رنگ ہے رنگ سے تہی، اس کا شمار کیا بھلا

رنگ ہے رنگ سے تہی، اس کا شمار کیا بھلا سب یہ ہنر ہے دید کا، نقش و نگار کیا بھلا دائرہ ءِ نگاہ میں…

ادامه مطلب

دید کی ایک آن میں کارِ دوام ہو گیا

دید کی ایک آن میں کارِ دوام ہو گیا وہ بھی تمام ہوگیا، میں بھی تمام ہوگیا اب میں ہوں اک عذاب میں اور عجب…

ادامه مطلب

دل نے جاناں کو جو شب نامہِ ہجراں لکھا

دل نے جاناں کو جو شب نامہِ ہجراں لکھا اشکِ خونیں کا چراغاں، سرِ مژگاں لکھا اے ہوس! میں نے تری بے سروسامانی میں اک…

ادامه مطلب

دل جو دیوانہ نہیں آخر کو دیوانہ بھی تھا

دل جو دیوانہ نہیں آخر کو دیوانہ بھی تھا بھُولنے پر اس کو جب آیا تو پہچانا بھی تھا جانیے کس شوق میں رشتے بچھڑ…

ادامه مطلب

خود سے ہر دم ترا سفر چاہوں

خود سے ہر دم ترا سفر چاہوں تجھ زبانی تری خبر چاہوں میں تجھے اور تو ہے کیا کیا کچھ ہوں اکیلا پہ رات بھر…

ادامه مطلب

حال خوش تذکرہ نگاروں کا

حال خوش تذکرہ نگاروں کا تھا تو اک شہر خاکساروں کا پہلے رہتے تھے کوچۂ دل میں اب پتہ کیا ہے دل فگاروں کا کوئے…

ادامه مطلب

جو حال خیز ہو دل کا وہ حال ہے بھی نہیں

جو حال خیز ہو دل کا وہ حال ہے بھی نہیں فغاں کہ اب وہ ملالِ ملال ہے بھی نہیں تُو آ کے بے سروکارانہ…

ادامه مطلب

تیز رو، جنگلوں کی رات اور میں

تیز رو، جنگلوں کی رات اور میں جانے اس وقت کیا بجا ہو گا اُس کی دوری میں ہیں سفر درپیش جو مری راہ دیکھتا…

ادامه مطلب

تمہاری یاد سے جب ہم گزرنے لگتے ہیں

تمہاری یاد سے جب ہم گزرنے لگتے ہیں جو کوئی کام نہ ہو بس وہ کرنے لگتے ہیں تمہارے آئینۂ ذات کے تصور میں ہم…

ادامه مطلب

تشنگی نے سراب ہی لکھا

تشنگی نے سراب ہی لکھا خواب دیکھا تھا خواب ہی لکھا ہم نے لکھا نصابِ تیرہ شبی اور بہ صد آب و تاب ہی لکھا…

ادامه مطلب

بے یک نگاہ بے شوق بھی، اندازہ ہے، سو ہے

بے یک نگاہ بے شوق بھی، اندازہ ہے، سو ہے با صد ہزار رنگ، وہ بے غازہ ہے، سو ہے ہوں شامِ حال یک طرفہ…

ادامه مطلب

بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں

بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں کہ اُن کے خط انہیں لوٹا رہے ہیں نہیں ترکِ محبت پر وہ راضی قیامت ہے کہ ہم سمجھا…

ادامه مطلب

ایک گروہ

ایک گروہ ایک گروہ ہے کہ ہے، بے حضر اور بے سفر ایک بریدہ پا نمود، ایک بریدہ سر وجود اپنے سوال کا زیاں، اپنے…

ادامه مطلب

ان کے رخ کو حیا کی سرخی کا

ان کے رخ کو حیا کی سرخی کا ایک پیغام آنے والا ہے بس وہ گھبرائے، بس وہ شرمائے اب مرا نام آنے والا ہے…

ادامه مطلب

اس کے اور اپنے درمیان میں اب

اس کے اور اپنے درمیان میں اب کیا ہے بس روبرو کا رشتہ ہے ہائے وہ رشتہ ہائے خاموشی اب فقط گفتگو کا رشتہ ہے

ادامه مطلب

آپ کو تلخ نوائی کی ضرورت ہی نہیں

آپ کو تلخ نوائی کی ضرورت ہی نہیں میں تو ہر وقت ہی مایوس کرم رہتا ہوں آپ سے مجھ کو ہے اک نسبت احساس…

ادامه مطلب

یہ تو بڑھتی ہی چلی جاتی ہے میعادِ ستم

یہ تو بڑھتی ہی چلی جاتی ہے میعادِ ستم جُز حریفانِ ستم کس کو پکارا جائے وقت نے ایک ہی نکتہ تو کیا ہے تعلیم…

ادامه مطلب

وہ جو تھا وہ کبھی ملا ہی نہیں

وہ جو تھا وہ کبھی ملا ہی نہیں سو گریباں کبھی سلا ہی نہیں اس سے ہر دم معاملہ ہے مگر درمیاں کوئی سلسلہ ہی…

ادامه مطلب

ہے طرفہ قیامت جو ہم دیکھتے ہیں

ہے طرفہ قیامت جو ہم دیکھتے ہیں ترے رُخ پہ آثارِ غم دیکھتے ہیں غضب ہے نشیب و فرازِ زمانہ نہ تم دیکھتے ہو، نہ…

ادامه مطلب

ہم رہے پر نہیں رہے آباد

ہم رہے پر نہیں رہے آباد یاد کے گھر نہیں رہے آباد کتنی آنکھیں ہوئی ہلاک ِ نظر کتنے منظر نہیں رہے آباد ہم کہ…

ادامه مطلب

نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں

نہ ہوا نصیب قرارِ جاں، ہوسِ قرار بھی اب نہیں ترا انتظار بہت کیا، ترا انتظار بھی اب نہیں تجھے کیا خبر مہ و سال…

ادامه مطلب

میں بے حساب سودو زیاں، کیا کروں بھلا

میں بے حساب سودو زیاں، کیا کروں بھلا کوئی یقین ہے نہ گماں، کیا کروں بھلا منزل جو اپنے دل کی تھی، خود دل میں…

ادامه مطلب

مسند غم پہ جچ رہا ہوں میں

مسند غم پہ جچ رہا ہوں میں اپنا سینہ کھرچ رہا ہوں میں اے سگان گرسنہِ ایام جوں غذا تم کو پچ رہا ہوں میں…

ادامه مطلب

مجھ کو بیگانہ کر گئے مرے دن

مجھ کو بیگانہ کر گئے مرے دن مجھ سے ہو کر گزر گئے مرے دن اب نہ کوئی دن مرے گھر جائے گا جانے کس…

ادامه مطلب

لَوحِ طمع

لَوحِ طمع ملامتوں اور نفرتوں کے سوا مرے پاس اور کیا ہے اور اِن دیاروں میں جو بھی رمز آگہی کے ایما پہ اپنا سینہ…

ادامه مطلب

گھر سے ہم گھر تلک گئے ہوں گے

گھر سے ہم گھر تلک گئے ہوں گے اپنے ہی آپ تک گئے ہوں گے ہم جو اب آدمی ہیں پہلے کبھی جام ہوں گے…

ادامه مطلب

کوئی نہیں یہاں خموش، کوئی پکارتا نہیں

کوئی نہیں یہاں خموش، کوئی پکارتا نہیں شہر میں ایک شور ہے اور کوئی صدا نہیں آج وہ پڑھ لیا گیا جس کو پڑھا نہ…

ادامه مطلب

کچھ بھی ہوا پر اپنے ساتھ اپنی گذر تو ہو گئی

کچھ بھی ہوا پر اپنے ساتھ اپنی گذر تو ہو گئی چاہے کسی طرح ہوئی، عمر بسر تو ہو گئی اس کا نہ تھا کوئی…

ادامه مطلب

غم ہے بے ماجرا کئی دن سے

غم ہے بے ماجرا کئی دن سے جی نہیں لگ رہا کئی دن سے بے شمیمِ ملال و حیراں ہے خیمہ گاہِ صبا کئی دن…

ادامه مطلب

طعنوں کے وار اپنا اثر کر گئے ہیں کیا

طعنوں کے وار اپنا اثر کر گئے ہیں کیا اے بے لحاظ ! زخمِ عبث بھر گئے ہیں کیا اب شہر یار سے کوئی پُرسش…

ادامه مطلب

سُوفطا

سُوفطا وہ جو ہے، وہ مجھے میرے شائستہ افکار میرے ستودہ خیالات سے باز رکھنے کی کوشش میں ہر لمحہ سرگرم رہتا ہے کل رات…

ادامه مطلب

سر گرداں

سر گرداں (یوحنا کے نام) میری محروم روح نے اب تک نسل ہا نسل کا عذاب سہا تھی وہ اک جانکنی کی تنہائی جس میں…

ادامه مطلب

زندگی پر وفائی کی ٹھیری

زندگی پر وفائی کی ٹھیری پھر ہمیشہ جدائی کی ٹھیری نسبت جان و دل ہوئی برباد پھر فقط، آشنائی کی ٹھیری جان و دل کا…

ادامه مطلب

رنگ باد صبا میں بھرتا ہے

رنگ باد صبا میں بھرتا ہے میرا اک زخم شام کرتا ہے سب یہی مجھ سے پوچھتے ہیں کہ تو کیوں سدھارے نہیں سدھرتا ہے شاہراہوں…

ادامه مطلب

دید تھی انتظار کے مانند

دید تھی انتظار کے مانند وصل تھا ہجر یار کے مانند ہم رمیدہ رہے غزالوں سے آہوان تتار کے مانند کر کے بسمل گیا ہے…

ادامه مطلب

دل میں کم کم ملال تو رکھیے

دل میں کم کم ملال تو رکھیے نسبتِ ماہ و سال تو رکھیے آپ کو اپنی تمکنت کی قسم کچھ لحاظِ جمال تو رکھیے صبر…

ادامه مطلب

دل جو اک جائے تھی دنیا ہوئی آباد اس میں

دل جو اک جائے تھی دنیا ہوئی آباد اس میں پہلے سنتے ہیں کہ رہتی تھی کوئی یاد اس میں وہ جو تھا اپنا گمان…

ادامه مطلب

خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی

خوب ہے شوق کا یہ پہلو بھی میں بھی برباد ہو گیا، تو بھی حسنِ مغموم، تمکنت میں تری فرق آیا نہ یک سرِ مو…

ادامه مطلب

چلو بادِ بہاری جا رہی ہے

چلو بادِ بہاری جا رہی ہے پِیا جی کی سواری جا رہی ہے شمالِ جاودانِ سبز جاں سے تمنا کی عماری جا رہی ہے فغاں…

ادامه مطلب

جو بھی ہے، یادگار ہے، آخر شب ہے دوستاں

جو بھی ہے، یادگار ہے، آخر شب ہے دوستاں ہے شب آخر بہار آخر شب ہے دوستاں اب نہ کرو یہ تذکرہ کس سے کسے…

ادامه مطلب

ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں

ٹھیک ہے خود کو ہم بدلتے ہیں شکریہ مشورت کا چلتے ہیں اُس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں ہم کہیں ٹالنے سے ٹلتے…

ادامه مطلب

تُند لمحوں سے ٹوٹ پھوٹ کے میں

تُند لمحوں سے ٹوٹ پھوٹ کے میں تیری بانہوں میں آن پڑتا ہوں کن صفوں میں شریک ہو کے لڑوں ا ب تو میںبس تجھی…

ادامه مطلب

تشنہ کامی کی سزا دو تو مزا آ جائے

تشنہ کامی کی سزا دو تو مزا آ جائے تم ہمیں زہر پلا دو تو مزہ آجائے میر محفل بنے بیٹھے ہیں بڑے ناز سے…

ادامه مطلب

بے قراری سی بے قراری ہے

بے قراری سی بے قراری ہے وصل ہے اور فراق طاری ہے ​ جو گزاری نہ جا سکی ہم سے ہم نے وہ زندگی گزاری…

ادامه مطلب

بُرجِ بابِل

بُرجِ بابِل بُرجِ بابِل کے بارے میں تُو نے سنا؟ بُرج کی سب سے اُوپر کی منزل کے بارے میں تُو نے سنا؟ مجھ سے…

ادامه مطلب

ایک آفت ہےوہ پیالۂ ناف

ایک آفت ہےوہ پیالۂ ناف کیا قیامت ہے وہ پیالۂ ناف اب کہاں ہوش ہم کو حشر تلک کہ سلامت ہے وہ پیالۂ ناف جون،…

ادامه مطلب

اَلا یَللّی

اَلا یَللّی مرے اِدھر ہی نہیں اُدھر بھی، مرے وَرے ہی نہیں پرے بھی جو دیکھنے اور دکھائی دینے میں ہے (وہ جو بھی ہے)…

ادامه مطلب

اس رایگانی میں

اس رایگانی میں سو وہ ہمارے آخری آنسو تھے جو ہم نے گلے مل کر بہائے تھے نہ جانے وقت اُن آنکھوں سے پھر کس…

ادامه مطلب

ابھی اِک شور سا اُٹھا ہے کہیں

ابھی اِک شور سا اُٹھا ہے کہیں کوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں ہے کچھ ایسا ـ ـ کہ جیسے یہ سب کچھ اِس سے…

ادامه مطلب

یہ جو سنا اک دن وہ حویلی یک سر بے آثار گری

یہ جو سنا اک دن وہ حویلی یک سر بے آثار گری ہم جب بھی سائے میں بیٹھے، دل پر اک دیوار گری جوں ہی…

ادامه مطلب