آزاد غزلبے خبری کا

آزاد غزل بے خبری کا موسم ہے باتیں یاد نہیں رہتیں تو میری خاموشی کو کتنا سندر لگتا ہے تنہائی یہ کہتی ہے بات کرو…

ادامه مطلب

آزاد غزلمری زندگی کے

آزاد غزل مری زندگی کے حسین پل تری آرزو میں بکھر گئے مجھے تجھ سے کوئی گلہ نہیں مجھے درد سہنے کا شوق تھا مرے…

ادامه مطلب

اُس کی ذات سُریلی اُس

اُس کی ذات سُریلی اُس کی بات سُریلی کیسے کر لیتے ہو؟ ہر اِک بات سُریلی کر دیتے ہو آ کر میری رات سُریلی دام…

ادامه مطلب

اکثر دل کا حال سنا کر

اکثر دل کا حال سنا کر روئے ہیں اکثر کوئی بات چھپا کر روئے ہیں ایسے رونا کون گنے گا بولو ناں ہنسنے جیسی شکل…

ادامه مطلب

آؤ ماتم کریں اُداسی

آؤ ماتم کریں اُداسی کا شہر، گلیاں، نگر، تمام اُداس چاند، تارے اُداس، شام اُداس صبح سے شام کا نظام اُداس تیرا وہ آخری سلام…

ادامه مطلب

ایک شعراداس کرنے کی

ایک شعر اداس کرنے کی اُس نے بھی انتہا کر دی اداس ہونے کا میں نے بھی حق ادا کیا ہے زین شکیل

ادامه مطلب

ایک شعریوں میرے لمحوں

ایک شعر یوں میرے لمحوں کو اپنے پاس سنبھال لیا ہے جیسے میرے حق پہ اُس نے ڈاکہ ڈال لیا ہے زین شکیل

ادامه مطلب

بول پیا ذات کا

’’ بول پیا‘‘ ذات کا گنجل کھول پِیا ’’کچھ بول پِیا‘‘ اس رات کی کالی چادر کو یہ چاند ستارے اوڑھ چکے کچھ جان سے…

ادامه مطلب

پنجابی ماہیاکوئی زلف

پنجابی ماہیا کوئی زلف دی چھاں ڈھولا لبھی تیری اکھیاں وچ اساں ڈُبن دی تھاں ڈھولا زین شکیل

ادامه مطلب

تجھ سے بچھڑا رہوں گا

تجھ سے بچھڑا رہوں گا، کیا کروں گا خود سے روٹھا رہوں گا، کیا کروں گا تُو تو رو کر بھی سرخرو رہے گی میں…

ادامه مطلب

تم اپنا حال سنا کر نہیں

تم اپنا حال سنا کر نہیں گئے تھے مجھے میں سو رہا تھا اٹھا کر نہیں گئے تھے مجھے تو کیا تمہیں میں بہت یاد…

ادامه مطلب

تمہیں ڈھونڈتے ہیںاور

تمہیں ڈھونڈتے ہیں اور کیا عالمِ وارفتگی ہو ہم غمِ دنیا سے گھبرائے ہوئے جب بھی روتے ہیں تمہیں ڈھونڈتے ہیں زین شکیل

ادامه مطلب

توسیعی غزلامیرِ شہر

توسیعی غزل امیرِ شہر کے دربار کا معاملہ ہے میں جھک نہ پاؤں گا دستار کا معاملہ ہے غریب جینے نہ پائے عجیب فیصلہ ہے…

ادامه مطلب

جانے کیسا یہ مرحلہ

جانے کیسا یہ مرحلہ آیا وہ مجھے داستاں بنا آیا وہ ہنسا میری جاں میں جاں آئی اُس کے ہنسنے پہ پیار سا آیا اُس…

ادامه مطلب

جن پر بے ثمری کی تہمت

جن پر بے ثمری کی تہمت لگ جائے ان پیڑوں کے چھاؤں کو دکھ ہوتے ہیں بیٹے کے چہرے پر زردی کیوں چھائی؟ کیسے کیسے…

ادامه مطلب

جیسے تمہیں اپنا تو کوئی

جیسے تمہیں اپنا تو کوئی غم ہی نہیں ہے کیوں ہم سے اُداسی کی وجہ پوچھ رہے ہو؟ ہم کون ہیں، ہم کیا ہیں، ہمیں…

ادامه مطلب

چلتا پھرتا ہوا وہ تم نے

چلتا پھرتا ہوا وہ تم نے جو غم دیکھا تھا کون کہتا ہے کہ تم نے مجھے کم دیکھا تھا آئینہ آج اٹھایا تو بہت…

ادامه مطلب

خود ہنگامہ آرا ہے یا

خود ہنگامہ آرا ہے یا بد ہنگام محبت کیونکر ہے مدت سے یارو تشنہ کام محبت چاہ، خلوص، مروت، خدمت سارے روپ ہی تیرے دیکھو…

ادامه مطلب

درد کی اپنی ریت

درد کی اپنی ریت وچھوڑا آج گیا پھر جیت وچھوڑا ساز پِیا کے سنگ گئے سب رہ گیا لب پر گیت وچھوڑا دے گئی مجھ…

ادامه مطلب

دل و نگاہ میں جو اس کی

دل و نگاہ میں جو اس کی بال تھا تو کیا ہوا چلو اگر اسے کوئی ملال تھا تو کیا ہوا سخی تو جانتا تھا…

ادامه مطلب

ذرا سی دیر مِرے ساتھ تم

ذرا سی دیر مِرے ساتھ تم چلے آؤ! ابھی تو شہر کو میں نے جواب دینا ہے یہ اپنا طرزِ کرم اب کی بار بدلو…

ادامه مطلب

رہو نفرت سے محروم

رہو نفرت سے محروم پیا ہمیں لگتے ہو معصوم پیا مرے اندر دیپ جلاتے ہیں تری باتوں کے مفہوم پیا تو نے ہاتھ میں جب…

ادامه مطلب

ساڈی اکھیں اتھرو

ساڈی اکھیں اتھرو ،لال ساڈے سینے دکھ دے ،جال اسیں لبھدے پھرئیے سُکھ سانوں تھاں تھاں لبھے دُکھ ساڈے سفنے وی کنگال ساڈی اکھیں اتھرو،…

ادامه مطلب

سمندرِ غم کے پار ہو کر

سمندرِ غم کے پار ہو کر، اُداس ہو کر ملا بھی کیا ہے قرار کھو کر، اُداس ہو کر ابھی میں کیسے غمِ زمانہ کے…

ادامه مطلب

شام ہوتے کسی تعبیر کے

شام ہوتے کسی تعبیر کے پیچھے پیچھے میری آنکھیں بھی کہیں خواب ہوئی جاتی ہیں زین شکیل

ادامه مطلب

غم سے دوچار لگ رہی ہو

غم سے دوچار لگ رہی ہو ناں! تم جو اس بار لگ رہی ہو ناں! آج جانا بہت ضروری ہے؟ تھوڑی بیمار لگ رہی ہو…

ادامه مطلب

کبھی آلام میں تشریف

کبھی آلام میں تشریف لائیں انہی ایّام میں تشریف لائیں دنوں کی گتھیاں سلجھائیں گے ہم کسی بھی شام میں تشریف لائیں تخیّل کی لگامیں…

ادامه مطلب

کس طرح زین زمانے سے

کس طرح زین زمانے سے چھپاؤں اُس کو میرے لفظوں میں وہ اب صاف نظر آتا ہے زین شکیل

ادامه مطلب

کہو نا یاد کرتے

کہو نا یاد کرتے ہو! انا کے دیوتا ! اچھا چلو مرضی تمہاری پر میں اتنا جانتا تو ہوں کہ جب بھی شام ڈھلتی ہے…

ادامه مطلب

کوئی کسی کے واسطے نہیں

کوئی کسی کے واسطے نہیں مرا تو کیا ہوا ابھی تو دورِ ضبط ہے، ابھی بدن میں سانس ہے ہزار بار بھی اگر فرار ہو…

ادامه مطلب

لوکاں دا کیہ دوش وے

لوکاں دا کیہ دوش وے بیبا کھولا اپنے اندر سی! ہور کسے نوں کیہ کہنا اے رولا اپنے اندر سی! زین شکیل

ادامه مطلب

مجھے کچھ ادھوری محبتوں

مجھے کچھ ادھوری محبتوں کی سزا ملی مجھے آدھی آدھی اذیتوں کا بھی فیض ہے کوئی رات اجلی سی رات ہو کہ غزل کہوں کوئی…

ادامه مطلب

مرا محور اداسی

مرا محور اداسی ہے تمہاری روح کا عالم تمہی جانو زمانے بھر کے رسم و راہ کو جی جان سے مانو مرا کوئی دخل کیسے؟…

ادامه مطلب

ملنے ولنے بھی نہیں وہ

ملنے ولنے بھی نہیں وہ ہمیں آیا شایا ہم نے تو خط بھی نہیں اُس کا جلایا شایا جی نہیں اب بھی مِرا دل یہ…

ادامه مطلب

میرے چہرے پہ لگے زخم یہ

میرے چہرے پہ لگے زخم یہ بتلاتے ہیں میرے چہرے سے رعایت نہیں کی جاسکتی زین شکیل

ادامه مطلب

میں گُن جو عشق کے گانے

میں گُن جو عشق کے گانے لگا ہوں جنوں کا فیض اب پانے لگا ہوں بڑا مضبوط ہوں اندر سے لیکن تمہیں دیکھا تو گھبرانے…

ادامه مطلب

نہیں ملے ناں!تمہیں

نہیں ملے ناں! تمہیں کہا تھا کہ پاس رہنا کوئی بھی رُت ہو ،کوئی بھی موسم اگر فلک سے کبھی جو مجھ پر ان آفتوں…

ادامه مطلب

ہم تجھے کر نہیں سکتے

ہم تجھے کر نہیں سکتے کبھی انکار پیا تُو پکارے تو چلے آئیں سرِ دار پیا کون اب تیرے سوا دل کو تسلی دے گا…

ادامه مطلب

وارننگابھی جو وقت ہے

وارننگ ابھی جو وقت ہے ہنس کر گزار لو تم بھی کہ بعدِ مرگ کبھی اشک چُن نہ پائیں گے ہماری قبر پہ رونے کو…

ادامه مطلب

وہ بولی ایک آنسو

وہ بولی ایک آنسو تھا میں بولا چُن لیا ہوتا وہ بولی سَر بھی بھاری تھا میں بولا دُھن لیا ہوتا وہ بولی پھر بہانہ…

ادامه مطلب

وہ جو لگتا ہے ہمیں جان

وہ جو لگتا ہے ہمیں جان سے پیارا پاگل وہ ہے لاکھوں میں فقط ایک ہمارا پاگل تیری دریاؤں سی عادت ہی تجھے لے ڈوبی…

ادامه مطلب

وہ کہہ رہی تھی یہ

وہ کہہ رہی تھی یہ زندگانی عجیب دھوکا سا لگ رہی ہے تو میں یہ بولا کہ زندگی کی حقیقتیں موت سے جڑی ہیں وہ…

ادامه مطلب

یہ جو اب آس پاس موسم

یہ جو اب آس پاس موسم ہے ہائے کتنا اداس موسم ہے ہیں فسردہ تمام تر چہرے جانے اب کس کو راس موسم ہے یار،…

ادامه مطلب

اب کہانی تو سنانی نہیں

اب کہانی تو سنانی نہیں آتی مجھ کو کیا کروں بات گھمانی نہیں آتی مجھ کو کر دیا کرتے ہیں آنسو مرے غم کو ظاہر…

ادامه مطلب

آج بدلا ہے راستہ ہم

آج بدلا ہے راستہ ہم نے آج اُس کا غرور ٹوٹا ہے ہم کہاں اس کو ٹوٹنے دیتے ہم سے ہو کر وہ دور ٹوٹا…

ادامه مطلب

آزاد غزلاُس نے اتنا

آزاد غزل اُس نے اتنا تو کر لیا ہوتا بات بڑھنے سے روک لی ہوتی تیری زلفیں نصیب تھیں ورنہ میں کہیں اور الجھ گیا…

ادامه مطلب

آزاد غزلمیں تھک گیا

آزاد غزل میں تھک گیا ہوں اجالوں میں ڈھونڈ کر اُس کو اُسے کہو کہ مقدر میں کوئی شام لکھے تمہارے بعد محبت نے حوصلہ…

ادامه مطلب

اُس کے ہاتھوں میں آ

اُس کے ہاتھوں میں آ گیا ہو گا دل بھی آرام سے دکھا ہو گا آپ کو کچھ بُرا نہیں لگتا؟ آپ کا دل بہت…

ادامه مطلب

اکھیاں وچوں ڈلھیا

اکھیاں وچوں ڈلھیا کاجل نین ملے تاں رُلیا کاجل لعلاں ورگےنیناں دا وی کوڈی دے مُل تُلیا کاجل وانگ چنا دے ہوئیاں اکھیاں پانی اندر…

ادامه مطلب

اور تم یاد آ گئے پھر

’’اور تم یاد آ گئے پھر سے‘‘ آج میں نے سیاہ کپڑوں کو زیب تن کر کے آئینہ دیکھا اور تم یاد آ گئے پھر…

ادامه مطلب