سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں

سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں…

ادامه مطلب

وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی نیل کنارے پر

وہ فرات کے ساحل پر ہوں یا کسی نیل کنارے پر سارے لشکر ایک طرح کے ہوتے ہیں سارے خنجر ایک طرح کے ہوتے ہیں…

ادامه مطلب

ہم اہلِ جبر کے نام و نسب سے واقف ہیں

ہم اہلِ جبر کے نام و نسب سے واقف ہیں سروں کی فصل جب سے اُتری تھی تب سے واقف ہیں کبھی چھپے ہوئے خنجر،…

ادامه مطلب

مرے خدا مرے لفظ و بیاں میں ظاہر ہو

مرے خدا مرے لفظ و بیاں میں ظاہر ہو اسی شکستہ و بستہ زباں میں ظاہر ہو زمانہ دیکھے میرے حرف بازیاب کے رنگ گل…

ادامه مطلب

آسمانوں پر نظر کر انجم و مہتاب دیکھ

آسمانوں پر نظر کر انجم و مہتاب دیکھ صبح کی بنیاد رکھنی ہے تو پہلے خواب دیکھ ہم بھی سوچیں گے دعائے بے اثر کے…

ادامه مطلب

جہاں بھی رہنا یہی اک خیال رکھنا

جہاں بھی رہنا یہی اک خیال رکھنا زمیں فردا پہ سنگِ بنیاد حل رکھنا حضور اہلِ کمال فن سجدہ زیر رہنا گناہ میں طرہ کلاہ…

ادامه مطلب

ستمبر کی یاد میں

ستمبر کی یاد میں اور تو کچھ یاد نہیں بس اتنا یاد ہے اس سال بہار ستمبر کے مہینے تک آ گئی تھی اُس نے…

ادامه مطلب

اک روز کوئی تو سوچے گا

اک روز کوئی تو سوچے گا اک روز کوئی تو سوچے گا فرزانوں کی اس بستی میں اک شخص تھا پاگل پاگل سا پر باتیں…

ادامه مطلب

رات کے دوسرے کنارے پر

رات کے دوسرے کنارے پر جانے کیا بات ہے کہ شام ڈھلے خوف نادیدہ کے اشارے جھلملاتے ہوئے چراغ کی لَو مجھ سے کہتی ہے”افتخار…

ادامه مطلب

تھکن تو اگلے سفر کے لئے بہانہ تھا

تھکن تو اگلے سفر کے لئے بہانہ تھا اُسے تو یُوں بھی کسی اور سمت جانا تھا وہی چراغ بُجھا ، جس کی لو قیامت…

ادامه مطلب

کہتا نہیں ھے کوئی بھی سچ بات ان دنوں

کہتا نہیں ھے کوئی بھی سچ بات ان دنوں اچھے نہیں هیں شہر کے حالات ان دنوں احباب کا رویه بھی بدلا ھوا سا ھے…

ادامه مطلب

شہر گل کے خس و خاشاک سے خو ف آتا ہے

شہر گل کے خس و خاشاک سے خو ف آتا ہے جس کا وارث ہوں اسی خاک سے خوف آتا ہے شکل بننے نہیں پاتی…

ادامه مطلب

قلم جب درہم و دینار میں تولے گئے تہے

قلم جب درہم و دینار میں تولے گئے تہے کہاں تک دل کی چنگاری، ترے شعلے گئے تہے فصیلِ شہر لبِ بستہ ! گواہی دے…

ادامه مطلب

گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا

گلی کوچوں میں ہنگامہ بپا کرنا پڑے گا جو دل میں ہے اب اس کا تذکرہ کرنا پڑے گا نتیجہ کربلا سے مختلف ہو یا…

ادامه مطلب

کھوئے ہوئے اک موسم کی یاد میں

کھوئے ہوئے اک موسم کی یاد میں سمائے میری آنکھوں میں خواب جیسے دن وہ مہتاب سی راتیں گلاب جیسے دن وہ گنج شہر وفا…

ادامه مطلب