میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں

میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں اُس نے جب بھی مجھے یقین دلایا کہ وہ صرف مجھ سے محبت کرتی ہے میں نے یقین کر…

ادامه مطلب

موسم تھا بے قرار تمہیں سوچتے رہے

موسم تھا بے قرار تمہیں سوچتے رہے کل رات بار بار تمہیں سوچتے رہے بارش ہوئی تو گھر کے دریچے سے لگے ہم چپ چاپ…

ادامه مطلب

منزل-جو تم نہیں ہو

منزل-جو تم نہیں ہو تھکی ماندی زندگیوں سے بھرے اس شہر میں آخر کوئی کب تک گرتی ہوئی دیواروں کو تھامتا پھرے گرتی ہوئی دیواروں…

ادامه مطلب

ملکِ سخن

ملکِ سخن محبت کا دوسرا عہد ابھی نظموں نے پچھلے زخم پورے طور پر گنے نہیں ابھی شعروں نے پرانی جدائیاں مکمل طور پر سمیٹی…

ادامه مطلب

مصیبت دور تک پھیلی ہوئی تھی

مصیبت دور تک پھیلی ہوئی تھی قیامت دور تک پھیلی ہوئی تھی عجب اک سلسلہ تھا دوریوں کا مسافت دور تک پھیلی ہوئی تھی کبھی…

ادامه مطلب

مسافر چل

مسافر چل رگِ بے جاں شبِ حیراں درِ ویراں سبھی ارماں سبھی ساماں گیا ہے جل مسافر چل نہ کوئی رنگ نہ کوئی ڈھنگ نہ…

ادامه مطلب

مرے دل کے شام سویرے ہو

مرے دل کے شام سویرے ہو اک بار کہو تم میرے ہو مجھے تم بن کچھ نہ دکھائی دے کیوں اتنے گھور اندھیرے ہو میں…

ادامه مطلب

مرگ برشیطان اعظم

مرگ برشیطان اعظم مرگ بر شیطان اعظم مرگ بر تیرے حسنِ مکر آلودہ کی خیر تیری کوری بے پلک آنکھوں سے ٹپکے انتہائی رازداری سے…

ادامه مطلب

مدتوں بعد مرا سوگ منانے آئے

مدتوں بعد مرا سوگ منانے آئے لوگ بھولا ہوا کچھ یاد دلانے آئے بڑھ گیا دل کے جنازے میں ستاروں کا ہجوم کتنے غم ایک…

ادامه مطلب

محبت میں شجر ممکن نہیں ہے

محبت میں شجر ممکن نہیں ہے سکوں میں یہ سفر ممکن نہیں ہے مرا غم سنگ ہوتا جا رہا ہے مرے غم پر اثر ممکن…

ادامه مطلب

محبت کم نہیں ہو گی

محبت کم نہیں ہو گی تمہاری تلخیوں سے اور تمہارے ناتراشیدہ رویوں سے تمہاری چھوٹی چھوٹی رنجشوں سے اور بڑی ناراضگی سے بھی محبت کم…

ادامه مطلب

محبت پھر ہنس پڑی

محبت پھر ہنس پڑی وہ رویا نہیں تھا لیکن زندہ تھا کچھ زیادہ ہی زندہ تھا زندہ لوگوں میں بھی بس ایک وہ زندہ لگتا…

ادامه مطلب

مجھے کوئی رنگ دیا ہوتا

مجھے کوئی رنگ دیا ہوتا کتنا بے بس کر دیتے ہو مجھے کوئی رنگ دیا ہوتا میں ان کی بے رنگ آنکھوں میں بھرتا مجھے…

ادامه مطلب

مجھے اور کہیں لے چل سانول

مجھے اور کہیں لے چل سانول جہاں رات کبھی بھی سوئی نہ ہو جہاں صبح کسی پہ روئی نہ ہو جہاں ہجر نے وحشت بوئی…

ادامه مطلب

مجھ پر ستم ظریف زمانے کے ساتھ ساتھ

مجھ پر ستم ظریف زمانے کے ساتھ ساتھ مسکا رہا تھا حشر اٹھانے کے ساتھ ساتھ میں مٹ رہا تھا ان کو مٹانے کے ساتھ…

ادامه مطلب

ماتم

ماتم کون اس شہر سے اس شہر تلک ساتھ چلے کون قبروں میں بلکتی ہوئی ویرانی سنے یہ بہت ہے کہ مری موت پہ روئے…

ادامه مطلب

لمحہ لمحہ پھسل گیا ہے نا

لمحہ لمحہ پھسل گیا ہے نا وقت کتنا بدل گیا ہے نا تیرا پچھلے برس کا وعدہ تھا دیکھ یہ بھی نکل گیا ہے نا…

ادامه مطلب

لب دنیا

لب دنیا ہمیں جنجال ایسا بھی نہیں ہے یہ دل پامال ایسا بھی نہیں ہے کوئی بھی شخص جس کا دل کرے آئے، اٹھائے اور…

ادامه مطلب

گہرائی

گہرائی سوچیں گہری دریاؤں سے خدشے کالی راتوں سے تنہائی چپ سے بھی گہری لمحے گہرے سالوں سے پر موسم موسم ملنے والے زخم کئی…

ادامه مطلب

گناہ تم اگر کبھی یونہی

گناہ تم اگر کبھی یونہی سر راہ مجھ سے ملو تو حیران مت ہونا میں واقعی اب پہلے سے بہت بدل گیا ہوں کبھی بارشیں…

ادامه مطلب

گزرتا جاؤں یا دیوار و در سے ٹکراؤں

گزرتا جاؤں یا دیوار و در سے ٹکراؤں میں اس کے عشق میں آزاد ہوں ہوا کی طرح فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

گر کبھی خود کو منانے لگ جائیں

گر کبھی خود کو منانے لگ جائیں ہم کو اس میں بھی زمانے لگ جائیں تجھ پہ بھی بیتے اگر میری طرح تیرے بھی ہوش…

ادامه مطلب

ریاضت

ریاضت سرخ کناروں والے آنسو دل کے دکھے ہوئے حصہ میں جا آباد ہوئے ہیں کتنی کھوئی ہوئی شامیں تھیں کتنی روئی ہوئی راتیں تھیں…

ادامه مطلب

کیا عجب ہجر کی رت ہے ترے دیوانوں میں

کیا عجب ہجر کی رت ہے ترے دیوانوں میں جسم شہروں میں رہیں دل کہیں ویرانوں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)

ادامه مطلب

کوئی ہے جو اب بھی بلا رہ ہے مجھے کہیں

کوئی ہے جو اب بھی بلا رہ ہے مجھے کہیں کوئی ہے حصار کہ جس کی قید میں ہوں ابھی جو نگر ہے اس کو…

ادامه مطلب

کوئی ایسا ہول تھی آنکھ کھلنے پہ زندگی

کوئی ایسا ہول تھی آنکھ کھلنے پہ زندگی کہ میں چیخ اٹھا ابھی خواب ہے ابھی خواب ہے وہ تو مامتا کے مزاج کی کوئی…

ادامه مطلب

کون جانے کون ہے کس حال میں

کون جانے کون ہے کس حال میں گر پڑے ہیں ہجر کے پاتال میں عمر بھر خود ہی رہے گا جال میں آ گیا جو…

ادامه مطلب

کہیں پر شام بولے گی کہیں پر رات بولے گی

کہیں پر شام بولے گی کہیں پر رات بولے گی بلا کی برف میں بھی گرمیِ حالات بولے گی ابھی میں کچھ نہیں بولوں گا…

ادامه مطلب

کہا کہ تم کو کون سا سوال بھولتا نہیں

کہا کہ تم کو کون سا سوال بھولتا نہیں ہر ایک نے یہی کہا وصال بھولتا نہیں فرو گزاشتوں کی انتہاؤں پر بھی جان من…

ادامه مطلب

کشمکش

کشمکش مجھے بے پناہ سروں میں بانٹ گئے عذاب کے سلسلے مری تار تار میں بج رہا ہے سکوت حاکم وقت کا مرے ہر سفر…

ادامه مطلب

کسی دن میرے گھر آؤ

کسی دن میرے گھر آؤ کسی دن میرے گھر آؤ میرے کمرے میں بیٹھو اور ایک ایک شے کو غور سے دیکھو بُک شیلف میں…

ادامه مطلب

کر تو سکتے ہو تم مگر نہ کرو

کر تو سکتے ہو تم مگر نہ کرو رات ہے رات میں سفر نہ کرو اشک رہنے دو میرے شاملِ حال میرے شعروں کو بے…

ادامه مطلب

کج ادا پر غرور بے چینی

کج ادا پر غرور بے چینی دل جلوں کا سرور بے چینی آپ بھی کیسی بات کرتے ہیں بے سبب اور حضور بے چینی آپ…

ادامه مطلب

کبھی کبھی میں تمہیں بھول جاتا ہوں

کبھی کبھی میں تمہیں بھول جاتا ہوں سوچ اور خاموشی کے درمیان اتنا ہی وقفہ ہوتا ہے جتنا کسی مسلسل درد اور درد سے خیال…

ادامه مطلب

کبھی اس دل نوردی میں

کبھی اس دل نوردی میں بہت کچھ پاس ہوتا ہے محبت چھین لیتی ہے کبھی کچھ بھی نہیں ہوتا نہ جانے کیسی کیسی شے محبت…

ادامه مطلب

قید

قید اپنے بختوں میں گھری ہوئی آزادی آخر کسی قدر آزاد ہو سکتی ہے یہ تو وہی بات ہوئی رسی دراز کرنے والی جس موڑ…

ادامه مطلب

فیصلے کی گھڑی سے پہلے ہی

فیصلے کی گھڑی سے پہلے ہی کس لیے ہو گئے ہو سوچ میں گم اک ذرا دو قدم اٹھاتا ہوں رہگزاریں ٹھہرنے لگتی ہیں اس…

ادامه مطلب

فرازینہ

فرازینہ تجھے میری سمندر آشنا آنکھوں میں صحرا کیسے لگتے ہیں مرے آنسو مری پیاسی تمنائیں مرے سپنے اور ان کا دکھ تو میرے حال…

ادامه مطلب

غم کے بازار نہ جا

غم کے بازار نہ جا آنکھ کے پار نہ جا لوٹنا مشکل ہے اے دل زار نہ جا جانے کب آن گرے زیر دیوار نہ…

ادامه مطلب

عمر بھر تیری وفاؤں میں رہے

عمر بھر تیری وفاؤں میں رہے کتنی ویران فضاؤں میں رہے کتنے گھر ڈوب گئے بارش میں لوگ بادل کی اداؤں میں رہے ایسا لگتا…

ادامه مطلب

عشق عجیب وبال نی سکھیو

عشق عجیب وبال نی سکھیو کیسا غم بخشا ہے مجھ کو غم ہی غم میں بدل گیا ہے حال چاہت چل گئی چال نا اب…

ادامه مطلب

عجب معاملہ فرحت مرے حواس کا ہے

عجب معاملہ فرحت مرے حواس کا ہے اُداس ہو کے بھی میں دل کے ساتھ ساتھ رہا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد…

ادامه مطلب

ضمیر

ضمیر اسیں اپنے آپ دے مجرم ہوئے کَٹدے پھِرے سزا اَنھّیاں وانگ تلاشی لویے بیٹھے مال کھڑا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

صدیوں سے تجھے تکتے ہوئے سوچ رہا ہوں

صدیوں سے تجھے تکتے ہوئے سوچ رہا ہوں جی تیرے خدوخال سے بھر کیوں نہیں جاتا فرحت عباس شاہ

ادامه مطلب

شور برپا نہیں ہوا ہوگا

شور برپا نہیں ہوا ہوگا کوئی چپکے سے رو دیا ہوگا میں جسے بھول بھول جاتا ہوں اس نے بھی یاد تو کیا ہوگا خامشی…

ادامه مطلب

شہرِ عذاب

شہرِ عذاب جیون تم نے کبھی خواب میں سفر کیا ہے کسی کی تلاش کا سفر وقت ٹھہرجاتا ہے راستے مفلوج ہو جاتے ہیں مسافت…

ادامه مطلب

شدت

شدت یاد کی یہ بھی تو مجبوری ہے کھڑکیاں بند ملیں دل کی تو بے چینی سے سر پٹختے ہوئے دہلیز پہ مر جاتی ہے…

ادامه مطلب

شام کے درد سے جھولی بھر لی

شام کے درد سے جھولی بھر لی ہجر کی گرد سے جھولی بھر لی بھری دنیا مِیں ہمارے دل نے ایک ہی فرد سے جھولی…

ادامه مطلب

شاعر ہوں مجھے اتنی پزیرائی بہت ہے

شاعر ہوں مجھے اتنی پزیرائی بہت ہے مولا تری مٹی سے شناسائی بہت ہے آتا ہوں مصلّے پہ تو رکتے نہیں آنسو اور منہ سے…

ادامه مطلب

سورج ہے پیشانی میں

سورج ہے پیشانی میں چاند مری آنکھوں میں ہے جنگل میرے ہاتھوں پر دشت ہے میرے سینے میں دریا ڈھونڈتےرہتے ہیں ریگستانوں کے باسی کیا…

ادامه مطلب