چاند کو اور بھی نکھار

چاند کو اور بھی نکھار ملے وہ اگر تجھ سے ایک بار ملے آج کا دن عذاب تھا سچ میں آج تو تم بھی بے…

ادامه مطلب

چھین کر مجھ سے پھر بیان

چھین کر مجھ سے پھر بیان مِرا لے گئے ہو کہاں نشان مِرا میرے کمرے کو مضطرب پا کر رونے لگتا ہے یہ مکان مِرا…

ادامه مطلب

درد بڑھانے کے فن

درد بڑھانے کے فن میں چاند پرانا پاپی ہے اپنی مرضی ہے لیکن لوٹ آتے تو اچھا تھا چاہت میں اک بیماری جذبوں کی کمزوری…

ادامه مطلب

دل سے نکلی ہے یہ صدا

دل سے نکلی ہے یہ صدا، مرشد تیرا لیتا ہوں نام یا مرشد بے کلی پل رہی ہے سینے میں ہاتھ دل پر ذرا لگا،…

ادامه مطلب

دو شعرجاگنے پر سبھی

دو شعر جاگنے پر سبھی منظر ہوئے ریزہ ریزہ کتنا نقصان ہوا خواب سے بیداری کا اب کہاں لوگ زلیخا سی طبیعت والے اب کسے…

ادامه مطلب

رات گھر میں اتر گئی ہو

رات گھر میں اتر گئی ہو گی وہ بھی دانستہ ڈر گئی ہو گی کیسا ماتم بپا ہے سینے میں آرزو کوئی مر گئی ہو…

ادامه مطلب

رونے دے یا ہنسائے بھئی

رونے دے یا ہنسائے، بھئی درد کیا کرے؟ غم کا سکوت اور مجھے غمزدہ کرے آنکھوں سے اپنی دور رکھو اب ہمارا خواب ایسا نہ…

ادامه مطلب

سانوں کی دنیا دی

سانوں کی دنیا دی لوڑ سانوں سانول لکھ کروڑ سانوں دکھڑے کرن سلام سانوں سکھاں دی نئیں لوڑ ساڈے دل دے اندر ککھ ساڈی اکھیاں…

ادامه مطلب

سنو اے مضطرب میرے!سنو

سنو اے مضطرب میرے! سنو اے مضطرب میرے! اگر جنگل اداسی کا گھنا رستے میں آجائے تو پھر ڈرنا نہیں اس سے لباسِ خون آلودہ…

ادامه مطلب

عجیب خوف ہے سارے نگر سے

عجیب خوف ہے سارے نگر سے لپٹا ہے یہ دل تو اب بھی تمہارے نگر سے لپٹا ہے مرا وجود اسی رہگزر سے لپٹا ہے…

ادامه مطلب

فریبِ ذیست سے ہستی نکال

فریبِ ذیست سے ہستی نکال لایا ہوں میں اک فرات سے کشتی نکال لایا ہوں ہر ایک شخص وہاں مسکرا کے ملتا تھا میں اس…

ادامه مطلب

کتنی خوش خوش رہتی

کتنی خوش خوش رہتی ہے میرے اندر ویرانی بے چینی کا ڈھولک بھی تک دھنا دھن بجتا ہے دھوکا کھایا آنکھوں نے چال چلی آوازوں…

ادامه مطلب

کسی کسی میں ہی ملتی ہے

کسی کسی میں ہی ملتی ہے لذتِ گریہ ہر ایک غم سے لگاوٹ تو ہو نہیں سکتی نا بال بکھرے ہوئے نا اداس ہیں آنکھیں…

ادامه مطلب

کون سنے گا کُوک ری کوئل

کون سنے گا کُوک ری کوئل چپ ہو جا مت ہُوک ری کوئل لوگ کریں ہم معصوموں سے کتنا سخت سلوک ری کوئل اس کی…

ادامه مطلب

گلے سے زینؔ لگا مسکرا

گلے سے زینؔ لگا، مسکرا کے رخصت کر بچھڑ چلا ہے تو اُس سے سوال کیا کرنا زین شکیل

ادامه مطلب

مجھ کو مجھ سے کبھی جدا

مجھ کو مجھ سے کبھی جدا نہ لگے کوئی تجھ سا ترے سوا نہ لگے کچھ نہیں کہہ سکا اِسی خاطر! یار! اُس کو کہیں…

ادامه مطلب

محرماں تمہارے بنکس

محرماں تمہارے بن کس طرح سے کاٹوں میں راہ زندگی والی سخت بے کلی والی آرزو کی بستی میں عمر بے بسی والی محرماں تمہارے…

ادامه مطلب

مری چھت پر بولے کاگ

مری چھت پر بولے کاگ، پیا تم آؤ تو جاگیں بھاگ پیا یہ کیا ضد لے کر بیٹھ گئے کوئی چھیڑو میٹھا راگ پیا تم…

ادامه مطلب

میرے بارے میں سوچتی ہو

میرے بارے میں سوچتی ہو تم اتنی فرصت کسے میسر ہے پھر بھی یہ حوصلہ تمہارا ہے میرے بارے میں سوچتی ہو تم زندگی اس…

ادامه مطلب

میں بولا کھو دیا مجھ

میں بولا کھو دیا مجھ کو وہ بولی زندگی ہی تھے میں بولا کچھ نہیں تھا میں؟ وہ بولی ہر خوشی ہی تھے میں بولا…

ادامه مطلب

نا تو نفرت ہوتی ہے نا

نا تو نفرت ہوتی ہے نا ہیر اور پھیر پرندوں میں اکثر ہو جاتی ہے مجھ کو دیر سویر پرندوں میں تم جب تنہا‫ رہ…

ادامه مطلب

ہائیکوزہاتھ مت چھڑاؤ

ہائیکوز ہاتھ مت چھڑاؤ تم راستے پرکھنے سے رابطہ تو ٹوٹے گا ٭ بھول بھال جانے کا یاد کرنے والوں کو حوصلہ نہیں ہوتا ٭…

ادامه مطلب

ہم فقیر لوگوں کا حال

ہم فقیر لوگوں کا حال چال پوچھا کر تیری تاجداری پر حرف ہی نہ آ جائے زین شکیل

ادامه مطلب

وہ بہت مضطرب ہے مدت

وہ بہت مضطرب ہے مدت سے زین تم اس کے ہو، بتاؤ اسے زین شکیل

ادامه مطلب

وہ بولی کیا نہیں

وہ بولی کیا “نہیں” ہونا؟ میں بولا کچھ ناکچھ تو ہے وہ بولی یہ دھرم کیا ہے؟ میں بولا روشنی ہے بس وہ بولی یہ…

ادامه مطلب

وہ کہتی ہےوہ کہتی ہے

وہ کہتی ہے وہ کہتی ہے کہ دیکھو شاعری تو عاشقوں کا کام ہوتا ہے مجھے بالکل نہیں کرنی مجھے ہر گز نہیں کرنی مجھے…

ادامه مطلب

یاد بھی نہ آئیں

یاد بھی نہ آئیں گے پاس تم نہیں آتے دیکھو اپنی آئی پر ہم اگر اُتر آئے یاد بھی نہ آئیں گے! زین شکیل

ادامه مطلب

یہ مری زبان کو کیل کر

یہ مری زبان کو کیل کر کہاں لے گئے مرے چارہ گر مجھے گفتگو پہ عبور تھا مجھے وسعتوں سے نکال کر کہین دفن کر…

ادامه مطلب