فرحت عباس شاه
احساس جرم
احساس جرم میں نے اپنے ہاتھوں دل کی کوکھ میں اتر کر خود کو قتل کیا لہو اچھل کر میری آنکھوں میں جا پڑا اور…
اتنی مدت بعد کہاں سے لوٹے ہو؟
اتنی مدت بعد کہاں سے لوٹے ہو؟ بالکل پہلے جیسی ٹیسیں بالکل پہلے جیسی لرزش اُسی طرح کا رنج لہو میں شدت بن کر دوڑ…
اپنی محبتوں کی خدائی دیا نہ کر
اپنی محبتوں کی خدائی دیا نہ کر ہر بے طلب کے ہاتھ کمائی دیا نہ کر دیتی ہے جب ذرا سی بھی آہٹ اذیتیں ایسی…
اپنی اپنی سوچ اپنے پیرائے ہیں
اپنی اپنی سوچ اپنے پیرائے ہیں ہم نے خُود سے بھی کُچھ روگ چُھپائے ہیں گھر کی وِیرانی سے تو مانوس ہی تھے ہم تو…
آپ نے آج تو کمال کیا
آپ نے آج تو کمال کیا ہم غریبوں کا کچھ خیال کیا اپنی بس اک نگاہِ الفت سے میرے جیسوں کو مالا مال کیا میرے…
ابھی بیڑیاں بھی سجاؤں گا
ابھی بیڑیاں بھی سجاؤں گا ابھی اڑ رہا ہوں زمین رنگ فضاؤں میں کوئی بھاری بھرکم و بے قرار بدن لیے جیسے نیلے رنگ کی کچی…
یوں ترا نام زباں سے نکلا
یوں ترا نام زباں سے نکلا جس طرح تیر کماں سے نکلا میں اسے بھول چکا ہوں یارو وہ مری آہ و فغاں سے نکلا…
یہاں بس ایک موسم بولتا ہے
یہاں بس ایک موسم بولتا ہے زباں چپ ہے مگر غم بولتا ہے کہا کچھ بھی نہیں ہے منہ سے لیکن مرا اکھڑا ہوا دم…
یہ سپاہ ہے یا غلام ہیں
یہ سپاہ ہے یا غلام ہیں دھما ، دھوم، دھوم، دھما دھمم ذرا رک کے ٹھہر کے سہج سہج کے شہر پڑھ ذرا دھیرے دھیرے…
یہ جو سانپ سانپ کا کھیل ہے
یہ جو سانپ سانپ کا کھیل ہے مجھے ڈس لیا ہے کسی روّیے کے سانپ نے بڑا زہر تھا مری پور پور میں لاش بن…
یقیں حد سے زیادہ کر لیا ہے
یقیں حد سے زیادہ کر لیا ہے بکھرنے کا ارادہ کر لیا ہے کہیں گھبرا نہ جائیں راستے میں ترے غم کا اعادہ کر لیا…
یا نبیؐ آپ کے سوا مانگیں
یا نبیؐ آپ کے سوا مانگیں کون ہے جس سے بارہا مانگیں آپ کے اختیار کے صدقے اپنی حاجات سے سوا مانگیں مانگنا بھی بہت…
وہ کہتی ہے مرے سینے میں کس نے تلخیاں بھر دیں
وہ کہتی ہے مرے سینے میں کس نے تلخیاں بھر دیں میں کہتا ہوں کہ اس سازش میں ساری دنیا شامل ہے وہ کہتی ہے…
وہ تشنگی ہے کہ دل چشم نم پکارتا ہے
وہ تشنگی ہے کہ دل چشم نم پکارتا ہے پکارتا بھی اگر ہے تو کم پکارتا ہے یہ کیسا ضعف در آیا ہے جان میں…
وقتی طور پر
وقتی طور پر آؤ! ہم اپنے دلوں کو اپنی اپنی مٹھیوں میں اتنی زور سے جکڑ لیں کہ شریانوں سے پھوٹنے والا کرب یہیں گم…
وعظ
وعظ مجھے پہلے سے جاری کسی کہانی میں اُتار دیا گیا ہے اور اتنا بھی سمجھ لینے نہیں دیا جا رہا ہزار پایہ نادیدہ جبر…
وجہ
وجہ بہت ساری وجوہات کے باوجود دکھ کی کوئی وجہ نہیں ہوتی کیا انسان کی کوئی وجہ ہوتی ہے خدا کا کیا سبب ہو سکتا…
ہوون نا ہوون
ہوون نا ہوون پنجر نُوں چونڈدے ہوئے کاں اَکھ اِچ لیہہ آون آ لا دُکھ پڑھ سکدے تاں مُڑوی ناں پڑھدے ہنجُو پیون نال ترینہہ…
ہوا تھی تیز پھر بھی بادبان ثبت ہوگئے
ہوا تھی تیز پھر بھی بادبان ثبت ہوگئے تِرا خیال آگیا دھیان ثبت ہو گئے گزر گئے وہ رات دن بچھڑ گئیں وہ ساعتیں مگر…
ہمراہی
ہمراہی درد ہمراہ ہے سائے کی طرح۔۔۔۔ ایسا سایہ کہ جو تاریکی میں کچھ اور بھی واضح ہو جائے درد ہمراہ ہے رستے کی طرح۔۔۔۔…
ہمارا نام تری گفتگو میں جب آئے
ہمارا نام تری گفتگو میں جب آئے کسی کو کیا کہ کوئی حرف زیرِ لب آئے میں دکھ میں تھا تو اکیلا تھا پوری بستی…
ہم نے اشکوں سے کبھی پوچھا نہ تھا
ہم نے اشکوں سے کبھی پوچھا نہ تھا کس لیے بہتے رہے رخسار پر بے سبب رونا بھی کوئی بات ہے چبھ گئی ہوگی کوئی…
ہم سفری کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے
ہم سفری کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے دل کو دکھ کے ساتھ چلانا پڑتا ہے ہم جیسے آوارہ دل لوگوں کو بھی کوئی نہ کوئی…
ہم جیسے آوارہ دل
ہم جیسے آوارہ دل اداس ہو گیا سفر کھلی ہوئی کلی بھی رو پڑی لبِ حصارِ غم فشار غم بتا گیا خیالِ خام زندگی یہ…
ہم بے چین مزاجوں سے
ہم بے چین مزاجوں سے نیندیں کوسوں دور ہوئیں چھوٹے سے اس جیون میں ایک جدائی کافی ہے کس سوراخ سے ڈسے گئے ہم کو…
ہزاروں خواہشوں کا سلسلہ ہوں
ہزاروں خواہشوں کا سلسلہ ہوں تمہاری ذات تک پھیلا ہوا ہوں ہجومِ شہر میں تم سے بچھڑ کر میں اپنے آپ سے بھی کب ملا…
ہر ایک رنگ کے حالات بھی بسر کرتے
ہر ایک رنگ کے حالات بھی بسر کرتے تری خموشی تری بات بھی بسر کرتے اے آفتاب یہ حسرت رہی ہماری کہ ہم تمہارے ساتھ…
ہجر کا چاند
ہجر کا چاند درمیانی کسی ویرانی میں اُترا ہے ترے ہجر کا چاند پار لگنے کا گلہ کیا کرنا آنکھ اک درد سے ہٹتی ہے…
نئے راستے
نئے راستے لمحہ اعتراف تمہاری محبت کے راستوں میں میں ایک منزل ہونے کے باوجود ایک ذرہ ہوں تمہاری بلندیوں کی طرف حیرت اور فخر…
نہ جانے کون سا بے چین لمحہ
نہ جانے کون سا بے چین لمحہ ہماری دھڑکنوں سے آملا ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
نثری غزل
نثری غزل میں نے سوچا تھا ویرانی عارضی ہے اور کسی نہ کسی دن ہوا ہو جائیں گے غم اور بیگانگی مجھے گمان بھی نہیں…
نا قابلِ شکست گہری اور
نا قابلِ شکست گہری اور مہربان رات کی قسم فاصلے تو بس کمزور دل لوگوں کے لئے ہی خوف اور بے چینی ہوتے ہیں ورنہ…
میں نے سوچا تھا
میں نے سوچا تھا ابھی بہت وقت ہے میں تمہارے خواب رہ جانے والے خوابوں کو اپنی بینائیوں سے تعبیر کروں گا تمہاری خواہش رہ…
میں سلگ سلگ کے ہوا کے ہاتھ میں راکھ تھا
میں سلگ سلگ کے ہوا کے ہاتھ میں راکھ تھا تری مانگ بھول کے میری راہ میں آگئی صفِ رہروان طلب میں ہم بھی تھے…
میں تیری آنکھوں میں اور تم میری بات میں گم
میں تیری آنکھوں میں اور تم میری بات میں گم اچھے خاصے ہو جاتے ہیں ان حالات میں گم جس سے بولو اس کے ہونٹوں…
میں بہت خوبصورت ہوں
میں بہت خوبصورت ہوں بے شمار خاموشیوں میں بٹی ہوئی میں ایک آواز جو پیچھے مڑ کر دیکھ نہیں سکتی نا ہی پلٹ کر واپس…
میرے ہم وطن
میرے ہم وطن میرے تصور میں بھی نہیں تھا کہ میرے وطن کے وہ تمام لوگ جن کے پاس کوئی اختیار ہے بڑھ چڑھ کر…
میر جعفر
میر جعفر صدام تمہیں کیا بتائیں آستینوں میں چھپے ہوئے خنجر آنکھوں میں جھونکی جانے ولی دھول اور ہمارے اپنے گھروں کے چراغ ہماری سب…
موسم تھا بے قرار تجھے سوچتے رہے
موسم تھا بے قرار تجھے سوچتے رہے کل رات بار بار تجھے سوچتے رہے مدت کے بعد پھر تری یادوں کے ساتھ ساتھ بارش ہوئی…
منتظر ہیں مری آنکھیں لیکن
منتظر ہیں مری آنکھیں لیکن وقت ہنستا ہے مری آنکھوں پر بے قراری بھی عجب رونق ہے کچھ نہ کچھ دل میں کیے رکھتی ہے…
مفلوج
مفلوج لٹکے ہوئے چہرے، راستوں پہ گھسٹتی ہوئی نگاہیں تھکن اور پژمردگی جن کا حصہ بن چکی ہے مظلومیت جن کا مزاج دفتروں، دکانوں، ویگنوں…
مشتعل لوگ چاہئیں اس کو
مشتعل لوگ چاہئیں اس کو پھر کسی لاش کی نمائش ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)
مرے نبیؐ مرے آقا تجھے سلام سلام
مرے نبیؐ مرے آقا تجھے سلام سلام دل و نظر کے مسیحاؐ تجھے سلام سلام تمہارے ؐ در پہ کھڑی کائنات کہتی ہے ہر ایک…
مرے چندا، سورج، پھول پیا
مرے چندا، سورج، پھول پیا مجھے ایسے تو نا بھول پیا مرے تجھ بن قول قرار گئے مرے کھوٹے پڑے اصول پیا تجھے پلکیں مری…
مرا دل زمانہِ حال میں
مرا دل زمانہِ حال میں ہے پھنسا ہوا ترے جال میں تیری، ہیرا پھیری کے جال میں میں الجھ گیا ہوں وبال میں تجھے لا…
مدت سے تمناؤں پہ بارش نہیں برسی
مدت سے تمناؤں پہ بارش نہیں برسی سلگتے ہوئے صحراؤں پہ بارش نہیں برسی ہر دیس پہ ساون ہے ترے لطف و کرم کا یہ…
محبت کی دوسری ادھوری نظم
محبت کی دوسری ادھوری نظم محبت ذات ہوتی ہے محبت ذات کی تکمیل ہوتی ہے کوئی جنگل میں جا ٹھہرے، کسی بستی میں بس جائے…
محبت کا سفر کیسا لگا ہے
محبت کا سفر کیسا لگا ہے یہ جذبوں کا بھنور کیسا لگا ہے بسے ہو دل میں تو یہ بھی بتاؤ یہ غیر آباد گھر…
مجھے یاد ہیں وہ تمام دن
مجھے یاد ہیں وہ تمام دن محبت نے مجھے نہایت بہادر بنا دیا تھا آغاز سے کچھ ہی بعد کے دن میں نے کہا انگلی…
مجھے روز آنکھوں پہ بوسے دے کے سُلا گیا
مجھے روز آنکھوں پہ بوسے دے کے سُلا گیا مجھے روز آنکھوں پہ بوسے دے کے سُلا گیا یہ جو سکھ، نحیف و ضعیف پیڑ…