عزیز بانو داراب وفا
میں پھوٹ پھوٹ کے روئی مگر مرے اندر
میں پھوٹ پھوٹ کے روئی مگر مرے اندر بکھیرتا رہا بے ربط قہقہے کوئی عزیز بانو داراب وفا
اہمیت کا مجھے اپنی بھی تو اندازہ ہے
اہمیت کا مجھے اپنی بھی تو اندازہ ہے تم گئے وقت کی مانند گنوا دو مجھ کو عزیز بانو داراب وفا
میں جب بھی اس کی اداسی سے اوب جاؤں گی
میں جب بھی اس کی اداسی سے اوب جاؤں گی تو یوں ہنسے گا کہ مجھ کو اداس کر دے گا عزیز بانو داراب وفا
جن کو دیوار و در بھی ڈھک نہ سکے
جن کو دیوار و در بھی ڈھک نہ سکے اس قدر بے لباس ہیں کچھ لوگ عزیز بانو داراب وفا
شہر خوابوں کا سلگتا رہا اور شہر کے لوگ
شہر خوابوں کا سلگتا رہا اور شہر کے لوگ بے خبر سوئے ہوئے اپنے مکانوں میں ملے عزیز بانو داراب وفا
ایک مدت سے خیالوں میں بسا ہے جو شخص
ایک مدت سے خیالوں میں بسا ہے جو شخص غور کرتے ہیں تو اس کا کوئی چہرہ بھی نہیں عزیز بانو داراب وفا
اطلاعیه برای شاعران و نویسندگان
پایگاه اینترنتی شعرستان از همکاری همه شاعران و نویسندگان آماتور و حرفه ای از سراسر جهان استقبال میکند و مشارکت فعال آنها را خیر مقدم میگوید. شما میتوانید اشعار، مطالب معلوماتی و مقالات خویش را از طریق ایمیل و یا فرم تماس ارسال نماید. مطالب ارسالی در اولین فرصت مناسب منتشر خواهند شد