جون ایلیا
ہم نہ کرنے کے کام کرتے ہیں
ہم نہ کرنے کے کام کرتے ہیں اور عجب طرح کر گزرتے ہیں مارڈالیں اسے یہ ہے مقصود سو میاں جی ہم اس پہ مرتے…
ہر دھڑکن ہیجانی تھی ہر خاموشی طوفانی تھی
ہر دھڑکن ہیجانی تھی ہر خاموشی طوفانی تھی پھر بھی محبت صرف مسلسل ملنے کی آسانی تھی جس دن اُس سے بات ہوئی تھی اس…
نام ہی کیا نشاں ہی کیا خواب و خیال ہو گئے
نام ہی کیا نشاں ہی کیا خواب و خیال ہو گئے تیری مثال دے کے ہم تیری مثال ہو گئے سایہ ذات سے بھی رم،…
میرا، میری ذات میں سودا ہوا
میرا، میری ذات میں سودا ہوا اور میں پھر بھی نہ شرمندہ ہوا کیا سناؤں سرگزشتِ زندگی؟ اِک سرائے میں تھا، میں ٹھیرا ہوا پاس…
مرے مستِ ادا! ہر اک سے مت مل
مرے مستِ ادا! ہر اک سے مت مل زمانہ ہے برا، ہر اک سے مت مل مجھی سے مل کہ میں بندہ ہوں تیرا ہے…
مت پوچھو جو رقص کے مستوں کی تھی حالت، رات گئے
مت پوچھو جو رقص کے مستوں کی تھی حالت، رات گئے رقصِ تمنا میں برپا تھا، شورِ قیامت رات گئے وہ حلقہ پر احوالوں کا،…
لَوحِ بُرج
لَوحِ بُرج ہیکلوں کے دراز ریشو، ژندہ پوش کاہنو! میں پہلے مغرب کی زمینوں سے اور پھر مشرق کی زمینوں سے تمھاری زمین میں آیا…
کیسا دل اور اس کے کیا غم جی
کیسا دل اور اس کے کیا غم جی یونہی باتیں بناتے ہیں ہم جی کیا بھلا آستین اور دامن کب سے پلکیں بھی اب نہیں…
کسی سے کوئی خفا نہیں رہا اب تو
کسی سے کوئی خفا نہیں رہا اب تو گلہ کرو کے گلہ بھی نہیں رہا اب تو شکستِ ذات کا اقرار اور کیا ہو گا…
کاش، اے کاش
کاش، اے کاش کاش، اے کاش، ہم ٹھہر سکتے یہ ستارے، یہ شبنمی آنسو نہ لُٹاؤ یہ قیمتی آنسو کل بھی آنسو تھے، آج بھی…
عیشِ اُمید ہی سے خطرہ ہے
عیشِ اُمید ہی سے خطرہ ہے دل کو اب دل دہی سے خطرہ ہے ہے کچھ ایسا کہ اس کی جلوت میں ہمیں اپنی کمی…
شکوہ اول تو بے حساب کیا
شکوہ اول تو بے حساب کیا اور پھر بند ہی یہ باب کیا جانتے تھے بدی عوام جسے ہم نے اس سے بھی اجتناب کیا…
سلام فتح
سلام فتح (1971 کی جنگ میں کراچی کے شہداء کو خراج عقیدت) سلامِ فتح! کراچی ترے جیالوں پر رہیں گے یاد جو تیور دکھائے ہیں…
سالہا سال اور اک لمحہ
سالہا سال اور اک لمحہ کوئی بھی تو نہ ان میں بل آیا خود ہی اک در پہ میں نے دستک دی خود ہی لڑکا…
زَندانیانِ شام و سحر خیریت سے ہیں
زَندانیانِ شام و سحر خیریت سے ہیں ہر لمحہ جی رہے ہیں مگر خیریت سے ہیں شہرِ یقین میں اب کوئی دم خم نہیں رہا…
رشتۂ آدم و حوا
رشتۂ آدم و حوا میری معصوم فروزی، مری معبودۂ جاں مل گیا ہے مجھے مکتوبِ محبت کا جواب اس کے انداز نگارش سے پریشاں ہوں…
دو آوازیں
دو آوازیں پہلی آواز : ہمارے سرکار کہہ رہے تھے یہ لوگ پاگل نہیں تو کیا ہیں کہ فرقِ افلاس و زر مٹا کر نظامِ…
دل کے ارمان مرتے جاتے ہیں
دل کے ارمان مرتے جاتے ہیں سب گھروندے بکھرتے جاتے ہیں محملِ صبحِ نو کب آئے گی کتنے ہی دن گزرتے جاتے ہیں مسکراتے ضرور…
خون تھوکے گی زندگی کب تک
خون تھوکے گی زندگی کب تک یاد آئے گی اب تری کب تک جانے والوں سے پوچھنا یہ صبا رہے آباد دل گلی کب تک…
خواب کی حالتوں کے ساتھ تیری حکایتوں میں ہیں
خواب کی حالتوں کے ساتھ تیری حکایتوں میں ہیں ہم بھی دیار اہل دل تیری روایتوں میں ہیں وہ جو تھے رشتہ ہائے جاں، ٹوٹ…
جوانی
جوانی حقیقت خیز تہمت ہے جوانی اِک آلودہ طہارت ہے جوانی کبھی ہر لمحہ راحت ہے جوانی کبھی ہر دم مصیبت ہے جوانی سوادِ نقطہِ…
جب تری خواہش کے بادل چھٹ گئے
جب تری خواہش کے بادل چھٹ گئے ہم بھی اپنے سامنے سے ہٹ گئے رنگِ سرشاری کی تھی جِن سے رَسَد دل کی ان فصلوں…
تُو ہے جن کی جان اُنھیں کی، تجھ کو نہیں پہچان سجن
تُو ہے جن کی جان اُنھیں کی، تجھ کو نہیں پہچان سجن تجھ پر میری جان نچھاور، اے میرے انجان سجن دُھند ہے دیکھے سے…
تم سے جانم عاشقی کی جائے گی
تم سے جانم عاشقی کی جائے گی اور ہاں یکبارگی کی جائے گی کر گئے ہیں کوچ اس کوچے کے لوگ اب تو بس آوارگی…
پردہ داری کے ساتھ ہم دونوں
پردہ داری کے ساتھ ہم دونوں کتنے خاکوں میں رنگ بھرتے ہیں نام لیتے ہوئے محبت کا میں بھی ڈرتا ہوں وہ بھی ڈرتے ہیں…
بہت دل کو کشادہ کر لیا کیا
بہت دل کو کشادہ کر لیا کیا زمانے بھر سے وعدہ کر لیا کیا تو کیا سچ مچ جدائی مجھ سے کر لی تو کیا…
باد بہاری کے چلتے ہی لہری پاگل چل نکلے
باد بہاری کے چلتے ہی لہری پاگل چل نکلے جانا تھا کس سمت کو جانے بس بے اٹکل چل نکلے جو ہلچل مارے تھے، ان…
اے غم ! خیال خوں شدگاں غم، خوش آمدید
اے غم ! خیال خوں شدگاں غم، خوش آمدید دل کے ہلال ماہ محرم، خوش آمدید شاید وہ یاد، مجلسیں تجھ دم سے تازہ ہوں…
اعلانِ رنگ
اعلانِ رنگ سفید پرچم، سفید پرچم یہ ان کا پرچم تھا جو شکاگو کے چوک میں جمع ہو رہے تھے جو نرم لہجوں میں اپنی…
اُٹھ سمادھی سے دھیان کی، اُٹھ چل
اُٹھ سمادھی سے دھیان کی، اُٹھ چل اس گلی سے گمان کی، اُٹھ چل مانگتے ہوں جہاں لہو بھی اُدھار تو نے واں کیوں دکان…
یوں تو اپنے قاصدانِ دل کے پاس
یوں تو اپنے قاصدانِ دل کے پاس جانے کس کس کے لئیے پیغام ہیں جو لکھے جاتے رہے اوروں کے نام میرے وہ خط بھی…
وہ کہکشاں وہ رہِ رقصِ رنگ ہی نہ رہی
وہ کہکشاں وہ رہِ رقصِ رنگ ہی نہ رہی ہم اب کہیں بھی رہیں، جب تری گلی نہ رہی تمارے بعد کوئی خاص فرق تو…
وصال
وصال وہ میرا خیال تھی، سو وہ تھی میں اس کا خیال تھا، سو میں تھا اب دونوں خیال مر چکے ہیں
ہنگامہ نشاطِ طبیعت بھی جبر ہے
ہنگامہ نشاطِ طبیعت بھی جبر ہے شاید کہ اختیار کی حالت بھی جبر ہے ہے جبر و التفات و عنایت کی آرزو اور نازِ التفات…
ہائے جانانہ کی مہماں داریاں
ہائے جانانہ کی مہماں داریاں اور مجھ دل کی بدن آزاریاں ڈھا گئیں دل کو تری دہلیز پر تیری قتالہ، سرینیں بھاریاں اُف، شکن ہائے…
میں سہوں کربِ زندگی کب تک
میں سہوں کربِ زندگی کب تک رہے آخر تری کمی کب تک کیا میں آنگن میں چھوڑ دوں سونا جی جلائے گی چاندنی کب تک…
مندر ہو مسجد یا دیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر
مندر ہو مسجد یا دیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر ہے یہ انسانوں کی سیر، سب کا بھلا ہو، سب کی خیر ایک…
محفل اس شوخ کے خیال کی ہے
محفل اس شوخ کے خیال کی ہے کیفیت ہے کہ وجد و حال کی ہے میں ہی یہ بوئے خوش نہ پہچانوں؟ یاسمینِ سمن جمال…
لَوحِ ملامت
لَوحِ ملامت تمھاری بستی کی مٹی وہ سب ہوائیں جو اس پہ چلتی ہیں وہ بگولے جو ان ہواؤں میں ناچتے ہیں وہ سارے جمگھٹ،…
لمحے لمحے کی نارسائی ہے
لمحے لمحے کی نارسائی ہے زندگی ـــ حالتِ جدائی ہے مردِ میداں ہوں ـ ـ اپنی ذات کا مَیں میں نے سب سے شکست کھائی…
کیا یہ آفت نہیں عذاب نہیں
کیا یہ آفت نہیں عذاب نہیں دل کی حالت بہت خراب نہیں بُود پَل پَل کی بے حسابی ہے کہ محاسب نہیں حساب نہیں خوب…
کفِ سفیدِ سرِ ساحلِ تمنا ہے
کفِ سفیدِ سرِ ساحلِ تمنا ہے اور اس کے بعد سرابوں کا ایک دریا ہے یہ آرزو کا فسوں زار جاودانہ کیا نہ آرزو، نہ…
کام کی بات میں نے کی ہی نہیں
کام کی بات میں نے کی ہی نہیں یہ مرا طور زندگی ہی نہیں اے امید اے امیدِ نو میداں مجھ سے میت تری اٹھی…
عرق عرق مری بانہوں میں اس نگار کو دیکھ
عرق عرق مری بانہوں میں اس نگار کو دیکھ بہار! تو مرے یار بدن بہار کو دیکھ وہی ہے سوز فراق از وصال تا بہ…
شب زدگاں بہم دگر، گریہ و گفتگو کرو
شب زدگاں بہم دگر، گریہ و گفتگو کرو قصہء سوزِ جاں کہو، پُرسشِ آرزو کرو نخوتیان شہر بھی، طعہ زناں ہیں دوبدو نخوتیان شہر پر،…
سلسلہ تمنا کا
سلسلہ تمنا کا خیال و خواب کو اب مل نہیں رہی ہے اماں نہ اب وہ مستیِ دل ہے نہ اب وہ نشۂ جاں نہ…
سارے رشتے تباہ کر آیا
سارے رشتے تباہ کر آیا دل برباد اپنے گھر آیا آخرش خون تھوکنے سے میاں بات میں تیری کیا اثر آیا تھا خبر میں زیاں…
روح پیاسی کہاں سے آتی ہے
روح پیاسی کہاں سے آتی ہے یہ اداسی کہاں سے آتی ہے ہے وہ یکسر سپردگی تو بھلا بدحواسی کہاں سے آتی ہے وہ ہم…
رقصِ جاں میں ہیں زخم ساماناں
رقصِ جاں میں ہیں زخم ساماناں سر کوئے دراز مژگاناں اب نہیں حال سینہ کوبی کا آؤ سینے سے آ لگو جاناں میرا حق تو…
دور نظروں سے خلوتِ دل میں
دور نظروں سے خلوتِ دل میں اس طرح آج ان کی یاد آئی ایک بستی کے پار شام کا وقت جیسے بجتی ہو کوئی شہنائی…