کرم تیرا کہ بے جوہر نہیں

کرم تیرا کہ بے جوہر نہیں میں کرم تیرا کہ بے جوہر نہیں میں غلام طغرل و سنجر نہیں میں جہاں بینی مری فطرت ہے…

ادامه مطلب

لینن خدا کے حضور میں

لینن خدا کے حضور میں اے انفس و آفاق میں پیدا ترے آیات حق یہ ہے کہ ہے زندہ و پائندہ تری ذات میں کیسے…

ادامه مطلب

نادر شاہ افغان

نادر شاہ افغان حضور حق سے چلا لے کے لولوئے لالا وہ ابر جس سے رگ گل ہے مثل تار نفس بہشت راہ میں دیکھا…

ادامه مطلب

ہسپانیہ

ہسپانیہ ہسپانیہ تو خون مسلماں کا امیں ہے مانند حرم پاک ہے تو میری نظر میں پوشیدہ تری خاک میں سجدوں کے نشاں ہیں خاموش…

ادامه مطلب

یہی آدم ہے سلطاں بحر و

یہی آدم ہے سلطاں بحر و بر کا یہی آدم ہے سلطاں بحر و بر کا کہوں کیا ماجرا اس بے بصر کا نہ خود…

ادامه مطلب

امین راز ہے مردان حر کی

امین راز ہے مردان حر کی درویشی امین راز ہے مردان حر کی درویشی کہ جبرئیل سے ہے اس کو نسبت خویشی کسے خبر کہ…

ادامه مطلب

ترے سینے میں دم ہے ، دل

ترے سینے میں دم ہے ، دل نہیں ہے ترے سینے میں دم ہے ، دل نہیں ہے ترا دم گرمی محفل نہیں ہے گزر…

ادامه مطلب

حکیمی ، نامسلمانی خودی

حکیمی ، نامسلمانی خودی کی حکیمی ، نامسلمانی خودی کی کلیمی ، رمز پنہانی خودی کی تجھے گر فقر و شاہی کا بتا دوں غریبی…

ادامه مطلب

دگرگوں ہے جہاں ، تاروں

دگرگوں ہے جہاں ، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی دگرگوں ہے جہاں ، تاروں کی گردش تیز ہے ساقی دل ہر ذرہ میں غوغائے…

ادامه مطلب

ستارے کا پیغام

ستارے کا پیغام مجھے ڈرا نہیں سکتی فضا کی تاریکی مری سرشت میں ہے پاکی و درخشانی تو اے مسافر شب! خود چراغ بن اپنا…

ادامه مطلب

عطا اسلاف کا جذب دروں کر

عطا اسلاف کا جذب دروں کر عطا اسلاف کا جذب دروں کر شریک زمرۂ لا یحزنوں ، کر خرد کی گتھیاں سلجھا چکا میں مرے…

ادامه مطلب

قید خانے میں معتمدکی

قید خانے میں معتمدکی فریاد اک فغان بے شرر سینے میں باقی رہ گئی سوز بھی رخصت ہوا ، جاتی رہی تاثیر بھی مرد حر…

ادامه مطلب

ماہر نفسیات سے

ماہر نفسیات سے جرات ہے تو افکار کی دنیا سے گزر جا ہیں بحر خودی میں ابھی پوشیدہ جزیرے کھلتے نہیں اس قلزم خاموش کے…

ادامه مطلب

میری نوائے شوق سے شور

میری نوائے شوق سے شور حریم ذات میں میری نوائے شوق سے شور حریم ذات میں غلغلہ ہائے الاماں بت کدۂ صفات میں حور و…

ادامه مطلب

ہر اک ذرے میں ہے شاید

ہر اک ذرے میں ہے شاید مکیں دل ہر اک ذرے میں ہے شاید مکیں دل اسی جلوت میں ہے خلوت نشیں دل اسیر دوش…

ادامه مطلب

یورپ سے ایک خط

یورپ سے ایک خط ہم خوگر محسوس ہیں ساحل کے خریدار اک بحر پر آشوب و پر اسرار ہے رومی تو بھی ہے اسی قافلہء…

ادامه مطلب

پرواز

پرواز کہا درخت نے اک روز مرغ صحرا سے ستم پہ غم کدۂ رنگ و بو کی ہے بنیاد خدا مجھے بھی اگر بال و…

ادامه مطلب

تری نگاہ فرومایہ ، ہاتھ

تری نگاہ فرومایہ ، ہاتھ ہے کوتاہ تری نگاہ فرومایہ ، ہاتھ ہے کوتاہ ترا گنہ کہ نخیل بلند کا ہے گناہ گلا تو گھونٹ…

ادامه مطلب

خانقاہ

خانقاہ رمز و ایما اس زمانے کے لیے موزوں نہیں اور آتا بھی نہیں مجھ کو سخن سازی کا فن ‘قم باذن اللہ’ کہہ سکتے…

ادامه مطلب

خوشحال خاں کی وصیت

خوشحال خاں کی وصیت قبائل ہوں ملت کی وحدت میں گم کہ ہو نام افغانیوں کا بلند محبت مجھے ان جوانوں سے ہے ستاروں پہ…

ادامه مطلب

ستاروں سے آگے جہاں اور

ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں تہی ، زندگی سے…

ادامه مطلب

عرب کے سوز میں ساز عجم

عرب کے سوز میں ساز عجم ہے عرب کے سوز میں ساز عجم ہے حرم کا راز توحید امم ہے تہی وحدت سے ہے اندیشہ…

ادامه مطلب

کریں گے اہل نظر تازہ

کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد مری نگاہ نہیں سوئے کوفہ و بغداد یہ مدرسہ ، یہ…

ادامه مطلب

متاع بے بہا ہے درد و سوز

متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی متاع بے بہا ہے درد و سوز آرزو مندی مقام بندگی دے کر نہ لوں شان…

ادامه مطلب

نصیحت

نصیحت بچہء شاہیں سے کہتا تھا عقاب سالخورد اے تیرے شہپر پہ آساں رفعت چرخ بریں ہے شباب اپنے لہو کی آگ میں جلنے کا…

ادامه مطلب

ہوا نہ زور سے اس کے کوئی

ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک ہوا نہ زور سے اس کے کوئی گریباں چاک اگرچہ مغربیوں کا جنوں بھی تھا چالاک…

ادامه مطلب

یورپ

یورپ تاک میں بیٹھے ہیں مدت سے یہودی سودخوار جن کی روباہی کے آگے ہیچ ہے زور پلنگ خود بخود گرنے کو ہے پکے ہوئے…

ادامه مطلب