فرحت عباس شاه
میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں
میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں اُس نے جب بھی مجھے یقین دلایا کہ وہ صرف مجھ سے محبت کرتی ہے میں نے یقین کر…
موسم تھا بے قرار تمہیں سوچتے رہے
موسم تھا بے قرار تمہیں سوچتے رہے کل رات بار بار تمہیں سوچتے رہے بارش ہوئی تو گھر کے دریچے سے لگے ہم چپ چاپ…
منزل-جو تم نہیں ہو
منزل-جو تم نہیں ہو تھکی ماندی زندگیوں سے بھرے اس شہر میں آخر کوئی کب تک گرتی ہوئی دیواروں کو تھامتا پھرے گرتی ہوئی دیواروں…
ملکِ سخن
ملکِ سخن محبت کا دوسرا عہد ابھی نظموں نے پچھلے زخم پورے طور پر گنے نہیں ابھی شعروں نے پرانی جدائیاں مکمل طور پر سمیٹی…
مصیبت دور تک پھیلی ہوئی تھی
مصیبت دور تک پھیلی ہوئی تھی قیامت دور تک پھیلی ہوئی تھی عجب اک سلسلہ تھا دوریوں کا مسافت دور تک پھیلی ہوئی تھی کبھی…
مسافر چل
مسافر چل رگِ بے جاں شبِ حیراں درِ ویراں سبھی ارماں سبھی ساماں گیا ہے جل مسافر چل نہ کوئی رنگ نہ کوئی ڈھنگ نہ…
مرے دل کے شام سویرے ہو
مرے دل کے شام سویرے ہو اک بار کہو تم میرے ہو مجھے تم بن کچھ نہ دکھائی دے کیوں اتنے گھور اندھیرے ہو میں…
مرگ برشیطان اعظم
مرگ برشیطان اعظم مرگ بر شیطان اعظم مرگ بر تیرے حسنِ مکر آلودہ کی خیر تیری کوری بے پلک آنکھوں سے ٹپکے انتہائی رازداری سے…
مدتوں بعد مرا سوگ منانے آئے
مدتوں بعد مرا سوگ منانے آئے لوگ بھولا ہوا کچھ یاد دلانے آئے بڑھ گیا دل کے جنازے میں ستاروں کا ہجوم کتنے غم ایک…
محبت میں شجر ممکن نہیں ہے
محبت میں شجر ممکن نہیں ہے سکوں میں یہ سفر ممکن نہیں ہے مرا غم سنگ ہوتا جا رہا ہے مرے غم پر اثر ممکن…
محبت کم نہیں ہو گی
محبت کم نہیں ہو گی تمہاری تلخیوں سے اور تمہارے ناتراشیدہ رویوں سے تمہاری چھوٹی چھوٹی رنجشوں سے اور بڑی ناراضگی سے بھی محبت کم…
محبت پھر ہنس پڑی
محبت پھر ہنس پڑی وہ رویا نہیں تھا لیکن زندہ تھا کچھ زیادہ ہی زندہ تھا زندہ لوگوں میں بھی بس ایک وہ زندہ لگتا…
مجھے کوئی رنگ دیا ہوتا
مجھے کوئی رنگ دیا ہوتا کتنا بے بس کر دیتے ہو مجھے کوئی رنگ دیا ہوتا میں ان کی بے رنگ آنکھوں میں بھرتا مجھے…
مجھے اور کہیں لے چل سانول
مجھے اور کہیں لے چل سانول جہاں رات کبھی بھی سوئی نہ ہو جہاں صبح کسی پہ روئی نہ ہو جہاں ہجر نے وحشت بوئی…
مجھ پر ستم ظریف زمانے کے ساتھ ساتھ
مجھ پر ستم ظریف زمانے کے ساتھ ساتھ مسکا رہا تھا حشر اٹھانے کے ساتھ ساتھ میں مٹ رہا تھا ان کو مٹانے کے ساتھ…
ماتم
ماتم کون اس شہر سے اس شہر تلک ساتھ چلے کون قبروں میں بلکتی ہوئی ویرانی سنے یہ بہت ہے کہ مری موت پہ روئے…
لمحہ لمحہ پھسل گیا ہے نا
لمحہ لمحہ پھسل گیا ہے نا وقت کتنا بدل گیا ہے نا تیرا پچھلے برس کا وعدہ تھا دیکھ یہ بھی نکل گیا ہے نا…
لب دنیا
لب دنیا ہمیں جنجال ایسا بھی نہیں ہے یہ دل پامال ایسا بھی نہیں ہے کوئی بھی شخص جس کا دل کرے آئے، اٹھائے اور…
گہرائی
گہرائی سوچیں گہری دریاؤں سے خدشے کالی راتوں سے تنہائی چپ سے بھی گہری لمحے گہرے سالوں سے پر موسم موسم ملنے والے زخم کئی…
گناہ تم اگر کبھی یونہی
گناہ تم اگر کبھی یونہی سر راہ مجھ سے ملو تو حیران مت ہونا میں واقعی اب پہلے سے بہت بدل گیا ہوں کبھی بارشیں…
گزرتا جاؤں یا دیوار و در سے ٹکراؤں
گزرتا جاؤں یا دیوار و در سے ٹکراؤں میں اس کے عشق میں آزاد ہوں ہوا کی طرح فرحت عباس شاہ
گر کبھی خود کو منانے لگ جائیں
گر کبھی خود کو منانے لگ جائیں ہم کو اس میں بھی زمانے لگ جائیں تجھ پہ بھی بیتے اگر میری طرح تیرے بھی ہوش…
ریاضت
ریاضت سرخ کناروں والے آنسو دل کے دکھے ہوئے حصہ میں جا آباد ہوئے ہیں کتنی کھوئی ہوئی شامیں تھیں کتنی روئی ہوئی راتیں تھیں…
کیا عجب ہجر کی رت ہے ترے دیوانوں میں
کیا عجب ہجر کی رت ہے ترے دیوانوں میں جسم شہروں میں رہیں دل کہیں ویرانوں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – تیرے کچھ خواب)
کوئی ہے جو اب بھی بلا رہ ہے مجھے کہیں
کوئی ہے جو اب بھی بلا رہ ہے مجھے کہیں کوئی ہے حصار کہ جس کی قید میں ہوں ابھی جو نگر ہے اس کو…
کوئی ایسا ہول تھی آنکھ کھلنے پہ زندگی
کوئی ایسا ہول تھی آنکھ کھلنے پہ زندگی کہ میں چیخ اٹھا ابھی خواب ہے ابھی خواب ہے وہ تو مامتا کے مزاج کی کوئی…
کون جانے کون ہے کس حال میں
کون جانے کون ہے کس حال میں گر پڑے ہیں ہجر کے پاتال میں عمر بھر خود ہی رہے گا جال میں آ گیا جو…
کہیں پر شام بولے گی کہیں پر رات بولے گی
کہیں پر شام بولے گی کہیں پر رات بولے گی بلا کی برف میں بھی گرمیِ حالات بولے گی ابھی میں کچھ نہیں بولوں گا…
کہا کہ تم کو کون سا سوال بھولتا نہیں
کہا کہ تم کو کون سا سوال بھولتا نہیں ہر ایک نے یہی کہا وصال بھولتا نہیں فرو گزاشتوں کی انتہاؤں پر بھی جان من…
کشمکش
کشمکش مجھے بے پناہ سروں میں بانٹ گئے عذاب کے سلسلے مری تار تار میں بج رہا ہے سکوت حاکم وقت کا مرے ہر سفر…
کسی دن میرے گھر آؤ
کسی دن میرے گھر آؤ کسی دن میرے گھر آؤ میرے کمرے میں بیٹھو اور ایک ایک شے کو غور سے دیکھو بُک شیلف میں…
کر تو سکتے ہو تم مگر نہ کرو
کر تو سکتے ہو تم مگر نہ کرو رات ہے رات میں سفر نہ کرو اشک رہنے دو میرے شاملِ حال میرے شعروں کو بے…
کج ادا پر غرور بے چینی
کج ادا پر غرور بے چینی دل جلوں کا سرور بے چینی آپ بھی کیسی بات کرتے ہیں بے سبب اور حضور بے چینی آپ…
کبھی کبھی میں تمہیں بھول جاتا ہوں
کبھی کبھی میں تمہیں بھول جاتا ہوں سوچ اور خاموشی کے درمیان اتنا ہی وقفہ ہوتا ہے جتنا کسی مسلسل درد اور درد سے خیال…
کبھی اس دل نوردی میں
کبھی اس دل نوردی میں بہت کچھ پاس ہوتا ہے محبت چھین لیتی ہے کبھی کچھ بھی نہیں ہوتا نہ جانے کیسی کیسی شے محبت…
قید
قید اپنے بختوں میں گھری ہوئی آزادی آخر کسی قدر آزاد ہو سکتی ہے یہ تو وہی بات ہوئی رسی دراز کرنے والی جس موڑ…
فیصلے کی گھڑی سے پہلے ہی
فیصلے کی گھڑی سے پہلے ہی کس لیے ہو گئے ہو سوچ میں گم اک ذرا دو قدم اٹھاتا ہوں رہگزاریں ٹھہرنے لگتی ہیں اس…
فرازینہ
فرازینہ تجھے میری سمندر آشنا آنکھوں میں صحرا کیسے لگتے ہیں مرے آنسو مری پیاسی تمنائیں مرے سپنے اور ان کا دکھ تو میرے حال…
غم کے بازار نہ جا
غم کے بازار نہ جا آنکھ کے پار نہ جا لوٹنا مشکل ہے اے دل زار نہ جا جانے کب آن گرے زیر دیوار نہ…
عمر بھر تیری وفاؤں میں رہے
عمر بھر تیری وفاؤں میں رہے کتنی ویران فضاؤں میں رہے کتنے گھر ڈوب گئے بارش میں لوگ بادل کی اداؤں میں رہے ایسا لگتا…
عشق عجیب وبال نی سکھیو
عشق عجیب وبال نی سکھیو کیسا غم بخشا ہے مجھ کو غم ہی غم میں بدل گیا ہے حال چاہت چل گئی چال نا اب…
عجب معاملہ فرحت مرے حواس کا ہے
عجب معاملہ فرحت مرے حواس کا ہے اُداس ہو کے بھی میں دل کے ساتھ ساتھ رہا فرحت عباس شاہ (کتاب – شام کے بعد…
ضمیر
ضمیر اسیں اپنے آپ دے مجرم ہوئے کَٹدے پھِرے سزا اَنھّیاں وانگ تلاشی لویے بیٹھے مال کھڑا فرحت عباس شاہ
صدیوں سے تجھے تکتے ہوئے سوچ رہا ہوں
صدیوں سے تجھے تکتے ہوئے سوچ رہا ہوں جی تیرے خدوخال سے بھر کیوں نہیں جاتا فرحت عباس شاہ
شور برپا نہیں ہوا ہوگا
شور برپا نہیں ہوا ہوگا کوئی چپکے سے رو دیا ہوگا میں جسے بھول بھول جاتا ہوں اس نے بھی یاد تو کیا ہوگا خامشی…
شہرِ عذاب
شہرِ عذاب جیون تم نے کبھی خواب میں سفر کیا ہے کسی کی تلاش کا سفر وقت ٹھہرجاتا ہے راستے مفلوج ہو جاتے ہیں مسافت…
شدت
شدت یاد کی یہ بھی تو مجبوری ہے کھڑکیاں بند ملیں دل کی تو بے چینی سے سر پٹختے ہوئے دہلیز پہ مر جاتی ہے…
شام کے درد سے جھولی بھر لی
شام کے درد سے جھولی بھر لی ہجر کی گرد سے جھولی بھر لی بھری دنیا مِیں ہمارے دل نے ایک ہی فرد سے جھولی…
شاعر ہوں مجھے اتنی پزیرائی بہت ہے
شاعر ہوں مجھے اتنی پزیرائی بہت ہے مولا تری مٹی سے شناسائی بہت ہے آتا ہوں مصلّے پہ تو رکتے نہیں آنسو اور منہ سے…
سورج ہے پیشانی میں
سورج ہے پیشانی میں چاند مری آنکھوں میں ہے جنگل میرے ہاتھوں پر دشت ہے میرے سینے میں دریا ڈھونڈتےرہتے ہیں ریگستانوں کے باسی کیا…