں ہے آنکھوں سے سدا دور رہے رات گئے تک پسپا ہوئے تنہائی کی یلغار سے جب بھی…
یہ سمے ہمیشہ کا سامری
یہ سمے ہمیشہ کا سامری یہ سمے ہمیشہ کا سامری مرے گرد و پیش تمام خواب، خلا رہا کہیں تُو نہیں تھی تو اجنبی مجھے…
یہ جو صیاد ہے مرے اندر
یہ جو صیاد ہے مرے اندر یہ تری یاد ہے مرے اندر کون روتا ہے ہچکیوں کے ساتھ کون برباد ہے مرے اندر میں ترا…
یک طرفہ سوالات کے دھارے کی طرح تھا
یک طرفہ سوالات کے دھارے کی طرح تھا اک شخص مسائل کے اشارے کی طرح تھا بچھڑا تو یہ سمجھے کہ وہ شرمیلا کم آمیز…
یا رات اداس نہ کر اتنی یا کر نزدیک سحر
یا رات اداس نہ کر اتنی یا کر نزدیک سحر میرا چشمہ نخلستان سائیں میرا بادل، سبز شجر تو بخت مرا تو تخت مرا تو…
وہ کہتی ہے ہمارے خواب بد قسمت سفر جھوٹا
وہ کہتی ہے ہمارے خواب بد قسمت سفر جھوٹا ہماری خواہشیں تک دربدر بیمار پھر تی ہیں ہماری بدنصیبی اس سے بڑھ کر اور کیا…
وہ تم جو چھوڑ گئے تھے دُکھا ہوا مرا دل
وہ تم جو چھوڑ گئے تھے دُکھا ہوا مرا دل سفر نے ڈھونڈ لیا ہے رہا سہا مرا دل کچھ اس طرح سے کسی تعزیت…
وہ آ کے دو گھڑی کے لیے بات کر گئی
وہ آ کے دو گھڑی کے لیے بات کر گئی جتنے بھی حوصلے تھے مرے مات کر گئی دن درمیاں کہیں بھی سجھائی نہیں دیا…
وطن
وطن ہمیشہ کبھی کبھار رات کھانستی ہے بوڑھا سکوت تلملا اٹھتا ہے پڑوسی چونک جاتے ہیں اور حیران ہوتے ہیں کبھی کبھار چپ گھبرا جاتی…
وجودِ زخمِ تمنا چھِلا تو یاد آیا
وجودِ زخمِ تمنا چھِلا تو یاد آیا وہ برسوں بعد اچانک ملا تو یاد آیا ہیں اور بھی تو بہت بوجھ محملِ جاں پہ پہاڑ سا…
ہوں پڑے لاکھ یہ سب چاند ستارے تیرے
ہوں پڑے لاکھ یہ سب چاند ستارے تیرے چاندنی شب کی طرح روپ ادھارے تیرے یہ الگ بات کہ بولی نہ کوئی آنکھ نہ دل…
ہو گئی غم کی واردات طویل
ہو گئی غم کی واردات طویل ورنہ اتنی نہیں تھی رات طویل بڑھتے جاتے ہیں آخری لمحے کس نے کر دی ہے کائنات طویل رہگزر…
ہمیں بے چین کرتے جا رہے ہیں
ہمیں بے چین کرتے جا رہے ہیں پرندے بین کرتے جا رہے ہیں یہ جادو بھی عجب ہے جو دلوں پر تمہارے نین کرتے جا…
ہمارا سر جو کچھ اونچا نہیں تو خَم بھی نہیں
ہمارا سر جو کچھ اونچا نہیں تو خَم بھی نہیں ہم اپنے آپ میں فرحت کسی سے کم بھی نہیں تمہارے ہوتے ہوئے کونسا ہمیں…
ہم نے تو یہ سمجھا تھا
ہم نے تو یہ سمجھا تھا روز منانے آؤ گے مجھ جیسوں کی لوگوں کو بات سمجھ کب آتی ہے تیری بستی سے فرحت ہم…
ہم سے بے باک چند لوگوں سے
ہم سے بے باک چند لوگوں سے احتراماً گلہ نہیں کرتے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)
ہم جو کبھی کبھار اداس نکل پڑتے
ہم جو کبھی کبھار اداس نکل پڑتے گلی سے گلی کے بیچ ہزاروں تھل پڑتے جانے کیسی گرمی اس کے حسن میں تھی کتنے پتھر…
ہم بے چین مزاجوں سے
ہم بے چین مزاجوں سے نیندیں کوسوں دور ہوئیں چھوٹے سے اس جیون میں ایک جدائی کافی ہے کس سوراخ سے ڈسے گئے ہم کو…
ہزاروں خواہشوں کا سلسلہ ہوں
ہزاروں خواہشوں کا سلسلہ ہوں تمہاری ذات تک پھیلا ہوا ہوں ہجومِ شہر میں تم سے بچھڑ کر میں اپنے آپ سے بھی کب ملا…
ہر ایک رنگ کے حالات بھی بسر کرتے
ہر ایک رنگ کے حالات بھی بسر کرتے تری خموشی تری بات بھی بسر کرتے اے آفتاب یہ حسرت رہی ہماری کہ ہم تمہارے ساتھ…
ہجر کا چاند
ہجر کا چاند درمیانی کسی ویرانی میں اُترا ہے ترے ہجر کا چاند پار لگنے کا گلہ کیا کرنا آنکھ اک درد سے ہٹتی ہے…
نئے راستے
نئے راستے لمحہ اعتراف تمہاری محبت کے راستوں میں میں ایک منزل ہونے کے باوجود ایک ذرہ ہوں تمہاری بلندیوں کی طرف حیرت اور فخر…
نہ جانے کون سا بے چین لمحہ
نہ جانے کون سا بے چین لمحہ ہماری دھڑکنوں سے آملا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
نثری غزل
نثری غزل میں نے سوچا تھا ویرانی عارضی ہے اور کسی نہ کسی دن ہوا ہو جائیں گے غم اور بیگانگی مجھے گمان بھی نہیں…
نا قابلِ شکست گہری اور
نا قابلِ شکست گہری اور مہربان رات کی قسم فاصلے تو بس کمزور دل لوگوں کے لئے ہی خوف اور بے چینی ہوتے ہیں ورنہ…
میں نے سوچا تھا
میں نے سوچا تھا ابھی بہت وقت ہے میں تمہارے خواب رہ جانے والے خوابوں کو اپنی بینائیوں سے تعبیر کروں گا تمہاری خواہش رہ…
میں سلگ سلگ کے ہوا کے ہاتھ میں راکھ تھا
میں سلگ سلگ کے ہوا کے ہاتھ میں راکھ تھا تری مانگ بھول کے میری راہ میں آگئی صفِ رہروان طلب میں ہم بھی تھے…
میں تیری آنکھوں میں اور تم میری بات میں گم
میں تیری آنکھوں میں اور تم میری بات میں گم اچھے خاصے ہو جاتے ہیں ان حالات میں گم جس سے بولو اس کے ہونٹوں…
میں بہت خوبصورت ہوں
میں بہت خوبصورت ہوں بے شمار خاموشیوں میں بٹی ہوئی میں ایک آواز جو پیچھے مڑ کر دیکھ نہیں سکتی نا ہی پلٹ کر واپس…
میرے ہم وطن
میرے ہم وطن میرے تصور میں بھی نہیں تھا کہ میرے وطن کے وہ تمام لوگ جن کے پاس کوئی اختیار ہے بڑھ چڑھ کر…
میر جعفر
میر جعفر صدام تمہیں کیا بتائیں آستینوں میں چھپے ہوئے خنجر آنکھوں میں جھونکی جانے ولی دھول اور ہمارے اپنے گھروں کے چراغ ہماری سب…
موسم تھا بے قرار تجھے سوچتے رہے
موسم تھا بے قرار تجھے سوچتے رہے کل رات بار بار تجھے سوچتے رہے مدت کے بعد پھر تری یادوں کے ساتھ ساتھ بارش ہوئی…
منتظر ہیں مری آنکھیں لیکن
منتظر ہیں مری آنکھیں لیکن وقت ہنستا ہے مری آنکھوں پر بے قراری بھی عجب رونق ہے کچھ نہ کچھ دل میں کیے رکھتی ہے…
مفلوج
مفلوج لٹکے ہوئے چہرے، راستوں پہ گھسٹتی ہوئی نگاہیں تھکن اور پژمردگی جن کا حصہ بن چکی ہے مظلومیت جن کا مزاج دفتروں، دکانوں، ویگنوں…
مشتعل لوگ چاہئیں اس کو
مشتعل لوگ چاہئیں اس کو پھر کسی لاش کی نمائش ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
مرے نبیؐ مرے آقا تجھے سلام سلام
مرے نبیؐ مرے آقا تجھے سلام سلام دل و نظر کے مسیحاؐ تجھے سلام سلام تمہارے ؐ در پہ کھڑی کائنات کہتی ہے ہر ایک…
مرے چندا، سورج، پھول پیا
مرے چندا، سورج، پھول پیا مجھے ایسے تو نا بھول پیا مرے تجھ بن قول قرار گئے مرے کھوٹے پڑے اصول پیا تجھے پلکیں مری…
مرا دل زمانہِ حال میں
مرا دل زمانہِ حال میں ہے پھنسا ہوا ترے جال میں تیری، ہیرا پھیری کے جال میں میں الجھ گیا ہوں وبال میں تجھے لا…
مدت سے تمناؤں پہ بارش نہیں برسی
مدت سے تمناؤں پہ بارش نہیں برسی سلگتے ہوئے صحراؤں پہ بارش نہیں برسی ہر دیس پہ ساون ہے ترے لطف و کرم کا یہ…
محبت کی دوسری ادھوری نظم
محبت کی دوسری ادھوری نظم محبت ذات ہوتی ہے محبت ذات کی تکمیل ہوتی ہے کوئی جنگل میں جا ٹھہرے، کسی بستی میں بس جائے…
محبت کا سفر کیسا لگا ہے
محبت کا سفر کیسا لگا ہے یہ جذبوں کا بھنور کیسا لگا ہے بسے ہو دل میں تو یہ بھی بتاؤ یہ غیر آباد گھر…
مجھے یاد ہیں وہ تمام دن
مجھے یاد ہیں وہ تمام دن محبت نے مجھے نہایت بہادر بنا دیا تھا آغاز سے کچھ ہی بعد کے دن میں نے کہا انگلی…
مجھے روز آنکھوں پہ بوسے دے کے سُلا گیا
مجھے روز آنکھوں پہ بوسے دے کے سُلا گیا مجھے روز آنکھوں پہ بوسے دے کے سُلا گیا یہ جو سکھ، نحیف و ضعیف پیڑ…
مجھ میں بھڑکا ہے جو بے وجہ الاؤ تو ہٹا
مجھ میں بھڑکا ہے جو بے وجہ الاؤ تو ہٹا میرے مولامرے سینے سے دباؤ تو ہٹا تُو بھلے آ میرے حلقے میں مگر قبل…
مت بول پیا کے لہجے میں
مت بول پیا کے لہجے میں اے شام مجھے برباد نہ کر مت بول پیا کے لہجے میں اے شام عجیب سی ویرانی مرے سینے…
لوگ تو قدرت کی شاپنگ کر رہے ہیں
لوگ تو قدرت کی شاپنگ کر رہے ہیں وہ کہتی ہے زمانہ کیوں بدلتا جا رہا ہے لوٹ کر جنگل میں جانا تھا درندوں کی…
لفظ ہیں جیسے خالی رستے، بات کھنڈر ویران
لفظ ہیں جیسے خالی رستے، بات کھنڈر ویران دل کے روگ نے کر ڈالی ہے ذات کھنڈر ویران دور سےکیسا ہنستے بستے شہروں جیسا لگتا…