زین شکیل
وہ عورت ذات تھیوہ
وہ عورت ذات تھی وہ عورت ذات تھی اس میں وفا کے سب عناصر پائے جاتے تھے وہ بیٹی تھی محبت کی اسے چاہت سوا…
یہ عمر بھر کا روگ ہے
یہ عمر بھر کا روگ ہے، تم کیوں چلے گئے ہر سُو تمھارا سوگ ہے، تم کیوں چلے گئے زین شکیل
اب مجھ میں آگے بڑھنے
اب مجھ میں آگے بڑھنے کی ہمت نہیں رہی تم ہی مرا جنون تھے، تم کیوں چلے گئے؟ اب کس طرح سے آئے گا چین…
آج پھر یاد آ گئی
آج پھر یاد آ گئی دستک ایک منظر بنا گئی دستک وہ کسی اور دَر گیا لیکن میرے گھر کو ہلا گئی دستک ایک میں…
آزاد غزلتیرے نام کا
آزاد غزل تیرے نام کا ورد پِیا ہونٹوں کی مجبوری ہے میرے وقت کی دلہن نے چپ کا زیور پہنا ہے ہجر زدہ دیوانوں کو…
آزاد غزلہے گری پڑی
آزاد غزل ہے گری پڑی کسی بارگاہ میں بندگی ہے پھٹا ہوا کئی خواہشوں کا لباس بھی کسی روز درد سے پوچھنا کہیں درد ہے؟…
اُسے خبر تھی!اسے خبر
اُسے خبر تھی! اسے خبر تھی مجھے ہجر راس آتا ہے اسے پتا تھا اداسی سے دوستی ہے مری اسے خبر تھی سبھی درد یار…
اگر سزا ہے مقدر تو کیا
اگر سزا ہے مقدر تو کیا جزا کی طلب! گزر گیا ہے ہماری نجات کا موسم زین شکیل
آوے گا الزاماں وِچساڈا
آوے گا الزاماں وِچ ساڈا ذکر کلاماں وِچ اِیویں عمر گزاری اے تھاں تھاں تے، الزاماں وِچ تیرے بعد اَو گَل نئیں فجراں وِچ تے…
ایک شعرچھوٹی سے چھوٹی
ایک شعر چھوٹی سے چھوٹی بات ہے باعث بنی ہوئی یونہی تمہاری یاد نہیں آ گئی مجھے زین شکیل
بات سنو!بات سنو! یوں
بات سنو! بات سنو! یوں چپ مت بیٹھو دیواروں سے لگ کر رونا آنکھیں پتھر ہو جانے سے کتنا بہتر ہوتا ہے ناں۔۔ کچھ تو…
بے اختیاریاس کے لفظوں
بے اختیاری اس کے لفظوں میں طلسمات ہیں ایسے کہ وہ شخص جو بھی کہتا ہے وہ ہم کرتے چلے جاتے ہیں۔۔۔۔ زین شکیل
پھر سے تیرا ہو جانا ہی
پھر سے تیرا ہو جانا ہی بہتر ہے یعنی تنہا ہو جانا ہی بہتر ہے؟ پل پل ہنسنے والے اب یہ سمجھے ہیں کچھ لمحوں…
تجھے ڈر لگے جو سیاہ رات
تجھے ڈر لگے جو سیاہ رات میں صندلیں مجھے فون کرنا کہ جاگ لوں گا میں دیر تک جنھیں رب سے ڈر بھی نہیں لگا…
تم سمجھ نہیں
تم سمجھ نہیں سکتے آرزو کی مٹھی میں چاہتیں مقید ہیں بے ثبات جذبے ہیں ہم نے سن یہ رکھا ہے اسطرح کے کاموں میں…
تھم نہ جاؤ بارشو!جی
تھم نہ جاؤ بارشو! جی جلاؤ بارشو! سنگ یادِ یار کے لوٹ آؤ بارشو! ہر دفعہ رونا ہی کیا مسکراؤ بارشو! ابر میری آنکھ کے…
تیری پوجا بِن کیا کاج
تیری پوجا بِن کیا کاج پجارَن کو دکھ آ جاویں کاٹن، کھاوَن، مارَن کو سانول شاید سات سمندر پار گئے گوری یہ جو بھول گئی…
جب بھی تم چاہو مجھے زخم
جب بھی تم چاہو مجھے زخم نیا دیتے رہو بعد میں پھر مجھے، سہنے کی دعا دیتے رہو ٹھیک سے سوچ سمجھ کر مجھے رخصت…
جہاں کہیں کبھی روتے
جہاں کہیں کبھی روتے ہوئے سنائی گئی ہماری بات ہنسی میں ہی بس اڑائی گئی خوشی تو یہ ہے مجھے دفن کر دیا یونہی یہی…
چار سو پھیلتا جا رہا ہے
چار سو پھیلتا جا رہا ہے سفر، کیا کہوں اب تمہیں چاند کھڑکی سے آتا نہیں اب نظر، کیا کہوں اب تمہیں اس نے پوچھا…
چھوتے تھے تو رگوں میں
چھوتے تھے تو رگوں میں اترتا تھا اک سکوں اب درد کا نزول ہے، تم کیوں چلے گئے؟ جب میں چلا تو کچھ بھی دکھائی…
درِ سخا جو ابھی تک ترا
درِ سخا جو ابھی تک ترا کھلا ہی نہیں ہمارے لب پہ تو یوں بھی کوئی دعا ہی نہیں ہمیں تو ایک اسی کی طلب…
دل اپنا رنجور ہوا ہے
دل اپنا رنجور ہوا ہے، حد ہے ناں تُو بھی ہم سے دور ہوا ہے، حد ہے ناں تک تک راہیں ہار گئی ہے اک…
دو شعربادشاہی کو تو
دو شعر بادشاہی کو تو خاطر میں نہ لایا کوئی صرف الزام رہا مصر کے بازاروں پر زینؔ شاید شبِ تنہائی کو احساس نہیں کیا…
ذرا عاجزی کا لباس پہن
ذرا عاجزی کا لباس پہن کے دیکھ لے یوں خدا کے لہجے میں بات کرنے سے باز آ ترے ہونٹ ہلنے سے جان پڑتی ہے…
روتے روتے مسکرانا
روتے روتے مسکرانا چاہیے درد کو ایسے نبھانا چاہیے پا لیا حد سے سوا میں نے اسے سوچتا ہوں اب گنوانا چاہیے پھر اسے آنا…
ساکنانِ ہر جہانِ
ساکنانِ ہر جہانِ عاشقاں عید کی تم کو مبارکباد ہو ساکنانِ شہرِ ہجراں اور وصال عید کی سب کو مبارکباد ہو زین شکیل
سن سانسوں کے سلطان جی
سن سانسوں کے سلطان جی، سن درد مندوں کے بین تری یاد کی گاگر بھرنے کو، اب اُجڑے رو رو نین مجھے تیرے خواب خیال…
شام دریا ندی کنارے
شام، دریا، ندی، کنارے، تم مجھ کو لگتے ہو کتنے پیارے تم اور اک ہم کہ بس تمہارے ہی اور اک تم کہ بس ہمارے…
غم کا مجھے ہے سامنا تم
غم کا مجھے ہے سامنا، تم کیوں چلے گئے؟ تم نے تھا ہاتھ تھامنا، تم کیوں چلے گئے؟ سمجھانا پڑ رہا ہے ان آنکھوں کو…
کسی بے دھیانی میں کھو
کسی بے دھیانی میں کھو کے مجھ کو گنوا نہیں میں ترا نصیبِ ازل ہوں اب یہ بھُلا نہیں مِرے سینے لگ کے بہت ہی…
کون باتیں کرے تصویروں
کون باتیں کرے تصویروں سے کون تنہائیاں آباد کرے زینؔ ہر بار میں ہی یاد آؤں وہ کبھی خود بھی مجھے یاد کرے! زین شکیل
کیسے کیسے ہم کو خواب
کیسے کیسے ہم کو خواب پرونا آیا کرتا تھا بچپن تھا جب میٹھی نیندیں سونا آیا کرتا تھا بے تُکّی سی بات پہ کیسے پہروں…
مجھ سے گر فائدہ نہیں تو
مجھ سے گر فائدہ نہیں تو پھر مجھ سے نقصان بھی نہیں ہوگا یاد بھی کم ہی آؤں گا تجھ کو تُو پریشان بھی نہیں…
محبت ہےکبھی گھر سے
محبت ہے کبھی گھر سے نکلتے وقت خاموشی سے بازو تھام کر میرا مرے چہرے پہ،آنکھیں بند کر کے اس کا جلدی سے درودِ تاج…
مری ذات کتنی حسین
مری ذات کتنی حسین تھی ترے لوٹ جانے سے پیشتر میں تو چپ کھڑا تھا ترے لیے مجھے سب پتا تھا فریب ہے مجھے لال…
منتظر ہیں یہ گھر کی
منتظر ہیں یہ گھر کی دیواریں اب میں سمجھا ہوں بیل کا مقصد دکھ سے آرام ملنے آیا ہے ہوگا اب کچھ تو میل کا…
میں بولا سب ہمارا ہےوہ
میں بولا سب ہمارا ہے وہ بولی سب خسارہ ہے میں بولا برہمی کیونکر؟ وہ بولی کیوں پکارا ہے؟ میں بولا زین کو دیکھو وہ…
میں یار دیکھ کے چِلّا
میں یار دیکھ کے چِلّا اٹھا، “خدا ہے، خدا” وہ بات اور تھی سمجھی نہیں گئی تجھ سے ہماری ذات پہ انگلی اٹھانے والے شخص!…
ہاں تو کیا کہہ رہی
ہاں تو کیا کہہ رہی تھی۔۔؟ کہو! ہاں تو کیا کہہ رہی تھی۔۔؟ کہو! کہہ رہی تھی کہ جیون اداسی کے بے رحم نرغے میں…
ہم کو تو کوئی دکھ ترے
ہم کو تو کوئی دکھ ترے جانے کا نہیں ہے رونا ہے، کہ تُو لوٹ کے آنے کا نہیں ہے کیوں بانٹتا پھرتا ہے تُو…
وہ اک غم کا گیت سنائے
وہ اک غم کا گیت سنائے بیٹھا تھا میں بھی سارے درد بھلائے بیٹھا تھا رستہ کیسے ملتا میرے خوابوں کو میں نیندوں سے شرط…
وہ بولی سُر نہیں مجھ
وہ بولی سُر نہیں مجھ میں میں بولا نغمگی میں بھی؟ وہ بولی چل رہی ہوں میں میں بولا تیرگی میں بھی؟ وہ بولی جل…
وہ فیصلہ جسے دونوں نے
وہ فیصلہ جسے دونوں نے کر لیا تسلیم مرے خلاف تھا لیکن تمہارے حق میں نہ تھا زین شکیل
وے سانول‘‘پھٹ جگر
’’وے سانول‘‘ پھٹ جگر وچ ڈونگھے لگ گئے، کوئی نہ لگّے جوڑ! روح دے اندر پھیلی جاوے، درد، ہنیرا گھور! سانول مکھڑا موڑ! مرے وَل…
یہ کیا کہ رونا ہی ہر
یہ کیا کہ رونا ہی ہر بار ٹوٹ کر آئے کبھی کبھی تو تجھے پیار ٹوٹ کر آئے کوئی بھی ایسا نہیں جو سمیٹتا ٹکڑے…
اب کون کہے تم سےاب – 1
اب کون کہے تم سے اب کون کہے تم سے ہر بار محبت کی تقصیر نہیں ہوتی اب کون کہے تم سے لمحوں کے اجڑنے…
ابھی میں مسافتِ ہجر میں
ابھی میں مسافتِ ہجر میں ہوں اٹا ہوا ابھی میرے چہرے پہ گرد ہے ابھی چپ رہو مجھے رنج دیتا ہے شہر والوں میں بیٹھنا…