جون ایلیا
دوسرا خواب پہلے خواب کے شہر میں
دوسرا خواب پہلے خواب کے شہر میں کہا جائے گا تم سے یہ وہ شہرِ رنگ ہے ہمارے شاعرِ حرماں نصیبِ جاں ہمارے ہنصدِ امروز…
دل کی ہر بات دھیان میں گزری
دل کی ہر بات دھیان میں گزری ساری ہستی گمان میں گزری ازل داستاں سے اس دم تک جو بھی گزری اک آن میں گزری…
دست جنوں کو کار نمایاں بھی ہیں عزیز
دست جنوں کو کار نمایاں بھی ہیں عزیز یاروں کو شہر بھر کے گریباں بھی ہیں عزیز اب عقل و آگہی سے ہے اپنا معاملہ…
خاموشی کہہ رہی ہے کان میں کیا
خاموشی کہہ رہی ہے کان میں کیا آ رہا ہے مرے گمان میں کیا دل کے آتے ہیں جس کو دھیان بہت خود بھی آتا…
چار سوئے نگاہ میں گرد اڑائی چاہیے
چار سوئے نگاہ میں گرد اڑائی چاہیے دھند کی شکل بھی کوئی دید میں آئی چاہیے صورت و صدا کی موج ہے آں طرف سکوت…
جشن کا آسیب
جشن کا آسیب سکوتِ بیکراں میں سہ پہر کا چوک ویراں ہے دکانیں بند ہیں سارے دریچے بے تنفس ہیں در و دیوار کہتے ہیں…
تو سحر و معجزہ بھی دکھا دے مقال کا
تو سحر و معجزہ بھی دکھا دے مقال کا ممکن نہیں جواب، کسی بھی سوال کا آئے یقیں اسی کی اذیت دہی کے ساتھ ہم…
تمہارا فیصلہ جاناں
تمہارا فیصلہ جاناں تمہارا فیصلہ جاناں ! مجھے بے حد پسند آیا پسند آنا ہی تھا جاناں ہمیں اپنے سے اتنی دور تک جانا ہی…
تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں
تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں تجھ کو تڑپانے کی ہیں تیاریاں کر رہے ہیں یاد اسے ہم روز و شب ہیں بھُلانے کی…
بے اثبات
بے اثبات کس کو فرصت کہ مجھ سے بحث کرے اور ثابت کرے کہ میرا وجود۔۔ زندگی کے لیے ضروری ہے
بحرِ ہزج
بحرِ ہزج میں دوشا دوشیِ بیگانگی سے بے حسابانہ زبوں تر ہو کہ آیا ہوں میں دوشا دوشیِ بیگانگی سے سرنگوں تر ہو کہ آیا…
اے نفس آشفتگاں! شہر بگولوں کا ہے
اے نفس آشفتگاں! شہر بگولوں کا ہے رہیو بہم خود میں یہاں، شہر بگولوں کا ہے دھول ہے ساری زمیں، دھند ہے سب آسماں شکل…
اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا
اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا مقتل میں پڑے رہیے قاتل نہیں آنے کا اب کوچ کرو یارو صحرا سے کہ سنتے ہیں…
اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے
اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے اب ہم بھی کسی شخص کی پرواہ نہ کریں گے کچھ لوگ کئی لفظ غلط بول رہے…
اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے
اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے اب تمہیں بھی مرا خیال نہیں ہائے یہ رشق کا زوال کہ اب ہجر میں ہجر کا…
یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں
یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں سو ہم اس کی برائی کرتے ہیں پسند آتا ہے دل سے یوسف کو وہ جو یوسف کے بھائی کرتے…
وقت
وقت بام اور یہ منظرِ سرِ شام ہے کتنا حسین و عبرت انجام مغرب کا افق دہک رہا ہے دامانِ شفق بھڑک رہا ہے تنور…
ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے
ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے شہر خاموش ہے شوریدہ سروں کے ہوتے کیوں شکستہ ہے ترا رنگ متاعِ صد رنگ اور…
ہر طنز کیا جائے، ہر اک طعنہ دیا جائے
ہر طنز کیا جائے، ہر اک طعنہ دیا جائے کچھ بھی ہو پر اب حد ادب میں رہا نہ جائے تاریخ نے قوموں کو دیا…
نگہتِ بادِ بہاری جا چکی
نگہتِ بادِ بہاری جا چکی خسروِ گل کی سواری جا چکی اے متاعِ روزگارِ عاشقاں عشق کی بازی تو ہاری جا چکی اے زمیں! مژدہ…
مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے
مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے وہ خوشبو لوٹ آئی ہے سفر سے جدائی نے اُسے دیکھا سرِبام دریچے پر شفق کے رنگ برسے…
مرا اِک مشورہ ہے اِلتجا نئیں
مرا اِک مشورہ ہے اِلتجا نئیں تو میرے پاس سے اس وقت جا نئیں کوئی دَم چَین پڑ جاتا مجھے بھی مگر میں خُود سے…
مجھ کو آپ اپنا آپ دیجیے گا
مجھ کو آپ اپنا آپ دیجیے گا اور کچھ بھی نہ مجھ سے لیجیے گا آپ بے مثل، بے مثال ہوں میں مجھ سوا، آپ…
لَوحِ آواز
لَوحِ آواز ان کا سناٹا جو ہیں، ان کا سناٹا جو نہیں ہیں سناٹا ہی سناٹا ہے سناٹے نے دہلیزوں پر سناٹے کے دوش پہ…
گزراں ہے گزرتے رہتے ہیں
گزراں ہے گزرتے رہتے ہیں ہم میاں جان مرتے رہتےہیں ہائے جاناں وہ ناف پیالہ ترا دل میں بس گھونٹ اترتے رہتے ہیں دل کا…
کوچہ یار ! تیری خاک دولت روزگار ہے
کوچہ یار ! تیری خاک دولت روزگار ہے تجھ پہ جو ہو گئے نثار ان پے جہاں نثار ہے عشق کے زخم خونچکاں مشعل راہ…
کب پتا یار کو ہم اپنے لکھا کرتے ہیں
کب پتا یار کو ہم اپنے لکھا کرتے ہیں جانے ہم خود میں کہ نا خود میں رہا کرتے ہیں اب تم شہر کے آداب…
عمر گزرے گی امتحان میں کیا
عمر گزرے گی امتحان میں کیا داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا میری ہر بات بے اثر ہی رہی نقص ہے کچھ…
شمشیر میری، میری سِپر کس کے پاس ہے
شمشیر میری، میری سِپر کس کے پاس ہے دو میرا خود، پر، مِرا سر کس کے پاس ہے درپیش ایک کام ہے ہمت کا ساتھیو!…
سلسلہء جنباں شام ہے کس کی، شکوہ کناں ہے کس کی شام
سلسلہء جنباں شام ہے کس کی، شکوہ کناں ہے کس کی شام ہم تو گماں برباد ہی ٹھہرے، شام گماں ہے کس کی شام اس…
سر زمینِ خواب و خیال
سر زمینِ خواب و خیال یوم پاکستان کے موقع پر ہم نے اے سر زمیں خواب و خیال تجھ سے رکھا ہے شوق کو پر…
زرد ہوائیں ، زرد آوازیں، زرد سرائے شام خزاں
زرد ہوائیں ، زرد آوازیں، زرد سرائے شام خزاں زرد اداسی کی وحشت ہے اور فضائے شام خزاں شیشے کی دیوار و در ہیں اور…
رامش گروں سے داد طلب انجمن میں تھی
رامش گروں سے داد طلب انجمن میں تھی وہ حالت سکوت جو اس کے سخن میں تھی تھے دن عجب وہ کشمکش انتخاب کے اک…
دو مشورے
دو مشورے ایک لیڈر نے دیا ہے لیڈروں کو مشورہ خوب ہی سرکار کو بد نام کرنا چاہیے ماہرانِ شان سے بتلا کے اعداد و…
دل کو دنیا کا ہے سفر درپیش
دل کو دنیا کا ہے سفر درپیش اور چاروں طرف ہے گھر درپیش ہے یہ عالم عجیب اور یہاں ماجرا ہے عجیب تر درپیش دو…
دریچہ ہائے خیال
دریچہ ہائے خیال چاہتا ہوں کہ بھول جاؤں تمہیں اور یہ سب دریچہ ہائے خیال جو تمھاری ہی سمت کُھلتے ہیں بند کر دوں کچھ…
خلوت
خلوت مجھے تم اپنی بانہوں میں جکڑ لو اور میں تم کو کسی بھی دل کشا جذبے سے یکسر ناشنا سانہ نشاطِ رنگ کی سر…
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہو گی
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہو گی چاندنی میں ٹہل رہی ہو گی چاند نے تان لی ہے چادرِ ابر اب وہ کپڑے…
جنوں کریں ہوسِ ننگ و نام کے نہ رہیں
جنوں کریں ہوسِ ننگ و نام کے نہ رہیں مگر نہ یوں ہو کہ ہم اپنے کام کے نہ رہیں زیاں ہے اس کی رفاقت…
تو نے مستی وجود کی کیا کی
تو نے مستی وجود کی کیا کی غم میں بھی تھی جو اِک خوشی کیا کی ناز بردارِ دل براں اے دل تو نے خود…
تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو
تمہارا ہجر منا لوں اگر اجازت ہو میں دل کسی سے لگا لوں اگراجازت ہو تمہارے بعد بھلا کیا ہیں وعدہ و پیماں بس اپنا…
تا کجا
تا کجا کہاں ہے سمتِ گماں وہ جہانِ جاں پرور کہ جس کی شش جہتی کا فسونِ چشم کشا دلوں میں پھیلتا ہے منزلوں میں…
بول رے جی اب ساجن جی کا مکھڑا ہے کس درپن کا
بول رے جی اب ساجن جی کا مکھڑا ہے کس درپن کا میں جو ٹوٹا ، میں جو بکھرا، میں تھا درپن ساجن کا جب…
بجا کہ ہم بھی یہیں آئے ہیں واعظ
بجا کہ ہم بھی یہیں آئے ہیں واعظ مگر جناب تو پہلے سے آئے بیٹھے ہیں حساب سود و زیاں ہم سے کیا اور اب…
اے کُوئے یار تیرے زمانے گزر گئے
اے کُوئے یار تیرے زمانے گزر گئے جو اپنے گھر سے آئے تھے وہ اپنے گھر گئے اب کون زخم و زہر سے رکھے گا…
افسانہ ساز جس کا فراق و وصال تھا
افسانہ ساز جس کا فراق و وصال تھا شاید وہ میرا خواب تھا شاید خیال تھا یادش بخیر زخمِ تمنا کی فصلِ رنگ بعد اس…
اذیت کی یادداشت
اذیت کی یادداشت موسمِ جسم و جاں رایگاں دل زمستاں زدہ طائرِ بے اماں جس میں اب گرمیِ خواب پرواز تک بھی نہیں دم بہ…
اب کسی سے مرا حساب نہیں
اب کسی سے مرا حساب نہیں میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں خون کے گھونٹ پی رہا ہوں میں یہ مرا خون ہے شراب نہیں…
وہی حساب تمنا ہے اب بھی آ جاؤ
وہی حساب تمنا ہے اب بھی آ جاؤ وہی ہے سر وہی سودا ہے ، اب بھی آ جاؤ جسے گئے ہوے خود سے ایک…
وحشت کو سوا نہ کیجیو اب
وحشت کو سوا نہ کیجیو اب تم ذکرِ وفا نہ کیجیو اب ملتے ہیں کہ شہر میں ہیں لیکن ملنے کی دعا نہ کیجیو اب…