فرحت عباس شاه
سب زخم اچانک سل جائیں
سب زخم اچانک سل جائیں اک روز اچانک مل جائیں ہم لوگ محبت کے روگی خوشیوں سے گھبرا جاتے ہیں ویرانوں کی تو بات نہ…
سانس گر ہے تو سکھ بحال نہیں
سانس گر ہے تو سکھ بحال نہیں اب مجھے کوئی بھی ملال نہیں اس قدر زہر ہے فضاؤں میں زندگی کا کوئی سوال نہیں ہم…
ساحرانِ جمال سے کہیے
ساحرانِ جمال سے کہیے ہم طلسمِ سوال میں گم ہیں فرحت عباس شاہ (کتاب – محبت گمشدہ میری)
زندگی ہے تو عاشقی بھی ہے
زندگی ہے تو عاشقی بھی ہے عاشقی ہے تو زندگی بھی ہے فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)
زندانِ وقت
زندانِ وقت روزوشب ہاتھ جکڑ لینے کی خاطر کلائیوں میں کڑے اور چوڑیاں گلا گھونٹنے کو گلو بند پاؤں باندھنے کو پائل اور سفر باندھنے…
زخمِ عجیب
زخمِ عجیب بوجھ بوجھ ہی ہوتا ہے چاہے شبنم کا ہی کیوں نہ ہو میرے دل پر تمہاری محبت کا بوجھ بڑھتا جا رہا ہے…
روشنی کی ایک قسم روشنی
روشنی کی ایک قسم روشنی کی جستجو میں پلکیں جلا بیٹھا اور پوریں زخمی کر بیٹھا تو پتہ چلا کہ ضروری نہیں جو روشنی آنکھوں…
رُوح بُجھ گئی جیسے ، آنکھ جل گئی جیسے
رُوح بُجھ گئی جیسے ، آنکھ جل گئی جیسے ایک دل کی ویرانی سب نگل گئی جیسے ملگجا اندھیرا تھا سوگوار خاموشی عمر اس طرح…
رفتہ رفتہ سایہ ایک فصیل ہوا ہے
رفتہ رفتہ سایہ ایک فصیل ہوا ہے وہ جو دل میں تم تھا اب تبدیل ہوا ہے جانے عکس بنی ہے کیونکر یاد کسی کی…
رتجگہ دیکھا، یا سکتہ یا کوئی خواب بتا
رتجگہ دیکھا، یا سکتہ یا کوئی خواب بتا کس طرح رات بتائی دل بے تاب بتا آنسوؤں سے تو خزاں اور بھی بڑھ جاتی ہے…
راتیں ہیں بہت اور اجالا نہیں ملتا
راتیں ہیں بہت اور اجالا نہیں ملتا دکھ ملتا ہے دکھ بانٹنے والا نہیں ملتا فرحت عباس شاہ
رات کی تنہائی سے پوچھ
رات کی تنہائی سے پوچھ ہم تیرے کیا لگتے ہیں ایک عجیب سے عالم میں یادیں تیرا ورد کریں بند پپوٹوں کے پیچھے آنکھ عبادت…
رات بے رونق رہے گی
رات بے رونق رہے گی رات بے رونق رہے گی تیری یادوں اور ترے غم کے بغیر ہم ہمیشہ ہم جو شاعر اور محبت اور…
رابطہ
رابطہ روزانہ رات کو تمہارے سینے میں اٹھنے والی بے چینی اور بے کلی مجھ تک پہنچتی ہے اور مجھے صبح تک سونے نہیں دیتی…
دیواروں کے کان
دیواروں کے کان مندروں، مسجدوں اور کلیساؤں میں بدی کے خلاف وعظ کرنے والو اسمبلی ہالوں اور جلسے جلوسوں میں جذباتی تقاریر کرنے والو اپنے…
دیر تک چاند کے ہمراہ سفر کاٹتا ہے
دیر تک چاند کے ہمراہ سفر کاٹتا ہے دل ترے وصل کی راتوں کا ثمر کاٹتا ہے دل وہ محبوس پرندہ ہے، ترے ہجر میں…
دُھوپ
دُھوپ اک دُھوپ انوکھی درد کی مِرا روپ کرے تبدیل کبھی تنگ دلوں میں دوڑتی کرے روشن دل قندیل کبھی تڑپے سوچ سوال میں کبھی…
دن نکلتا نہیں
دن نکلتا نہیں سانس کی آریاں رات کی دھار سے کاٹتی جا رہی ہیں بدن دن نکلتا نہیں سانس کی آریاں غیر محسوس ہو جائیں…
دل ہے بے تاب اور نظر بے چین
دل ہے بے تاب اور نظر بے چین شام بے چین ہے شجر بے چین بند آنکھوں میں ہے خدا بے تاب آنکھ کھولوں تو…
دل گرفتہ کسی ماحول میں تم یاد آئے
دل گرفتہ کسی ماحول میں تم یاد آئے یہ بھی ہو سکتا ہے یاد آنے سے پھیلا ہو ملال پھر بھی ہم مہر بہ لب۔۔۔۔…
دل صبر کے ممبر پہ بٹھا یا کہ خدا ہے
دل صبر کے ممبر پہ بٹھا یا کہ خدا ہے اور شکر کو اعزاز بنایا کہ خدا ہے اکبرؑ کے لہو سے کیا توحید کو…
دل بنجر ہی رہے گا ساون پاس آنے تک
دل بنجر ہی رہے گا ساون پاس آنے تک جلے ہوئے میدانوں میں پھر گھاس آنے تک فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)
دُکھ بولتے ہیں
دُکھ بولتے ہیں جب سینے اندر سانس کے دریا ڈولتے ہیں جب موسم سرد ہوا میں چُپ سی گھولتے ہیں جب آنسو پلکیں رولتے ہیں…
دست بریدہ
دست بریدہ کیا فائدہ ساری زندگی لوہے اور پتھر سے ٹکرا کر خود کو مضبوط بنا تا رہا دل سے ٹکرا کے طاقتور فضول، بکواس،…
درد کی کیسی دکاں کھولی ہے کچھ لوگوں نے اس بستی میں
درد کی کیسی دکاں کھولی ہے کچھ لوگوں نے اس بستی میں زخم ملتے ہیں مگر سسکیاں لے لیتے ہیں کوئی فریاد نہ کرنے کی…
داغ لگے تو دھونے میں بھی عمر لگا دی
داغ لگے تو دھونے میں بھی عمر لگا دی ہم نے سپنے بونے میں بھی عمر لگا دی ہنستے تھے تو صدیاں حیراں ہوتی تھیں…
خوشیاں کرو تلاش او لوگو خوشیاں کرو تلاش
خوشیاں کرو تلاش او لوگو خوشیاں کرو تلاش خوشیاں کرو تلاش او لوگو خوشیاں کرو تلاش نا پتھر نا کندن خوشیاں نا کپڑے نا تن…
خواہش و خواب کے انجام تلک
خواہش و خواب کے انجام تلک خود کو پہنچانا ہے اس بام تلک فرحت عباس شاہ (کتاب – چاند پر زور نہیں)
خطوں میں دفنایا ہوا جیون
خطوں میں دفنایا ہوا جیون نگر شاداب ہے بازار کے ہر موڑ پر رونق لگی ہے اور گھروں سے مسکراتی زندگی کی دلنشیں آواز آتی…
خاموشی کے ساز
خاموشی کے ساز دنیا درد نہ جانے امڑی دل سے دُور دراز دل سے دور دراز بسے ہے دنیا دُور دراز اشک لہو میں گھُل…
حضور ﷺ آپ سے ہو ں اسقدر میں شرمندہ
حضور ﷺ آپ سے ہو ں اسقدر میں شرمندہ منافقین میں رہتا ہوں اور ہوں زندہ فرحت عباس شاہ
چھوٹی چھوٹی قبریں
چھوٹی چھوٹی قبریں بڑے بڑے مزاروں سے بہتر ہوتی ہیں ان پہ کوئی یاد دلانے نہیں آتا مر گئے تو بس مر گئے ہر سال…
چُپ کی جھیل میں دُکھ نہ گھولو
چُپ کی جھیل میں دُکھ نہ گھولو ویرانی آہستہ بولو تھام کے بیتے وقت کی اُنگلی سرد ہوا کے سنگ سنگ ہو لو مشکل جان…
چاند سے ناراض رہتا
چاند سے ناراض رہتا سب منزلیں، سب راستے مل کر مجھے اس کی جانب دھکیلتے اور میں پھر ہار جاتا میں ہار جاتا اپنے زخمی…
جیسے شب بھاگی ہے پیاسی رائیگاں
جیسے شب بھاگی ہے پیاسی رائیگاں جائے گی یہ بدحواسی رائیگاں مجھ پہ نظریں ہی نہیں ٹھہریں تری تیری سب مردم شناسی رائیگاں بارشوں میں شعر…
جو جو دشمن میرے بس سے باہر تھا
جو جو دشمن میرے بس سے باہر تھا میں نے اس کو اپنے اندر مار دیا فرحت عباس شاہ
جنگل
جنگل شہروں میں آن بسے ہو الجھے ہوئے راستے خار دار جھاڑ جھنکاڑ اور بھوک ہر کوئی اپنے اپنے پیٹ کی بوری میں بند دوسروں…
جسم صحرا ہوا ہے اور اس میں
جسم صحرا ہوا ہے اور اس میں اپنے نیزے اتارتی ہے دھوپ میرے مجنوں کہاں گئے ہو تُم چھاؤں چھاؤں پکارتی ہے دھوپ فرحت عباس…
جرعہ کش ہونا پڑا موسم صحرائی میں
جرعہ کش ہونا پڑا موسم صحرائی میں کال پڑ جاتا وگرنہ شبِ تنہائی میں وہ تو ہم ہیں کہ تمھیں ساتھ لیے پھرتے ہیں تم…
جبلّت زار
جبلّت زار جسموں سے مستعار لی ہوئی خوشیاں زیادہ مقروض کر دیتی ہیں میں نے اپنے پیٹ کی گود میں منہ چھپانا چاہا تو اور…
جب ترا انتظار رہتا ہے
جب ترا انتظار رہتا ہے دل بہت بےقرار رہتا ہے روح کو بے بسی سی رہتی ہے درد با اختیار رہتا ہے دل ہے بے…
جاگا جو مری ذات میں اک ذات کا جنگل
جاگا جو مری ذات میں اک ذات کا جنگل پل بھر میں جاڑا مری اوقات کا جنگل میں چاند مسافر کی طرح قید تھا اس…
تیرے جاتے ہی
تیرے جاتے ہی تیرے جاتے ہی یہ دل کانٹوں سے بھر جائے گا بے قراری کسی آری کی طرح میری اس پھولی ہوئی سانس سے…
تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد
تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد اتنے چپ چاپ کے رستے…
آ لگا جنگل در و دیوار
آ لگا جنگل در و دیوار سے اپنے آپ کو ایک شعلہ بیاں مقرر سے بمشکل بچاتے ہوئے لوگوں اور جھانسوں کی بھیڑ سے نکل…
آ آ کے ہوتے جاتے ہیں ارمان منسلک
آ آ کے ہوتے جاتے ہیں ارمان منسلک اس عشق سے یہی تو ہے سامان منسلک جیون کے ساتھ ساتھ اجل ہے لگی ہوئی اک…
تھے عجیب بسمل رائیگانی دو جہاں
تھے عجیب بسمل رائیگانی دو جہاں نہ عقیدہ ہائے دگر میں سکھ تھا نہ عشق میں ہے اسی لیے ہمیں بے کلی کہ گیا کہاں…
تمہارے نام پہ ہم نے ہزاروں مرتبہ فرحت
تمہارے نام پہ ہم نے ہزاروں مرتبہ فرحت خود اپنے آپ کو دھوکے دیے ہیں ہار کے دل سے محبت میں مقاماتِ جنوں ایسے بھی…
تمہارا پیار مرے چار سُو ابھی تک ہے
تمہارا پیار مرے چار سُو ابھی تک ہے کوئی حصارمرے چار سُو ابھی تک ہے بچھڑتے وقت جو تم سونپ کر گئے تھے مجھے وہ…