زخم پر زخم دے رہا

غزل زخم پر زخم دے رہا ہے وہ وہ نہیں چارہ گر تو کیا ہے وہ درد سے پہلے لگ رہا تھا مجھے دردِ دل…

ادامه مطلب

ضرورتوں کی بیڑیاں

غزل ضرورتوں کی بیڑیاں پڑی ہوئی ہیں پاؤں میں تمھیں بتاؤ کس طرح میں لوٹ آؤں گاؤں میں اکیلے پن کی دھوپ میں تڑپ رہا…

ادامه مطلب

کس جگہ کس وقت اور

غزل کس جگہ کس وقت اور کس بات پر کتنا چپ رہنا ہے اُن کو علم ہے میری شرحِ خواہش و جذبات پر کتنا چپ…

ادامه مطلب

کہہ تو دیا ہے

غزل کہہ تو دیا ہے ’’اچھّا دیکھا جائے گا‘‘ کیسے تیرا بچھڑنا دیکھا جائے گا کِن آنکھوں سے ہجر کی صورت دیکھیں گے کس منھ…

ادامه مطلب

گجرات کی طرح ہوں

غزل گجرات کی طرح ہوں میں، مجھ کو بھی غم گسار دو کس کو بتاؤں کس طرح گزرا تھا دو ہزار دو کر دوں گا…

ادامه مطلب

ماضی کے ورق پلٹ کے

غزل ماضی کے ورق پلٹ کے روئے یادوں سے تِری لپٹ کے روئے روئے خوب ٹوٹ کر کبھی ہم خود میں بھی کبھی سمٹ کے…

ادامه مطلب

میرے خامے کو وہ

غزل میرے خامے کو وہ سیاہی دے ذہن و دل کو جو خوش نگاہی دے اب کوئی فیصلہ سنا ہی دے مت جزا دے مجھے…

ادامه مطلب

نگہ میں انتہاے

غزل نگہ میں انتہاے شوق، عشقِ بے کراں دل میں بلا کی حکمت و حیرت ہے پنہاں پیکرِ گِل میں تجھے پانے کی خواہش ختم…

ادامه مطلب

ہو گئی ہے فدا موت

غزل ہو گئی ہے فدا موت پر زندگی خوف و دہشت سے ہے بے خبر زندگی ہے تِری راہ میں کوئی تیرا عدو اس سے…

ادامه مطلب

یاس من کو اُداس

غزل یاس من کو اُداس رکھتی ہے تازہ دم دل کو آس رکھتی ہے اپنی اردو سبھی زبانوں میں اِک الگ ہی مٹھاس رکھتی ہے…

ادامه مطلب

آپ سے رہ کر الگ

غزل آپ سے رہ کر الگ ممکن گزارا ہے کہاں گھُٹ کے مرنے کے سوا اب کوئی چارا ہے کہاں ہاتھ رکھّا تھا ہمارے دل…

ادامه مطلب

اِک امتحاں سے گزر

غزل اِک امتحاں سے گزر رہا ہوں فصیلِ جاں سے گزر رہا ہوں زمین پر اب قدم کہاں ہیں میں آسماں سے گزر رہا ہوں…

ادامه مطلب

انکار ہی کر دیجیے

غزل انکار ہی کر دیجیے اقرار نہیں تو اُلجھن ہی میں مر جائے گا بیمار نہیں تو لگتا ہے کہ پنجرے میں ہوں دنیا میں…

ادامه مطلب

بہ صد خلوص، بہ صد

غزل بہ صد خلوص، بہ صد احترام یاد آئے یہ کون ہے جو مجھے صبح و شام یاد آئے وہی ہیں ہم جنھیں سجدہ کیا…

ادامه مطلب

تِرا چہرہ ہے دل کے

غزل تِرا چہرہ ہے دل کے آئینے میں بہت محفوظ ہے تُو حافظے میں غزل کہنا کسی جانِ غزل پر گھِرے رہنا ردیف و قافیے…

ادامه مطلب

توڑ کے دل کو کیا

غزل توڑ کے دل کو کیا ملتا ہے سچ بولو دل کو تم نے سمجھا کیا ہے سچ بولو تم کیا جانو وصل کی لذّت…

ادامه مطلب

جن کو بھرنے تھے

غزل جن کو بھرنے تھے کان بھرتے رہے ہم وفا کی اُڑان بھرتے رہے کانپ اٹھّے گا آسمان کا دل آہ گر بے زبان بھرتے…

ادامه مطلب

چشم خرد پہ وا ابھی

غزل چشم خرد پہ وا ابھی حیرت کا در نہیں دل کی کسی بھی بات کا اس پر اثر نہیں توٗ مجھ کو بھول کر…

ادامه مطلب

حمدیہ کس نے غنچوں

حمدیہ غزل کس نے غنچوں کو نازکی بخشی سنگ کو کس نے پختگی بخشی کس نے بخشی زباں کو گویائی کس نے آنکھوں کو روشنی…

ادامه مطلب

دشمنوں سے بھی مجھ

غزل دشمنوں سے بھی مجھ کو بَیر نہیں تم تو اپنے ہو کوئی غیر نہیں ساتھ رہنا بھی غیر ممکن ہے رہ بھی سکتے تِرے…

ادامه مطلب

دیکھ آتا ہے وہ سمے

غزل دیکھ آتا ہے وہ سمے کہ نہیں فاصلہ ہو رہا ہے طے کہ نہیں مسکراہٹ کو دیکھ کر میری دل کسی کا اُداس ہے…

ادامه مطلب

سامنے آگئی اِک روز

غزل سامنے آگئی اِک روز یہ سچّائی بھی دشمنِ جاں یہ سماعت بھی ہے بینائی بھی پیکرِ شعر میں ہر جذبہ نہیں ڈھل پاتا کچھ…

ادامه مطلب

ظلمت کے غضب سے

غزل ظلمت کے غضب سے نہیں ڈرتا کوئی سورج تاریکی بڑھی حد سے کہ ابھرا کوئی سورج کیا بھول گئے سارے اماوس کے پرستار کرتا…

ادامه مطلب

کس درجہ ہے باکمال

غزل کس درجہ ہے باکمال چہرہ کہہ دیتا ہے دل کا حال چہرہ ہے مشکل بہت ہی مسکرانا ہو غم سے اگر نڈھال چہرہ بے…

ادامه مطلب

کوئی اُس سے نہ وہ

غزل کوئی اُس سے نہ وہ کسی سے ملے روشنی کیسے تیرگی سے ملے دور ہی سے سلام ہے اُس کو پاس آکر جو بے…

ادامه مطلب

کیوں دل مرا مغموم

غزل کیوں دل مرا مغموم ہے میں کیا کہوں تجھ کو تو سب معلوم ہے میں کیا کہوں جس کے ستم کی زد میں ہوں…

ادامه مطلب

محبت آگئی کس مرحلے

غزل محبت آگئی کس مرحلے میں دماغ و دل نہیں ہیں رابطے میں ضروری تو نہیں پھولے پھلے بھی شجر اچھا لگے جو دیکھنے میں…

ادامه مطلب

میرے دل کو بھی

غزل میرے دل کو بھی تیرے جی کو بھی چین اِک پل نہیں کسی کو بھی جی رہا ہوں تِرے بغیر بھی میں اور ترستا…

ادامه مطلب

نمی سے آنکھوں کی

غزل نمی سے آنکھوں کی سرسبز اپنا حال تو کر شکستہ حال اُمیدوں کی دیکھ بھال تو کر تڑپ رہے ہوں کہیں تجھ سے بھی…

ادامه مطلب

ہَوا ہونے کی کوشش

غزل ہَوا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں رِہا ہونے کی کوشش کر رہا ہوں سرِ صحرا برسنا چاہتا ہوں گھٹا ہونے کی کوشش کر…

ادامه مطلب

یادوں کی نرم رضائی

غزل یادوں کی نرم رضائی ہے مِرے حصّے میں میں تنہا ہوں تنہائی ہے مِرے حصّے میں مِرے حصّے میں ارمانوں کا اِک صحرا ہے…

ادامه مطلب