جون ایلیا
ستم شعار ، نشانے تلاش کرتے ہیں
ستم شعار ، نشانے تلاش کرتے ہیں کرو گلہ تو بہانے تلاش کرتے ہیں نشاط قصر نشینی کا تذکرہ نہ کرو ابھی تو لوگ ٹھکانے…
رو بہ زوال ہو گئی مستیِ حال شہر میں
رو بہ زوال ہو گئی مستیِ حال شہر میں اب کہیں اوج پر نہیں تیرا خیال شہر میں یہ جو کراہتے ہوئے لوٹ رہے ہیں…
ذکر بھی اس سے کیا بَھلا میرا
ذکر بھی اس سے کیا بَھلا میرا اس سے رشتہ ہی کیا رہا میرا آج مجھ کو بہت بُرا کہہ کر آپ نے نام تو…
دل نے وفا کے نام پر کار وفا نہیں کیا
دل نے وفا کے نام پر کار وفا نہیں کیا خود کو ہلاک کر لیا خود کو فِدا نہیں کیا خیرہ سرانِ شوق کا کوئی…
دل سے اب رسم و راہ کی جائے
دل سے اب رسم و راہ کی جائے لب سے کم ہی نباہ کی جائے گفتگو میں ضرر ہے معنی کا گفتگو گاہ گاہ کی…
خود میں ہی گزر کے تھک گیا ہوں
خود میں ہی گزر کے تھک گیا ہوں میں کام نہ کر کے تھک گیا ہوں اُوپر سے اُتر کے تازہ دم تھا نیچے سے…
حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی
حالت حال کے سبب حالت حال ہی گئی شوق میں کچھ نہیں گیا شوق کی زندگی گئی تیرا فراق جان جاں عیش تھا کیا میرے…
جو رعنائی نگاہوں کے لیے سامانِ جلوہ ہے
جو رعنائی نگاہوں کے لیے سامانِ جلوہ ہے لباسِ مفلسی میں کتنی بے قیمت نظر آتی یہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت ہی کی پروردہ…
جب ہم کہیں نہ ہوں گے، تب شہر بھر میں ہوں گے
جب ہم کہیں نہ ہوں گے، تب شہر بھر میں ہوں گے پہنچے گی جو نہ اُس تک، ہم اُس خبر میںہوںگے تھک کر گریں…
تھی متاع نشاط جاں یہ گلی
تھی متاع نشاط جاں یہ گلی ہم نے کچھ دن یہاں گنوائے تھے جانے کس حال میں تھا میں اک شام لوگ کچھ پوچھنے کو…
تعظیم محبت
تعظیم محبت ہے مجھ پر طعنہ زن خود میرا احساس تمنا اپنی قیمت کھو رہی ہے کہوں کیا، ہر پلک اِس بے خبر کی مری…
پرتوِ تنویرِ سحر
پرتوِ تنویرِ سحر (23ویں مارچ 1957 یوم جمہوریہ پر) ناطقہ آج کہیں سر بگریباں تو ہوا نئے حالات کی توجیہہ کا ساماں تو ہوا لفظ…
بلا کے وار ہوں یاران سر ہی جاتے ہیں
بلا کے وار ہوں یاران سر ہی جاتے ہیں میاں یہ زخم ہیں آخر کو بھر ہی جاتے ہیں ہے بات یہ کہ ترے التفات…
بجا ارشاد فرمایا گیا ہے
بجا ارشاد فرمایا گیا ہے کہ مُجھ کو یاد فرمایا گیا ہے عنایت کی ہیں نہ مُمکن اُمیدیں کرم ایجاد فرمایا گیا ہے ہیں ہم…
اے صبح! میں اب کہاں رہا ہوں
اے صبح! میں اب کہاں رہا ہوں خوابوں ہی میں صرف ہو چکا ہوں سب میرے بغیر مطمئن ہیں میں سب کے بغیر جی رہا…
استفسار
استفسار (16 دسمبر 1971، سقوط مشرقی پاکستان پر) کیا اسقدر حقیر تھا اس قوم کا وقار ہر شہر تم سے پوچھ رہا ہے جواب دو…
اپنی انگڑائیوں پہ جبر نہ کر
اپنی انگڑائیوں پہ جبر نہ کر مجھ پہ یہ قہر ٹوٹ جانے دے ہوش میری خوشی کا دشمن ہے تو مجھے ہوش میں نہ آنے…
یہاں تو کوئی مَن چلا ہی نہیں
یہاں تو کوئی مَن چلا ہی نہیں کہ جیسے یہ شہرِ بَلا ہی نہیں ترے حسرتی کے ہے دل پر یہ داغ کوئی اب ترا…
وہ خیالِ مُحال کِس کا تھا
وہ خیالِ مُحال کِس کا تھا آئینہ بے مثال کِس کا تھا سفری اپنے آپ سے تھا میں ہجر کس کا، وصال کس کا تھا…
ہے فصیلیں اُٹھا رہا مجھ میں
ہے فصیلیں اُٹھا رہا مجھ میں جانے یہ کون آ رہا مجھ میں جونؔ مجھ کو جلا وطن کر کے وہ میرے بِن بھلا رہا…
ہم شہیدِ خیال بے چارے
ہم شہیدِ خیال بے چارے گئے رانوں کے درمیاں مارے سخن آتا ہے اُس نفس لب پر جب زباں بولتی ہے انگارے صد ازل او…
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم خموشی سے ادا ہو رسمِ دوری کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں…
میں دل کی شراب پی رہا ہوں
میں دل کی شراب پی رہا ہوں پہلو کا عذاب پی رہا ہوں میں اپنے خرابۂ عبث میں بے طرح خراب پی رہا ہوں ہے…
مفروضہ
مفروضہ آرزو کے کنول کھلے ہی نہ تھے فرض کر لو کہ ہم ملے ہی نہ تھے کسی پہچان کی نظر سے یہاں اصل چہرے…
مجھ میں، مجھ دل میں تو ڈھلا، تو جا
مجھ میں، مجھ دل میں تو ڈھلا، تو جا ہو میاں جی ترا بھلا، تو جا آپ اپنے سے کر کے اپنا سخن چھل گیا…
لَوحِ عوام
لَوحِ عوام عوام کی آ گہی سے انکار کرنے والو، نظام کہنہ کے مردہ خانوں کے ظرف و مظروف اور تابوت بیچ کر اپنے جیب…
لباس
لباس تجھ سے نہیں رہا ہے کوئی نامہ و پیام عرصہ گزر گیا ہے کہ بے التماس ہوں تجھ کو یقین آئے نہ آئے، یہ…
کیا بتاؤں کہ سہہ رہا ہوں میں
کیا بتاؤں کہ سہہ رہا ہوں میں کرب خود اپنی بے وفائی کا کیا میں اسکو تیری تلاش کہوں؟ دل میں اک شوق ہے جدائی…
کرتا ہے ہا ہُو مجھ میں
کرتا ہے ہا ہُو مجھ میں کون ہے بے قابو مجھ میں یادیں ہیں یا بلوا ہے چلتے ہیں چاقو مجھ میں لے ڈوبی جو…
ق
ق حاصل کُن ہے یہ جہانِ خراب یہ ہی ممکن تھا اتنی عجلت میں پھر بنایا خدا نے آدم کو اپنی صورت پہ ایسی صورت…
عجب اک طور ہے جو ہم ستم ایجاد رکھیں
عجب اک طور ہے جو ہم ستم ایجاد رکھیں کہ نہ اُس شخص کو بُھولیں نہ اُسے یاد رکھیں عہد اُس کُوچہِ دل سے ہے…
شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہمراہ چلیں
شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہمراہ چلیں آج وہاں قوالی ہو گی جون چلو درگاہ چلیں اپنی گلیاں اپنے رمنے اپنے جنگل…
سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں
سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں نیند آنے لگی ہے فرقت میں ہیں دلیلیں تیرے خلاف مگر سوچتا ہوں تیری حمایت میں روح نے عشق…
سخن آتے ہیں اس کے یاد بہت
سخن آتے ہیں اس کے یاد بہت دل کو تھا اس سے اتحاد بہت جب بھی چلتی ہے اس طرف سے ہوا شور کرتے ہیں…
رونق گرانِ کوچۂ جاناں چلے گئے
رونق گرانِ کوچۂ جاناں چلے گئے سامانیانِ بے سروساماں چلے گئے تھیں رونقیں کبھی جو شبوں کی وہ اب کہاں خوابیدہ گردِ شہرِ نگاراں چلے…
ذکرِ گل ہو خار کی باتیں کریں
ذکرِ گل ہو خار کی باتیں کریں لذت و آزار کی باتیں کریں ہے مشامِ شوق محرومِ شمیم زلفِ عنبر بار کی باتیں کریں دور…
دل نے کیا ہے قصد سفر گھر سمیٹ لو
دل نے کیا ہے قصد سفر گھر سمیٹ لو جانا ہے اس دیار سے منظر سمیٹ لو آزادگی میں شرط بھی ہے احتیاط کی پرواز…
دل تمنا سے ڈر گیا جانم
دل تمنا سے ڈر گیا جانم سارا نشہ اُتر گیا جانم اک پلک بیچ رشتۂ جاں سے ہر زمانہ گزر گیا جانم تھا غضب فیصلے…
خود مست ہوں خود سے آ ملا ہوں
خود مست ہوں خود سے آ ملا ہوں اب میں لبِ زخمِ بے گِلہ ہوں میں ہمسفروں کی گرد کے بیچ اک خود سفری کا…
حسن اتنی بڑی دلیل نہیں
حسن اتنی بڑی دلیل نہیں آج بھی تشنگی کی قسمت میں سمِ قاتل ہے سلسبیل نہیں سب خدا کے وکیل ہیں لیکن آدمی کا کوئی…
جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوائیے
جو زندگی بچی ہے اسے مت گنوائیے بہتر یہی ہے آپ مجھے بھول جائیے ہر آن اک جدائی ہے خود اپنے آپ سے ہر آن…
جان تیرے فراق میں شام سے شب جو کی گئی
جان تیرے فراق میں شام سے شب جو کی گئی خوب شراب پی گئی اور خراب پی گئی شکوہ جو ہےتو اس کا ہے شکوہ…
تھے عجب دن ہماری حالت کے
تھے عجب دن ہماری حالت کے ہم تھے اک پیشہ ور شکایت کے خود ہی وہ آگیا تھا دل کے قریب ہم ہیں مارے ہوئے…
تم بھی جاناں کوئی نہیں ہو، میں بھی کوئی نہیں
تم بھی جاناں کوئی نہیں ہو، میں بھی کوئی نہیں یہ جو سخن ہے میرا ، میری ہرزہ گوئی نہیں خوابوں کی بات تو دگر…
پرِتو جاں، بہت ہی کم ٹھیرا
پرِتو جاں، بہت ہی کم ٹھیرا ہم میں جاناں، بہت ہی کم ٹھیرا ہم تو آئے تھے حشر عرصہ طلب پر بیابا بہت ہی کم…
بس ایک اندازہ
بس ایک اندازہ برس گزرے تمہیں سوئے ہوئے اٹھ جاؤ، سنتی ہو، اب اٹھ جاؤ میں آیا ہوں میں اندازے سے سمجھا ہوں یہاں سوئی…
ایک ہی بار بار ہے ، اماں ہاں
ایک ہی بار بار ہے ، اماں ہاں اک عبث یہ شمار ہے ، اماں ہاں ذرّہ ذرّہ ہے خود گریزانی نظم ایک انتشار ہے…
انجمن کی اداس آنکھوں میں
انجمن کی اداس آنکھوں میں آنسوؤں کا پیام کہہ دینا مجھ کو پہنچا کے لوٹنے والو سب کو میرا سلام کہہ دینا جون ایلیا
اس گلی میں نہ جائیں گے ویسے
اس گلی میں نہ جائیں گے ویسے جائیں گے پھر اسی گلی میں ہم خودنمائی کے دن گئے اٹھیے ہیں بہت تیز روشنی میں ہم…
اپنی منزل کا راستہ بھیجو
اپنی منزل کا راستہ بھیجو جان ہم کو وہاں بُلا بھیجو کیا ہمارا نہیں رہا ساون زُلف یاں بھی کوئی گھٹا بھیجو نئی کلیاں جو…