بات تھی اک مری دِوانی

بات تھی، اک مری دِوانی کی میں نے جلدی میں ہی سنانی کی کب بلایا ہے پیار سے تم نے؟ کب نہیں تم نے بد…

ادامه مطلب

بے شمار لوگوں میںبے

بے شمار لوگوں میں بے شمار لوگوں میں مت شمار ہو جانا مت ہماری آنکھوں کا انتظار ہو جانا تم نے کس طرح سیکھا بے…

ادامه مطلب

پھر خیالات سے گزری ہے

پھر خیالات سے گزری ہے سواری تیری میں نے الفاظ میں تصویر اتاری تیری اور کرتے بھی تو کیا لوٹ کے آنا ہی پڑا آنکھ…

ادامه مطلب

تجھے دل سے بھلانا چاہیے

تجھے دل سے بھلانا چاہیے تھا ہمیں بھی مسکرانا چاہیے تھا ہمیں پیچھے ہی رکھا ہے کسی نے ہمیں اگلا زمانہ چاہیے تھا ستم یہ…

ادامه مطلب

تم کہاں چلے گئے ہو؟تم

تم کہاں چلے گئے ہو؟ تم کہاں چلے گئے ہو ٢٣ برس بیت گئے ہیں تم لوٹے نہیں ہو یہاں کچھ اچھا نہیں ہے ہوتا…

ادامه مطلب

تمہیں معلوم تھا ناں

تمہیں معلوم تھا ناں سب؟؟ تمہیں معلوم تھا تو کیوں نہیں مجھ کو بتایا تھا؟ کہ آگے راستے اپنے علیحدہ ہونے والے ہیں بتا دیتے…

ادامه مطلب

تیرے الفاظ کا تو کیا

تیرے الفاظ کا تو کیا کہنا تیری خاموشی بھی سزا ہے مجھے میں پریشان اب نہیں ہوتا جانے یہ کس کی بد دعا ہے مجھے…

ادامه مطلب

جب بھی بے چین ہوا کرتا

جب بھی بے چین ہوا کرتا ہوں اپنی حالت پہ ہنسا کرتا ہوں اتنا آساں تو نہیں بُجھ جانا اس لیے کم ہی جلا کرتا…

ادامه مطلب

جھلّی تو ہر بات کرے

جھلّی تو ہر بات کرے نادانی کی اچھی ہے یہ بات مِری دیوانی کی یوں وہ میرا چہرا دیکھ کے ہنستا ہے جیسے کوئی بات…

ادامه مطلب

چار سو ہے فشار سانسوں

چار سو ہے فشار سانسوں کا کب رہا اعتبار سانسوں کا کٹ گئی ہجر کی اذیت بھی رہ گیا انتظار سانسوں کا منتظر ہے رفو…

ادامه مطلب

چھُپ کے رونا ترا چھُپے

چھُپ کے رونا ترا چھُپے کیسے؟ تُو نے ہر سمت ہی نمی کر دی میں جو اک بات کہنے والا تھا تُو نے وہ بات…

ادامه مطلب

خوشی ہو اور اک جانب

خوشی ہو اور اک جانب تِرا غم تِرا غم ہی مجھے بہتر لگے گا مری بستی کو شاید بدعا ہے جسے دیکھو وہی بے گھر…

ادامه مطلب

دکھ تو یہ تھاکہ میری

دکھ تو یہ تھا کہ میری تمہاری شناسائی کو کچھ نہ سمجھا گیا دکھ تو یہ تھا کہ غزلوں میں، گیتوں میں نظموں میں، کتنے…

ادامه مطلب

دھڑکن چُپ چُپ رہتی

دھڑکن چُپ چُپ رہتی ہے کون اِس دل میں ٹھہرا ہے ہر دم ہنسنے والوں کا دکھ بھی کتنا گہرا ہے اک جھلّی سی لڑکی…

ادامه مطلب

دیکھیے ہاتھ میں احساس

دیکھیے ہاتھ میں احساس مرا مت لیجے آپ تھک جائیں گے ٹکڑے مرے چنتے چنتے زین شکیل

ادامه مطلب

رہائشبستیاں بستیوں

رہائش بستیاں بستیوں میں رہتی ہیں پستیاں پستیوں میں رہتی ہیں حسرتیں حسرتوں میں رہتی ہیں ہستیاں ہستیوں میں رہتی ہیں کون ڈوبا ہے کب…

ادامه مطلب

ساڈی چپ ڈھاڈی

ساڈی چپ ڈھاڈی مجبور ساڈی اکھیاں پاون شور ساڈی چوری ہو گئی روح ساڈے اندر پھردے چور اسیں اڈئیے وانگ پتنگ ساڈی سانول دے ہتھ…

ادامه مطلب

سن پاگل بے چین سی

سن پاگل، بے چین سی لڑکی! سن پاگل، بے چین سی لڑکی! یہ جو آنکھیں ہوتی ہیں ناں اکثر دھوکا دے جاتی ہیں اکثر دھوکا…

ادامه مطلب

شہر سے دور بسوں شہر

شہر سے دور بسوں شہر بسانے کے لیے میں نے کیا سوچ لیا عمر بِتانے کے لیے یہ بھی اندازِ محبت ہے تجھے کیا معلوم…

ادامه مطلب

غم کی زنجیر ہلانے

غم کی زنجیر ہلانے والو آؤ اب زہر پلانے والو اب مرے حال پہ ہنستے کیوں ہو؟ مجھ کو رو رو کے بلانے والو! بھولنے…

ادامه مطلب

کتنی حسین شام تھے تم

کتنی حسین شام تھے، تم کیوں چلے گئے؟ تم تو ہمارے نام تھے، تم کیوں چلے گئے؟ آتے تھے جب تو آتی تھی خوشبو نصیب…

ادامه مطلب

کسی شام سے بات نہیں

کسی شام سے بات نہیں کرنی مجھے رات کے دکھ سمجھاتے ہیں اسے دیر سے گھر کو جانا تھا اسے رات کے تارے گننے تھے…

ادامه مطلب

کون آنکھوں میں ڈال کر

کون آنکھوں میں ڈال کر آنکھیں لے گیا ہے نکال کر آنکھیں تم بہت دیر بعد لوٹے ہو کون رکھتا سنبھال کر آنکھیں میں تری…

ادامه مطلب

کیا ہوا گر ہوا ہے کم

کیا ہوا، گر ہوا ہے کم ایجاد پھر بھی کچھ تو ہوا کرم ایجاد آپ کے سوگوار مدت سے آپ کا کر رہے ہیں غم…

ادامه مطلب

مجبوریکوئی مجبوری آ

مجبوری کوئی مجبوری آ گئی ہو گی وقت برباد وہ نہیں کرتا اب مجھے یاد وہ نہیں کرتا زین شکیل

ادامه مطلب

محبت کے درختوں کا بھی

محبت کے درختوں کا بھی اپنا بخت ہوتا ہے محبت کے درختوں سے کوئی پتہ بھی گر جائے ہوا کو چوٹ لگتی ہے عجب وحشت…

ادامه مطلب

مرے حق میں دعا

مرے حق میں دعا کرنا سنا ہے تم بہت خاموش رہتی ہو۔۔۔ مرے حق میں دعا کرتی رہو لڑکی سنا ہے وہ جنھیں خاموشیوں کے…

ادامه مطلب

ملے گا کبھی تو ثمر دیکھ

ملے گا کبھی تو ثمر دیکھ لینا کرے گی محبت اثر دیکھ لینا تمہاری طرف دیکھتا ہے زمانہ خدا کے لیے تم ادھر دیکھ لینا…

ادامه مطلب

میری ہر رات سے باہر ہیں

میری ہر رات سے باہر ہیں ترے ماہ و نجوم میرے ہر دن سے پرے رہتے ہیں تیرے سورج خود کو غصے میں جلا کر…

ادامه مطلب

میں ہنس رہا ہوں اس لیے

میں ہنس رہا ہوں اس لیے کہ آج میں اداس ہی نہیں، بہت اداس ہوں مجھے تو آج تک تمہارے بعد بھی ذرا ذرا سی…

ادامه مطلب

نئی تصویر سے چاہے یا

نئی تصویر سے چاہے یا پرانی سے مجھے بس شکایت ہی رہی اپنی جوانی سے مجھے لوگ کہتے تھے کہ جی رونے سے ہلکا ہو…

ادامه مطلب

ہم نہ کہتے تھے کہ پت

ہم نہ کہتے تھے کہ پت جھڑ میں ملو کون اب طنز بہاروں کے سُنے؟ زین شکیل

ادامه مطلب

ہمیں شکوہ تو ہے اس

ہمیں شکوہ تو ہے اس زندگی کا تو پھر اب کیا کریں اس بے دلی کا مکمل کب ہوئی تھی بات پچھلی سوال اُٹھا تمہاری…

ادامه مطلب

وہ بولی شام تھی اور شام

وہ بولی شام تھی اور شام ہے بس میں بولا کام تھا اور کام ہے بس وہ بولی درد تھا؟ کیا تھا؟ کہاں ہے؟ میں…

ادامه مطلب

وہ عورت ذات تھیوہ

وہ عورت ذات تھی وہ عورت ذات تھی اس میں وفا کے سب عناصر پائے جاتے تھے وہ بیٹی تھی محبت کی اسے چاہت سوا…

ادامه مطلب

ویسے تم بھی زمانے جیسے

ویسے تم بھی زمانے جیسے ہو کچھ بھی ہو تم بُرے نہیں لگتے زین شکیل

ادامه مطلب

یہ عمر بھر کا روگ ہے

یہ عمر بھر کا روگ ہے، تم کیوں چلے گئے ہر سُو تمھارا سوگ ہے، تم کیوں چلے گئے زین شکیل

ادامه مطلب

اب مجھ میں آگے بڑھنے

اب مجھ میں آگے بڑھنے کی ہمت نہیں رہی تم ہی مرا جنون تھے، تم کیوں چلے گئے؟ اب کس طرح سے آئے گا چین…

ادامه مطلب

آج پھر یاد آ گئی

آج پھر یاد آ گئی دستک ایک منظر بنا گئی دستک وہ کسی اور دَر گیا لیکن میرے گھر کو ہلا گئی دستک ایک میں…

ادامه مطلب

آزاد غزلتیرے نام کا

آزاد غزل تیرے نام کا ورد پِیا ہونٹوں کی مجبوری ہے میرے وقت کی دلہن نے چپ کا زیور پہنا ہے ہجر زدہ دیوانوں کو…

ادامه مطلب

آزاد غزلہے گری پڑی

آزاد غزل ہے گری پڑی کسی بارگاہ میں بندگی ہے پھٹا ہوا کئی خواہشوں کا لباس بھی کسی روز درد سے پوچھنا کہیں درد ہے؟…

ادامه مطلب

اُسے خبر تھی!اسے خبر

اُسے خبر تھی! اسے خبر تھی مجھے ہجر راس آتا ہے اسے پتا تھا اداسی سے دوستی ہے مری اسے خبر تھی سبھی درد یار…

ادامه مطلب

اگر سزا ہے مقدر تو کیا

اگر سزا ہے مقدر تو کیا جزا کی طلب! گزر گیا ہے ہماری نجات کا موسم زین شکیل

ادامه مطلب

آوے گا الزاماں وِچساڈا

آوے گا الزاماں وِچ ساڈا ذکر کلاماں وِچ اِیویں عمر گزاری اے تھاں تھاں تے، الزاماں وِچ تیرے بعد اَو گَل نئیں فجراں وِچ تے…

ادامه مطلب

ایک شعرچھوٹی سے چھوٹی

ایک شعر چھوٹی سے چھوٹی بات ہے باعث بنی ہوئی یونہی تمہاری یاد نہیں آ گئی مجھے زین شکیل

ادامه مطلب

بات سنو!بات سنو! یوں

بات سنو! بات سنو! یوں چپ مت بیٹھو دیواروں سے لگ کر رونا آنکھیں پتھر ہو جانے سے کتنا بہتر ہوتا ہے ناں۔۔ کچھ تو…

ادامه مطلب

بے اختیاریاس کے لفظوں

بے اختیاری اس کے لفظوں میں طلسمات ہیں ایسے کہ وہ شخص جو بھی کہتا ہے وہ ہم کرتے چلے جاتے ہیں۔۔۔۔ زین شکیل

ادامه مطلب

پھر سے تیرا ہو جانا ہی

پھر سے تیرا ہو جانا ہی بہتر ہے یعنی تنہا ہو جانا ہی بہتر ہے؟ پل پل ہنسنے والے اب یہ سمجھے ہیں کچھ لمحوں…

ادامه مطلب

تجھے ڈر لگے جو سیاہ رات

تجھے ڈر لگے جو سیاہ رات میں صندلیں مجھے فون کرنا کہ جاگ لوں گا میں دیر تک جنھیں رب سے ڈر بھی نہیں لگا…

ادامه مطلب

تم سمجھ نہیں

تم سمجھ نہیں سکتے آرزو کی مٹھی میں چاہتیں مقید ہیں بے ثبات جذبے ہیں ہم نے سن یہ رکھا ہے اسطرح کے کاموں میں…

ادامه مطلب