میں پھوٹ پھوٹ کے روئی مگر مرے اندر

میں پھوٹ پھوٹ کے روئی مگر مرے اندر بکھیرتا رہا بے ربط قہقہے کوئی عزیز بانو داراب وفا

ادامه مطلب

اہمیت کا مجھے اپنی بھی تو اندازہ ہے

اہمیت کا مجھے اپنی بھی تو اندازہ ہے تم گئے وقت کی مانند گنوا دو مجھ کو عزیز بانو داراب وفا

ادامه مطلب

میں جب بھی اس کی اداسی سے اوب جاؤں گی

میں جب بھی اس کی اداسی سے اوب جاؤں گی تو یوں ہنسے گا کہ مجھ کو اداس کر دے گا عزیز بانو داراب وفا

ادامه مطلب

جن کو دیوار و در بھی ڈھک نہ سکے

جن کو دیوار و در بھی ڈھک نہ سکے اس قدر بے لباس ہیں کچھ لوگ عزیز بانو داراب وفا

ادامه مطلب

شہر خوابوں کا سلگتا رہا اور شہر کے لوگ

شہر خوابوں کا سلگتا رہا اور شہر کے لوگ بے خبر سوئے ہوئے اپنے مکانوں میں ملے عزیز بانو داراب وفا

ادامه مطلب

ایک مدت سے خیالوں میں بسا ہے جو شخص

ایک مدت سے خیالوں میں بسا ہے جو شخص غور کرتے ہیں تو اس کا کوئی چہرہ بھی نہیں عزیز بانو داراب وفا

ادامه مطلب