حسن رضوی
پیار کرنے والوں کا بس یہی فسانہ ہے
پیار کرنے والوں کا بس یہی فسانہ ہے اک دیا تو روشن ہے اک دیا جلانا ہے ان کو بھول جائیں ہم دیکھ بھی نہ…
وہ جو ہم کو بھلائے بیٹھے ہیں
وہ جو ہم کو بھلائے بیٹھے ہیں دل انہیں سے لگائے بیٹھے اک نہ اک شب تو لوٹ آئیں گے لو دیے کی بڑھائے بیٹھے…
تیرے جانے کے بعد یہ کیا ہوا ہرے آسماں کو ترس گئے
تیرے جانے کے بعد یہ کیا ہوا ہرے آسماں کو ترس گئے گھرے ہم بھنور میں کچھ اسطرح کھلے بادباں کو ترس گئے مرے شہر…
ڈھل چکی شب چلو آرام کریں
ڈھل چکی شب چلو آرام کریں سو گئے سب چلو آرام کریں تم جو بچھڑے تھے ہرے ساون میں آ ملے اب چلو آرام کریں…
روشن روشن آنکھیں اس کی ڈمپل والے گال
روشن روشن آنکھیں اس کی ڈمپل والے گال چاند کی صورت کھلتا چہرہ ہرنی جیسی چال نرم و نازک پھول نگر کی تتلی تھی وہ…
دیکھی ہیں جب سے ہم نے نزریں اتاریاں ہیں
دیکھی ہیں جب سے ہم نے نزریں اتاریاں ہیں سارے جہاں سے اچھی آنکھیں تمہاریاں ہیں گل رنگ مہ وشوں پہ آتا ہے رشک ہم…
خشک ڈالی سے گھنے پیڑ پہ ہجرت کرنا
خشک ڈالی سے گھنے پیڑ پہ ہجرت کرنا یاد آتا ہے پرندوں کا مسافت کرنا سبز موسم کے لیے دھوپ میں تپنا صدیوں اور خالق…
جیسا جسے چاہا کبھی ویسا نہیں ہوتا
جیسا جسے چاہا کبھی ویسا نہیں ہوتا دنیا میں کوئی شخص بھی ایسا نہیں ہوتا ملنے کو تو ملتے ہیں بہت لوگ جہاں میں پر…
ٹھرہے پانی کو وہی ریت پرانی دے دے
ٹھرہے پانی کو وہی ریت پرانی دے دے میرے مولا میرے دریا کو روانی دے دے آج کے دن کریں تجدید وفا دھرتی سے پھر…
رونا بھی جو چاہیں تو وہ رونے نہیں دیتا
رونا بھی جو چاہیں تو وہ رونے نہیں دیتا وہ شخص تو پلکیں بھی بھگونے نہیں دیتا وہ روز رُلاتا ہے ہمیں خواب میں آ…
کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے
کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے لگتے ہیں پیڑ سارے کے سارے بھرے ہوئے سورج نے آنکھ کھول کے دیکھا زمین کو سائے…
کلی دل کی اچانک کھل گئی ہے
کلی دل کی اچانک کھل گئی ہے کوئی کھوئی ہوئی شے مل گئی ہے یہ کس انداز سے دیکھا ہے تو نے زمیں پائوں تلے…
ہم کو تنہا چھوڑ گیا وہ
ہم کو تنہا چھوڑ گیا وہ جانے رخ کیوں موڑ گیا وہ اک ذرا سی بات کی خاطر سارے رشتے توڑ گیا وہ وصل کی…
آپ کہتے ہیں بے وفا ہیں ہم
آپ کہتے ہیں بے وفا ہیں ہم ہاں مگر آپ سے تو ہیں کم کم اک نہ اک دن وہ لوٹ آئیں گے صبر کر…
کوئی موسم بھی ہم کو راس نہیں
کوئی موسم بھی ہم کو راس نہیں وہ نہیں ہے تو کچھ بھی پاس نہیں ایک مدت سے دل کے پاس ہے وہ ایک مدت…
ایسے ہوئے برباد تیرے شہر میں آ کر
ایسے ہوئے برباد تیرے شہر میں آ کر کچھ بھی نہ رہا یاد تیرے شہر میں آکر کیا دن تھے چہکتے ہوئے اڑتے تھے پرندے…
ہوا کے رخ پر چراغ الفت کی لو بڑھا کر چلا گیا ہے !
ہوا کے رخ پر چراغ الفت کی لو بڑھا کر چلا گیا ہے ! وہ اک دیے سے نہ جانے کتنے دیے جلا کر چلا…
پھر نئے خواب بُنیں پھر نئی رنگت چاہیں
پھر نئے خواب بُنیں پھر نئی رنگت چاہیں زندہ رہنے کے لیے پھر کوئی صورت چاہیں نئے موسم میں کریں پھر سے کوئی عہدِ وفا…
وہ جو بکھرے بکھرے تھے قافلے
وہ جو بکھرے بکھرے تھے قافلے وہ جو دربدر کے تھے فاصلے انہی قافلوں کے غبار میں انہیں فاصلوں کے خمار میں کئی جلتے بجھے…
پیار کے دن اب بیت گئے ہیں
پیار کے دن اب بیت گئے ہیں ہم ہارے وہ جیت گئے ہیں سارے موسم ایک ہوئے ہیں چھوڑ کے جب سے میت گئے ہیں…
وہ باخبر ہے کبھی بے خبر نہیں ہوتا
وہ باخبر ہے کبھی بے خبر نہیں ہوتا ہماری بات کا جس پر اثر نہیں ہوتا مثال نکہت صبح وصال ہوتا ہے بنا ترے کوئی…