گھر

گھر ہوا نے آج بھی مجھ سے شکایت کی گھٹن سے کیوں نہیں لڑتے مہرباں زود رنج و بے خبر آوارگی سے کیوں نہیں کہتے…

ادامه مطلب

گمان آباد

گمان آباد آج تک تم نے لکھا ہے شاید کوئی کسی کو یاد کرتا ہے ’’شاید‘‘ مجھے اچھا لگا ہے جیسے ایمان کی کوئی منزل…

ادامه مطلب

گرفت فنا

گرفت فنا دنیائے عشق دمشک میں جو جو تھا زیر آتش دلدوز لے گئی وحشت تمام عالم پر سوز لے گئی بس اک عجب تصور…

ادامه مطلب

کیوں لا دِتّی اُو ڈِھل

کیوں لا دِتّی اُو ڈِھل ساڈا سُولاں دے وچ دل اِنج چُبھّے خالی راہ جِویں اکھّیں دے وِچ کِل سانوں پَچھّو‘تا، نہ دَس ساڈے زخماں…

ادامه مطلب

روشنی کی ایک قسم

روشنی کی ایک قسم روشنی کی جستجو میں پلکیں جلا بیٹھا اور پوریں زخمی کر بیٹھا تو پتہ چلا کہ ضروری نہیں جو روشنی آنکھوں…

ادامه مطلب

کیا تم اسے بھول گئے

کیا تم اسے بھول گئے وہ، جس نے تمہارے خوابوں میں آنکھیں اور تمہارے راستوں میں پاؤں زخمی کر لئے ڈھیلے ڈھالے لباس میں ملبوس…

ادامه مطلب

کوئی کس لیے ہے یہ کوئی بھی نہیں جانتا

کوئی کس لیے ہے یہ کوئی بھی نہیں جانتا سبھی اپنے ہونے کے شوروغل میں ہیں مبتلا وہ جو شام آ کے گری تھی درد…

ادامه مطلب

کوئی آرزو ہے اداس سی

کوئی آرزو ہے اداس سی مرے دل کے زرد کواڑ میں میں خود اپنے دیس میں ہوں مگر مجھے اپنے آپ کی فکر ہے تجھے…

ادامه مطلب

کُو بہ کُو انتظار چھوڑ گیا

کُو بہ کُو انتظار چھوڑ گیا بستیاں بے قرار چھوڑ گیا میرے سینے کے سرد صحرا میں کوئی خالی مزار چھوڑ گیا لمحے لمحے میں…

ادامه مطلب

کھلاڑی خالی ہاتھوں اور

کھلاڑی خالی ہاتھوں اور کھوکھلی باتوں کا کھیل کھیلنے والے کبھی آؤ! اور ایک بار پھر کھیل کے دیکھو حیرت زدہ رہ جانے کے لئے…

ادامه مطلب

کن فیکون

کن فیکون تُو تو حیران نہ ہو بے بسی باعث آزار بھلا کب سے نہ تھی کب بھلا دھجیاں اس روح کو عریاں نہ کیے…

ادامه مطلب

کسی کے سامنے فرحت

کسی کے سامنے فرحت ہمیں رونا نہیں آتا مری پلکوں کی چھاؤں میں مری آنکھیں سلگتی ہیں مرے اشکوں کے اولے تو مرے سینے میں…

ادامه مطلب

کس نگری میں آن پڑے ہیں

کس نگری میں آن پڑے ہیں سارے گھر ویران پڑے ہیں سڑکیں پڑی ہوئی ہیں گم سم رستے بھی سنسان پڑے ہیں دل دل میں…

ادامه مطلب

کچھ سوچے بغیر

کچھ سوچے بغیر میرے کچھ غریب اور سہمے ہوئے جاننے والوں نے اپنے سنی یا شیعہ ہونے کا برملا اعلان بند کر دیا ہے انہیں…

ادامه مطلب

کتنی بے چینی سے ہم

کتنی بے چینی سے ہم کتنی بے چینی سے ہم تیری طرف دیکھتے ہیں جیسے ڈھلتی ہوئی تاریکی کوئی شام کے کندھوں پہ ڈھلتی ہوئی…

ادامه مطلب

کبھی سکوتِ سمندر، کبھی بھنور میں رہا

کبھی سکوتِ سمندر، کبھی بھنور میں رہا مرا نصیب مسلسل ترے اثر میں رہا مجھے گماں تھا کہ تُو چھوڑ جائے گا مجھ کو مگر…

ادامه مطلب

کب تک مری خاموشی سنبھالے گا سمندر

کب تک مری خاموشی سنبھالے گا سمندر اک روز مری لاش اچھالے گا سمندر اک روز ہوا وقت میں بھر جائے گی یارو اک روز…

ادامه مطلب

قیام بس میں نہیں ہے اڑان بس میں نہیں

قیام بس میں نہیں ہے اڑان بس میں نہیں بچھڑ کے تم سے ہمارا دھیان بس میں نہیں عجیب واقعہ جنگل میں ہو گیا یارو…

ادامه مطلب

فورٹرس سٹیڈیم

فورٹرس سٹیڈیم ایک خوبصورت بستی خوبصورت شاموں والی بستی اداس دوپہروں والی بستی ایک پر ہجوم اور پر شعور شہر کا سکون بخشنے والا کنارا…

ادامه مطلب

فرحت شاہ ہم خواب گزیدہ ہم جاگیں سب سوئیں

فرحت شاہ ہم خواب گزیدہ ہم جاگیں سب سوئیں دیکھ عجیب نصیب ہمارے لوگ ہنسیں ہم روئیں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم جیسے آوارہ…

ادامه مطلب

غلطی سے

غلطی سے امریکہ وار سائنس میں دنیا بھر میں سب سے آگے ہے لیکن کبھی کبھی یا شاید اکثر یا شاید ہمیشہ اس کے میزائیل…

ادامه مطلب

عشق میں ہو کے میں بے تاب گرا

عشق میں ہو کے میں بے تاب گرا صورتِ ماہی بے آب گرا تیرے دل سے مری چاہت نکلی میری آنکھوں سے ترا خواب گرا…

ادامه مطلب

عشق بے وجہ پسِ بام بھی آ پڑتا ہے

عشق بے وجہ پسِ بام بھی آ پڑتا ہے کام کے ساتھ ترا نام بھی آ پڑتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – بارشوں کے…

ادامه مطلب

عام لوگ

عام لوگ آؤ کسی دن ہم دیر گئے تک عام لوگوں کی باتیں کریں سڑکوں پر پیدل چلتے پھرتے گلیوں میں بیٹھے اور فٹ پاتھوں…

ادامه مطلب

صورت حال کی گمشدگی پہ چلانے سے کیا حاصل ہے

صورت حال کی گمشدگی پہ چلانے سے کیا حاصل ہے صورت حال کے مل جانے کا امکان اگر ہو بھی تو چپ بہتر ہے صورت…

ادامه مطلب

صحرا

صحرا گھٹنے لگی مسافتِ دم دشت عشق میں پھیلا ہوا ہے دشتِ الم دشت عشق میں سیل بلا ہواؤں کا مرہون کب ہوا اندر سے…

ادامه مطلب

شہر ویران کے دروازے سے لگ کر روئے

شہر ویران کے دروازے سے لگ کر روئے اپنی پہچان کے دروازے سے لگ کر روئے اتنا پتھر تھا مکاں اس کا کہ یوں لگتا…

ادامه مطلب

شہر بھر ہے مرے خیال میں گم

شہر بھر ہے مرے خیال میں گم اور میں ہوں کہ بس ملال میں گم کتنے آرام سے کیے تُو نے میرے سو سال ایک…

ادامه مطلب

شب غمزدہ

شب غمزدہ شب غمزدہ ذرا مسکرا کہ دیا جلے یہ جو تیرگی ہے رکی ہوئی کئی دن سے یاد کے طاق میں یہ چھٹے تو…

ادامه مطلب

شام کنارے

شام کنارے صبح سویرے سورج جاگا گھر کی جانب بھاگا شام کنارے سورج رویا رات کی گود میں سویا کس کی آنکھ نے آنگن دھویا…

ادامه مطلب

سوگواری ساتھ کیا دیتی مرا

سوگواری ساتھ کیا دیتی مرا غم سوا نیزے سے بھی نزدیک تھا اس قدر تکلیف دہ تھا غم ترا بے خیالی بن گئی ردِ عمل…

ادامه مطلب

سوچتے رہنے کی عادت ہو گئی

سوچتے رہنے کی عادت ہو گئی چونکتے رہنے کی عادت ہو گئی ہجر کی راتوں کے سنگ آنکھوں کو بھی جاگتے رہنے کی عادت ہو…

ادامه مطلب

سناٹا

سناٹا کسی تنہائی کی آواز ہے یا ہجر روتا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – ملو ہم سے)

ادامه مطلب

سکھ کی بیماری

سکھ کی بیماری چلو کوئی بات تو اچھی ہوئی دل سکھ کی بیماری سے محفوظ ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جم گیا صبر مری…

ادامه مطلب

سفر خیال کی چال بھی ذرا دیکھئیے

سفر خیال کی چال بھی ذرا دیکھئیے کہ گھما پھرا کے وہیں پہ لایا ہے آرزو وہ جو آپ لکھتے تھے داستانوں کی داستاں انہیں…

ادامه مطلب

سجن بن کچھ بھی

سجن بن کچھ بھی سجن بن کچھ بھی۔۔۔ بھائے نا مجھ ستائے ساری رین جگائے دل چین پائے نا دھیرے دھیرے شامیں بولیں یادوں کے…

ادامه مطلب

ساون کی اوقات نہیں

ساون کی اوقات نہیں مجھ سے میرا دکھ بانٹے دھاگہ بھی تو کچا تھا آخر اک دن ٹوٹ گیا دیوانوں کی باتوں کو دیوانے ہی…

ادامه مطلب

ساڈی دل دے ہتھ مہار

ساڈی دل دے ہتھ مہار اسیں ڈھوڈھن نکلے یار اسیں ہسدے پھل غُلاب اسیں روندے زار قطار ساڈی جِت دا راز آسان اسیں کدی نہ…

ادامه مطلب

زندگی، دریا ، کنارا یانبیؐ

زندگی، دریا ، کنارا یانبیؐ بے سہاروں کا سہارا یانبیؐ آپ نے دامن میں اس کو لے لیا جس کسی نے بھی پکارا یانبیؐ غمزدوں…

ادامه مطلب

زندگی خوف زدہ رکھتی تھی ڈر بیت گیا

زندگی خوف زدہ رکھتی تھی ڈر بیت گیا وقت کی دھار پہ اک کاسہء سر بیت گیا دل کی ویرانی کے ساحل پہ کھڑا سوچتا…

ادامه مطلب

زمانوں پہ غالب اثر آپؐ جیسا

زمانوں پہ غالب اثر آپؐ جیسا نہ تھا اور نہ ہو گا بشر آپؐ جیسا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

سب زخم اچانک سل جائیں

سب زخم اچانک سل جائیں اک روز اچانک مل جائیں ہم لوگ محبت کے روگی خوشیوں سے گھبرا جاتے ہیں ویرانوں کی تو بات نہ…

ادامه مطلب

سانس گر ہے تو سکھ بحال نہیں

سانس گر ہے تو سکھ بحال نہیں اب مجھے کوئی بھی ملال نہیں اس قدر زہر ہے فضاؤں میں زندگی کا کوئی سوال نہیں ہم…

ادامه مطلب

ساحرانِ جمال سے کہیے

ساحرانِ جمال سے کہیے ہم طلسمِ سوال میں گم ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)

ادامه مطلب

زندگی ہے تو عاشقی بھی ہے

زندگی ہے تو عاشقی بھی ہے عاشقی ہے تو زندگی بھی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)

ادامه مطلب

زندانِ وقت

زندانِ وقت روزوشب ہاتھ جکڑ لینے کی خاطر کلائیوں میں کڑے اور چوڑیاں گلا گھونٹنے کو گلو بند پاؤں باندھنے کو پائل اور سفر باندھنے…

ادامه مطلب

زخمِ عجیب

زخمِ عجیب بوجھ بوجھ ہی ہوتا ہے چاہے شبنم کا ہی کیوں نہ ہو میرے دل پر تمہاری محبت کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

روشنی کی ایک قسم روشنی

روشنی کی ایک قسم روشنی کی جستجو میں پلکیں جلا بیٹھا اور پوریں زخمی کر بیٹھا تو پتہ چلا کہ ضروری نہیں جو روشنی آنکھوں…

ادامه مطلب

رُوح بُجھ گئی جیسے ، آنکھ جل گئی جیسے

رُوح بُجھ گئی جیسے ، آنکھ جل گئی جیسے ایک دل کی ویرانی سب نگل گئی جیسے ملگجا اندھیرا تھا سوگوار خاموشی عمر اس طرح…

ادامه مطلب

رفتہ رفتہ سایہ ایک فصیل ہوا ہے

رفتہ رفتہ سایہ ایک فصیل ہوا ہے وہ جو دل میں تم تھا اب تبدیل ہوا ہے جانے عکس بنی ہے کیونکر یاد کسی کی…

ادامه مطلب