افتخار راغب
مِرا دل ہے محبّت
غزل مِرا دل ہے محبّت کا سمندر سمندر ہے مگر پیاسا سمندر کناروں سے مسلسل لڑ رہا ہے نہ جانے چاہتا ہے کیا سمندر کسی…
میں چاہتا ہوں کہ
غزل میں چاہتا ہوں کہ دیکھوں نہ تیرے گھر کی طرف نگاہیں خود چلی جاتی ہیں بام و در کی طرف نگاہِ قلب سے دیکھو…
نہ جانے کیا ہے اُس
غزل نہ جانے کیا ہے اُس ظالم کے جی میں کمی آتی نہیں کچھ کج رَوی میں سہاگن ہو کے بھی ان برہنوں کی جوانی…
ہے ستم اُن کی بھی
غزل ہے ستم اُن کی بھی جان پر دیس میں اور ہم بھی پریشان پردیس میں جان دیتے تھے جو آن پر دیس میں مٹ…
یاد کی چل پڑی ہے
غزل یاد کی چل پڑی ہے سرد ہَوا پھر اُبھارے گی کوئی درد ہَوا جانے کس کے لیے بھٹکتی ہے شہر در شہر کوچہ گرد…
اپنے احساسات کی
غزل اپنے احساسات کی باتیں کرتے ہیں شعروں میں جذبات کی باتیں کرتے ہیں نفرت کے ایوانوں میں بھی اہلِ دل الفت کی برسات کی…
اِک بڑی جنگ لڑ رہا
غزل اِک بڑی جنگ لڑ رہا ہوں میں ہنس کے تجھ سے بچھڑ رہا ہوں میں جیسے تم نے تو کچھ کیا ہی نہیں سارے…
اہلِ باطل کے لیے
غزل اہلِ باطل کے لیے دین نہ دنیا روشن دونوں عالم میں ہے سچّائی کا چہرہ روشن کون اُس آہنی دیوار سے ٹکرائے گا جس…
بے زبانی کا تقاضا
غزل بے زبانی کا تقاضا ہے کہ ہم چُپ ہی رہیں اِس کہانی کا تقاضا ہے کہ ہم چُپ ہی رہیں درد ایسا ہے کہ…
تسخیرِ کائنات سے
غزل تسخیرِ کائنات سے آگے کی سوچنا لیکن نہ ایک ذات سے آگے کی سوچنا ہو جائے گی حیات کی گردش سرور بخش بس گردشِ…
توڑا ستم رَوِش سے
غزل توڑا ستم رَوِش سے بہت اُس نے ہٹ کے آج دل نے مقابلہ بھی کیا خوب ڈٹ کے آج آنسو بہت بہے مگر آنکھیں…
جھوٹے کا انجام برا
غزل جھوٹے کا انجام برا ہے سچ بولو سچّائی کا سر اونچا ہے سچ بولو دل میں ہر دم خوف ہے سچ کھل جانے کا…
چھائی ہے مدہوشی
غزل چھائی ہے مدہوشی کیوں ہر جانب خاموشی کیوں کانٹے جیسے لوگوں کی ہوتی ہے گُل پوشی کیوں سہمے سہمے سب مظلوم چیخ رہے ہیں…
خواب میں دیدار کیا
غزل خواب میں دیدار کیا تیرا ہوا دل اُسی منظر میں ہے اُلجھا ہوا اے غمِ دوراں وہ عشقِ اولیں اور اُس دیوانگی کو کیا…
دلِ بیتاب کی نقلِ
غزل دلِ بیتاب کی نقلِ مکانی یاد آتی ہے مِری معصوم چاہت کی کہانی یاد آتی ہے جہانِ جسم و جاں کی شادمانی یاد آتی…
رنج و غم ٹوٹے ہیں
غزل رنج و غم ٹوٹے ہیں دل پر اس قدر پردیس میں جا بجا بکھرا ہوا ہوں ٹوٹ کر پردیس میں اپنی مرضی کی اڑانیں…
سکونِ قلب کا اب
غزل سکونِ قلب کا اب اختتام ہے شاید کسی کی چشمِ عنایت کا کام ہے شاید حیات بخش ہے تیری نگاہِ لطف و کرم قضا…
غبار دل سے نکال
غزل غبار دل سے نکال دیتے تو سب تمھاری مثال دیتے تم اپنے زرّیں خیال دیتے ہم اُن کو شعروں میں ڈھال دیتے چراغِ الفت…
کس کا گھر ہے قیام
غزل کس کا گھر ہے قیام کس کا ہے دل کی چوکھٹ پہ نام کس کا ہے کس کی خوشبو ہے میرے ہونٹوں پر تذکرہ…
کوئی شیشہ نہ پتھّر
غزل کوئی شیشہ نہ پتھّر ہے مِرا دل محبّت کا سمندر ہے مِرا دل مِرے سینے کے اندر ہے مِرا دل مگر قابو سے باہر…
گماں کے ہٹا کر
غزل گماں کے ہٹا کر دِیے رکھ دِیے یقیں کے جلا کر دِیے رکھ دِیے دِیے رکھ دِیے تھے کہ جگمگ ہو جگ پہ تم…
مرکزِ فکر ہے
غزل مرکزِ فکر ہے منظورِ نظر ہے کوئی یوں بظاہر تو نہیں کوئی مگر ہے کوئی اُس کی باتیں ہیں کہ شاعر کی مرصّع غزلیں…
میں سب کچھ بھول
غزل میں سب کچھ بھول جانا چاہتا ہوں میں پھر اسکول جانا چاہتا ہوں ترے شہرِ محبّت کی گلی میں میں بن کر دھول جانا…
نہ ساتھ ساتھ رہے
غزل نہ ساتھ ساتھ رہے ہر گھڑی حیا سے کہو کبھی تو کھُل کے کوئی بات ہم نوا سے کہو کہو کچھ ایسے کہ تا…
وحشتِ عشق مستقل
غزل وحشتِ عشق مستقل مجھ میں شادمانی ہے مضمحل مجھ میں کیا دکھائیں گے جوہری ہتھیار جو تباہی مچائے دل مجھ میں اُس کی حالت…
یکجا تھے سارے فہم
غزل یکجا تھے سارے فہم و فراست میں پست لوگ قبلہ بنے ہوئے تھے قبیلہ پرست لوگ لگتا تھا چھو گیا تھا اُنھیں مستیوں کا…
اپنی آنکھوں کے
غزل اپنی آنکھوں کے چمتکار دکھاتے کسی دن دفعتاً آکے مِرے ہوش اُڑاتے کسی دن میں گلے سے نہ لگا لوں تو مِرا نام نہیں…
آکر دل کو سمجھا
غزل آکر دل کو سمجھا جاتے تو کیا جاتا بس ایک جھلک دِکھلا جاتے تو کیا جاتا کیا جاتا اگر تھوڑا سا پیار جتا جاتے…
اے مِرے پاسبان کچھ
غزل اے مِرے پاسبان کچھ ہو جائے اب تو امن و امان کچھ ہو جائے گر سلیقے سے آبیاری ہو کچھ سے یہ گلستان کچھ…
بیان کرنے کی طاقت
غزل بیان کرنے کی طاقت نہیں ہنر بھی نہیں نہیں طویل یہ قصّہ تو مختصر بھی نہیں ہمارے ہاتھوں وہ ہم کو تباہ کرتے ہیں…
تعلّقات نبھانا
غزل تعلّقات نبھانا کوئی محال نہیں تمھارا ذہن ہی مائل بہ اعتدال نہیں زمین دوز ہوئے کتنے آسمان وجود تِرے غرور کا سورج بھی لازوال…
تیزاب کی آمیزش یا
غزل تیزاب کی آمیزش یا زہر ہے پانی میں مرجھانے لگے پودے کیوں عہدِ جوانی میں تنکا ہوں کہ بہہ جاؤں برسات کے پانی میں…
جو دوسروں کی
غزل جو دوسروں کی خطائیں معاف کرتے ہیں دراصل دل سے کدورت وہ صاف کرتے ہیں ہر ایک بات میں ہامی نہیں بھری جاتی اُنھیں…
چھوڑا نہ مجھے دل
غزل چھوڑا نہ مجھے دل نے مِری جان کہیں کا دل ہے کہ نہیں مانتا نادان کہیں کا جائیں تو کہاں جائیں اِسی سوچ میں…
خواب میں صورتِ
غزل خواب میں صورتِ رغبت نظر آئی کیا کیا دیدۂ شوق نے تعبیر چرائی کیا کیا اے مِرے آئینے یوں سنگِ ملامت سے نہ ڈر…
دل سے جب آہ نکل
غزل دل سے جب آہ نکل جائے گی جاں بھی ہمراہ نکل جائے گی دل میں کچھ بھی تو نہ رہ جائے گا جب تِری…
روٹھ جائے گی نظر
غزل روٹھ جائے گی نظر آنکھوں سے مت بہا خونِ جگر آنکھوں سے مول آنکھوں کا کوئی کیا دے گا ہیچ ہیں لعل و گہر…
سمجھ میں خود اپنی
غزل سمجھ میں خود اپنی بھی آتا نہیں کچھ ہوا کیا ہے جو دل کو بھاتا نہیں کچھ نہیں کچھ تری بخششوں کے علاوہ مِرے…
غزل کے جسم میں
غزل غزل کے جسم میں آئیں جو آپ جاں بن کر ہر ایک شعر چمک اُٹھّے کہکشاں بن کر سلگ رہا ہے بدن آتشِ گرانی…
کس قدر سنسان ہو کر
غزل کس قدر سنسان ہو کر رہ گئے ہجر میں ویران ہو کر رہ گئے رہ گئے فرقت میں بھی زندہ مگر مثلِ آتش دان…
کوئی مجھ سے خفا
غزل کوئی مجھ سے خفا ہوتا ہے تو ہو رُک جائے قلم ناممکن ہے سر تن سے جدا ہوتا ہے تو ہو رُک جائے قلم…
گو حقیقت نہیں ہے
غزل گو حقیقت نہیں ہے خواب ہے تو زیست میں وجہِ انقلاب ہے تو خوش نمائی کا آفتاب ہے تو خوش ادائی میں لاجواب ہے…
مِری تقدیر ہی
غزل مِری تقدیر ہی اچھّی نہیں تھی تِری شمشیر ہی اچھّی نہیں تھی میں ہر دم قید رہنا چاہتا تھا تِری زنجیر ہی اچھّی نہیں…
میں کہتا تھا نہ
غزل میں کہتا تھا نہ اُن کے سامنے جانے سے پہلے ہی مجھے مجروح کر دیں گے وہ شرمانے سے پہلے ہی تکلّف اور نفاست…
نہ منھ بگاڑ کے
غزل نہ منھ بگاڑ کے بولو نہ منھ بنا کے کہو جو بات کہنی ہے اے دوست مسکرا کے کہو کہو کچھ اور سمجھ لیں…
وادیِ عشق میں اب
غزل وادیِ عشق میں اب گم ہو جاؤں مجھ میں بس جاؤ کہ میں تم ہو جاؤں تیرے چہرے سے پڑھا جائے مجھے تیری آنکھوں…
یوں اپنی بھول کی
غزل یوں اپنی بھول کی میں سزا کاٹنے لگا جس کو گلے لگایا گلا کاٹنے لگا اب کے عجیب طرح کی بارش ہوئی یہاں سیلِ…
اتنا افسردہ نہ اے
غزل اتنا افسردہ نہ اے میرے دلِ ناشاد ہو بھول جا باتیں پُرانی، شاد ہو، آباد ہو کامیابی اور ناکامی کی باتیں بعد میں پہلے…
آگ سینے میں حسد
غزل آگ سینے میں حسد کی پل رہی ہے یا نہیں آپ کو شہرت ہماری کھل رہی ہے یا نہیں آپسی رنجش ہی دِل کو…
ایک تصویر چھپائے
غزل ایک تصویر چھپائے ہوئے ہیں اُن کو آنکھوں میں بسائے ہوئے ہیں ایک مدّت سے تِری یادوں کو اپنے سینے سے لگائے ہوئے ہیں…