بول محبت

بول محبت محبت بول محبت محبت بول محبت ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ تری چپ کا بھید ایمان کب سمجھ سکا انسان تری دھیان اور گیان کے نور سے…

ادامه مطلب

بہت ہی ہے بہت مجبور دنیا

بہت ہی ہے بہت مجبور دنیا ہمارے سامنے مغرور دنیا دل بے تاب تیرے صدقے جاؤں کہاں ہے تو مری محصور دنیا میں سارا اپنے…

ادامه مطلب

بند گلی

بند گلی سکوت چپ رہو ایک منٹ ذرا چپ رہو خاموشی بولی ہے شام کی گہری خاموشی بولی ہے دیکھو سنو ذرا غور سے سنو…

ادامه مطلب

بس اک تمہاری ذات پر مرکوز تھی چاہت مِری

بس اک تمہاری ذات پر مرکوز تھی چاہت مِری تم جو گئے تو ٹوٹ کر بکھری کئی اطراف میں فرحت عباس شاہ (کتاب – آنکھوں…

ادامه مطلب

بخت

بخت مجھے صحیح سلامت اور بلند و بانگ استوار کھڑے دیکھ کر حیران مت ہو میں دیوار نہیں تھا کہ ایک بار گرتا تو کبھی…

ادامه مطلب

باہر دھڑکے یا اندر دل

باہر دھڑکے یا اندر دل دیوانہ، مست قلندر دل سینے میں لے کر پھرتے ہیں ہم اک بے چین سمندر دل خالی ہے کتنی صدیوں…

ادامه مطلب

بارشوں کے موسم میں

بارشوں کے موسم میں بارشوں کا موسم ہے روح کی فضاؤں میں غمزدہ ہوائیں ہیں بے سبب اُداسی ہے اس عجیب موسم میں بے قرار…

ادامه مطلب

آئینہ رقص میں ہے

آئینہ رقص میں ہے عکس در عکس میں ہے اس قدر حسنِ کلام ایک ہی شخص میں ہے قلب کا ہونا صحیح درد کے نقص…

ادامه مطلب

ایک علیحدہ کرب

ایک علیحدہ کرب انگارہِ شب آنکھ کی نمناک ہتھیلی پہ دھرا ہے چھالوں سے بھری آنکھ کی نمناک ہتھیلی اک خواب تھا دروازہ نما، شہر…

ادامه مطلب

ایک دکھ سے دوسرے دکھ تک

ایک دکھ سے دوسرے دکھ تک پھٹی ہوئی آنکھوں فالج زدہ زبان اور مفلوج بازوؤں کا یہ سفر جو جانے کتنی صدیوں سے مجھے طے…

ادامه مطلب

ایک اجاڑ بے ترتیبی

ایک اجاڑ بے ترتیبی ایک اجاڑ بے ترتیبی کتنی سنگدل ہوتی ہے سب کچھ بے ترتیب کر دیتی ہے رونا بھی اور ہنسنا بھی جہاں…

ادامه مطلب

اے مری بے قرار عمرِ رواں

اے مری بے قرار عمرِ رواں اک ذرا انتظار عمرِ رواں کام آ بدنصیب لوگوں کے قرض کچھ تو اُتار عمرِ رواں عام لوگوں سے…

ادامه مطلب

اے خدا

اے خدا اے خدا اے خدا کھولتا کیوں نہیں کھولتا کیوں نہیں اے خدا یہ گرہ کھولتا کیوں نہیں میری دھرتی کے سینے پہ کس…

ادامه مطلب

آوارہ مزاج لوگوں کے لئے ایک نظم

آوارہ مزاج لوگوں کے لئے ایک نظم نِت نئے راستوں پر قدم آزمانے والو اور ہر نیا قدم اختیار کرنے والو راستوں سے خوف کھایا…

ادامه مطلب

اَنھّ

اَنھّ سانوں آکھے کون تے پُچھے کون تے دسّے کون ساڈی وَکھری وَکھری سُونہہ اسیں تَرُٹے بھَجّے گھُوگھے جئے ساڈی اَکھّ، نہ نَک، نہ مُونہہ…

ادامه مطلب

آنکھوں آنکھوں جل جاتی ہے بینائی اس موسم میں

آنکھوں آنکھوں جل جاتی ہے بینائی اس موسم میں رہ جاتے ہیں اپنا آپ اور تنہائی اس موسم میں اُس کے بنجر پن کا ایک…

ادامه مطلب

انسان

انسان کسی دن تمہیں تمہارے آسمان کی زمین سے اتار لاؤں اور اپنی زمین کے آسمان پر لا بٹھاؤں اور پوچھوں یہاں بیٹھ کے کائنات…

ادامه مطلب

امریکی صدر کی بیٹی

امریکی صدر کی بیٹی سنا ہے امریکی صدر کی بیٹی اسامہ سے نفرت کرتی ہے سنا ہے وہ بہت ساری شراب پی کر اپنے بوائے…

ادامه مطلب

اگرچہ سدا

اگرچہ سدا اعتراف محبت بہت ہی کٹھن ہے انا مانتی ہی نہیں دن بدن اعتراف محبت کی خواہش چھپے دیمکوں کی طرح روح تک چاٹ…

ادامه مطلب

اکھّیں اِچ کھُوہ گِڑدا

اکھّیں اِچ کھُوہ گِڑدا اکھّیں اِچ کھُوہ گِڑدا کوئی لاچا سہیلی دا ڈھول دی ہر گل تے شک پوے پہیلی دا اکھّیں اِچ کھُوہ گِڑدا…

ادامه مطلب

اک رستہ اک غم

اک رستہ اک غم چاروں جانب پھیل گیا ہے اک رستہ اک غم جیسے کوئی دھیرے دھیرے کھینچ رہا ہو دم چاروں جانب۔۔۔ جہاں بھی…

ادامه مطلب

اک آہ کے بجھنے کی سزا ساتھ ہے میرے

اک آہ کے بجھنے کی سزا ساتھ ہے میرے مدت سے کوئی سرد ہوا ساتھ ہے میرے اب میں کسی بھی غم میں اکیلا نہیں…

ادامه مطلب

اشتراک

اشتراک رات ہمیں راس آجاتی ہے دُکھ سُکھ کی ہے سانجھ ہم دونوں ہیں بانجھ نصیبوں والی صدیاں صدیوں سے ہیں بانجھ فرحت عباس شاہ…

ادامه مطلب

آسمان گرتا رہتا ہے

آسمان گرتا رہتا ہے میری طرف مت دیکھو مجھے میری بریدہ ٹانگوں شکستہ بازوؤں اور گھائل دل نے چاروں طرف سے گھیر رکھا ہے ڈسے…

ادامه مطلب

اس نے بے خیالی میں کہا

اس نے بے خیالی میں کہا میں نے کہا کیا میری بیچینیاں تمہیں سنائی دیتی ہیں۔۔۔؟ کیا میری اداسیاں تمہیں دکھائی دیتی ہیں۔۔۔؟ کیا میری…

ادامه مطلب

اس کے کردار پہ حیرانی ہے

اس کے کردار پہ حیرانی ہے کتنی معصوم پریشانی ہے غیر محفوظ ہے بستی دل کی جب سے چاہت کی نگہبانی ہے شام پہلے ہی…

ادامه مطلب

اس طرف سے نہ جا کہ ادھر راستوں میں ہیں رستے بہت

اس طرف سے نہ جا کہ ادھر راستوں میں ہیں رستے بہت اس جگہ مت ٹھہر کہ یہاں منزلیں خود ہی دیوار ہیں ہاں مجھے…

ادامه مطلب

آزمائش نہیں کرم کہیے

آزمائش نہیں کرم کہیے وہ کچھ ایسے ہی یاد کرتا ہے ایک جیسا سمے ہو تو ہم بھی اُس نرالے کو بھول جاتے ہیں پھول…

ادامه مطلب

آدھی خوشیاں

آدھی خوشیاں تم نے مجھے کہا تھا تم میرے دوست ہو پکے اور مخلص دوست لیکن تم اور بھی بہت سارے لوگوں کے دوست تھے…

ادامه مطلب

اداسی تم تو شاہد ہو

اداسی تم تو شاہد ہو اداسی تم تو شاہد ہو گلابی منظروں نے جب بھی میرے ہاتھ پیلے کرنا چاہے ہیں میں کیسے ہچکچایا ہوں…

ادامه مطلب

آخری وقت ابھی دور سہی

آخری وقت ابھی دور سہی شام کا اپنا ہی انداز ہے دکھ دینے کا ہر نئے روز لہو رنگ شفق منظرِ خونِ سفر یاد دلا…

ادامه مطلب

آج کل دستِ خیر خواہ میں ہے

آج کل دستِ خیر خواہ میں ہے زندگی درد کی پناہ میں ہے وہ مزا ہجر سے مَفَر میں کہاں جو مزا ہجر سے نباہ…

ادامه مطلب

اتنا ناپید ہو گیا ہوں میں

اتنا ناپید ہو گیا ہوں میں ہجر میں قید ہو گیا ہوں میں فرحت عباس شاہ (کتاب – ہم اکیلے ہیں بہت)

ادامه مطلب

اپنی قسمت سے ہارا دل

اپنی قسمت سے ہارا دل پھرتا ہے مارا مارا دل چمکے ہر روز ہمارا دل بن کے آنکھوں کا تارا دل جانے اب کیوں تیرے…

ادامه مطلب

اپنا پن بھی اس بیگانے پن میں ہے

اپنا پن بھی اس بیگانے پن میں ہے پورا عالم اک دیوانے پن میں ہے یہ جو تم سے میں انجان بنا پھرتا ہوں ساری…

ادامه مطلب

ابھی کچھ پل ہمارے ہاتھ میں ہیں

ابھی کچھ پل ہمارے ہاتھ میں ہیں بھی کچھ پل ہمارے ہاتھ میں ہیں کون جانے کونسا لمحہ ہمارے ہاتھ سے پھسلے، گرے اور پاؤں…

ادامه مطلب

اَبد

اَبد درد لے آیا کہاں رات کا آخری ویرانہ سرِ دشتِ جنوں دن تہہِ خاک سکوں شام گم سم ہے بہ اندازِ بُتاں درد لے…

ادامه مطلب

یہی سمجھ میں آیا ہے

یہی سمجھ میں آیا ہے شہر کا شہر پرایا ہے بستی بستی میں اس کی ویرانہ ہمسایہ ہے جھوٹے رشتوں ناطوں کا برسوں بوجھ اٹھایا…

ادامه مطلب

یہ میں کون ہوں

یہ میں کون ہوں دلِ شب نما کے حصار میں کئی دکھ کھڑے ہیں قطار میں ترے پیار میں گلے مل کے مجھ کو رلائیں…

ادامه مطلب

یہ دل میں کون گھبرایا ہوا ہے

یہ دل میں کون گھبرایا ہوا ہے یہ دل میں کون گھبرایا ہوا ہے دھڑکنوں کے زیرو بم سے بے سروپا لرزشوں کا شور اٹھتا…

ادامه مطلب

یہ تو آتا ہے سمجھ کچھ جو ستم جھیلتے ہیں

یہ تو آتا ہے سمجھ کچھ جو ستم جھیلتے ہیں اس کا کیاکہیے کہ جو لوگ کرم جھیلتے ہیں ایک مدت سے پڑے تیری عنایت…

ادامه مطلب

یاداشت

یاداشت تمہیں یاد ہے؟ تم نے مجھے کبھی خط نہیں لکھا اور نہ کبھی کوئی سندیسہ بھجوایا ہے تم نے کبھی میرا انتظار نہیں کیا…

ادامه مطلب

ویرانوں کے اندر بھی

ویرانوں کے اندر بھی موسم آیا کرتے ہیں میرے دل کا ویرانہ زخموں سے آباد ہوا اس کے اور مرے مابین دور تلک خاموشی تھی…

ادامه مطلب

وہ رویا کرتا اور محبت ہنسا کرتی

وہ رویا کرتا اور محبت ہنسا کرتی بچے کے آنسو اتنے رخساروں پر نہیں گرتے جتنے دل پر گرتےہیں معصوم، کمزور اور دکھے ہوئے دل…

ادامه مطلب

وہ بھی میرے جواب میں شاید

وہ بھی میرے جواب میں شاید پھول رکھ دے کتاب میں شاید اس لیے چھیڑتا ہوں روز اسے کچھ کہے اضطراب میں شاید نیند سے…

ادامه مطلب

وقت

وقت وقت تو ایک سکوت ہے ایک عظیم سکوت جس کے اندر دنیا اور دنیا میں ہم اک بے مایہ شور ہیں بس اک لمحہ…

ادامه مطلب

وسعت

وسعت عمر کی ناؤ نظر کے خبط سے ہم کو لگی دریا مگر ایک پل کی بازگشتِ ناگہاں لے کے دامن میں سمندر سو گئی…

ادامه مطلب

ہیں عناصر اصول کا باعث

ہیں عناصر اصول کا باعث جیسے ہم ہیں رسول کا باعث چند باتوں نے حافظہ بخشا چند یادیں ہیں بھول کا باعث راستوں سے شکایتیں…

ادامه مطلب

ہوگئے خواب کرچیاں کتنے

ہوگئے خواب کرچیاں کتنے آگئے درد درمیاں کتنے تم نے کیا سوچ کر مجھے چاہا تم نے دیکھے ہیں رائیگاں کتنے ہم تو لگتا ہے…

ادامه مطلب

ہو کے اک تیری رہگذار کے ہم

ہو کے اک تیری رہگذار کے ہم منہ میں آئے ہیں خار خار کے ہم اب بلا لو ہمیں قریب کہیں تھک گئے زندگی گزار…

ادامه مطلب