کبھی کبھی تو سنہرا سا

کبھی کبھی تو سنہرا سا خواب لگتی تھیں قریب ہو کے بھی مجھ کو سراب لگتی تھیں میں اس کی باتیں جو سنتا تو ہوش…

ادامه مطلب

کس کو کس کس لمحے کھونا

کس کو کس کس لمحے کھونا ہوتا ہے چاہت میں یہ اکثر ہونا ہوتا ہے تم نے مجھ سے ملنا کیونکر چھوڑ دیا مجھ کو…

ادامه مطلب

کھڑکیوں سے جھانکتی رہ

کھڑکیوں سے جھانکتی رہ جاؤ گی تم مجھے یوں سوچتی رہ جاؤ گی ہوتے ہوتے دور ہوتا جاؤں گا دور سے تم دیکھتی رہ جاؤ…

ادامه مطلب

کیا مرے دکھ کی دوا لکھو

کیا مرے دکھ کی دوا لکھو گے چارہ گر ضبط کو کیا لکھو گے سامنا بھی تو نہیں ہو سکتا تم مجھے خط بھی کہاں…

ادامه مطلب

ماں کے ناممائیں سُکھ

ماں کے نام مائیں سُکھ کی چھاؤں جیسی ہوتی ہیں دُکھ میں سرد ہواؤں جیسی ہوتی ہیں دے کر اپنی خوشیاں دُکھ سہہ لیتی ہیں…

ادامه مطلب

محبت تھی یہ نادانی نہیں

محبت تھی یہ نادانی نہیں تھی ہمیں تو خود پہ حیرانی نہیں تھی مرے دل سے محبت تھی اسے بس مری صورت کی دیوانی نہیں…

ادامه مطلب

مری تھم تھم جاوے سانس

مری تھم تھم جاوے سانس پیا مری آنکھ کو ساون راس پیا تجھے سن سن دل میں ہوک اٹھے ترا لہجہ بہت اداس پیا ترے…

ادامه مطلب

ملو مجھ سے مجھے معلوم

ملو مجھ سے مجھے معلوم ہے مجبور ہو مہجور ہو میری حدوں سے دور ہو یا پھر کسی بھی کام میں مصروف ہو تم مل…

ادامه مطلب

میری ہر بات پہ حیران نہ

میری ہر بات پہ حیران نہ ہونا پاگل کچھ بھی ہو جائے پریشان نہ ہونا پاگل جیسے میں ٹوٹے ہوئے خواب لیے پھرتا ہوں اس…

ادامه مطلب

میں نے دیکھا ہے

میں نے دیکھا ہے بادشاہوں کو ایک دَر کی گدائیاں کرتے اور وہ دَر مرے حضورؐ کا ہے شہنشاہوں کے شہنشاہوں کی گردنیں بھی یہاں…

ادامه مطلب

نی مائے!مَن دے وچ

نی مائے! مَن دے وچ ہنیر نی مائے کیہ جندڑی دا پھیر نی مائے ہو سکدی اے دیر نی مائے متھا چُم لے فیر نی…

ادامه مطلب

ہم سودائی اب تک جان

ہم سودائی اب تک جان نہیں پائے ہم سودائی اب تک جان نہیں پائے کس کے سینے لگ کر کتنا رونا تھا کس سے کتنی…

ادامه مطلب

ہو گا پھر آج شام شور

ہو گا پھر آج شام، شور نہ کر! کام دکھ کا تمام، شور نہ کر! عشق ہے! ہاتھ باندھ، سر کو جھکا! کر فقط احترام،…

ادامه مطلب

وہ بولی دل نہیں

وہ بولی دل نہیں لگتا میں بولا دل لگی میں بھی؟ وہ بولی کچھ نہیں اچھا میں بولا بہتری میں بھی؟ وہ بولی تم ملو…

ادامه مطلب

وہ چند روز میں کیسے

وہ چند روز میں کیسے مجھے بھلا بیٹھا میں سوچتا تھا کہ اس میں زمانے لگتے ہیں کوئی بھی شخص محبت سے ملنے آ جائے…

ادامه مطلب

وہی کیا ناں آپ

وہی کیا ناں آپ نے! بہت کہا تھا آپ سے ذرا سا رحم کھائیے ہمیں نہ چھوڑ جائیے یہ دشت دشت رہگزر یہ خواب خواب…

ادامه مطلب

یہ چھپ کر کون شہرِ دل

یہ چھپ کر کون شہرِ دل سے گزرا ہمارے دل کی دھڑکن تھم گئی ہے وہ میرے حال سے واقف نہیں ہیں مری اُن تک…

ادامه مطلب

اب یہ عالم ہے بس کہ میں

اب یہ عالم ہے بس کہ میں ان سے احتراماً گلہ نہیں کرتا زین شکیل

ادامه مطلب

اپنے آنسو رول رہا

اپنے آنسو رول رہا تھا وہ آنکھوں سے بول رہا تھا تیرے بعد مرے کمرے میں ماتم کا ماحول رہا تھا ہم ہی چلنے سے…

ادامه مطلب

آزاد غزلتری دید چھین

آزاد غزل تری دید چھین کے لے گئی ہے بصارتیں تجھے ڈھونڈنا تھا، چراغ ہاتھ سے گر گیا ترے بعد میرا نصیب ساتھ نہ دے…

ادامه مطلب

اس بار بھی میں وجہِ

اس بار بھی میں وجہِ خسارہ سمجھ گیا آخر دلِ تباہ دوبارہ سمجھ گیا کچھ وہ بھی اب مزید مسیحا نہیں رہا کچھ یوں ہوا…

ادامه مطلب

آسرادلے دی سوڑ

آسرا دلے دی سوڑ مُکاون دے لئی لوڑاں ہسدے مُکھ زین شکیل

ادامه مطلب

اِکلاپے دی شُوکرو رو

اِکلاپے دی شُوک رو رو بیت چلا جیون جان پھنسی کن بیروں میں زنجیریں ان پیروں میں سائیاں اب تو پاس بُلا عمر کٹی ہے…

ادامه مطلب

اور تم یاد آ گئے

’’اور تم یاد آ گئے پھر سے‘‘ ایک جنگل بھری اداسی کا میں نے کل رات خواب میں دیکھا اور تم یاد آ گئے پھر…

ادامه مطلب

ایک شعرتمہیں ملی ہے

ایک شعر تمہیں ملی ہے تو اے جان اس پہ شکر کرو یوں ہر کسی پہ اُداسی فدا نہیں ہوتی زین شکیل

ادامه مطلب

بابا ساغر صدیقی کے

بابا ساغر صدیقی کے نام بھولی ہوئی صدا ہے اسے یاد کیجیے جس جس سے وہ ملا ہے اسے یاد کیجیے ساغر جسے زمانے کی…

ادامه مطلب

بول پیا ہم جیون جیون

بول پیا ہم جیون جیون اجڑے کیوں؟ صندل! تیری ویرانی سلطانی ہے بول پیا یہ تنہائی کیا دھوکا ہے؟ صندل! یہ تو خود سے بھی…

ادامه مطلب

پھر تو پیڑوں سے بھی دو

پھر تو پیڑوں سے بھی دو نام مٹا دینے تھے تو نے گر عہد مرے دوست بھلا دینے تھے آج ہی چاند نے بادل میں…

ادامه مطلب

تجھے اب تلک مری بے بسی

تجھے اب تلک مری بے بسی کا ملال ہے تجھے سچ کہوں مجھے اب بھی تیری ہی فکر ہے تری خامشی مری الجھنوں کو بڑھا…

ادامه مطلب

تم کو سب کچھ یاد ہی ہو

تم کو سب کچھ یاد ہی ہو گا یاد ہے اکثر تم کہتی تھیں جب میں اپنی سانسوں کی اور دھڑکن کی ترتیب لگاؤں کتنا…

ادامه مطلب

تنہائی کا وقت بِتانا

تنہائی کا وقت بِتانا مشکل ہے تم سے باتیں کرنا تو مجبوری ہے تم اندھوں کے شہر میں آنکھیں بیچو گے تم بھی بچوں جیسی…

ادامه مطلب

تُو مرے غم کو سمندر سے

تُو مرے غم کو سمندر سے بھی گہرا کہتا مان لیتا میں وہی تُو مجھے جیسا کہتا اتنی عجلت میں کوئی بات بنائی نہ گئی…

ادامه مطلب

جان تیری مرضی

جان تیری مرضی ہے چاہتوں کی باتوں کے دائمی حوالوں سے دیکھ لو نکل آئے جان ہم تری خاطر ہم تو اب نصیبوں کا بھی…

ادامه مطلب

جُنوں آسان ہوتا جا رہا

جُنوں آسان ہوتا جا رہا ہے یہ دل نادان ہوتا جا رہا ہے مری آنکھیں اگر خاموش ہیں تو وہ کیوں حیران ہوتا جا رہا…

ادامه مطلب

چار چھ اشک ہیں کرنے

چار، چھ اشک ہیں، کرنے ہیں تو منظور کرو! اب میں بیتابیءِ یعقوب ؑ کہاں سے لاؤں؟ زین شکیل

ادامه مطلب

چھپ کے رونا ترا چھپے

چھپ کے رونا ترا چھپے کیسے تُو نے ہر سمت ہی نمی کر دی میں جو اک بات کہنے والا تھا تُو نے وہ بات…

ادامه مطلب

خود کو میں توڑ کے پھر

خود کو میں توڑ کے پھر جوڑ کے لاؤں! جاؤں؟ یعنی اب میں نہ کوئی بات سناؤں؟ جاؤں؟ تم بھی پہلی سی توجہ نہیں دیتے…

ادامه مطلب

دکھ تماشا لگائے رکھتا

دکھ تماشا لگائے رکھتا ہے زندگی تالیاں بجاتی ہے آنکھ رہتی ہے بے وجہ پُرنم بے بسی روز مُسکراتی ہے زین شکیل

ادامه مطلب

دھڑکنوں کا سینے میں کب

دھڑکنوں کا سینے میں کب سے بین جاری ہے، کتنی سوگواری ہے! غم کی سسکیاں لے کر بے کلی پکاری ہے، کتنی سوگواری ہے! جب…

ادامه مطلب

دین یہی ایمان یہی ہے

دین یہی، ایمان یہی ہے، دَھرم یہی ہے، زین! ”پیار“ کرو اور ”پیار“ کے اول آخر ”پیار“ کرو زین شکیل

ادامه مطلب

رو کے کچھ بھی اکھاڑ نا

رو کے کچھ بھی اکھاڑ نا پائے ہنس رہے ہیں یہ کیا کِیا ہم نے جب بہت تھک کے سو گئے تھے ہم پھر نصیبوں…

ادامه مطلب

ساری عمر ہی نفع کمایا

ساری عمر ہی نفع کمایا ہم نے عشق ادارے میں اب یہ سمجھے کاٹی ہم نے ساری عمر خسارے میں تم نے میری آنکھ بھی…

ادامه مطلب

سُن درد پیا ہمدرد پیا

سُن درد پیا، ہمدرد پیا سب لوگ یہاں بے درد پیا ہم آنکھیں بھی نا کھول سکیں یہاں ہر سُو غم کی گرد پیا یہ…

ادامه مطلب

صلہاب تلک جسے میں

صلہ اب تلک جسے میں نے آتی جاتی سانسوں سے بھی الگ نہیں مانا۔ آج چار لوگوں میں بیٹھ کر یہ کہتا ہے ’’لوگ بھول…

ادامه مطلب

عیدِ سعیدخوش ہے تمام

عیدِ سعید خوش ہے تمام دہر کہ نکلا ہلالِ عید اٹکا ہے کُنجِ لب پہ مرے پھر سوالِ عید خاموش ہو گیا مرا فریاد رَس…

ادامه مطلب

کتنا آسان تھا ہمیں

کتنا آسان تھا ہمیں جاناں پھر تجھی سی فریب کھا لینا زین شکیل

ادامه مطلب

کس نے آخر من کا دیپ

کس نے آخر من کا دیپ بجھایا ہے سنّاٹا ہی کیوں آخر چِلّایا ہے تم بھی کیسی کیسی باتیں کرتے ہو کیسا کیسا تم نے…

ادامه مطلب

کہو تم کیا کرو گےکبھی

کہو تم کیا کرو گے کبھی جب شام ڈھلتے پکارو گے کسی کو کسی کا نام لو گے کوئی جب دور ہو گا تھکن سے…

ادامه مطلب

کیسا یہ امتحان ہے تم

کیسا یہ امتحان ہے، تم کیوں چلے گئے؟ اٹکی لبوں پہ جان ہے، تم کیوں چلے گئے؟ سوچوں نے آ لیا ہے مجھے اب تمہارے…

ادامه مطلب

مایوسی امید سے پہلے ہو

مایوسی امید سے پہلے ہو تو پھر باقی رستے خود ہی کٹتے رہتے ہیں تم کہتی ہو شہر میں جا کر بس جاؤں یعنی گونگا،…

ادامه مطلب