کتنی خوش خوش رہتی

کتنی خوش خوش رہتی ہے میرے اندر ویرانی بے چینی کا ڈھولک بھی تک دھنا دھن بجتا ہے دھوکا کھایا آنکھوں نے چال چلی آوازوں…

ادامه مطلب

کسی کسی میں ہی ملتی ہے

کسی کسی میں ہی ملتی ہے لذتِ گریہ ہر ایک غم سے لگاوٹ تو ہو نہیں سکتی نا بال بکھرے ہوئے نا اداس ہیں آنکھیں…

ادامه مطلب

کون سنے گا کُوک ری کوئل

کون سنے گا کُوک ری کوئل چپ ہو جا مت ہُوک ری کوئل لوگ کریں ہم معصوموں سے کتنا سخت سلوک ری کوئل اس کی…

ادامه مطلب

گلے سے زینؔ لگا مسکرا

گلے سے زینؔ لگا، مسکرا کے رخصت کر بچھڑ چلا ہے تو اُس سے سوال کیا کرنا زین شکیل

ادامه مطلب

مجھ کو مجھ سے کبھی جدا

مجھ کو مجھ سے کبھی جدا نہ لگے کوئی تجھ سا ترے سوا نہ لگے کچھ نہیں کہہ سکا اِسی خاطر! یار! اُس کو کہیں…

ادامه مطلب

محرماں تمہارے بنکس

محرماں تمہارے بن کس طرح سے کاٹوں میں راہ زندگی والی سخت بے کلی والی آرزو کی بستی میں عمر بے بسی والی محرماں تمہارے…

ادامه مطلب

مری چھت پر بولے کاگ

مری چھت پر بولے کاگ، پیا تم آؤ تو جاگیں بھاگ پیا یہ کیا ضد لے کر بیٹھ گئے کوئی چھیڑو میٹھا راگ پیا تم…

ادامه مطلب

میرے بارے میں سوچتی ہو

میرے بارے میں سوچتی ہو تم اتنی فرصت کسے میسر ہے پھر بھی یہ حوصلہ تمہارا ہے میرے بارے میں سوچتی ہو تم زندگی اس…

ادامه مطلب

میں بولا کھو دیا مجھ

میں بولا کھو دیا مجھ کو وہ بولی زندگی ہی تھے میں بولا کچھ نہیں تھا میں؟ وہ بولی ہر خوشی ہی تھے میں بولا…

ادامه مطلب

نا تو نفرت ہوتی ہے نا

نا تو نفرت ہوتی ہے نا ہیر اور پھیر پرندوں میں اکثر ہو جاتی ہے مجھ کو دیر سویر پرندوں میں تم جب تنہا‫ رہ…

ادامه مطلب

ہائیکوزہاتھ مت چھڑاؤ

ہائیکوز ہاتھ مت چھڑاؤ تم راستے پرکھنے سے رابطہ تو ٹوٹے گا ٭ بھول بھال جانے کا یاد کرنے والوں کو حوصلہ نہیں ہوتا ٭…

ادامه مطلب

ہم فقیر لوگوں کا حال

ہم فقیر لوگوں کا حال چال پوچھا کر تیری تاجداری پر حرف ہی نہ آ جائے زین شکیل

ادامه مطلب

وہ بہت مضطرب ہے مدت

وہ بہت مضطرب ہے مدت سے زین تم اس کے ہو، بتاؤ اسے زین شکیل

ادامه مطلب

وہ بولی کیا نہیں

وہ بولی کیا “نہیں” ہونا؟ میں بولا کچھ ناکچھ تو ہے وہ بولی یہ دھرم کیا ہے؟ میں بولا روشنی ہے بس وہ بولی یہ…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہےوہ کہتی ہے

وہ کہتی ہے وہ کہتی ہے کہ دیکھو شاعری تو عاشقوں کا کام ہوتا ہے مجھے بالکل نہیں کرنی مجھے ہر گز نہیں کرنی مجھے…

ادامه مطلب

یاد بھی نہ آئیں

یاد بھی نہ آئیں گے پاس تم نہیں آتے دیکھو اپنی آئی پر ہم اگر اُتر آئے یاد بھی نہ آئیں گے! زین شکیل

ادامه مطلب

یہ مری زبان کو کیل کر

یہ مری زبان کو کیل کر کہاں لے گئے مرے چارہ گر مجھے گفتگو پہ عبور تھا مجھے وسعتوں سے نکال کر کہین دفن کر…

ادامه مطلب

اب کون کہے تم سےاب – 4

اب کون کہے تم سے اب کون کہے تم سے ہم آس لگا بیٹھے انکار نہ کر جانا اب کون کہے تم سے صدیوں کی…

ادامه مطلب

آپ کی آنکھیں سمندر

آپ کی آنکھیں سمندر کیا ہوئیں عارضوں کا شہر جل تھل ہو گیا زین شکیل

ادامه مطلب

آج کی شام رکھوں کس جانب

آج کی شام رکھوں کس جانب دن بھر کی بے زاری کو جانے کیسے نیند آئے گی میری شب بیداری کو میرے سنجیدہ شعروں پر…

ادامه مطلب

آزاد غزلضبط کرنے

آزاد غزل ضبط کرنے والے بھی کیا کمال ہوتے ہیں خواہشوں کے چنگل سے کون بچ کے نکلا ہے دل کو شاد رکھتی ہے بے…

ادامه مطلب

اس طرح تیرے خیالوں میں

اس طرح تیرے خیالوں میں رہا کرنا ہے ہاتھ میرا ترے بالوں میں رہا کرنا ہے اب کوئی داد و ستد بھی تو نہیں ہے…

ادامه مطلب

اک اثر جو مری زبان میں

اک اثر جو مری زبان میں ہے اب تلک وہ مرے گمان میں ہے اپنے اندر ہی پھڑ پھڑاتا ہوں اک رکاوٹ مری اُڑان میں…

ادامه مطلب

آمِلیںآمِلیں اس طرح

آمِلیں آمِلیں اس طرح کہ وچھوڑا ہمارا ملن دیکھ کر رو پڑے محرماں! آ ملیں اور جدائی کو ناراض کر دیں مرے سانولا آ ملیں۔۔!…

ادامه مطلب

ایسی بھی اب کیا جلدی

ایسی بھی اب کیا جلدی تھی ایسی بھی اب کیا جلدی تھی من میں بسنے والے لوگو! دیکھو منوا ٹوٹ گیا رے ضبط کا دامن…

ادامه مطلب

ایک شعرطرح طرح کے

ایک شعر طرح طرح کے فریب دے کر گزر رہا ہے تمہارا غم بھی حساب لے کر گزر رہا ہے زین شکیل

ادامه مطلب

بتلاؤ کیا قصور تھا؟ تم

بتلاؤ کیا قصور تھا؟ تم کیوں چلے گئے؟ ملنا تمہیں ضرور تھا، تم کیوں چلے گئے خوشیاں تمہارے سنگ تھیں اور سکھ تھا بے کنار…

ادامه مطلب

بے قراری کا سلسلہ ہو

بے قراری کا سلسلہ ہو گا درد سے دل بہل گیا ہو گا رقص جاری ہے کیوں ہواؤں کا اک دیا سا کہیں بجھا ہو…

ادامه مطلب

پھر ہو کے خفا ہم کو دل

پھر ہو کے خفا ہم کو دل آزار کرو گے؟ بیمار کرو گے؟ جو ہم کو بھلانے کی سعی یار کرو گے! بے کار کرو…

ادامه مطلب

تجھے کچھ بھی نہیں معلوم

تجھے کچھ بھی نہیں معلوم پیا مرے اے بھولے معصوم پیا بن لفظ، خیال، حسیں، بندش مری ذات میں تُو منظوم پیا سب تجھ بن…

ادامه مطلب

تم مل جاؤ تو سچی ہوان

تم مل جاؤ تو سچی ہو ان سپنوں کی تعبیر پیا میں نے پیڑوں سے دکھ سن کر یہ جان عذاب میں خود ڈالی اوپر…

ادامه مطلب

تو اداس کر یا اداس رہ

تو اداس کر یا اداس رہ، مرے پاس رہ مری آرزو، مری جستجو، مجھے راس رہ مجھے توڑ تاڑ کے پھینک دے کسی شاخ سے…

ادامه مطلب

ٹھان لی ہے کہ ہم نے

ٹھان لی ہے کہ ہم نے خوشیوں پر احتجاجاً اداس رہنا ہے آپ ہوں گے تو ہم نے بھی یونہی اتفاقاً اداس رہنا ہے جس…

ادامه مطلب

جب لفظوں کے گھاؤ بھرتے

جب لفظوں کے گھاؤ بھرتے تھک جاؤ تب خاموشی کے کچھ دیپ جلا لینا زین شکیل

ادامه مطلب

جو تم کو یاد نہیں

جو تم کو یاد نہیں رہتے “ہم” ہوتے ہیں۔۔۔۔ تم آنسو آنسو کھیل کے ہنستے رہتے ہو ہم ہنستے ہنستے پاگل نین بھگوتے ہیں یہ…

ادامه مطلب

چاند سے نہیں کہنارات

چاند سے نہیں کہنا رات کے غلافوں میں خواب تم نہیں رکھنا چاند سے نہیں کہنا کچھ ہمارے بارے میں چغلیاں ستاروں کے بس میں…

ادامه مطلب

حیرتِ عشق سے نکلوں تو

حیرتِ عشق سے نکلوں تو کدھر جاؤں میں ایک صورت نظر آتی ہے جدھر جاؤں میں یہ بھی ممکن ہے کہ ہر سانس سزا ہو…

ادامه مطلب

درد بھی اِس اَدا سے

درد بھی اِس اَدا سے ہوتا ہے جیسے پھر درد ہی نہیں ہونا زین شکیل

ادامه مطلب

دل درد سے نڈھال ہے تم

دل درد سے نڈھال ہے، تم کیوں چلے گئے؟ تم سے مرا سوال ہے، تم کیوں چلے گئے؟ اب بھی عذاب بن کے گزرتے ہیں…

ادامه مطلب

دوڑا آیا ہے پزیرائی پہ

دوڑا آیا ہے پزیرائی پہ میری ایسے میری ہر بات پہ آمین کہا ہو جیسے پاؤں گر خون میں ڈوبے ہیں تو حیرت کیوں ہو؟…

ادامه مطلب

رب نے لکھا اک جیساتیرا

رب نے لکھا اک جیسا تیرا میرا لیکھ پیا ہونٹ گلابوں جیسے ہیں کبھی تو چھُو کر دیکھ پیا زین شکیل

ادامه مطلب

روٹھ گئے ہیں سکھکوئی

روٹھ گئے ہیں سکھ کوئی جانے نا تیرا میرا دکھ زین شکیل

ادامه مطلب

سائیاں وے ہم بھُولے

سائیاں وے ہم بھُولے بھٹکے سائیاں ہم سے بھول ہوئی ہے اپنے رحم کرم کی بارش ہم پر بھی برساؤ ناں سینے ہمیں لگاؤ ناں!…

ادامه مطلب

سوالتمہاری راتوں میں

سوال تمہاری راتوں میں بن بتائے جو چپکے چپکے سے آن اتروں تمہاری آنکھوں میں رتجگوں کا خمار بھر دوں تو کیا کرو گی؟؟؟؟ زین…

ادامه مطلب

عرضرنج تم کو بھلے نہ

عرض رنج تم کو بھلے نہ ہو لیکن میرے مرنے پہ خوش نہیں ہونا! زین شکیل

ادامه مطلب

فیصلہ اس کے فقط حق میں

فیصلہ اس کے فقط حق میں سنایا ہوا ہے ہم کو اس شخص نے پاگل جو بنایا ہوا ہے جس کو گھنٹوں سے بٹھا رکھا…

ادامه مطلب

کچھ اس کے لفظ ہمیں توڑ

کچھ اس کے لفظ ہمیں توڑ تاڑ دیتے ہیں وہ سوچتا ہی نہیں ہے کلام کرتے ہوئے ہمیں بتاؤ کہ دقت بھی پیش آئی کبھی؟…

ادامه مطلب

کسی کے ہجر میں جلتے

کسی کے ہجر میں جلتے ہوئے بُجھایا ہوا بچا کھچا ہوں وہی آپ کا بچایا ہوا تم آ کے کوئی نئی بات کیوں نہیں کرتے؟…

ادامه مطلب

کون کہتا ہے اس کو پورا

کون کہتا ہے اس کو پورا خط تو نے لکھا ہے اک ادھورا خط یہ مرے قیمتی اثاثے ہیں ایک تُو اور اک ادھورا خط…

ادامه مطلب

گہری ہے ہر باتاس کی

گہری ہے ہر بات اس کی چُپ کا بھی ہے مفہوم الگ زین شکیل

ادامه مطلب