جون ایلیا
یارو نگہ یار کو ، یاروں سے گلہ ہے
یارو نگہ یار کو ، یاروں سے گلہ ہے خونیں جگروں ، سینہ فگاروں سے گلہ ہے جاں سے بھی گئے ، بات بھی جاناں…
وہ اپنے آپ سے بھی جدا چاہئے ہمیں
وہ اپنے آپ سے بھی جدا چاہئے ہمیں اُس کا جمال اس کے سوا چاہیے ہمیں ہر لمحہ جی رہے ہیں دوا کے بغیر ہم…
ہے تمنا ہم نئے شام و سحر پیدا کریں
ہے تمنا ہم نئے شام و سحر پیدا کریں اس کو اپنے ساتھ لیں آرائش دنیا کریں ہم کریں قائم خود اپنا اک دبستان نظر…
ہر نفس پیچ و تاب ہے تاحال
ہر نفس پیچ و تاب ہے تاحال ہوسِ انقلاب ہے تاحال سیلِ خوں کا حساب ادا نہ ہوا مجھ کو اس سے حجاب ہے تا…
نہ دو نوید، خوش انجام ڈر گئے ہیں یہاں
نہ دو نوید، خوش انجام ڈر گئے ہیں یہاں دلوں پہ وَصل کے صدمے گذر گئے ہیں یہاں جُدا جُدا رہو یارو، جو عافیت ہے…
میخانہ طرف آیا، یاراں! دل و جاں انگیز
میخانہ طرف آیا، یاراں! دل و جاں انگیز وہ تشنہ لباں ہم دَم، نہ جُرعہ کشاں انگیز پہنچا ہے میانِ شہر، بادل زدگانِ شہر وہ…
مرگ ناگہاں
مرگ ناگہاں (ماتم مسیحائی) کس کا لوٹا ہے کارواں تو نے کیا کیا مرگِ ناگہاں تو نے وقت کے دلپسند نغموں کو کردیا نالہ و…
مت پوچھو کتنا غمگین ہوں گنگا جی اور جمنا جی
مت پوچھو کتنا غمگین ہوں گنگا جی اور جمنا جی میں جو تھا اب میں وہ نہیں ہوں ، گنگا جی اور جمنا جی میں…
لَوحِ تابوت
لَوحِ تابوت مرا ارادہ ہر آزمایش ہر ابتلا میں تلا ہوا ہے دوام اور دائروں کے مابین میرا پرچم کھلا ہوا ہے یہ میں ہوں،…
گماں کی اک پریشاں منظری ہے
گماں کی اک پریشاں منظری ہے بس اک دیوار ہے اور بے دری ہے اگرچہ زہر ہے دنیا کی ہر بات میں پی جاؤں اسی…
کون سود و زیاں کی دنیا میں
کون سود و زیاں کی دنیا میں دردِ غربت کا ساتھ دیتا ہے جب مقابل ہوں عشق اور دولت حسن دولت کا ساتھ دیتا ہے
کبھی جب مدتوں کے بعد اُس کا سامنا ہو گا
کبھی جب مدتوں کے بعد اُس کا سامنا ہو گا سوائے پاس آدابِ تکلّف اور کیا ہو گا؟ یہاں وہ کون ہے جو انتخاب غم…
غبارِ محمل گل پر ہجوم یاراں ہے
غبارِ محمل گل پر ہجوم یاراں ہے کہ ہر نفس، نفسِ آخرِ بہاراں ہے بتاؤ وجد کروں یا لبِ سخن کھولوں ہوں مستِ راز اور…
شہر بہ شہر کر سفر زادِ سفر لیے بغیر
شہر بہ شہر کر سفر زادِ سفر لیے بغیر کوئی اثر کیے بغیر کوئی اثر لیے بغیر کوہ و کمر میں ہم صفیر کچھ نہیں…
سوچا ہے کہ اب کارِ مسیحا نہ کریں گے
سوچا ہے کہ اب کارِ مسیحا نہ کریں گے وہ خون بھی تھوکے گا تو پروا نہ کریں گے اس بار وہ تلخی ہے کہ…
سخنوروں کا سلام
سخنوروں کا سلام وفا کے نعرہ زنوں کو سلام کرتے ہیں ہم اپنے صف شکنوں کو سلام کرتے ہیں جو دشمنوں کو دبائے ہوئے ہیں،…
زخمِ اُمید بھر گیا کب کا
زخمِ اُمید بھر گیا کب کا قیس تو اپنے گھر گیاکب کا اب تو منہ اپنا مت دکھاؤ مجھے ناصحو میں سُدھر گیا کب کا…
رشتہِ دل ترے زمانے میں
رشتہِ دل ترے زمانے میں رسم ہی کیا نباہنی ہوتی مسکرائے ہم اس سے ملتے وقت رو نہ پڑتے اگر خوشی ہوتی جون ایلیا
دوسرا خواب پہلے خواب کے شہر میں
دوسرا خواب پہلے خواب کے شہر میں کہا جائے گا تم سے یہ وہ شہرِ رنگ ہے ہمارے شاعرِ حرماں نصیبِ جاں ہمارے ہنصدِ امروز…
دل کی ہر بات دھیان میں گزری
دل کی ہر بات دھیان میں گزری ساری ہستی گمان میں گزری ازل داستاں سے اس دم تک جو بھی گزری اک آن میں گزری…
دست جنوں کو کار نمایاں بھی ہیں عزیز
دست جنوں کو کار نمایاں بھی ہیں عزیز یاروں کو شہر بھر کے گریباں بھی ہیں عزیز اب عقل و آگہی سے ہے اپنا معاملہ…
خاموشی کہہ رہی ہے کان میں کیا
خاموشی کہہ رہی ہے کان میں کیا آ رہا ہے مرے گمان میں کیا دل کے آتے ہیں جس کو دھیان بہت خود بھی آتا…
چار سوئے نگاہ میں گرد اڑائی چاہیے
چار سوئے نگاہ میں گرد اڑائی چاہیے دھند کی شکل بھی کوئی دید میں آئی چاہیے صورت و صدا کی موج ہے آں طرف سکوت…
جشن کا آسیب
جشن کا آسیب سکوتِ بیکراں میں سہ پہر کا چوک ویراں ہے دکانیں بند ہیں سارے دریچے بے تنفس ہیں در و دیوار کہتے ہیں…
تو سحر و معجزہ بھی دکھا دے مقال کا
تو سحر و معجزہ بھی دکھا دے مقال کا ممکن نہیں جواب، کسی بھی سوال کا آئے یقیں اسی کی اذیت دہی کے ساتھ ہم…
تمہارا فیصلہ جاناں
تمہارا فیصلہ جاناں تمہارا فیصلہ جاناں ! مجھے بے حد پسند آیا پسند آنا ہی تھا جاناں ہمیں اپنے سے اتنی دور تک جانا ہی…
تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں
تجھ بدن پر ہم نے جانیں واریاں تجھ کو تڑپانے کی ہیں تیاریاں کر رہے ہیں یاد اسے ہم روز و شب ہیں بھُلانے کی…
بے اثبات
بے اثبات کس کو فرصت کہ مجھ سے بحث کرے اور ثابت کرے کہ میرا وجود۔۔ زندگی کے لیے ضروری ہے
بحرِ ہزج
بحرِ ہزج میں دوشا دوشیِ بیگانگی سے بے حسابانہ زبوں تر ہو کہ آیا ہوں میں دوشا دوشیِ بیگانگی سے سرنگوں تر ہو کہ آیا…
اے نفس آشفتگاں! شہر بگولوں کا ہے
اے نفس آشفتگاں! شہر بگولوں کا ہے رہیو بہم خود میں یہاں، شہر بگولوں کا ہے دھول ہے ساری زمیں، دھند ہے سب آسماں شکل…
اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا
اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا مقتل میں پڑے رہیے قاتل نہیں آنے کا اب کوچ کرو یارو صحرا سے کہ سنتے ہیں…
اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے
اخلاق نہ برتیں گے مدارا نہ کریں گے اب ہم بھی کسی شخص کی پرواہ نہ کریں گے کچھ لوگ کئی لفظ غلط بول رہے…
اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے
اب میں سمجھا ہوں بے کسی کیا ہے اب تمہیں بھی مرا خیال نہیں ہائے یہ رشق کا زوال کہ اب ہجر میں ہجر کا…
یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں
یاد اُسے انتہائی کرتے ہیں سو ہم اس کی برائی کرتے ہیں پسند آتا ہے دل سے یوسف کو وہ جو یوسف کے بھائی کرتے…
وقت
وقت بام اور یہ منظرِ سرِ شام ہے کتنا حسین و عبرت انجام مغرب کا افق دہک رہا ہے دامانِ شفق بھڑک رہا ہے تنور…
ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے
ہو کا عالم ہے یہاں نالہ گروں کے ہوتے شہر خاموش ہے شوریدہ سروں کے ہوتے کیوں شکستہ ہے ترا رنگ متاعِ صد رنگ اور…
ہر طنز کیا جائے، ہر اک طعنہ دیا جائے
ہر طنز کیا جائے، ہر اک طعنہ دیا جائے کچھ بھی ہو پر اب حد ادب میں رہا نہ جائے تاریخ نے قوموں کو دیا…
نگہتِ بادِ بہاری جا چکی
نگہتِ بادِ بہاری جا چکی خسروِ گل کی سواری جا چکی اے متاعِ روزگارِ عاشقاں عشق کی بازی تو ہاری جا چکی اے زمیں! مژدہ…
مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے
مہک اٹھا ہے آنگن اس خبر سے وہ خوشبو لوٹ آئی ہے سفر سے جدائی نے اُسے دیکھا سرِبام دریچے پر شفق کے رنگ برسے…
مرا اِک مشورہ ہے اِلتجا نئیں
مرا اِک مشورہ ہے اِلتجا نئیں تو میرے پاس سے اس وقت جا نئیں کوئی دَم چَین پڑ جاتا مجھے بھی مگر میں خُود سے…
مجھ کو آپ اپنا آپ دیجیے گا
مجھ کو آپ اپنا آپ دیجیے گا اور کچھ بھی نہ مجھ سے لیجیے گا آپ بے مثل، بے مثال ہوں میں مجھ سوا، آپ…
لَوحِ آواز
لَوحِ آواز ان کا سناٹا جو ہیں، ان کا سناٹا جو نہیں ہیں سناٹا ہی سناٹا ہے سناٹے نے دہلیزوں پر سناٹے کے دوش پہ…
گزراں ہے گزرتے رہتے ہیں
گزراں ہے گزرتے رہتے ہیں ہم میاں جان مرتے رہتےہیں ہائے جاناں وہ ناف پیالہ ترا دل میں بس گھونٹ اترتے رہتے ہیں دل کا…
کوچہ یار ! تیری خاک دولت روزگار ہے
کوچہ یار ! تیری خاک دولت روزگار ہے تجھ پہ جو ہو گئے نثار ان پے جہاں نثار ہے عشق کے زخم خونچکاں مشعل راہ…
کب پتا یار کو ہم اپنے لکھا کرتے ہیں
کب پتا یار کو ہم اپنے لکھا کرتے ہیں جانے ہم خود میں کہ نا خود میں رہا کرتے ہیں اب تم شہر کے آداب…
عمر گزرے گی امتحان میں کیا
عمر گزرے گی امتحان میں کیا داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا میری ہر بات بے اثر ہی رہی نقص ہے کچھ…
شمشیر میری، میری سِپر کس کے پاس ہے
شمشیر میری، میری سِپر کس کے پاس ہے دو میرا خود، پر، مِرا سر کس کے پاس ہے درپیش ایک کام ہے ہمت کا ساتھیو!…
سلسلہء جنباں شام ہے کس کی، شکوہ کناں ہے کس کی شام
سلسلہء جنباں شام ہے کس کی، شکوہ کناں ہے کس کی شام ہم تو گماں برباد ہی ٹھہرے، شام گماں ہے کس کی شام اس…
سر زمینِ خواب و خیال
سر زمینِ خواب و خیال یوم پاکستان کے موقع پر ہم نے اے سر زمیں خواب و خیال تجھ سے رکھا ہے شوق کو پر…
زرد ہوائیں ، زرد آوازیں، زرد سرائے شام خزاں
زرد ہوائیں ، زرد آوازیں، زرد سرائے شام خزاں زرد اداسی کی وحشت ہے اور فضائے شام خزاں شیشے کی دیوار و در ہیں اور…