زین شکیل
دوریاں نہیں
دوریاں نہیں مٹتیں! عارضی محبت میں سرسری تعلق کے جھوٹ موٹ وعدوں کو توڑنا ہی اچھا ہے! کون دل کو سمجھائے روز روز ملنے سے…
روؤں یا دعا کروں؟ اے
روؤں یا دعا کروں؟ اے مرے اُداس دل تجھ سے کیا گلہ کروں؟ اے مرے اُداس دل اُس کے بعد کا سفر مجھ سے کٹ…
سائیں کُن فرماؤ
سائیں “کُن” فرماؤ ناں مٹھڑے ہونٹ ہلاؤ ناں دنیا کالی پاپ بھری اپنا رنگ لگاؤ ناں دردوں کی درمانی ہو سکھ کی بات بتاؤ ناں…
سنو! ہنسنا تھا یوں رونا
سنو! ہنسنا تھا یوں رونا نہیں تھا تو پھر وہ حادثہ ہونا نہیں تھا جو تُو ملتا تو تیرا دھیان رکھتے تجھے ہم نے کبھی…
عشق کہاں جانے والاتھا
عشق کہاں جانے والاتھا اب کے بن بدنام کیے پہلے ہم کو گروی رکھا پھر جذبے نیلام کیے خود پر تہمت آپ لگائی خود پر…
قدم قدم تے پِیڑ وے
قدم قدم تے پِیڑ وے عشقا اکھیاں دے وچ نِیر وے عشقا ہولی ہولی مار وے سانوں! ہن نیناں دے تیر وے عشقا جھنگ بیلے…
کتنی مشکل سے نبھاتا ہوں
کتنی مشکل سے نبھاتا ہوں میں اک عہدِ وفا کتنی آسانی سے میں توڑ دیا جاتا ہوں زین شکیل
کمال پر کمال پھر کمال
کمال پر کمال، پھر کمال کر لیا گیا ذرا سی بات تھی، بڑا ملال کر لیا گیا میں خود کھڑا تھا منتظر کسی جواب واسطے…
کون ہوتا ہے ہُوک پر
کون ہوتا ہے ہُوک پر حیراں میں ہوں کوئل کی کُوک پر حیراں میری تجھ پر تھیں، اور تری آنکھیں، جھیل سیف الملوک پر حیراں…
لفظ کتنے ہی روانی میں
لفظ کتنے ہی روانی میں رہے ہم فقط اپنی جوانی میں رہے دل کہیں اور کہیں ہے دھڑکن کون بے ربط کہانی میں رہے اُس…
مجھ کو محال صبر ہے تم
مجھ کو محال صبر ہے، تم کیوں چلے گئے کیسا عظیم جبر ہے، تم کیوں چلے گئے دل مقبرہ اگر ہے تمھارا تو کس لیے؟…
محسن کی اک نظم وہ اب
محسن کی اک نظم وہ اب بھی پڑھتی ہو گی آئینوں سے آنکھ چراتی پھرتی ہو گی جب بھی بھیگا کرتی ہو گی وہ بارش…
مرے ساتھ چلنا ہے گر تو
مرے ساتھ چلنا ہے گر تو ہاتھ کو تھام لے مجھے لمبی لمبی کہانیاں تو سنا نہیں کسی اور ہاتھ میں تھام لے ترے فلسفے…
میری آنکھیں ترس رہی
میری آنکھیں ترس رہی ہیں اور اک تم آنکھ مچولی کھیل رہے ہو، حد ہے ناں! نظر آؤ ! رگوں میں چین کے دوڑے ہوئے…
میں جہاں بھی رہا وہیں
میں جہاں بھی رہا وہیں تھا مجھے بس وہی شخص ہی حسیں تھا مجھے چاہے رختِ سفر میں تھیں خوشیاں کوئی تو غم کہیں کہیں…
نظر تری یوں اُتار جائیں
نظر تری یوں اُتار جائیں کہ خود کو صدقے میں وار جائیں سو اب اناؤں کو دفن کر کے کسی کے آگے تو ہار جائیں…
ہجر کے سارے دکھ دہرانے
ہجر کے سارے دکھ دہرانے لگ جاؤں یا پھر تجھ سے بات چھپانے لگ جاؤں تنہائی سے باتیں کرنا سیکھا ہے کنکر سے دریا بہلانے…
وہ بھی کرتا رہا نئی
وہ بھی کرتا رہا نئی باتیں ہم بھی ہنستے رہے پرانی ہنسی مجھ زمیں زاد پر بھی ہنستا ہے روز اک شخص آسمانی ہنسی زین…
وہ بولی کیا ہوا گر
وہ بولی کیا ہوا گر آنکھ میں آنسو نہیں آئے میں بولا کچھ نہیں لیکن دکھوں سے بھر گیا جیون وہ بولی آرزو کی فصل…
وہ کہہ رہی تھی مجھے
وہ کہہ رہی تھی مجھے ہواؤں سے خوف آنے لگا ہے کیونکر تو میں یہ بولا کہ اب صدائیں تمہیں ڈرائیں گی دیکھ لینا وہ…
یہ مسئلہ تو دَر و بام
یہ مسئلہ تو دَر و بام کا نہیں جانم کہ وقت صبح کا یا شام کا نہیں جانم مِری تو ساری ریاضت ہی رائیگاں ٹھہری…
اب کون کہے تم سےاب – 3
اب کون کہے تم سے اب کون کہے تم سے جو راکھ ہوئے غم کی وہ لوگ سنہرے تھے اب کون کہے تم سے اس…
آپ ناراض مت ہوا
آپ ناراض مت ہوا کیجے! ہم پہ کیا کیا نہیں گزر جاتا جب بھی ملتے ہو، جلنے لگتا ہے وقت یہ کیوں نہیں ٹھہر جاتا…
اچھے خاصے لوگوں کوروگ
اچھے خاصے لوگوں کو روگ لگائے اپنوں نے خوش رہنے کی خاطر تم خوشیاں بانٹو لوگوں میں تم جب اٹھ کر جاتے ہو دکھ ملنے…
آزاد غزلکسی رہگزر کا
آزاد غزل کسی رہگزر کا غبار تھا جو اُڑا دیا یا سجا دیا کسی بے حسی کی دکان پر ترا درد مجھ سے خفا نہ…
اس کو آتی نہیں چھپانی
اس کو آتی نہیں چھپانی، ہنسی ہم نے دل سے نہیں بھُلانی، ہنسی اب وہ ہر بات پر نہیں ہنستا اب وہ ہنستا ہے بس…
اسی سے تعلق بنایا ہوا
اسی سے تعلق بنایا ہوا ہے ہمیں جس نے دل سے بھلایا ہوا ہے اداسی ! ابھی اس سے ملنے نہ جانا ابھی وہ ذرا…
آنکھ سے مگر پھر بھی
آنکھ سے مگر پھر بھی جھلکتے ہیں کئی غم اے ہنستے ہوئے شخص تجھے کتنا کہا تھا! زین شکیل
ایک جلوہ کہاں کہاں کی
ایک جلوہ، کہاں کہاں کی آنکھ یاد ہے بس فلاں فلاں کی آنکھ آج بیداریءِ یقیں بتلا لگ گئی ہے کہاں گماں کی آنکھ کب…
بے کلی کے پروردہبے بسی
بے کلی کے پروردہ بے بسی کے مارے ہم وہ بولی میں بہت مجبور تھی اور تم بہت لاچار تھے اس پر مقدر بھی کچھ…
پھربہت درد ہواپھر ترا
پھربہت درد ہوا پھر ترا ہجر لگا سینے سے پھر تری یاد کفن پہنے ہوئے لوٹ آئی پھر کسی درد بھری سسکی نے تھپکی دے…
ترا دل کے بیچ مقام
ترا دل کے بیچ مقام پیا ترا سب سے اونچا نام پیا کوئی وصل عنایت کر ہم کو کبھی ہجر کا کر انجام پیا تری…
تم نے سچ ہی کہااب میں
تم نے سچ ہی کہا اب میں کچھ بھی کہوں، فرق پڑتا نہیں میرا ہونا نہ ہوا برابر ہے اب کے تمہارے لیے تم نے…
تُو پھر سے لوٹ آئی مری
تُو پھر سے لوٹ آئی مری شامِ غم تو سُن کچھ دیر ٹھہر جا ابھی رویا ہوا ہوں میں زین شکیل
ٹوٹ جانے کے واسطے
ٹوٹ جانے کے واسطے لوگو کافی ہوتا ہے ایک صدمہ بھی پھر کسی کے لیے نہیں جیتا جو بھی اک بار مر گیا تجھ پر…
جدائی یہ اک ایسا لفظ
”جدائی“ یہ اک ایسا لفظ ہے جس پر شاعر کتنی نظمیں، غزلیں اور اشعار کہا کرتے تھے (اب بھی کہتے ہی رہتے ہیں) جب ہم…
جو میرے دل میں اداسی کو
جو میرے دل میں اداسی کو بھر کے جانے لگا وہ دور جا کے مجھے اور یاد آنے لگا یقیں کرو مری سانسیں اکھڑ گئیں…
چاندنی کی صدا سنی میں
چاندنی کی صدا سنی میں نے چاند سے بات کر رہی تھی ناں؟ آج کا دن عذاب سا کیوں تھا؟ آج تم دیر سے اٹھی…
خامشی کو ٹٹولتا ہوا
خامشی کو ٹٹولتا ہوا تُو بات میں زہر گھولتا ہوا تُو آج بس غور سے سنا میں نے میرے لہجے میں بولتا ہوا تُو میں…
خوشیوں کی ساعتیں سبھی
خوشیوں کی ساعتیں سبھی فوراً گزر گئیں لیکن اداس رہنے کا موسم نہیں گیا ہم نے تو سانحوں کے زمانے بھلا دیے اب بھی ہمارے…
دکھ کا نشاں ابھار کے
دکھ کا نشاں ابھار کے، تم کیوں چلے گئے تنہائیاں سنوار کے، تم کیوں چلے گئے آنسو، عذاب، درد، اداسی، غموں کا قہر آنکھوں میں…
دوشیزہ تم بھاڑ میں
دوشیزہ تم بھاڑ میں جاؤ (گو ٹو ہیل) رات گزر گئی گزر گئی ناں! دن ڈھلنا ہے ڈھل جائے گا سیدھی بات کروں گا تم…
رضوان خلیل کے جنم دن
رضوان خلیل کے جنم دن پر اُداس رستے ہیں زندگی کے قدم قدم پر ملالِ ماضی یہ یادِ ماضی یا حافظے کا ملال یا پھر…
زخم ایسا نشاں میں آئے
زخم ایسا نشاں میں آئے گا کوئی پھر سے گماں میں آئے گا آج رستے بھی انتظار میں ہیں وہ کوئے دلبراں میں آئے گا…
سائیاں! دیکھ رہے ہو ناں
سائیاں! دیکھ رہے ہو ناں تم؟ سائیاں! دیکھ رہے ہو ناں تم؟ ہم نے کتنے بھیس بدل کر راہ بدلنے کی کوشش کی ہم پھر…