مژہ خونین تو چہرہ زرد نکلا

مژہ خونین تو چہرہ زرد نکلا دل اس کرتب میں اپنے فرد نکلا سبھی ویران تھے گھر اور گلیاں کہیں سے اک سگ ولگرد نکلا…

ادامه مطلب

مجھ پہ ہے اسے بڑا بھروسہ

مجھ پہ ہے اسے بڑا بھروسہ فریاد! کہ بے ثبات ہوں میں خود پر تو مجھے یقیں نہیں ہے تم پر ہی یقین کر سکوں…

ادامه مطلب

لَوحِ دائرہ

لَوحِ دائرہ میں دائرے پر پڑا ہوا اپنے خوں کے دھبوں کو چاٹتا ہوں کہ میرے ہونے کا سارا الزام میرے سر ہے لبوں کی…

ادامه مطلب

گِلے سے باز آیا جا رہا ہے

گِلے سے باز آیا جا رہا ہے سو پیہم گنگنایا جا رہا ہے نہیں مطلب کسی پہ طنز کرنا ہنسی میں مسکرایا جا رہا ہے…

ادامه مطلب

کوئے جاناں میں اور کیا مانگو

کوئے جاناں میں اور کیا مانگو حالتِ حال یک صدا مانگو ہر نفس تم یقینِ منعم سے رزق اپنے گمان کا مانگو ہے اگر وہ…

ادامه مطلب

کتنے عیش اُڑاتے ہوں گے، کتنے اِتراتے ہونگے

کتنے عیش اُڑاتے ہوں گے، کتنے اِتراتے ہونگے جانے کیسے لوگ وہ ہونگے جو اُس کو بھاتے ہونگے شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے…

ادامه مطلب

غم ہائے روز گار میں الجھا ہوا ہوں میں

غم ہائے روز گار میں الجھا ہوا ہوں میں اس پر ستم یہ ہے اسے یاد آ رہا ہوں میں ہاں اُس کے نام میں…

ادامه مطلب

شہر یہ دوسروں کا تھا، جس میں ہمیں سہا گیا

شہر یہ دوسروں کا تھا، جس میں ہمیں سہا گیا آج یہ بات سوچ کر، دل سے ہر اک گلہ گیا دل یہ عجیب بات…

ادامه مطلب

سود ہے میرا زیاں، افسوس میں

سود ہے میرا زیاں، افسوس میں جان جاں، جانان جاں، افسوس میں رایگانی میں نے سونپی ہے تجھے اے مری عمر رواں، افسوس میں اے…

ادامه مطلب

سرِ صحرا حباب بیچے ہیں

سرِ صحرا حباب بیچے ہیں لبِ دریا سراب بیچے ہیں اور تو کیا تھا بیچنے کے لئے اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں خود سوال…

ادامه مطلب

ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں

ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں اور ستم یہ کہ ہم تمہارے ہیں دلِ برباد یہ خیال رہے اُس نے گیسو نہیں سنوارے ہیں ان…

ادامه مطلب

رنگ آ جائے گا، رنگیں نظراں آئیں کہیں

رنگ آ جائے گا، رنگیں نظراں آئیں کہیں بزم بے رنگ ہے، خونیں جگراں آئیں کہیں نہیں اب یاد میں اس شوخ کی فریاد و…

ادامه مطلب

دید حیران اُس گلی میں ہے

دید حیران اُس گلی میں ہے کیا عجب شان اُس گلی میںہے بات میں جان سے گزر جانا کتنا آسان اُس گلی میں ہے اور…

ادامه مطلب

دل گماں تھا گمانیاں تھے ہم

دل گماں تھا گمانیاں تھے ہم ہاں میاں داستانیاں تھے ہم ہم سُنے اور سُنائے جاتے تھے رات بھرکی کہانیاں تھے ہم جانے ہم کِس…

ادامه مطلب

درختِ زرد

درختِ زرد نہیں معلوم زریوں اب تمہاری عمر کیا ہوگی وہ کن خوابوں سے جانے آشنا، نہ آشنا ہوگی تمہارے دل کے اس دنیا سے…

ادامه مطلب

خواب

خواب کبھی اک خواب سا دیکھا تھا میں نے کہ تم میری ہو اور میرے لیے ہو تمھاری دلکشی میرے لیے ہے میں جو کچھ…

ادامه مطلب

چشمکِ انجم ( جشن آزادی کے موقع پر)

چشمکِ انجم ( جشن آزادی کے موقع پر) حیاتِ نو تری جیبِ اجل دریدہ میں کیا تھا رشتہء انفاس سے رفو ہم نے بتا صبیحہء…

ادامه مطلب

جب وہ ناز آفریں نظر آیا

جب وہ ناز آفریں نظر آیا سارا گھر احمریں نظر آیا میں نے جب بھی نگاہ کی تو مجھے اپنا گل شبنمیں نظر آیا حسبِ…

ادامه مطلب

تیری یادوں کے راستے کی طرف

تیری یادوں کے راستے کی طرف اک قدم بھی نہیں بڑھوں گا میں دل تڑپتا ہے تیرے خط پڑھ کر اب تیرے خط نہیں پڑھوں…

ادامه مطلب

تمہارے اور میرے درمیاں

تمہارے اور میرے درمیاں تمہارے اور میرے درمیاں اک بات ہونا تھی بِلا کا دن نکلنا تھا بَلا کی رات ہونا تھی بلا کا دن…

ادامه مطلب

تِرے خواب بھی ہُوں گنوارہا ، ترے رنگ بھی ہیں بکھررہے

تِرے خواب بھی ہُوں گنوارہا ، ترے رنگ بھی ہیں بکھررہے یہی روز و شب ہیں تو جانِ جاں یہ وظیفہ خوار تو مررہے وہی…

ادامه مطلب

بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے

بے انتہائی شیوہ ہمارا سدا سے ہے اک دم سے بھُولنا اسے پھر ابتدا سے ہے یہ شام جانے کتنے ہی رشتوں کی شام ہو…

ادامه مطلب

بخشش ہوا یقین، گماں بے لباس ہے

بخشش ہوا یقین، گماں بے لباس ہے ہے آگ جامہ زیب، دھواں بے لباس ہے ہے یہ فضا ہزار لباسوں کا اک لباس جو بے…

ادامه مطلب

ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں

ایذا دہی کی داد جو پاتا رہا ہوں میں ہر ناز آفریں کو ستاتا رہا ہوں میں اے خوش خرام! پاؤں کے چھالے تو گن…

ادامه مطلب

اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں

اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں سب کے دل سے اُتر گیا ہوں میں کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں سُن رہا ہوں…

ادامه مطلب

ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے

ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے یہاں جو ہے تنفس ہی میں گم ہے پرندے اڑ رہے ہیں…

ادامه مطلب

یہ پیہم تلخ کامی سی رہی کیا

یہ پیہم تلخ کامی سی رہی کیا محبت زہر کھا کر آئی تھی کیا مجھے اب تم سے ڈر لگنے لگا ہے تمہیں مجھ سے…

ادامه مطلب

وہ جو اپنے مکان چھوڑ گئے

وہ جو اپنے مکان چھوڑ گئے کیسے دنیا جہان چھوڑ گئے اے زمینِ وصال لوگ ترے ہجر کا آسمان چھوڑ گئے تیرے کوچے کے رُخصتی…

ادامه مطلب

ہوں میں یکسر رایگاں، افسوس میں

ہوں میں یکسر رایگاں، افسوس میں کیا کہوں میں بس میاں، افسوس میں اب عبث کا کارواں ہے گرم سیر میں ہوں میر کارواں، افسوس…

ادامه مطلب

ہم آندھیوں کے بَن میں کسی کارواں کے تھے

ہم آندھیوں کے بَن میں کسی کارواں کے تھے جانے کہاں سے آئے ہیں جانے کہاں کے تھے اے جانِ داستاں! تجھے آیا کبھی خیال…

ادامه مطلب

نہ دیر و زود، نہ بود و نبود کا آشوب

نہ دیر و زود، نہ بود و نبود کا آشوب یہ شام ہرزہ خرامی ہے کیا بلا آشوب مراد مند حضوری میں سینہ کوب یہ…

ادامه مطلب

میری عقل و ہوش کی سب حالتیں

میری عقل و ہوش کی سب حالتیں تم نے سانچے میں جنوں کے ڈھال دیں کر لیا تھا میں نے عہد ترک عشق تم نے…

ادامه مطلب

مستیء حال کبھی تھی ، کہ نہ تھی ، بھول گئے

مستیء حال کبھی تھی ، کہ نہ تھی ، بھول گئے یاد اپنی کوئی حالت نہ رہی ، بھول گئے حرم ناز و ادا تجھ…

ادامه مطلب

مجھ کو تو گِر کے مرنا ہے

مجھ کو تو گِر کے مرنا ہے باقی کو کیا کرنا ہے شہر ہے چہروں کی تمثیل سب کا رنگ اترنا ہے وقت ہے وہ…

ادامه مطلب

لَوحِ جہت

لَوحِ جہت ایک دو اور پھر تین اور پھر چار، پھر پانچ اور چھے یہ روزینہ ساری نگاہوں کا روزینہ ہے اس کو تم میرے…

ادامه مطلب

گلوںپہ حسن رقم کاگماںگزرتاہے

گلوںپہ حسن رقم کاگماںگزرتاہے تیرے نقوش قدم کاگماںگزرتاہے شباب دوست کی خلوت عجیب ہے کہ جہاں سپردگی پہ بھی رم کا گماں گزرتا ہے ہم…

ادامه مطلب

کوئی بھی کیوں مجھ سے شرمندہ ہوا

کوئی بھی کیوں مجھ سے شرمندہ ہوا میں ہوں اپنے طور کا ہارا ہوا دل میں ہے میرے کئی چہروں کی یاد جانیے میں کِس…

ادامه مطلب

کتنے ظالم ہیں جو یہ کہتے ہیں

کتنے ظالم ہیں جو یہ کہتے ہیں توڑ لو پھول، پھول چھوڑو مت باغباں ہم تو اس خیال کے ہیں دیکھ لو پھول، پھول توڑو…

ادامه مطلب

فراق کیا ہے اگر ، یادِ یار دل میں رہے

فراق کیا ہے اگر ، یادِ یار دل میں رہے خزاں سے کچھ نہیں ہوتا ، بہار دل میں رہے گزار روز و شبِ وصل…

ادامه مطلب

شوق کا رنگ بُجھ گیا یاد کے زخم بھر گئے

شوق کا رنگ بُجھ گیا یاد کے زخم بھر گئے کیا میری فصل ہو چُکی کیا میرے دن گُزر گئے راہگُزرِ خیال میں دوش بدوش…

ادامه مطلب

سیر و سفر کریں ذرا، سلسلہِ گماں چلے

سیر و سفر کریں ذرا، سلسلہِ گماں چلے ہم تو چلے، کہاں چلے، بات یہ ہے کہاں چلے ہم ہیں یہاں سے جا رہے، جانے…

ادامه مطلب

سرِ شام ایسی ہوا چلی تری یاد، یار مہک اٹھی

سرِ شام ایسی ہوا چلی تری یاد، یار مہک اٹھی مری جو بہار خزاں ہوئی، مری وہ بہار مہک اٹھی کبھی سانس لی جو خیال…

ادامه مطلب

زندگی کیا ہے ، اک کہانی ہے

زندگی کیا ہے ، اک کہانی ہے یہ کہانی نہیں سنانی ہے ہے خدا بھی عجیب ، یعنی جو نہ زمینی ، نہ آسمانی ہے…

ادامه مطلب

رنگ لایا ہے عجب رنج خمار آخر شب

رنگ لایا ہے عجب رنج خمار آخر شب حالت آئی ہے ہم آغوش ہیں یار آخر شب حسرت رنگ بھی ہے خواہش نیرنگ بھی ہے…

ادامه مطلب

دولتِ دہر سب لٹائی ہے

دولتِ دہر سب لٹائی ہے میں نے دل کی کمائی کھائی ہے ایک لمحے کو تیر کرنے میں میں نے اک زندگی گنوائی ہے وہ…

ادامه مطلب

دل کی تکلیف کم نہیں کرتے

دل کی تکلیف کم نہیں کرتے اب کوئی شکوہ ہم نہیں کرتے جانِ جاں تجھ کو اب تری خاطر یاد ہم کوئی دَم نہیں کرتے…

ادامه مطلب

دست تہی سے معرکہ ِحال سر کیا

دست تہی سے معرکہ ِحال سر کیا ہر در سے ہم نے دست فشاناں گزر کیا مقسوم میں قدم کے مسافت تھی بے حساب پس…

ادامه مطلب

خلوتِ جاں کی زندگی نذرِ سفر تو ہو گئی

خلوتِ جاں کی زندگی نذرِ سفر تو ہو گئی یعنی ہماری آرزو خاک بسر تو ہو گئی سوزِ فُغانِ حال سے جل گئے لب مرے…

ادامه مطلب

چڑھ گیا سانس، جھک گئیں نظریں

چڑھ گیا سانس، جھک گئیں نظریں رنگ رخسار میں سمٹ آیا ذکر سن کر مری محبت کا اتنے بیٹھے تھے، کون شرمایا؟ جون ایلیا

ادامه مطلب

جبر پُر اختیار ہے ، اماں ہاں

جبر پُر اختیار ہے ، اماں ہاں بیقراری قرار ہے ، اماں ہاں ایزدِ یزداں ہے تیرا انداز اہرمن دل فگار ہے ، اماں ہاں…

ادامه مطلب