جس میں لاکھوں برس کی حوریں ہوں

جس میں لاکھوں برس کی حوریں ہوں ایسی جنت کو کیا کرے کوئی داغ دہلوی

ادامه مطلب

بھویں تنتی ہیں خنجر ہاتھ میں ہے تن کے بیٹھے

بھویں تنتی ہیں خنجر ہاتھ میں ہے تن کے بیٹھے ہیں کسی سے آج بگڑی ہے کہ وہ یوں بن کے بیٹھے ہیں دلوں پر…

ادامه مطلب

ان آنکھوں نے کیا کیا تماشا نہ دیکھا

ان آنکھوں نے کیا کیا تماشا نہ دیکھا حقیقت میں جو دیکھنا تھا نہ دیکھا تجھے دیکھ کر وہ دوئی اٹھ گئی ہے کہ اپنا…

ادامه مطلب

آرام کے لیے ہے تمھیں آرزوے مرگ

آرام کے لیے ہے تمھیں آرزوے مرگ اے داغ اور جو چین نہ آیا فنا کے بعد داغ دہلوی

ادامه مطلب

اب دل ہے مقام بے کسی کا

اب دل ہے مقام بے کسی کا یوں گھر نہ تباہ ہو کسی کا کس کس کو مزا ہے عاشقی کا تم نام تو لو…

ادامه مطلب

ناروا کہیے ناسزا کہیے

ناروا کہیے ناسزا کہیے کہیے کہیے مجھے برا کہیے تجھ کو بد عہد و بے وفا کہیے ایسے جھوٹے کو اور کیا کہیے پھر نہ…

ادامه مطلب

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے – داغ دہلوی

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے سادگی، بانکپن، اغماز، شرارت، شوخی تُو…

ادامه مطلب

کس نے کہا کہ داغ وفا دار مر گیا

کس نے کہا کہ داغ وفا دار مر گیا وہ ہاتھ مل کے کہتے ہیں کیا یار مر گیا دام بلائے عشق کی وہ کشمکش…

ادامه مطلب

عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں

عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں باعث ترک ملاقات بتاتے بھی نہیں داغ دہلوی

ادامه مطلب

رخ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں

رخ روشن کے آگے شمع رکھ کر وہ یہ کہتے ہیں ادھر جاتا ہے دیکھیں یا ادھر پروانہ آتا ہے داغ دہلوی

ادامه مطلب

دل دے تو اس مزاج کا پروردگار دے

دل دے تو اس مزاج کا پروردگار دے جو رنج کی گھڑی بھی خوشی سے گزار دے داغ دہلوی

ادامه مطلب

جاؤ بھی کیا کرو گے مہر و وفا

جاؤ بھی کیا کرو گے مہر و وفا بارہا آزما کے دیکھ لیا داغ دہلوی

ادامه مطلب

بھنویں تنتی ہیں، خنجر ہاتھ میں ہے، تَن کے بیٹھے ہیں

بھنویں تنتی ہیں، خنجر ہاتھ میں ہے، تَن کے بیٹھے ہیں کسی سے آج بگڑی ہے کہ وہ یوں بَن کے بیٹھے ہیں دلوں‌ پر…

ادامه مطلب

انکار وصل منھ سے نہ نکلا کسی طرح

انکار وصل منھ سے نہ نکلا کسی طرح اپنے دہن سے تنگ وہ غنچہ دہن ہوا داغ دہلوی

ادامه مطلب